وزارت آیوش
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گاندھی نگر میں گلوبل آیوش انویسٹمنٹ اینڈ انوویشن سمٹ 2022 کا افتتاح کیا
ہندوستان لوگوں کو آیوش کے علاج کے لیے ہندوستان کا سفر کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک خصوصی آیوش ویزا زمرہ متعارف کرانے جا رہا ہے: وزیر اعظم جناب نریندر مودی
یہ گلوبل سمٹ عالمی سطح پر جدید ٹیکنالوجی اور جدید اختراعات کےمواقع کو اجاگراور استعمال کرنے کے لئے کاروباری افراد کی حوصلہ افزائی کرے گی : جناب سربانند
Posted On:
20 APR 2022 3:15PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج گاندھی نگر، گجرات میں گلوبل آیوش انویسٹمنٹ اینڈ انوویشن سمٹ 2022 ( آیوش سرمایہ کاری اور اختراعی سربراہ اجلاس)کا افتتاح کیا۔ تین روزہ آیوش عالمی سربراہ اجلاس میں کاروباری افراد، صنعت، سٹارٹ اپس اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک مکالمے کا مشاہدہ کیا جائے گا تاکہ وہ آیوش میں اختراع کے لیے سرمایہ کاری بڑھانے کی حوصلہ افزائی کریں کیونکہ یہ شعبہ ترقی کے لیے زبردست گنجائش کو ظاہر کر رہاہے۔
گلوبل آیوش انویسٹمنٹ اینڈ انوویشن سمٹ 2022 کے افتتاحی اجلاس میں ماریشس کے وزیر اعظم جناب پراوِند کمار جگناوتھ، ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر ٹیڈروس ادھاانوم گھبریئس، ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ، مرکزی وزیر صحت اور خاندانی بہبود، مرکزی وزیر برائے آیوش جناب سربانند سونووال، گجرات کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندر پٹیل، ڈاکٹر منجپرا مہندر کالو بھائی، ریاستی وزیر اور سفیر، غیر ملکی معززین، سرمایہ کار، صنعت کے ماہرین اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز موجود تھے۔
اپنی افتتاحی تقریر میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا، ہم پہلے ہی آیوش ادویات، سپلیمنٹس اور کاسمیٹکس کی پیداوار میں بے مثال ترقی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ 2014 میں جہاں آیوش سیکٹر تین بلین ڈالر سے کم تھا، آج یہ بڑھ کر اٹھارہ بلین ڈالر سے زیادہ ہو گیا ہے۔آیوش مصنوعات کی برآمد کو فروغ دینے کے لیے گزشتہ برسوں میں بے مثال کوششیں کی گئی ہیں۔
آیوش کے شعبے میں بہت سے نئے اقدامات کا وزیر اعظم کے ذریعہ اعلان کیا گیا، جس میں سب سے پہلے آیوش پروڈکٹس کے لیے خصوصی آیوش نشان ہے۔اس سے پوری دنیا کے لوگوں کو معیاری آیوش مصنوعات کا اعتماد ملے گا۔حکومت ملک بھر میں آیوش پراڈکٹس کے فروغ، تحقیق اور مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کے لیے آیوش پارکس کا نیٹ ورک تیار کرے گی۔’آیوش آہار‘کے نام سے ایک نئے زمرے کا اعلان کیا گیا جو ہربل غذائی سپلیمنٹس تیار کرنے والوں کو بہت سہولت فراہم کرے گا۔
مزید برآں، آیوش تھراپی کا فائدہ اٹھانے کے لیے ہندوستان آنے کے خواہشمند غیر ملکی شہریوں کے لیے ایک اور اہم قدم کا اعلان کیا گیا۔ ہندوستان جلد ہی ایک خصوصی آیوش ویزا زمرہ متعارف کرائے گا۔ موجودہ دور کو، یونیکورن کے دور سے تعبیر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ سال 2022 میں ہی، اب تک ہندوستان سے چودہ اسٹارٹ اپس یونیکورن کلب میں شامل ہوچکے ہیں۔’’مجھے یقین ہے کہ ہمارے آیوش اسٹارٹ اپس سے بہت جلد یونیکارنس نکلیں گے‘‘، انہوں نے کہا۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آیوش ایکسپورٹ پروموشن کونسل اور آیوش آئی سی ٹی کے چار اقدامات شروع کرنے کا اعلان کیا جس میں آیوش انفارمیشن ہب، آیو سافٹ، آیوش نیکسٹ اور آیوش جی آئی ایس شامل ہیں۔وزیر اعظم نے ’پروفیسر آیوشمان‘ کے نام سے ایک مزاحیہ کتاب بھی جاری کی، جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح آیوش نظام اور مصنوعات نے نہ صرف کووڈ -19 بلکہ دیگر بیماریوں سے بھی لڑنے میں مدد کی ہے۔
