وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے شیوگری مٹھ کی 90 ویں سالگرہ اور برہما ودیالیہ کی گولڈن جوبلی کے سال بھر چلنے والے جشن کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی


‘‘مشترکہ جشن آئیڈیا آف انڈیا کے لافانی سفر کی عکاسی ہے، جو مختلف دور میں مختلف طریقوں سے آگے بڑھتا رہا’’

‘‘ہماری توانائی کے مراکز صرف مٹھ، عقیدہ کے مراکز ہی نہیں ہیں بلکہ یہ ‘ایک بھارت، شریشٹھ بھارت’ کے ادارے بھی ہیں’’

‘‘بھارت میں ہمارے رشیوں اور گروؤں نے ہمیشہ ہماری سوچ کو درست کیا اور ہمارے برتاؤ کو بہتر کیا’’

‘‘جناب نرائن گرو نے ذات پات کے نام پر ہونے والے امتیاز کے خلاف ایک منطقی اور عملی لڑائی لڑی۔ آج نارائن گرو جی کے اسی جذبے کے ساتھ ملک غریبوں ، محروموں، پسماندوں کی خدمت کر رہا ہے اور انہیں ان کے حقوق عطا کر رہا ہے’’

‘‘جناب نارائن گرو ایک انقلابی مفکر اور عملی ریفارمر تھے’’

‘‘ہم جب معاشرے میں اصلاح کے راستے پر چلتے ہیں، تو معاشرے میں خود سے بیدار ہونے کی طاقت بھی پیدا ہوتی ہے، ‘بیٹی بچاؤ ،بیٹی پڑھاؤ’ اس کی ایک مثال ہے’’

Posted On: 26 APR 2022 12:29PM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریند رمودی نے  آج  7 لوک کلیان مارگ  پر منعقد شیو گری مٹھ کی  90  ویں سالگرہ اور برہما ودیالیہ کی  گولڈ جوبلی  کے سال بھر چلنے والے جشن کی  افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ انہوں نے  مشترکہ طور پر   سال  بھر چلنے  والے اس جشن کا لوگو بھی  لانچ کیا۔ شیو گری مٹھ اور برہما ودیالیہ  دونوں کی شروعات  عظیم سوشل ریفارمر جناب نارائن گرو کی نیک  خواہشات اور رہنمائی  میں ہوئی تھی۔ اس موقع پر  شیو گری  مٹھ کے روحانی  پیشوا  ؤں اور عقیدت مندوں کے علاوہ  مرکزی  وزراء  جناب راجیو چندر شیکھر اور  جناب   وی مرلی دھرن  بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے اپنے گھر میں سادھوؤں کا استقبال کرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے گزشتہ برسوں کے دوران  شیو گری مٹھ کے سادھوؤں اور عقیدت مندوں سے  ا پنی ملاقات کو یاد کیا اور  بتایا کہ  کس طرح  ان سے  بات چیت کر کے انہیں  ہمیشہ  توانائی حاصل ہو تی رہی ہے۔ انہوں نے اترا کھنڈ -  کیدار ناتھ کے سانحہ کو  یاد کیا  جب مرکز میں   کانگریس کی حکومت اور کیرالہ کے  وزیر دفاع ہونے کے باوجود شیو گری مٹھ کے سادھوؤں نے  ان سے گجرات  کے وزیراعلیٰ کے طور پر   مدد مانگی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ  وہ اس بات  کو کبھی نہیں بھولیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ  شیو گری  مٹھ کی 90  ویں سالگرہ اور برہما ودیالیہ کی  گولڈ جوبلی  کی تقریبات  صرف انہیں  ادارو ں  کے سفر تک محدود نہیں ہے بلکہ  ‘‘یہ آئیڈیا آف انڈیا  کا  لافانی  سفر بھی ہے، جو  مختلف  دور  میں  مختلف  ذرائع  سے آگے بڑھتا رہا’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ‘‘چاہئے وارانسی میں شیو کا  شہر ہو  یا  ورکلا میں شیو گری، ہندوستانی توانائی کا  ہر ایک مرکز  ہم تمام ہندوستانیوں کی  زندگیوں میں ایک  خصوصی مقام  کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ مقامات  صرف  تیرتھ ہی نہیں ہیں بلکہ  وہ عقیدے کے مراکز ، ‘ایک بھارت شریشٹھ بھارت’ کے جذبے کے ادارے  بھی ہیں۔’’

وزیراعظم نے کہا کہ  جہاں بہت سے ممالک اور تہذیبیں  اپنے  دھرم سے  دور ہو گئیں اور  روحانیت کی بجائے مادیت کو اپنا لیا ہے لیکن  ہندوستان میں ہمارے سادھو سنتوں اور گروؤں نے  ہمیشہ  ہماری سوچ  کو صاف کیا اور ہمارے برتاؤ  کو بہتر کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ  جناب نرائن گرو جدیدیت کی بات کرتے تھے  لیکن انہوں نے  ہندوستانی ثقافت اور اقدار  کو بھی مضبوط کیا۔ وہ تعلیم اور سائنس کی بات کرتے تھے لیکن  دھرم، مسلک اور  ہندوستانی کی  ہزاروں  سال پرانی روایت  کو اجاگر  کرنے سے بھی  نہیں شرما تے تھے۔ جناب نرائن گرو  نے   برائیوں کے خلاف مہم  چلائی  اور  بھارت کو  حقائق سے واقف  کرایا۔ انہوں نے ذات  پات کے نام پر  ہونے والے امتیاز  کے  خلاف  منطقی اور عملی لڑائی لڑی۔ وزیراعظم نے کہا کہ  ‘‘آج  نرائن گرو  جی  کے اسی جذبے کے ساتھ ملک غریبوں، محروموں، پسماندوں کی خدمت کر رہا ہے اور انہیں  ان کے حقوق  عطا کر رہا ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ  ملک سب کا ساتھ ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس  کے منتر سے آگے بڑھ  رہا ہے۔

