وزیراعظم کا دفتر
داہود ،گجرات میں متعدد ترقیاتی منصوبوں کے آغاز کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
20 APR 2022 9:49PM by PIB Delhi
بھارت ماتا کی -جے، بھارت ماتا کی -جے،
سب سے پہلے میں داہود کے باشندوں سے معافی چاہتا ہوں۔ شروعات میں ،میں کچھ وقت ہندی میں بولوں گا ، اور اس کے بعد اپنے گھر کی بات گھر کی زبان میں کروں گا۔
گجرات کے مقبول وزیراعلیٰ مدو ایوم مکّم جناب بھوپیندر بھائی پٹیل، مرکزی کابینہ کے میرے معاون ، اس ملک کے ریل کے وزیر جناب اشونی ویشنو جی، کابینہ کے ساتھی درشنا بین جردوش، پارلیمنٹ میں میرے سینئر ساتھی، ریاست گجرات کے بھارتی جنتاپارٹی کے صدر جناب سی آر پاٹل، گجرات حکومت کے معزز وزراء، ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی اور بڑی تعداد میں یہاں تشریف لائے میرے پیارے قبائلی بھائیوں اور بہنوں۔
آج یہاں قبائلی سب ڈویژنوں سے لاکھوں بہن بھائی ہم کو آشیرواد دینے کے لئے تشریف لائے ہیں۔ ہمارے یہاں قدیم روایت ہے کہ ہم جس جگہ پر رہتے ہیں، جس ماحول میں رہتے ہیں، اس کا بڑا اثر ہماری زندگی پر پڑتا ہے۔ میری عوامی زندگی کے شروعاتی دور میں جب زندگی کے ایک دور کی شروعات تھی تو میں عمر گاؤں سے امبا جی، بھارت کی یہ سابق پٹی، گجرات کی یہ سابق پٹی، عمر گاؤں کے امبا جی، پورا میرے قبائلی بھائی بہنوں کا علاقہ، یہ میرا مقام کار تھا۔ قبائلیوں کے درمیان رہنا، انہیں درمیان زندگی گزارنا، ان کو سمجھنا، ان کے ساتھ جینا ، یہ میرے زندگی بھر کے شروعاتی سالوں میں، ان میری قبائلی ماؤں، بہنوں، بھائیوں نے میری جو رہنمائی کی، مجھے بہت کچھ سکھایا۔ اسی سے آج آپ کے لئے کچھ نہ کچھ کرنے کی تحریک ملتی ہے۔
قبائلیوں کی زندگی میں بڑے قریب سے دیکھا ہے اور میں سر جھکا کر کہہ سکتا ہوں، خواہ وہ گجرات ہو، مدھیہ پردیش ہو، چھتیس گڑھ ہو، جھارکھنڈ ہو، ہندوستان کا کوئی بھی قبائلی علاقہ ہو، میں کہہ سکتا ہوں کہ میرے قبائلی بھائی بہنوں کی زندگی یعنی پانی کی طرح پاک نئی کونپلوں کی نرم وگداز ہوتا ہے۔ یہاں داہود میں کئی خاندانوں کے ساتھ اور اس پورے علاقے میں ، میں نے بہت طویل عرصے تک اپنا وقت گزارا ۔ آج مجھے سب سے ملاقات اور آپ کے دیدار کا موقع ملا ہے۔
بھائیوں اور بہنو!
یہی وجہ ہے کہ پہلے گجرات میں اور اب پورے ملک میں قبائلی سماج کی خاص طور پر ہماری بہن بیٹیوں کی چھوٹی چھوٹی پریشانیوں کو دور کرنے کا ذریعہ آج حکومت ہند، حکومت گجرات، یہ ڈبل انجن کی حکومت ایک خدمت کے جذبے سے کام کر رہی ہے۔
بھائیو اور بہنو!
اسی گڑی میں آج داہود اور پنچ مارک کی ترقی سے جڑی 22 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا گیا ۔ جن پروجیکٹوں کا آج افتتاح ہوا ہے، وہ ان میں ایک پینے والے پانی سے متعلق پروجیکٹ ہے اور دوسرا داہود کو اسمارٹ سٹی بنانے سے متعلق کئی پروجیکٹس ہیں۔ پانی کے اس پروجیکٹ سے داہود کے سینکڑوں گاؤں کی ماؤں اور بہنوں کی زندگی بہت آسان ہونے والی ہے۔
ساتھیو!