اس موقع پر، وزیر اعظم نے اسٹارٹ اپ انڈیا کے ساتھ مل کر آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید (اے آئی آئی اے ) کے زیر اہتمام ’آیوش اسٹارٹ اپ چیلنج‘کے فاتحین میں انعامات تقسیم کئے۔افتتاحی اجلاس میں عالمی اداروں اور حکومتوں کے درمیان متبادل صحت کی دیکھ بھال (پی آئی ٹی اے ایچ سی ) آیوروید اور دیگر روایتی نظام طب کے شعبے میں تعاون پر پانچ مفاہمت ناموں پر دستخط بھی شامل تھے۔راشٹریہ آیوروید ودیا پیٹھ (آر اے وی ) کا ارجنٹینا کے ساتھ ایم او یو، آیوروید میں تعلیمی تعاون کے قیام پر آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید (اے آئی آئی اے ) اور برازیل کے درمیان سہ فریقی ایم او یو۔آل انڈین انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید اور یونیورسٹی ہیلتھ نیٹ ورک، ٹورنٹو (یو ایچ این )، کینیڈا کے درمیان مفاہمت نامے، یونیورسیڈیڈ آٹونوما ڈی نیو لیون (یو اے این ایل )، میکسیکو میں آیوروید چیئر کے قیام کے لیے مفاہمت نامے اور این آئی اے ، جے پور اور فلپائن کے انسٹی ٹیوٹ آف ٹریڈیشن کے درمیان ایم او یو۔
سیشن سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا کہ آیوش کا شعبہ نمایاں طور پر بڑھ رہا ہے – 2014 سے ہر سال سترہ فیصد کی شرح سے۔ انہوں نے کہا کہ آیوش صنعت کا اس سال کے آخر تک 23 بلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ہم مطالعہ کے جدید ڈیزائنز اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کی تلاش کر رہے ہیں تاکہ روایتی ادویات کے طریقوں کے اثرات کو دستاویزی شکل دی جا سکے، ایسی صورتوں میں جب معیاری بے ترتیب ٹرائلز ممکن نہ ہوں یا انہیں انجام دینا مشکل ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ روایتی ادویات کے ثبوت کی بنیاد کو مضبوط بنانے سے کمیونٹیز کے ذریعے اس کے استعمال میں آسانی پیدا کرنی چاہیے، تاکہ صحت کے بہتر نتائج، معاشی فوائد اور مجموعی اثرات کو فروغ دیا جا سکے۔
اس موقع پر جناب پراوِند کمار جگناوتھ نے ڈبلیو ایچ او گلوبل سنٹر آف ٹریڈیشنل میڈیسن کے آغاز پر حکومت گجرات کو مبارکباد دی اور کہا کہ ماریشس نے تسلیم کیا ہے کہ روایتی ادویات جدید ادویات کی تکمیل کرتی ہیں۔
آیوش کے مرکزی وزیر شری سربانند سونووال نے اپنے خطاب میں کہا، ’’عالمی آیوش سرمایہ کاری اور اختراعی سربراہ اجلاس سے توقع ہے کہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان کاروباری مواقع کے بارے میں بیداری پیدا ہوگی، نوجوان کاروباریوں کو عالمی سطح پر مواقع کو اجاگر کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور جدید اختراعات کے استعمال کی ترغیب دی جائے گی۔ توقع ہے کہ سمٹ میں ہونے والی بات چیت سے نوجوان کاروباریوں کو آیوروید شعبےمیں کاروباری ترقی کے مختلف امکانات کے بارے میں آگاہی ملے گی‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ آیوش کی وزارت اور مائیکرو ، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی وزارت (ایم ایس ایم ای) آیوروید اور دیگر روایتی ادویات کے پیشہ ور افراد کے درمیان انٹرپرینیورشپ کو فروغ دے رہی ہے۔آیوش کی وزارت نے وزیر اعظم کے اسٹارٹ اپ انڈیا انیشیٹیو کے مطابق آیوش میں اسٹارٹ اپس قائم کرنے کے لیے نوجوان کاروباریوں کی حوصلہ افزائی کے لیے انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ پروگرام (ای ڈی پی ) بھی تیار کیا ہے۔
تین روزہ سربراہی اجلاس میں تقریبا نوے نامور مقررین اور سو نمائش کنندگان کی موجودگی کے ساتھ پانچ مکمل اجلاس، آٹھ گول میز، چھ ورکشاپس اور دو سمپوزیم ہوں گے۔سمٹ سرمایہ کاری کے امکانات کو اجاگر کرنے میں مدد کرے گا، اور جدت، تحقیق اور ترقی، اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم، اور فلاح و بہبود کی صنعت کو فروغ دے گا۔یہ صنعت کے رہنماؤں، ماہرین تعلیم اور اسکالرز کو اکٹھا کرنے میں مدد کرے گا اور مستقبل میں تعاون کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔
گلوبل آیوش انویسٹمنٹ اینڈ انوویشن سمٹ 22 اپریل 2022 تک گاندھی نگر، گجرات میں جاری رہے گی اور اس کا آغاز وزیر اعظم کے جام نگر میں ڈبلیو ایچ او -عالمی مرکز برائے روایتی ادویات میں افتتاح کرنے کے ایک دن بعد ہوگا۔
*****
U.No:4478
ش ح۔ش ت۔س ا
(Release ID: 1818426)
Visitor Counter : 162