کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

مرکز نے زرعی برآمدات کو فروغ دینے میں مدد کرنے کےلئے اچھے برآمداتی امکان والے 50 زرعی مصنوعات  کےلئے سانچا (میٹرکس) کی تعمیر کی


پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان کے ایک حصے کے طورپر ،ایپیڈا نے بلا رکاوٹ لاجسٹکس یقینی بنانے کےلئے  مختلف وزارتوں کے ساتھ تعاون کیا

حکومت نے پوروانچل ،ہمالیائی علاقے،شمال مشرقی ریاستوں،جموں اور کشمیر اور لداخ سے زرعی برآمدات کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی

Posted On: 09 APR 2022 12:40PM by PIB Delhi

مال برداری کی اونچی شرحوں ،کنٹینروں کی کمی وغیرہ کے طورپر کووڈ 19  وبا کے ذریعہ پیدا لاجسٹکس سے متعلق چیلنجوں کے باوجود ،ہندوستان کا زرعی برآمدات مالی سال 22-2021 کےلئے 50 بلین ڈالر کے آگے پہنچ گیا ہے۔زرعی اور پروسیسڈ خوردنی مصنوعات برآدات  کی ترقی  اتھاریٹی (ایپیڈا) جو تجارت و صنعت کی وزارت کے تحت  کام کرتا ہے،نے 25.6 بلین ڈالر کے برابر  کے،جو 50 بلین ڈالر کے بھارت کے کُل زرعی برآمدات کا 51 فیصد ہے،زراعت اور پروسیسڈ  خوردنی مصنوعات  کی  برآمدات کے ذریعہ سے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔

اس کے علاوہ ایپیڈا نے 25.6 بلین ڈالر کا برآمدات درج کرانے کے ذریعہ  مالی سال 22-2021 کےلئے 23.7 بلین ڈالر کے اپنے  خود کے برآمدات  کو بھی پارکرلیا ہے۔

ڈی جی سی اائی اینڈ سی  کے ذریعہ جاری حتمی اعدادو شمار کے مطابق،مالی سال 22-2021 کے دوران زرعی برآمدات 19.92 فیصد بڑھکر 50.21 لین ڈالر تک پہنچ گیا  ہےاضافے کی یہ شرح  قابل ذکر ہے کیونکہ یہ  مالی سال 2021-22  میں حاصل شدہ 41.87 بلین ڈالر  میں 17.66 فیصد کے اضافے سے زیادہ ہے اور مال بھاڑے کی اعلی شرحوں  ،کنٹینروں کی کمی وغیرہ  کے طورپر کووڈ 19 وبا کے ذریعہ پیدا  لاجسٹکس کےانوکھے چیلنجوں  کے باوجود  حاصل کی گئی ہے۔ ایپیڈا فہرست مصنوعات کے برآمدات کو گراف ایک سے دیکھا جا سکتا ہے ۔یہ رواں مالی سال 2021-22 اور پچھلے سال 2020-21  کےلئے ایپیڈا  مصنوعات  کے تقابلی  برآمدات  کو ظاہر کرتا ہے۔ایپیڈا  برآمدات  میں اناج کے شعبہ نے مالی سال 2021-22 میں 52 فیصد سی زیادہ کا تعاون دیا ہے۔مالی سال 2021-22 میں مویشی  دھن  مصنوعات  اور  دیگر پروسیسڈ  مصنوعات کابالترتیب 17 فیصد اور 15 فیصد کا تعاون  ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001LAOL.jpg

پچھلے دو سالوں کے دوران حاصل کی گئی تاریخی کامیابی  وزیراعظم نریندرمودی کے کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے نظریے  میں طویل مدتی مدد کرےگی۔

 کُل زرعی برآمدات کے مقابلے میں ،ایپیڈا کے برآمدات میں  16 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا جب اس نے 2020-21 کے 22.03 بلین ڈالر  کے مقابلے میں مالی سال 2021-22 میں 25.6 بلین ڈالر کے اعدادو شمار کو چھولیا۔پچھلے مالی سال کے مقابلے میں  سال 2021-22 کے دوران ایپیڈا مصنوعات (30 فیصد سے زیادہ) کے ذریعہ درج کی گئی اعلی ترین اضافے کی شرح گراف دو میں دیکھی جا سکتی ہیں۔