جناب نارائن گرو کو ایک تیز ذہن مفکر اور ایک عملی مصلح قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ گرو جی نے ہمیشہ بحث ومباحثے کے اصول کی پیروی کی اور ہمیشہ دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھنے کی کوشش کی اور دوسرے شخص کے ساتھ کام کرتے ہوئے اپنے نقطہ نظر کو باہمی تعاون کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کی۔. وہ معاشرے میں ایسا ماحول پیدا کرتے تھے کہ معاشرہ خود بھی صحیح طرز فکر کے ساتھ اصلاح کی طرف گامزن ہو جاتا تھا۔ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ جب ہم معاشرے کی اصلاح کے اس راستے پر چلتے ہیں تو معاشرے میں خود کو بہتر بنانے کی طاقت بھی  انگڑائی لیتی ہے۔ انہوں نے حالیہ دنوں میں بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ کی مہم کو سماجی طور پر اپنانے کی مثال دی جہاں حکومت کی جانب سے مناسب ماحول پیدا کرنے میں کامیابی کے نتیجے میں تیزی کے ساتھ حالات میں بہتری آئی ہے۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہندوستانی ہونے کے ناطے ہماری صرف ایک ذات ہے یعنی۔ ہندوستانیت۔ ہمارا ایک ہی مذہب ہے ۔ خدمت اور فرض کا دھرم۔ ہمارے پاس صرف ایک ہی خدا ہے - مدر انڈیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جناب نارائن گرو کی ‘ایک ذات، ایک مذہب، ایک خدا’ کی تلقین ہماری حب الوطنی کو ایک روحانی جہت دیتی ہے۔ انہوں نے کہا۔ ‘‘ہم سب جانتے ہیں کہ دنیا کے کسی بھی مقصد کا حصول متحدہ ہندوستانیوں کے لیے ناممکن نہیں ہے’’۔

آزادی کا امرت مہوتسو کے پس منظر میں، وزیر اعظم نے ایک بار پھر آزادی کی جدوجہد کے بارے میں اپنا تجزیہ پیش کیا جو ان کے مطابق ہمیشہ روحانی بنیادوں پر استوار تھا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری آزادی کی جدوجہد کبھی بھی احتجاج کے اظہار اور سیاسی حکمت عملی تک محدود نہیں رہی۔ جب کہ یہ غلامی کی زنجیروں کو توڑنے کی لڑائی تھی، اس کے وژن کے ذریعے بتایا گیا کہ ہم ایک آزاد ملک کے طور پر کیسے رہیں گے،  اہمیت صرف اس بات کی نہیں ہے کہ ہم  کس چیز کے مخالف ہیں، بلکہ یہ زیادہ اہم ہے کہ ہم کس کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم نے شری نارائن گرو کے ساتھ جدوجہد آزادی کے سرکردہ شخصیات کی دور ساز ملاقاتوں کو یاد کیا۔ وزیر اعظم نے کہا،  کہ گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور، گاندھی جی اور سوامی وویکانند اور بہت سے دوسرے معززین نےجناب نارائن گرو سے مختلف مواقع پر ملاقات کی تھی اور ان ملاقاتوں میں ہندوستان کی تعمیر نو کے بیج بوئے گئے تھے، جس کے نتائج آج کے ہندوستان میں اور 75 برسوں پر مشتمل قوم کے سفر میں نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے اس حقیقت کا بھی ذکرکیا کہ 10 سالوں میں شیواگیری یاترا اور 25 سالوں میں ہندوستان کی آزادی اپنا اپنا صد سالہ جشن منائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ہماری کامیابی اور وژن عالمی سطح پر ہونا چاہیے۔

شیواگیری یاترا ہر سال 30 دسمبر سے 1 جنوری تک تین دنوں کے لیے شیواگیری، ترواننت پورم میں ہوتی ہے۔جناب نارائن گرو کے مطابق، یاترا کا مقصد لوگوں میں جامع علم پیدا کرنا ہونا چاہیے اور یاترا ان کی مجموعی ترقی اور خوشحالی میں معاون ہونی چاہیے۔ اس لیے   اس   یاترا  کا خاص توجہ کا مرکز آٹھ ان عنوانات مانے جاتے ہیں جن میں  تعلیم، صفائی، تقویٰ، دستکاری، تجارت و تجارت، زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی اور منظم کوشش شامل ہیں۔

یاترا کا آغاز 1933 میں مٹھی بھر عقیدت مندوں کے ساتھ ہوا تھا لیکن اب یہ جنوبی ہندوستان کی بڑی تقریبات میں سے ایک بن گیا ہے۔ ہر سال، ذات، عقیدہ، مذہب اور زبان سے قطع نظر دنیا بھر سے لاکھوں عقیدت مند یاترا میں شرکت کے لیے شیواگیری آتے ہیں۔

جناب نارائن گرو نے تمام مذاہب کے اصولوں کو مساوات اور یکساں احترام کے ساتھ سکھانے کے لیے ایک مخصوص جگہ کا تصور بھی  پیش کیا تھا۔ شیواگیری کا برہما ودیالیہ اس وژن کو پورا کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ برہما ودیالیہ ہندوستانی فلسفہ پر 7 سال کا کورس پیش کرتا ہے جس میں جناب  نارائن گرو کی خدمات اور دنیا کے تمام اہم مذاہب کے صحیفے شامل ہیں۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح-ق ت، س ب- ق ر، رض)

U-4691



(Release ID: 1820105) Visitor Counter : 148