اس پورے علاقے کی توقعات سے جڑا ایک اور بڑا کام آج شروع ہوا ہے۔ داہود اب میک ان انڈیا کا بھی بہت بڑا مرکز بننے جا رہا ہے۔ غلامی کے دور میں یہاں اسٹیم لوکو موٹیو کے لئے جو ورکشاپ بنا تھا وہ اب میک ان انڈیا کو رفتار دے گا۔ اب داہود میں پریل میں 20 ہزار کروڑ روپے کا کارخانہ لگنے وا لا ہے۔
میں جب بھی داہود آتا تھا تو مجھے شام کو پریل کے اس سرونٹ کوارٹر میں جانے کا موقع ملتا تھا اور مجھے چھوٹی چھوٹی پہاڑیوں کے بیچ میں وہ پریل کا علاقہ بہت پسند آتا تھا۔ مجھے فطرت کے ساتھ جینے کا وہاں موقع ملتا تھا۔ لیکن دل میں ایک درد رہتا تھا، میں اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھتا تھا کہ آہستہ آہستہ ہمارا ریلوے کا علاقہ، یہ ہمارا پریل پوری طرح بنجر ہوتا چلا جا رہا ہے ، لیکن وزیراعظم بننے کے بعد میرا خواب تھا کہ میں اس کو پھر سے ایک بار زندہ کروں گا، اس کو جاندار بناؤں گا، اسے شاندار بناؤں گا اور آج میرا وہ خواب پورا ہو رہا ہے کہ 20 کروڑ روپے سے آج میرے داہود میں ، ان پورے قبائلی علاقوں میں اتنی بڑی سرمایہ کاری ، ہزاروں نوجوانوں کو روزگار۔
آج ہندوستانی ریلوے جدید ہو رہی ہے، بجلی کاری تیزی ہورہی ہے۔ مال گاڑیوں کے لئے الگ راستے یعنی ڈیڈیکٹڈ فریٹ کاریڈور بنائے جارہے ہیں۔ ان پر تیزی سے مال گاڑیاں چل سکیں، تاکہ مال ڈھلائی تیز ہو، سستی ہو، اس کے لئے ملک میں، ملک میں ہی بنے ہوئے لوکو موٹیو بنانے ضروری ہیں۔ ان الیکٹرک لوکو موٹیو کی بیرون ممالک بھی ڈیمانڈ بڑھ رہی۔ اس ڈیمانڈ کو پورا کرنے میں داہود اہم رول ادا کرے گا، اور میرے داہود کے نوجوان، آپ کو جب دنیا میں کہیں بھی جانے کا موقع ملے گا تو کبھی نہ کبھی آپ کو دیکھنے کو ملے گا کہ آپ کے داہود میں بنا ہوا لوکو موٹیو دنیا کے کسی ملک میں دوڑ رہا ہے۔ جس دن اسے دیکھو گے آپ کے دلوں میں کتنا سرور ہوگا۔
ہندوستان اب دنیا کے اُن چنندہ ممالک میں ہے ، جو 9 ہزار ہارس پاور کے طاقت ور لوکو بناتا ہے، اس نئے کارخانے سے یہاں ہزاروں نوجوانوں کو روز گار ملے گا، آس پاس نئے کاروبار کے امکانات بڑھیں گے۔ آپ تصور کرسکتے ہیں کہ ایک نیا داہود بن جائے گا۔ کبھی کبھی لگتا ہے کہ اب ہمارا داہود بڑودہ کی مسابقت میں آگے نکلنے کے لئے محنت کر کے اٹھنے والا۔
یہ آپ کا جوش وجنون دیکھ کر مجھے اچھا لگ رہا ہے، ساتھیوں میں نے داہود میں اپنی زندگی کی کئی دہائیاں بیتائی ہیں، ایک زمانہ تھا کہ جب میں یہاں اسکوٹر پر آیا کرتا تھا، تب سے لے کر آج تک یہاں میں نے کئی پرو گرام کئے ہیں، وزیراعلیٰ تھا تب بھی کئی طرح کے پروگرام کئے۔ لیکن آج مجھے فخر ہو رہا ہے کہ میں جب وزیراعلیٰ تھا تو اتنا بڑا پروگرام نہیں کر سکا تھا اور آج گجرات کے مقبول عام وزیراعلیٰ بھوپیندر بھائی پٹہ نے یہ کمال کردیا ہے، کہ ایسا پروگرام نہ ماضی میں دیکھا ہے ، اتنا بڑا جم غفیر آج میرے سامنے امنڈ پڑا ہے، میں بھوپیندر بھائی کو، سی آر پاٹل کو اور ان کی پوری ٹیم کو بہت بہت مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ بھائیوں اور بہنوں ترقی کی راستے میں ایک بات طے ہے کہ ہم جتنی ترقی چاہیں کر سکتے ہیں لیکن ہماری ترقی کے راستے میں مائیں او ربہنیں پیچھے نہ رہ جائیں، انہیں مساوی اور برابر بلکہ کندھے سے کندھا ملا کر آگے بڑ ھانا ہے، اسی لئے میرے تمام منصوبوں کے مرکزی نقطہ میں یہی مائیں اور بہنیں ہیں، ان کی زندگی کو خوشحالی، انہیں با اختیار بنانے ، انہیں بھی ترقی کے مواقع فراہم کرنے میں میری حکومت مسلسل سرگرداں ہے اور وہ ہمارے نقطہ ارتکاز میں ہیں۔ اپنے یہاں پینے کے پانی کی پریشانی ہو، تو سب سے پہلے یہ تکلیف ہماری مائیں او ربہنیں ہی اٹھاتی ہیں، اس لئے میں نے عہد کیا ہے کہ مجھے ہر گھر میں نل سے پانی پہنچانا ہے اور کچھ ہی عرصے میں میں ان کی دعاؤں اور آشیرواد سے اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے والا ہوں۔ آپ کے گھر میں پانی پہنچے اور پانی پلانے والوں اور لوگوں کی خدمت کرنے والوں کو جس طرح خدمت کا موقع ملتا ہے اور انہیں دعائیں دی جاتی ہیں، میں بھی اسی جذبے سے اس طرح کی خدمت کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ ڈھائی سال میں 6 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو پائپ لائن کے ذریعہ ہم پانی پہنچانے میں کامیاب رہے ہیں، گجرات میں بھی ہمارے قبائلی خاندانوں میں پانچ لاکھ خاندانوں تک نل سے پانی پہنچا چکے ہیں اور آنے والے وقتوں میں یہ کام اور بھی تیزی سے چلنے والا ہے۔
بھائی بہنو! کورونا کی وبا آئی اور ابھی بھی یہ وبا ہمارے درمیان سے گئی نہیں ہے، کہ دنیا میں جنگ ہونے کی خبریں، جنگوں کے واقعات سننے کو مل رہے ہیں، کیا کورونا کی مصیبت کوئی کم تھی، کہ یہ نئی نئی مصیبتیں ہم پر نازل ہو رہی ہیں، اور ان سب کے باوجود بھی آج دنیا کے سامنے کوئی اگر ملک ایسا ہے جو پورے اعتماد ، یکسوئی ، مصیبتوں کا سامنا کرتے ہوئے غیر یقینی صورت حال کے درمیان آگے بڑھ رہا ہے اور مشکلات سے پر ان حالات میں بھی حکومت نے غریبوں کو فراموش نہیں کیا اور ان کے ساتھ کھڑی رہی۔ اور میرے لئے غریب، میرے قبائلی، میرے پسماندہ طبقات ، میرے او بی سی اور معاشرے کے آخری صف میں کھڑے ہونے والے فرد کی خوشحالی کا خیال اور ان کے احساس کی قدر ہمیشہ ذہن میں رہتی ہے اور اس وجہ سے جب شہروں میں لاک ڈاؤن لگانے کی نوبت آئی ، شہروں میں کام کرنے والے اپنے داہود کے باشندگان ، جو کہ سڑکوں اور راستوں کے تعمیری کام میں لگے ہوئے تھے۔ جب ان کے کام بند ہوئے اور انہیں واپس ہونا پڑا تو اس درمیان جب وہ بے روز گار رہے اور ان کے لئے روزی روٹی کی پریشانی کھڑی ہوئی تو ایسی صورت حال میں ان کی مدد کے لئے حکومت کھڑی رہی۔ غریب کے گھر میں چولہا جلے اس کے لئے میں جاگتا رہا اور آج تقریبا دو سال ہونے کو آئے ہیں غریب کے گھروں میں بالکل مفت اناج پہنچ رہا ہے، 80 کروڑ گھر لوگوں کے دو سال تک مفت میں اناج پہنچا کر دنیا کا بڑے سے بڑا ریکارڈ ہم نے بنایا ہے۔
