صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
جمہوریت میں عوامی نمائندوں کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے: صدر کووند
گاندھی نگر میں صدر جمہوریہ ہند کا گجرات قانون ساز اسمبلی کے ارکان سے خطاب
Posted On:
24 MAR 2022 12:31PM by PIB Delhi
صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے کہاہے کہ جمہوریت میں عوامی نمائندوں کا کردار سب سے اہم ہے۔ وہ آج (24 مارچ 2022) گاندھی نگر میں گجرات قانون ساز اسمبلی کے اراکین سے خطاب کر رہے تھے۔ صدر نے کہا کہ قانون ساز اسمبلی کے اراکین اپنے علاقے اور ریاست کے عوام کے نمائندے ہوتے ہیں۔ لیکن زیادہ اہم بات یہ ہے کہ عوام انہیں اپنی تقدیر کا خالق سمجھتے ہیں۔ عوام کی امیدیں اور امنگیں ان سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی ان امنگوں کو پورا کرنے کی کوششوں کو انہیں اولین حیثیت دینا چاہئے۔
اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ وہ گجرات قانون ساز اسمبلی کے اراکین سے ایسے وقت میں خطاب کر رہے ہیں جب ہندوستان آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے، صدر نے کہا کہ آزادی اور اس کا امرت مہوتسو منانے کے لیے گجرات سے بہتر کوئی جگہ نہیں ہے۔ خطہ گجرات کے لوگ ایک آزاد ہندوستان کے تصور میں پیش پیش تھے۔ 19ویں صدی کی آخری دہائیوں میں دادا بھائی نوروجی اور فیروز شاہ مہتا جیسی شخصیات نے ہندوستانیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کی۔ اس جدوجہد کو گجرات کے لوگوں نے مسلسل تقویت بخشی اور بالآخر یہ جد وجہد مہاتما گاندھی کی رہنمائی میں ہندوستان کی آزادی پر منتج ہوئی۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے نہ صرف ہندوستان کی جدوجہد آزادی کو قیادت فراہم کی بلکہ پوری دنیا کو ایک نیا راستہ، ایک نئی سوچ اور ایک نیا فلسفہ بھی پیش کیا۔ آج جب بھی دنیا میں کسی بھی قسم کا تشدد ہوتا ہے، باپو کے نعرے 'اہنسا' کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے۔
صدر نے کہا کہ گجرات کی تاریخ منفرد ہے۔ مہاتما گاندھی اور سردار پٹیل کی اس سرزمین کو ستیہ گرہ کی سرزمین کہا جا سکتا ہے۔ ستیہ گرہ کے منتر کو پوری دنیا میں استعمار کے خلاف ایک ناقابل شکست ہتھیار کے طور پر تخلیق کیا گیا تھا۔ باردولی ستیہ گرہ، نمک کی تحریک اور ڈانڈی مارچ نے نہ صرف ہماری جدوجہد آزادی کو ایک نئی شکل دی بلکہ احتجاج کے اظہار اور عوامی تحریک کے آگے بڑھانے کو بھی ایک نئی جہت دی۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ سردار پٹیل نے آزاد ہندوستان کو اس کی متحدہ شکل دی اور انتظامیہ کی بنیاد کو مضبوط کیا۔ نرمدا کے کنارے ان کا مجسمہ ’اسٹیچو آف یونٹی‘، جو دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ ہے، ان کی یاد منانے والی ایک ممنون قوم کی طرف سے ایک چھوٹا سا تحفہ ہے۔ لیکن ہندوستان کے لوگوں کے دلوں میں ان کا قد اس سے بھی کہیں زیادہ بلند ہے۔
صدر نے کہا کہ سیاست کے علاوہ گجرات نے ثقافتی، سماجی اور اقتصادی میدانوں میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ نرسن مہتا کی اس سرزمین پر روحانیت کا بڑا اثر رہا ہے۔ ان کا گانا "وشنو جان سے تین کہیے، جے پیڑ پرے جانے رے" ہماری جدوجہد آزادی کا نغمہ بن گیا۔ اس نے ہندوستانی ثقافت کے اہم عنصریعنی انسانیت کی بھی تشہیر کی تھی۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ گجرات کے لوگوں کی فیاضی ہندوستانی ثقافت کی ایک بڑی خصوصیت ہے۔ اس خطہ میں زمانہ قدیم سے تمام فرقوں اور برادریوں کے لوگ بھائی چارے کےسائے میں پروان چڑھ رہے ہیں۔
