خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

پوشن پکھواڑہ 2022 نے ملک بھر میں 3 کروڑ سرگرمیوں کا مشاہدہ کیا


چوتھا پوشن پکھواڑہ پانی گورننس، تحفظ اور انتظام میں خواتین کے کردار کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرتا ہے

22.3 کروڑ افراد جل شکتی کی وزارت کے ساتھ 2,144 سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں

قبائلی اضلاع/علاقوں میں قبائلی امور کی وزارت کے ساتھ 904 سرگرمیوں میں 10.3 کروڑ افراد نے حصہ لیا

Posted On: 26 APR 2022 2:30PM by PIB Delhi

خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے 21 مارچ 2022 سے 4 اپریل 2022 تک چوتھا پوشن پکھواڑہ منایا، جس میں ملک بھر میں تقریباً 3 کروڑ سرگرمیاں دیکھنے میں آئیں۔ 2021 میں پچھلے پکھواڑہ میں تقریباً 2.21 کروڑ سرگرمیاں دیکھی گئی تھیں۔ ملک بھر میں تغذیہ پر مبنی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے جل شکتی کی وزارت، قبائلی امور کی وزارت، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت، آیوش کی وزارت، نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کی وزارت، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت، تعلیم کی وزارت، دیہی ترقیات کی وزارت، پنچایتی راج کی وزارت، امور صارفین کی وزارت اور خوراک کی وزارت، سرکاری نظام تقسیم کی وزارت، اقلیتی امور کی وزارت، ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت، ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت اور وزارت اطلاعات و نشریات سمیت پارٹنر وزارتوں کی جانب سے بھرپور شرکت دیکھی گئی۔ پوشن پکھواڑہ 2022 دو وسیع شعبوں یعنی 6 سال تک کی عمر کے فائدہ اٹھانے والے بچوں کے قد اور وزن کی پیمائش کے ارد گرد مرکوز تھا اور صنفی اعتبار سے حساس پانی کے انتظام، خون کی کمی اور صحت مند ماں اور بچے کے لیے روایتی خوراک خاص طور پر قبائلی علاقوں پر مرکوز سرگرمیاں تھیں۔

پکھواڑے کی اس سال کی اہم سرگرمیوں میں سے ایک، پانی کے گورننس پر صنفی بیداری پر مرکوز ہے جس کا مقصد پوشن پنچایتوں اور مدر گروپس کے ذریعے فعال حساسیت کے ذریعے پانی سے متعلق گورننس، تحفظ اور انتظام میں خواتین کے کردار کو فروغ دینا ہے۔ عوامی رسائی کی مہمات پانی کے تحفظ، حفاظت اور پائیدار استعمال کی تشہیر کے لیے سب سے مؤثر حکمت عملیوں میں سے ایک ہیں۔ یہ کام آنگن واڑی مراکز کے پلیٹ فارم سے کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں آنگن واڑی ورکرز/آنگن واڑی ہیلپرز آنگن واڑی مراکز میں آنے والے بچوں اور حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کے روزمرہ کی زندگی میں پانی کی اہمیت اور خیالات کو اجاگر کرنے کے ساتھ منسلک تھیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/FPgvRgMaUAARldh(1)R9AJ.jpg

جل شکتی کی وزارت کے ساتھ ملکر پکھواڑہ کے حصے کے طور پر ملک بھر میں کئی سرگرمیاں انجام دی گئیں۔ ان میں پانی کے تحفظ اور انتظام کے بارے میں گاؤں/پنچایت کو حساس بنانا، پانی کے تحفظ پر آئی ای سی مواد کے ذریعے بیداری پیدا کرنا، پانی کے تحفظ اور بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی پر خواتین کے لیے ورکشاپ وغیرہ شامل ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں منعقدہ 2,144 سرگرمیوں میں وزارت جل شکتی کے تحت کل 22,31,64,045 افراد نے شرکت کی۔

اسی طرح صحت مند ماں اور بچے کے لیے روایتی خوراک پر توجہ مرکوز کرنا، خاص طور پر قبائلی علاقوں میں اس سال پکھواڑے کے اہم موضوعات میں سے ایک تھا۔ اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ بیداری پیدا کرنے کے لیے قبائلی امور کی وزارت نے ای ایم آر ایس اسکولوں پر توجہ مرکوز کی تاکہ بچوں کو غذائی تبدیلیوں کے بارے میں آگاہی فراہم کی جائے، مقامی طور پر دستیاب خوراک کی حوصلہ افزائی کی جائے، اسکولوں میں پوشن کے بارے میں بیداری کے پروگرام اور والدین کے اساتذہ کی بات چیت کے ذریعے روایتی پودوں کے بارے میں حساسیت پیدا کی جائے جو کہ غذائیت حاصل کرنے، ای ایم آر ایس اسکولوں میں غذائیت کے باغات تیار کرنے وغیرہ کاموں میں کافی مدد کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں سرفہرست ریاستوں میں مہاراشٹر، بہار چھتیس گڑھ، تمل ناڈو، اتر پردیش، گجرات مدھیہ پردیش، کرناٹک وغیرہ شامل ہیں۔

‘مختلف موضوعات کے ارد گرد سرگرمیوں’ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مجموعی غذائیت پر مرکوز سرگرمیوں کے علاوہ گروتھ مانیٹرنگ 10 فیصد سے زیادہ سرگرمیوں کے ساتھ سب سے زیادہ ہے، اس کے بعد بریسٹ فیڈنگ، حفظان صحت، پانی اور صفائی، تکمیلی خوراک، پہلے 1000 دن، ای سی سی ای، ہاتھ دھونے اور صفائی ستھرائی، قبل از پیدائش چیک اپ وغیرہ ہیں۔

Poshan Pakhwada 2022

پوشن پکھواڑہ 2022 کے لیے لیے گئے مخصوص موضوعات کے لحاظ سے خون کی کمی کے ارد گرد سرگرمیاں سب سے زیادہ ہیں (پوشن کے 5 سوتر کے تحت ٹسٹ، علاج اور بات اور خون کی کمی دونوں کا احاطہ کرتا ہے)، اس کے بعد قبائلی علاقوں میں صحت مند ماں اور بچے کے لیے صنفی اعتبار سے موزوں  پانی کا انتظام اور روایتی خوراک ہے۔ مجموعی سرگرمیوں کا تقریباً 6 فیصد صحت کے لیے یوگا اور بہبود کے لیے آیوش کے مرکزی موضوعات پر مرکوز تھا۔

پکھواڑہ کے دوران سرگرمیوں اور شرکت کے لحاظ سے سرفہرست دس ریاستیں مہاراشٹر، کرناٹک، گجرات، بہار، تمل ناڈو، پنجاب، اتر پردیش، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش اور آندھرا پردیش تھیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔م ع۔ع ن

                                                                                                                                      (U: 4697)



(Release ID: 1820281) Visitor Counter : 124