ہم نے خواب دیکھا ہے کہ میرے غریب قبائلیوں کو خود کا پکا گھر ملے، انہیں بیت الخلاء ملے، انہیں بجلی ملے، پانی ملے اور گیس کا چولہا ملے، ان کے گاؤں کے پاس اچھا تندرستی سینٹر ہو ، اسپتال ہو، انہیں سفر -8 کی خدمت مہیا ہوں، انہیں پڑھنے کے لئے اچھا اسکول ملے، گاؤں میں جانے کے لئے اچھی سڑکیں ملیں، یہ سبھی تشویش ایک ساتھ آج گجرات کے گاؤں تک پہنچیں، اس لئے بھارت سرکار اور ریاستی سرکار گندھے سے کندھا ملا کر کام کر رہی ہیں اور اسی لئے اب ایک قدم ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔
آپٹیکل فائبر نیٹ ورک، ابھی جب آپ کے بیچ آتے وقت بھارت سرکار کی اور گجرات سرکار کی الگ الگ اسکیم کے جو مستفیدین بھائی بہن ہیں، ان کے ساتھ بیٹھا تھا، ان کے تجربے سنے، میرے لئے اتنا بڑا سکون کا لمحہ تھا کہ میں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا۔ مجھے لطف اندوز اور سکون ہوتا ہے کہ پانچویں، ساتویں پڑھیں میری بہنیں اسکول میں پیر نہ رکھا ہو ، ایسی ماتا بہنیں ایسا کہیں کہ ہم کیمیکل سے پاک ہماری دھرتی ماتا کو کر رہے ہیں۔ ہم نے عہد لیا ہے کہ ہم آرگینک کھیتی کر رہے ہیں اور ہماری سبزیاں احمد آباد کے بازاروں میں بک رہی ہیں اور ڈبل بھاؤ سے بک رہیں۔ آدیواسی گاؤوں کی مائیں اور بہنیں جب بات کر رہی تھیں تب ان کی آنکھوں میں ، میں چمک دیکھ رہا تھا۔ ایک زما نہ تھا، مجھے یاد ہے اپنے داہود میں پھلواری، پھولوں کی کھیتی نے ایک زور پکڑا تھا اور مجھے یاد ہے کہ اس وقت یہاں کے پھول ممبئی تک، وہاں کی ماؤں کو دیوتائوں کو ، بھگوان کو ، ہمارے داہود کے پھول چڑھتے تھے۔ اتنی ساری پھلواری اب آرگینک کھیتی کی طرف ہمارا کسان جڑا ہے۔ اور جب آدیواسی بھائی اتنی بڑی تبدیلی لاتا ہے تب آپ کو سمجھ لینا ہے کہ سب کو لانا ہی پڑے گا۔ آدیواسی شروعات کریں تو سب کو کرنا ہی پڑے۔ اور داہود نے یہ کرکے دکھایا ہے۔
آج میں مجھے ایک معذور جوڑے سے ملنے کا موقع ملا اور مجھے حیرانی اس بات کی ہوئی کہ سرکار نے ہزاروں روپے کی مدد کی۔ انہوں نے کامن سروس سینٹر شروع کیا لیکن وہ وہاں اٹکے نہیں اور انہوں نے مجھے کہا کہ صاحب میں معذور ہوں اور آپ نے اتنی مدد کی لیکن میں ٹھان لیا ہے ، میرے گاؤں کے کسی معذور کو میں خدمت دوں گا تو اس سے ایک پیسہ بھی نہیں لوں گا۔ میں اس کنبے کو سلام کرتا ہوں۔ بھائیوں میرے آدیواسی کنبے کے اقدار دیکھو، ہمیں سیکھنے کو ملے، ایسے ان کے اقدار ہیں۔ اپنے ون بندھو کلیان یوجنا جن جاتیہ کنبوں کے لئے آپ فکر کرتے ہیں۔ اپنے جنوبی گجرات میں خاص کر سکل سیل کی بیماری، اتنی ساری سرکاریں آ کر گئیں، سکل سیل کی فکر کرنے کے لئے جو بنیادی محنت چاہئے، اس کام کو ہم نے لیا اور آج سکل سیل کے لئے بڑے پیمانے پر کام کر رہا ہے اور میں اپنے آدیواسی کنبوں کو یقین دلاتا ہوں کہ سائنس ضرور ہماری مدد کرے گی، سائنس داں ترمیم کر رہے اور سالوں سے اس طرح کی سکل سیل بیماری کے سبب خاص کر میرے آدیواسی بیٹے او ربیٹیوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے، ایسی مصیبت سے باہر لانے کے لئے محنت کر رہے ہیں۔