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002V89M.jpg

 

 

ڈی جی سی آئی اینڈ سی کے ذریعہ اعدادو شمار  کے مطابق،مالی سال 2021-22 کے دوران چاول کی برآمدات  9654 ملین ڈالر  کے ساتھ زرمبادلہ کمانے والا تھا  جو پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 9.35 فیصد بڑھکر  8829 ملین ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔

مالی سال 2021-22 کے دوران گیہوں  کے برآمدات نے 2118 ملین ڈالر کے ساتھ  بلن ترین سطح کو چھو لیا تھا جو مالی سال 2020-21  میں جب یہ  567 ملین ڈالر تک پہنچا تھا،کے مقابلے میں 272 فیصد بڑھ گیا۔دیگر اناج نے پچھلے مالی سال کے مقابلے میں جب  اس 705 ملین ڈالر  کمائے تھے،کہ مقالبے میں مالی سال 2021-22 کے دوران 1083 ملین ڈالر کمائی کرنے کے ذریعہ 53 فیصد کا اضافہ درج کرایا۔

دالوں کی برآمدات نے مالی سال 22-2021 کے دوران 358 ملین ڈالر کمائے اور مالی سال 21-2020 کے دوران 265 ملین ڈالر سے 34 فیصد اضافہ درج کیا۔

ڈیری مصنوعات مالی سال 22-2021 میں 96 فیصد اضافے سے 634 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جو کہ مالی سال 2020-21 کے دوران 323 ملین ڈالر تھیں۔ بھینس کے گوشت کی برآمدات میں صرف 4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ گائے کے گوشت کی برآمدات مالی سال 21-2020 کے دوران 3303 ملین ڈالر تک بڑھ گئیں جو کہ مالی سال 21-2020 میں 3171 ملین ڈالر تھیں۔

مالی سال 22-2021 کے دوران پولٹری مصنوعات کی برآمدات گزشتہ مالی سال کے 58 ملین ڈالر سے بڑھ کر 71 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں اور بھیڑ/بکری کے گوشت کی برآمد میں گزشتہ مالی سال کے 44 ملین ڈالر کے مقابلے میں 34 فیصد اضافہ ہوکر مالی سال 2021-22 کے دوران 60 ملین ڈالر تک پہنچ گیا۔

پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات گزشتہ مالی سال میں 1,492 ملین ڈالر کے مقابلے میں مالی سال 22-2021 کے دوران 12 فیصد بڑھ کر 1676 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ پراسیسڈ شدہ پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات گزشتہ مالی سال میں 1,120 ملین ڈالر کے اضافے سے 7 فیصد بڑھ کر  مالی سال 22-2021 کے دوران  1,022 ڈالر تک پہنچ گئیں۔

دیگر پراسیسڈخوردنی اشیاکی برآمدات مالی سال 22-2021 کے دوران 34 فیصد بڑھ کر 1164 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جو کہ مالی سال 21-2020 میں 866 ملین ڈالر تھیں۔ کاجو کی برآمدات بھی مالی سال 22-2021 کے دوران 7 فیصد بڑھ کر 452 ملین ڈالر تک پہنچ گئی جو کہ مالی سال 21-2020 میں 420 ملین ڈالر تھی۔ مالی سال 21-2020 کے 77 ملین ڈالر کے مقابلے میں فلوری کلچر مصنوعات کی برآمدات میں 33 فیصد اضافہ درج  کیا گیا جو کہ 103 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔

مالی سال 22-2021 کے اعداد و شمار کے مطابق، اے پی ای ڈی اے کے اہم برآمدی ممالک بنگلہ دیش، متحدہ عرب امارات، ویت نام، امریکہ، نیپال، ملائیشیا، سعودی عرب، انڈونیشیا، ایران اور مصر ہیں۔

زرعی برآمدات میں نمایاں اضافے کو زرعی اور پراسیس شدہ خوراک کی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے پر زور دے کر کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے حکومت کے عزم کے ثبوت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