صدر جمہوریہ نے اظہار خیال کیا کہ گجرات نے جدید دور میں سائنس کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ جہاں ڈاکٹر ہومی جہانگیر بھابھا کو ہندوستانی جوہری پروگرام کا بانی سمجھا جاتا ہے، وہیں فزیکل ریسرچ لیبارٹری کے بانی ڈاکٹر وکرم سارا بھائی کو ہندوستانی سائنس بالخصوص ہندوستان کی خلائی تحقیق کے علمبردار کے طور پر جانا جاتا ہے۔
صدر جمہوریہ نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ 1960 میں وجود میں آنے کے بعد، گجرات انٹرپرائز اور اختراع کے ذریعہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات کی سرزمین پر شروع ہونے والے سفید انقلاب نے غذائیت کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں کی ہیں۔ آج ہندوستان دودھ کی مجموعی پیداوار اور استعمال کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ گجرات کے دودھ کوآپریٹیوز اس کامیابی کے محرک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند نے کوآپریٹیوز کی مرکزی وزارت تشکیل دی ہے جس کا مقصد گجرات میں کوآپریٹو کلچر کی کامیابی کے فوائد کو پورے ملک میں پہنچانا ہے۔
صدر جمہوریہ نے اس بات کابھی ذکرکیا کہ گجرات قانون ساز اسمبلی نے اس ریاست کی مجموعی ترقی کے لیے بہت سے انقلابی قدم اٹھائے ہیں۔ گجرات پنچایت بل، 1961 اور گجرات لازمی ابتدائی تعلیم ایکٹ، 1961 کے ذریعے بالترتیب مقامی اداروں پر مبنی نظام اور تعلیم کے میدان میں ایک ترقی پسند نظام قائم کیا گیا تھا۔ گجرات واحد ریاست ہے جہاں بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری اور ترقی کی حوصلہ افزائی کے لیے قانون ساز اسمبلی نے گجرات انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ ایکٹ 1999 منظور کیا تھا۔ گجرات نامیاتی زرعی یونیورسٹی ایکٹ، جو2017 مستقبل پر مبنی قانون بنانے کی سمت میں اس قانون ساز اسمبلی سے منظور کیا گیا ہے،بھی اس سلسلے میں قابل ذکر ہے ۔انہوں نے گجرات کی موجودہ اور سابقہ حکومتوں کے ساتھ ساتھ گجرات کی قانون ساز اسمبلی کے موجودہ اور سابقہ اراکین کی گجرات کی کثیر جہتی ترقی میں ان کے تعاون کے لئے تعریف کی۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ گزشتہ کچھ برسوں سے گجرات کے ترقیاتی ماڈل کو قابل تقلید مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جسے ملک کے کسی بھی خطے اور ریاست میں لاگو کیا جا سکتا ہے۔ سابرمتی ریور فرنٹ شہری زندگی میں انقلاب کی ایک شاندار مثال ہے۔ ماحول کو محفوظ رکھتے ہوئے سابرمتی اور اس کے مکینوں کے درمیان تعلقات کو ایک نئی جہت دی گئی ہے۔ یہ دریا کے کنارے آباد ملک کے دیگر تمام شہروں کے لیے ایک اچھی مثال ہو سکتی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس وقت جب کہ ہم آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں، یہ ہمارا فرض بن جاتا ہے کہ ہم اپنے آزادی کے متوالوں کو یاد کرتے ہوئے ملک کے روشن مستقبل کے لیے بامعنی اقدامات کریں، تاکہ سال 2047 میں، جب ہندوستان اپنی آزادی کی صد سالہ تقریبات منا رہا ہوگا، اس وقت کی نسل اپنے ملک پر فخر محسوس کرے گا ۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ حکومت ہند، ریاستی حکومتیں اور ملک کے شہری ہندوستان کی آزادی کے 100ویں سال کو سنہری دور بنانے کے مقصد کے حصول کی خاطرساتھ مل کر ترقی کی راہ پر آگے بڑھتے رہیں گے۔
*************
ش ح ۔ س ب۔ ف ر
U. No.3126
(Release ID: 1809101)
Visitor Counter : 370