بھائیو، بہنو! یہ آزادی کا امرت مہوتسو ہے، ملک آزادی کے 75 سال منا رہا ہے لیکن اس ملک کی بدقسمتی رہی ہے کہ سات سات دہائیاں گزر گئیں لیکن آزادی جو بنیاد ،لڑنے والے رہے تھے، ان کے ساتھ تاریخ نے آنگھ مچولی کی، ان کے حق کا جو ملنا چاہئے تھا وہ نہیں ملا۔ میں جب گجرات میں تھا، میں نے اس کے لئے کوشش کی تھی ۔ اپنے تو 20-22 سال کی عمر میں بھگوان برسا منڈا میرا آدیواسی نوجوان، بھگوان برسا منڈا 1857 کی آزادی کی لڑائی کی قیادت کر انگریز کے دانت کھٹے کر دئے تھے اور انہیں لوگ بھول گئے۔ آج بھگوان برسا منڈا شاندار میوزیم نے جھار کھنڈ میں بنادیا ہے۔
بھائیو بہنو! مجھے داہود کے بھائیو بہنوں سے التجا کرنی ہے کہ خاص کر تعلیم کی دنیا کے لوگوں سے التجا کرنی ہے ، آپ کو پتہ ہوگا اپنے 15 اگست ، 26 جنوری ، ایک مئی ، الگ الگ ضلعوں میں مناتے تھے۔ ایک بار جب داہود میں میلہ تھا تب داہود کے آدیواسیوں نے کتنی قیادت کی، کتنا مورچہ سنبھالا۔ ہمارے دیو گڑھ باریا میں 22 دن تک آدیواسیوں نے جنگ جو چھیڑی تھی، ہمارے مان گڑھ پہاڑ کے سلسلے میں ہمارے آدیواسیوں نے انگریزوں کا ناک میں دم کر رکھا تھا اور ہم گوبند گرو کو بھول ہی نہیں سکتے اور مان گڑھ میں گرو گوبند اسمارک بناکر آج بھی ان کی قربانی کا، یاد کرنے کا کام ہماری سرکار نے کیا۔ آج میں ملک کو کہنا چاہتا ہوں اور اس لئے داہود اسکولوں کو، داہود کے اساتذہ سے اپیل کرتا ہوں کہ 1857 کی آزادی کی لڑائی میں چاہئے دیو گڑھ باریا ہو، لیم کھیڑہ ہو، لیم ڈی ہو، داہود ہو، سنت رام پور ہو، جھالود ہو، کوئی ایسی توسیع نہیں تھی کہ وہاں آدیواسی تیر کمان لے کر انگریزوں کے سامنے میدان میں اتر نہ گئے ہوں۔ تاریخ میں لکھا ہوا ہے اور کسی کو پھانسی ہوئی تھی اور جیسا قتل عام انگریزو ں نے جلیاں والا باغ میں کیا تھا، ایسا ہی قتل عام اپنے اس آدیواسی وستار میں ہوا تھا۔ لیکن تاریخ نے سب بھلا دیا۔ آزادی کے 75 سال کے موقع پر یہ بھی چیزوں سے اپنے آدیواسی بھائی بہنوں کو تحریک ملے، شہر میں رہتی نئی نسل کو تحریک ملے اور اس لئے اسکول میں اس کے لئے ناٹک لکھا جائے، اس کے اوپر گیت لکھا جائے، ان ناٹکوں کو اسکول میں پیش کیا جائے اور اس وقت کے واقعات لوگوں میں تازہ کئے جائیں ، گوبند گرو کی جو قربانی تھی، گوبند گرو کی جو طاقت تھی، اس کی بھی آدیواسی سماج ان کی پوجا کرتے ہیں لیکن آنے والی نسل کو بھی اس کے بارے میں پتہ چلے ، اس کے لئے ہمیں کوشش کرنا چاہئے۔