زرعی اور پراسیس شدہ کھانے کی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ بنیادی طور پر مرکزی حکومت کی طرف سے اپیڈا کے ذریعے اٹھائے گئے مختلف اقدامات جیسے کہ مختلف ممالک میں بی ٹو بی  نمائشوں کا انعقاد، نئی ممکنہ منڈیوں میں ہندوستانی سفارت خانوں کی فعال شرکت کے ذریعے مصنوعات کی مخصوص اور عمومی مارکیٹنگ مہم کے ذریعے دریافت وغیرہ جیسے اقدامات کی وجہ سے ممکن ہے۔

حکومت نے زرعی مصنوعات  کے برآمدات کو بڑھانے کےلئے ریاستی حکومتوں کے تعاون سے 300 سے زیادہ رابطہ عامہ پروگراموں کا انعقاد کیا ہے۔

ایپیڈا کے صدر ڈاکٹر ایم انگموتھو نے کہا،‘‘ اپنے برآمداتوں کے پورٹ فولیو  کو بانٹنے کےلئے اچھے برآمداتی امکانات والے 50 زرعی مصنوعات  کےلئے مصنوعات سانچہ (میٹرکس) کی بھی تعمیر کی ہے۔’’

مرکزی حکومت نے ہندوستان میں زرعی اور پراسیس شدہ کھانے کی مصنوعات کے ساتھ رجسٹرڈ جغرافیائی اشارے (جی آئی ) کو فروغ دینے کے لیے بھی کئی اقدامات کیے ہیں، جس کے ذریعے دنیا بھر کے بڑے درآمد کنندہ ممالک کے ساتھ زراعت اور خوراک کی مصنوعات پر ورچوئل خریدار فروخت کنندگان کی میٹنگیں منعقد کی گئی ہیں۔

برآمد کی جانے والی مصنوعات کی بلا تعطل معیار کی تصدیق کو یقینی بنانے کے لیے، حکومت نے برآمد کنندگان کو مصنوعات کی وسیع رینج کی جانچ کی خدمات فراہم کرنے کے لیے ملک بھر میں 220 لیبارٹریوں کو تسلیم کیا ہے۔

اے پی ای ڈی اے کے ذریعے مرکزی حکومت برآمدی جانچ اور باقیات کی نگرانی کی اسکیموں کے لیے تسلیم شدہ لیبارٹریوں کی اپ گریڈیشن اور مضبوطی میں بھی مدد کرتی ہے۔ اے پی ای ڈی اے زرعی مصنوعات کی برآمد کو فروغ دینے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، معیار کی بہتری اور مارکیٹ کی ترقی کے لیے مالی امداد کی اسکیموں کے تحت بھی مدد فراہم کرتا ہے۔

بین الاقوامی تجارتی میلوں میں برآمد کنندگان کی شرکت کا اہتمام کیا گیا جو برآمد کنندگان کو اپنی غذائی مصنوعات کو عالمی منڈی میں مارکیٹ کرنے کا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ زرعی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے قومی پروگرام جیسے آہار، آرگینک ورلڈ کانگریس ، بایئوفیچ انڈیا  وغیرہ کا انعقاد کیا گیا۔

اے پی ای ڈی اے کے ذریعے حکومت بین الاقوامی مارکیٹ کی معیاری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے باغبانی کی پیداوار کے لیے پیک ہاؤسز کی رجسٹریشن بھی شروع کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، مونگ پھلی کے چھیلنے، گریڈنگ اور پروسیسنگ یونٹس کے برآمدی یونٹوں کی رجسٹریشن یورپی یونین اور غیر یورپی یونین کے ممالک کے لیے معیار کی تعمیل کو یقینی بناتی ہے۔

ایپیڈا  میٹ پروسیسنگ پلانٹس اور مذبح خانوں کو بھی رجسٹر کرتا ہے تاکہ عالمی خوراک کی حفاظت اور معیار کی ضروریات کی تعمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایک اور بڑے اقدام میں ٹریس ایبلٹی سسٹم کی ترقی اور اس کا نفاذ شامل ہے جو درآمد کرنے والے ممالک کی خوراک کی حفاظت اور معیار کی تعمیل کو یقینی بناتا ہے۔

برآمدات کو فروغ دینے کے لیے، اے پی ای ڈی اے مختلف بین الاقوامی تجارتی تجزیاتی معلومات، مارکیٹ تک رسائی کی معلومات مرتب کرتا ہے اور اسے برآمد کنندگان میں پھیلاتا ہے اور تجارتی پوچھ تاچھوں  کو حل کرتا ہے۔

پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کے ایک حصے کے طور پر، اے پی ای ڈی اے زرعی پیداوار کی تیز رفتار نقل و حمل کے ذریعے رابطے کو بڑھانے کے لیے ریلوے اور روڈ ویز کی مختلف وزارتوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ چونکہ زرعی مصنوعات قدرتی طور پر ناکارہ ہوتی ہیں، اس لیے انہیں پیداوار کے مقام سے اس کی منزل تک فوری اور تیز ترسیل کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایپیڈا کے صدر ڈاکٹر ایم انگاموتھو نے کہا، ‘‘حکومت پوروانچل، ہمالیائی خطے، شمال مشرقی ریاستوں، جموں و کشمیر اور لداخ سے زرعی برآمدات کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔’’

حکومت کی ڈیجیٹل انڈیا پالیسی کے مطابق، اے پی ای ڈی اے نے کئی نئی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر مبنی اقدامات کو لاگو کیا ہے جنہوں نے مالی سال 22-2021 میں اپنی باسکٹ  کے تحت 25 بلین ڈالرکے برابر  کی زرعی برآمدات کو قابل بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اے پی ای ڈی اے نے آئی ٹی ڈویژن میں مختلف عالمی معیار کی ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئر کو اپنایا ہے جیسے بلاک چین ٹیکنالوجی جو کہ ہارٹینیٹ ٹریس ایبلٹی، فارمر کنیکٹ پورٹل، جیوگرافیکل انڈیکیشن (جی آئی ) پروموشن پورٹل، موبائل ایپ، آئی ٹیک  سسٹم، ٹریس نیٹ ، آرگینک پروموشنل پورٹل، ایگری ایکسچینج ایپ اور کلاؤڈ مائیگریشن وغیرہ ۔

اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ قدرتی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے اور صارفین تیزی سے کھانے کی مصنوعات، کاسمیٹکس اور ادویات کی زیادہ مقدار کا مطالبہ کر رہے ہیں جن میں قدرتی اجزاء شامل ہیں، مرکزی حکومت زراعت کی وزارت کے ساتھ مل کر سرٹیفیکیشن سسٹم کے ساتھ ساتھ پیداوار کے معیارات کو تیار کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ قدرتی زرعی مصنوعات کی برآمد کو فروغ دینے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کے عمل میں ہے۔

ایپیڈا  کی ویب سائٹ پر فارمر کنیکٹ پورٹل بھی قائم کیا گیا ہے تاکہ فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز ) یا فارمر پروڈیوسر کمپنیز (ایف پی سیز)، کوآپریٹو یونینوں اور خواتین کاروباریوں کو برآمد کنندگان کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جا سکے۔ پورٹل میں اب تک 3,295 ایف پی اوز  اور ایف پی سیز  اور 3,315 برآمد کنندگان رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ 24 لاکھ سے زیادہ نامیاتی کسان اے پی ای ڈی اے کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ ہندوستان دنیا میں نامیاتی مصنوعات تیار کرنے والا سرفہرست  پروڈیوسر ہے۔

جدول: زرعی اور پراسیسڈ خوردنی اشیا کی برآمدات کا موازنہ

 

مصنوعات

2021-22

یوایس ڈی ملین

2020-21

یوایس ڈی

چاول

9654

8829

ڈیری مصنوعات

634

323

دالیں

358

265

دیگر اناج

1083

705

کاجو

452

420

گیہوں

2118

567

پھل اور سبزیاں

1789

1617

پراسیسڈ مصنوعات

1202

1120

فلوری کلچر مصنوعات

103

77

 

بھیڑ/ بکری کا گوشت

60

34

 

گائے کا گوشت

3303

3171

 

پولٹری  

71

58

 

متفرق پروسیس شدہ اشیاء

4753

4844

 

کُل

25580

22030

 

ماخذ : ڈی جی سی آئی اینڈ سی اے مارچ 2022 کے ٹریڈ الارٹ پر مبنی تبدیلی کے درمیان

***************

 

 

ش ح ۔ا م۔

U:4085


(Release ID: 1815331) Visitor Counter : 213