صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
صدر جمہوریہ نے گجرات ہائی کورٹ کے زیر اہتمام ثالثی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق قومی عدالتی کانفرنس کا افتتاح کیا
اگر ہم مطلوبہ نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں تو تمام اسٹیک ہولڈر ثالثی کے بارے میں مثبت رویے کا مظاہرہ کریں: صدر جمہوریہ کووند
Posted On:
09 APR 2022 4:50PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 09 اپریل 2022:
صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے گجرات کے نرمدا ضلع کے ایکتا نگر میں آج 9 اپریل 2022 کو گجرات ہائی کورٹ کے زیر اہتمام ثالثی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق دو روزہ قومی عدالتی کانفرنس کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے قانونی پریکٹیشنر کے طور پر اپنے دنوں کو یاد کیا اور کہا کہ ان سالوں کے دوران ان کے ذہن میں ایک مسئلہ 'انصاف تک رسائی' تھا۔ لفظ انصاف بہت کچھ کا حاطہ کرتا ہے اور ہمارے آئین کے دیباچے میں اس پر بجا طور پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے پوچھا، کیا تمام لوگوں کو انصاف تک یکساں رسائی حاصل ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ انصاف تک رسائی کو سب کے لیے کیسے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اس لیے انہوں نے کانفرنس کے موضوعات کو بہت احتیاط سے منتخب کیا۔ عدلیہ میں متبادل تنازعات کے حل (اے ڈی آر) میکانزم اور انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) دونوں کئی وجوہات کی بنا پر اہم ہیں؛ لیکن ان کے خیال میں یہ اہم ہیں کیونکہ وہ نظام کو مزید موثر بنانے میں مدد کریں گے اور اس طرح انصاف فراہم کرنے کے قابل ہوں گے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران تمام اسٹیک ہولڈروں نے ثالثی کو تنازعات کے حل کے لیے ایک موثر ہتھیار کے طور پر تسلیم کیا ہے اور اس کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ جیسا کہ متعدد قانونی ماہرین نے مشاہدہ کیا ہے، شہری حقوق کے حوالے سے افراد کے درمیان عدالتوں میں زیر التوا زیادہ تر مقدمات ایسے ہیں کہ انہیں فیصلے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسے معاملات میں فریق ثالثوں کی منظم مداخلت کے ذریعے اپنے تنازعے کا خوش اسلوبی سے ازالہ کرسکتے ہیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ثالثی کا مقصد تنازعہ کو کسی حکم یا اختیار سے نہیں حل کرنا ہے۔ بلکہ یہ فریقین کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ ثالث کی منظم ثالثی کی نشستوں کے ذریعے تصفیے پر پہنچیں۔ یہ قانون ایک ترغیب بھی فراہم کرتا ہے: اگر کوئی زیر التوا قانونی چارہ جوئی ثالثی کے ذریعے طے کی جاتی ہے تو مدعی فریق کی طرف سے جمع کرائی گئی پوری عدالتی فیس واپس کردی جاتی ہے۔ اس طرح، واقعی، ثالثی میں ہر کوئی فاتح ہوتا ہے۔
صدر جمہوریہ نے نشاندہی کی کہ ثالثی کے تصور کو ابھی تک ملک بھر میں وسیع پیمانے پر قبولیت نہیں ملی ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ کچھ جگہوں پر کافی تربیت یافتہ ثالث دستیاب نہیں ہیں۔ بہت سے ثالثی مراکز میں بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسیع تر آبادی کو اس موثر ٹول سے فائدہ اٹھانے میں مدد دینے کے لیے ان رکاوٹوں کو جلد از جلد حل کرنا ہوگا۔ مزید برآں، اگر ہم مطلوبہ نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں تو تمام اسٹیک ہولڈروں کو ثالثی کے بارے میں مثبت رویہ کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اس سلسلے میں تربیت سے بہت فرق پڑ سکتا ہے۔ یہ مختلف سطحوں پر فراہم کیا جا سکتا ہے، انڈکشن مرحلے پر تعارفی کورسز سے لے کر مڈ کیریئر پروفیشنلز کے لیے ریفریشر کورسز تک۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ثالث اور مصالحتی پروجیکٹ کمیٹی ریاستوں میں تربیتی پروگراموں کا انعقاد کرکے بہت اچھا کام کر رہی ہے۔
کانفرنس کے دوسرے موضوع یعنی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہم سب ایک انتہائی مشکل بحران سے گزرے ہیں۔ گزشتہ دو سالوں کے دوران بے نظیر انسانی بدحالی کے درمیان، اگر کوئی امید کی کرن تھی تو وہ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی تھی۔ آئی سی ٹی ضروری سرگرمیوں کو برقرار رکھنے اور معیشت کے پہیوں کو آگے بڑھانے میں سب سے زیادہ مددگار ثابت ہوا۔ ریموٹ ورکنگ کی طرح ریموٹ لرننگ نے بھی تعلیم میں رکاٹ سے بچنے میں مدد کی۔ ایک طرح سے یہ بحران ڈیجیٹل انقلاب کا ایک موقع ثابت ہوا ہے۔ عوامی خدمات کی فراہمی کو مزید موثر بنانے کے لیے آئی سی ٹی کو اپنانے کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے۔ انصاف کی فراہمی بھی ورچوئل سماعتوں کے ساتھ ممکن ہوئی جب فزیکل گیدرنگ سے گریز برتنا ضروری تھا۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ عالمی وبا سے پہلے ہی انصاف کی فراہمی کا سسٹم آئی سی ٹی سے فائدہ اٹھا رہا تھا تاکہ مدعیوں اور تمام اسٹیک ہولڈروں کو فراہم کی جانے والی خدمات کی مقدار اور معیار کو بہتر بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں تشکیل دی گئی ای کمیٹی کی سربراہی میں اور حکومت ہند کے محکمہ انصاف کی فعال معاونت اور وسائل کی معاونت سے متعلقہ مراحل کے لیے منظور شدہ اور منظور کردہ پالیسی اور ایکشن پلان کے مطابق ای کورٹس پروجیکٹ کے دو مراحل مکمل کیے گئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اعداد و شمار تک آسانی سے رسائی حاصل ہو رہی ہے جنھیں ای کورٹس کے پورٹل پر شائع کیا جاتا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ دیگر سرکاری اداروں کی طرح عدلیہ کو بھی ڈیجیٹل دنیا میں منتقل ہونے میں کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہوگا۔ ان مسائل کو وسیع پیمانے پر تبدیلی کے انتظام کے طور پر جانا جاتا ہے اور یہ تبدیلی کا حصہ ہیں۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اس کانفرنس میں 'عدلیہ میں ٹیکنالوجی کا مستقبل' کے موضوع پر ایک مکمل ورکنگ سیشن وقف ہے، انہوں نے کہا کہ آئی سی ٹی میں تبدیلی کے بہت سے مقاصد میں سب سے اہم انصاف کی رسائی کی بہتری ہونی چاہیے۔ ہمارا مقصد تبدیلی برائے تبدیلی نہیں بلکہ ایک بہتر دنیا کی خاطر تبدیلی ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ قومی کانفرنس نہ صرف عدالتوں میں ثالثی اور آئی سی ٹی دونوں کے عظیم امکانات پر غور و فکر کرے گی بلکہ اس کی راہ میں آنے والے چیلنجوں کے بہترین ردعمل کی بھی جستجو کرے گی۔
صدر جمہوریہ کے خطاب کا متن دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں
***
(ش ح - ع ا - ع ر)
U. No. 4079
(Release ID: 1815255)
Visitor Counter : 141