بھائیو، بہنو! ہمارے جن جاتی سماج میں میرے من میں خواب تھا کہ میرے آدیواسی بیٹے بیٹیاں ڈاکٹر بنیں، نرسنگ میں جائیں، جب میں گجرات میں وزیراعلیٰ بنا تھا تب عمر گاؤں سے انبا جی سارے آدیواسی وستار میں اسکول تھے لیکن سائنس پر مبنی اسکول نہیں تھے۔ جب سائنس کا اسکول نہیں ہوتا تو میرے آدیواسی بیٹا یا بیٹی انجینئر کیسے بن سکیں، ڈاکٹر کیسے بن سکیں، اس لئے میں نے سائنس کے اسکولوں سے شروعات کی تھی کہ آدیواسی کے ہر ایک تحصیل میں ایک ایک سائنس کا اسکول بناؤں گا اور آج مجھے خوشی ہے کہ آدیواسی ضلعوں میڈیکل کالج ، ڈپلو ما انجینئرنگ کالج، نرسنگ کے کالج چل رہے ہیں اور میرے آدیواسی بیٹا بیٹی ڈاکٹر بننے کے لئے بیتاب ہیں۔ یہاں کے بیٹے بیرون ملک میں پریکٹس کے لئے گئے ہیں۔ بھارت سرکار کی اسکیم کے ذریعہ بیرون ملک پڑھنے گئے ہیں۔ بھائیوں بہنوں کی ترقی کی سمت کیسی ہو، اس کی سمت ہم نے بتائی ہے اور اس راستے پر ہم چل رہے ہیں۔ آج ملک میں ساڑھے سات سو جتنے ایکلویہ ماڈل اسکول یعنی کے لگ بھگ ہر ضلع میں ایکلویہ ماڈل اسکول اور اس کا ہدف پورا کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ہمارے جن جاتیہ برادری کے بچوں کے لئے ایکلویہ اسکول کے اندر جدید سے جدید تعلیم ہم اس کی فکر کر رہے ہیں۔
آزادی کے بعد ٹرائبل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ صرف 18 بنے، 7 دہائیوں میں صرف 18، میرے آدیواسی بھائی بہن مجھے آشیرواد دیجئے میں نے 7 سالوں میں مزید 9 بنا دئے۔ کیسے ترقی ہوتی ہے اور کتنے بڑے پیمانے پر ترقی ہوتی اس کی یہ مثال ہے۔ ترقی کیسے ہوسکے اس کی ہم نے فکر کی ہے اور اس لئے میں ایک دوسرا کام لیا ہے، اس وقت بھی مجھے یاد ہے میں لوگوں کے بیچ جاتا تھا اس لئے مجھے چھوٹی چھوٹی چیزیں پتہ چل جاتی ہیں۔ 108 کی ہم خدمت دیتے تھے۔ میں یہاں داہود آیا تھا تو مجھے کچھ بہنیں ملیں، پہچان تھی، یہاں آتا تب ان کے گھر کھانا کھانے کے لئے جاتا تھا، تب ان بہنوں نے کہا کہ صاحب اس 108 میں آپ ایک کام کیجئے، میں نے کہا کیا کروں، تب کہا کہ ہمارے یہاں سانپ کاٹنے کی وجہ سے اسے جب 108 میں لے جاتے ہیں تب تک زہر چڑھ جاتا ہے اور ہمارے کنبے کے لوگوں کی سانپ کاٹنے کے سبب موت ہو جاتی ہے۔ جنوبی گجرات میں بھی یہی مسئلہ در پیش ہے، وسطی اور شمالی گجرات میں بھی یہی مسئلہ در پیش ہے، تب میں نے ٹھان لیا کہ 108 میں سانپ کاٹے پر فورا جو انجیکشن دینا پڑے اور لوگوں کو بچایا جا سکے، آج 108 میں یہ خدمت چل رہی ہے۔
مویشی پروری آج اپنی پنچ محل کی ڈیری گونج رہی ہے، آج اس کا نام ہو گیا ہے، نہیں تو پہلے کوئی پوچھتا بھی نہیں تھا۔ ترقی کے تمام شعبوں میں گجرات آگے بڑھے، مجھے خوشی ہوئی کہ سکھی منڈل لگ بھگ تمام گاؤوں سکھی منڈل چل رہے ہیں او ربہنیں خود سکھی منڈل کی قیادت کر رہی ہیں اور اس کا فائدہ میرے سینکڑوں آدیواسیوں کو مل رہا ہے۔ ایک طرف اقتصادی ترقی، دوسری طرف جدید کھیتی ، تیسری طرف گھریلو زندگی کی، سکھ سہولتوں کے لئے پانی ہو، گھر ہو، بجلی ہو، بیت الخلاء ہوں، ایسی چھوٹی چھوٹی چیزوں اور بچوں کے لئے جہاں پڑھنا ہو وہاں تک پڑ ھ سکیں، ایسا بند وبست، ایسی چاروں سمت میں ترقی کے کام ہم کر رہے ہیں، تب آج جب داہود ضلع میں خطاب کر رہا ہوں اور عمر گاؤں سے امنبا جی تک کے تمام میرے آدیواسی لیڈر منچ پر بیٹھے ہیں، سب مدعین بھی یہاں حاضر ہیں، تب میری یہ خواہش ہے کہ آپ مجھے پوری کردیجئے! کریں گے؟ ذرا ہاتھ اوپر کرکے مجھے یقین دلائے کہ پوری کریں گے؟ سچ میں یہ میرا سب ریکارڈ کر رہا ہے، میں پھر جانچ کروں گا، کریں گے نہ سب۔ آپ نے کبھی بھی مجھے مایوس نہیں کیا مجھے پتہ ہے، اور میرے آدیواسی بھائی اکیلے بھی بولے کہ میں کروں گا تو مجھے پتہ ہے کہ وہ کرکے بتاتا ہے، آزادی 75 سال منارہے ہیں تب اپنے ہر ضلع میں آدیواسی وستار میں ہم 75 بڑے تالا بنا سکتے ہیں ۔ ابھی کام شروع کریں اور 75 تالاب ایک ایک ضلع میں اور اس بارش کا پانی اس میں جائے اس کا عہد کریں۔ سارا پانی امنبا جی سے عمر گاؤں کا پٹہ پانی دار بن جائے گا اور اس کے ساتھ یہاں کی زندگی بھی پانی دار بن جائے گی اور اس لئے آزاد کے امرت مہوتسو کو اپنے پانی دار بنانے کے لئے پانی کا اتسوکر، پانی کے لئے تالا ب بنا کر ایک نئی اونچائی پر لے جائیں اور جو امرت کال ہے، آزادی کے 75 سال اور آزادی کے 100 کے بیچ میں جو 25 سال کا امر ت کال ہے ، آج 18-20 کے جو نوجوان ہیں، اس وقت سماج میں قیادت کر رہے ہوں گے، جہاں ہوں گے وہاں قیادت کر رہے ہوں گے، تب ملک ایسی اونچائی پر پہنچا ہو اس کے لئے مضبوطی سے کام کرنے کا یہ وقت ہے اور مجھے یقین ہے کہ میرے آدیواسی بھائی بہن اس کام میں کوئی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ میرا گجرات کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا، ایسا مجھے پورا یقین ہے۔ آپ اتنی بڑی تعداد میں آئے ہیں، آشیرواد دیجئے، عزت واحترم کیا، میں تو آپ کے گھر کا آدمی ہوں، آپ کے بیچ کھڑا ہوا ہوں، بہت کچھ آپ سے سیکھ کر آگے بڑھا ہوں، میرے اوپر آپ کا کافی قرض ہے اور اس لئے جب بھی آپ کا قرض چکانے کا موقع ملے گا تو اسے میں جانے نہیں دیتا اور میرے وستار کا قرض چکانے کی کوشش کرتا ہوں۔ پھر سے ایک بار آدیواسی سماج کے آزادی کے سبھی سورماؤں کو دلی خراج عقیدت پیش کرتاہوں، ان کو نمن کرتا ہوں اور آنے والی نسل اب بھارت کو آگے لے جانے کے لئے کندھے سے کندھا ملا کر آگے آئے، ایسی آپ سب کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
میرے ساتھ بولئے
بھارت ماتا کی- جے
بھارت ماتا کی- جے
بھارت ماتا کی- جے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(ش ح-ا ک ،س ک، ح ا- ق ر)
U-4499
(Release ID: 1818624)
Visitor Counter : 314
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali
,
Assamese
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam