صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ہندوستان 2030 تک  ستر  لاکھ زندہ پیدائشوں کے زچگی کے دوران اموات کی شرح (ایم ایم آر) میں پائیدار فروغ کا نشانہ پار کرنے کے قریب ہے


ہندوستان میں زچگی کے دوران اموات کی شرح (ایم ایم آر) میں دس  پوائنٹس کی کمی آئی ہے

کیرالہ، مہاراشٹرا اور اتر پردیش میں ایم ایم آر میں کہا جاتا ہے کہ پندرہ  فیصد سے زیادہ کی نمایاں کمی ہوئی ہے

پائیدار فروغ کا ہدف (ایس ڈی جی) پار کرنے والی ریاستوں کی تعداد 5سے بڑھ کر  سات  ہو گئی ہے

Posted On: 14 MAR 2022 2:42PM by PIB Delhi

رجسٹرار جنرل آف انڈیا کی طرف سے جاری کردہ ایم ایم آر سے متعلق خصوصی بلیٹن کے مطابق ایک اہم کامیابی کے طور پر ہندوستان کی زچگی کے دوران اموات کی شرح (ایم ایم آر) میں 10 پوائنٹس کی کمی آئی ہے۔

یہ تناسب 18-2016 میں 113 سے کم ہو کر 19-2017 میں 103 ہو گیا ہے (8.8 فیصد کی کمی)۔

ملک میں ایم ایم آر میں 2016-2014 میں 130، 2017-2015 میں 122، 2018-2016 میں 113، اور 2019-2017 میں 103 کے ساتھ  بتدریج کمی آتی جا رہی ہے۔

اس مسلسل کمی کے ساتھ ہندوستان 2020 تک 100/لاکھ زندہ پیدائش کے قومی صحت پالیسی (این ایچ پی) کا نشانہ پار کرنے اور یقینی طور پر 2030 تک 70/ لاکھ زندہ پیدائش کے ایس ڈی جی نشانہ پار کرنے کے رُخ پر ہے۔ اُن ریاستوں کی تعداد جنہوں نے پائیدار فروغ کا نشانہ (ایس ڈی جی) پار کیا ہے اب 5 سے بڑھ کر 7 ہو گئی ہے۔ کیرالہ (30)، مہاراشٹر (38)، تلنگانہ (56)، تمل ناڈو (58)، آندھرا پردیش (58)، جھارکھنڈ (61)، اور گجرات (70)۔ اب ایسی ریاتوں کی تعداد نو (9) ہے جنہوں نے این ایچ پی کے ذریعہ مقرر کردہ ایم ایم آر کا نشانہ پار کیا ہے۔ اِن میں مذکورہ 7 کے علاوہ کرناٹک (83) اور ہریانہ (96) شامل ہیں۔

پانچ ریاستوں [اتراکھنڈ (101)، مغربی بنگال (109)، پنجاب (114)، بہار (130)، اڈیشہ (136) اور راجستھان (141)] میں ایم ایم آر 100-150 کے درمیان ہے جبکہ 4 ریاستوں یعنی چھتیس گڑھ (160)، مدھیہ پردیش (163)، اتر پردیش (167) اور آسام (205) میں ایم ایم آر 150 سے اوپر ہے۔

اتر پردیش کی طرف سے حوصلہ افزا کامیابی کی اطلاع ملی ہے [جہاں زیادہ سے زیادہ 30 پوائنٹس کی کمی ہوئی ہے] راجستھان (23 پوائنٹس)، بہار (19 پوائنٹس)، پنجاب (15 پوائنٹس) اور اڈیشہ (14 پوائنٹس)۔

قابل ذکر طور پر تین ریاستوں (کیرالہ، مہاراشٹر اور اتر پردیش) نے ایم ایم آر میں 15 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے جبکہ 6 ریاستوں یعنی جھارکھنڈ، راجستھان، بہار، پنجاب، تلنگانہ اور آندھرا پردیش نے 10-15 فیصد کے درمیان کمی درج کی ہے۔ چار ریاستیں یعنی مدھیہ پردیش، گجرات، اڈیشہ اور کرناٹک میں 5 سے 10 فیصد کے درمیان کمی آئی ہے۔

چار ریاستوں یعنی مغربی بنگال، ہریانہ، اتراکھنڈ اور چھتیس گڑھ نے ایم ایم آر میں اضافہ ہوا ہے۔ اس لئے اُنہیں اپنی حکمت عملی کا ازسر نو جائزہ لینے اور ایس ڈی جی نشانے کو پار کرنے کے لئے ایم ایم آر میں کمی کی رفتار کو تیز کرنے کی اپنی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بتانا مناسب ہے کہ نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) کے تحت مختلف اسکیموں کے ذریعے حکمت انگیز سرمایہ کاری اضافہ پذیر طور پر مسلسل منافع بخش رہی ہے۔ حکومت ہند کی طرف سے موجودہ اسکیموں جیسے جنانی شیشو سُرکشا کاریہ کرم اور جنانی سُرکشا یوجنا کے ساتھ مل کر معیار کی دیکھ بھال کی کوششوں جیسے پردھان منتری سُرکشِت ماترِتوا ابھیان اور لیبر روم کوالٹی امپروومنٹ اینیشی ایٹیو کے تحت قابل ذکر فوائد حاصل کئے گئے ہیں۔ مزید برآں، خواتین اور بچوں کے فروغ کی وزارت کی طرف سے اہم ترین اسکیمیں جیسے پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا  اور پوشن ابھیان مخدوش آبادیوں، خاص طور پر حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اور بچوں کے لئے غذائیت کی فراہمی کے رُخ پر ہیں۔ اس کامیابی سے خواتین کے لئے 'سُرکشیت ماترِتوا آشواسن' کے حکومت ہند کے عزم کو تقویت ملتی ہے جس کے ذریعے صحت کی دیکھ بھال کا ایک ذمہ دار نظام تشکیل دیا جاتا ہے جو زچہ اور نوزائیدہ بچہ دونوں کی اموات کو بالکل ہی روکنے کی کوشش کرتا ہے۔ مزید برآں، مرکزی وزیر صحت نے 2021 میں میٹرنل پیرینیٹل چائلڈ ڈیتھ سرویلنس ریسپانس  سافٹ ویئر شروع کیا ہے تاکہ ایک اسٹاپ انٹیگریٹڈ انفارمیشن پلیٹ فارم بنایا جا سکے اور زچہ بچہ دونوں کی اموات کا قابل عمل ڈیٹا حاصل کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ حکومت ہند نے مڈوائفری اینیشی ایٹیو کے تحت "نرس پریکٹیشنر ان مڈوائفری" کے نئے کیڈر کی تشکیل شروع کی ہے تاکہ مڈوائفری کی دیکھ بھال کی قیادت والی یونٹوں میں خواتین کے لئے عزت اور وقار کے ساتھ بچے کی پیدائش کے مثبت تجربے کو یقینی بنایا جا سکے۔

زچگی کی شرح اموات (ایم ایم آر) کو بہتر بنانے کے اقدامات :

  • پردھان منتری سورکشیت ماترتوا ابھیان  2016 میں شروع کیا گیا۔ اس میں ہر مہینے کی 9 تاریخ کو حاملہ خواتین کو مقررہ دن، مفت یقینی اور معیاری قبل از پیدائش کی دیکھ بھال فراہم کیا جاتا ہے۔
  • پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا  2017 سے عمل میں آیا، یہ ایک براہ راست فائدہ کی منتقلی  اسکیم ہے جس کے تحت حاملہ خواتین کو ان کے بینک اکاؤنٹ میں نقد فوائد فراہم کئے جاتے ہیں تاکہ بہتر غذائی ضرورتوں کو پورا کیا جا سکے اور روزگار نہ کرنے سے انہیں جو نقصان ہو رہا ہے اس کی جزوی طور پر تلافی کی جا سکے۔
  • لیبر روم کوالٹی امپروومنٹ اینیشی ایٹیو  2017 میں شروع کیا گیا۔ اس کا مقصد لیبر روم اور میٹرنٹی آپریشن تھیٹرز میں دیکھ بھال کے معیار کو بہتر بنانا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ حاملہ خواتین کو ڈیلیوری اور اس کے فوراً بعد از باعزت اور معیاری دیکھ بھال حاصل ہو۔
  • حکومت ہند 2018 سے پوشن ابھیان  لاگو کئے ہوئے ہے جس کا مقصد ایک مقررہ وقت میں بچوں، نوعمر لڑکیوں، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کی غذائیت کی حالت میں  بہتری حاصل کرنا ہے۔
  • انیمیا مُکت بھارت (اے ایم بی): 2018 میں مرکزی وزارت صحت نے انیمیا مُکت بھارت حکمت عملی شروع کی تاکہ غذائی اور غیرغذائی دونوں وجوہات کی وجہ سے لائف سائیکل اپروچ میں خون کی کمی کو کم کیا جا سکے۔ اس حکمت عملی کا فائدہ کوئی 45 کروڑ مستحقین تک پہنچے گا جن میں 30 ملین حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔
  • سُرکشت ماترتوا آشواشن 2019 سے نافذ ہوا جس کا مقصد بلا قیمت یقینی طور پر باوقار، باعزت اور معیاری صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنا ہے۔
  • جنانی سُرکشا یوجنا  ایک ڈیمانڈ پروموشن اور مشروط نقد رقم کی منتقلی کی اسکیم  ہے جو اپریل 2005 میں شروع کی گئی تھی۔  اس کا مقصد زچہ اور بچہ  دونوں کی اموات کو کم کرنا تھا۔
  • جنانی شیشو تحفظ کاریہ کرم  کا مقصد حاملہ خواتین اور بیمار بچوں کو مفت ڈیلیوری کا حق دے کر ان کے برداشت سے باہر کے اخراجات کو ختم کرنا ہے۔
  • صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کی تربیت، ادویات، آلات کی فراہمی، معلوماتی تعلیم اور مواصلات  وغیرہ کے ذریعے جامع اسقاط حمل کی دیکھ بھال کی خدمات کو تقویت ملتی ہے۔
  • ڈیلیوری پوائنٹس- ملک بھر میں 25,000 سے زیادہ 'ڈیلیوری پوائنٹس بنیادی ڈھانچے، آلات اور تربیت یافتہ افرادی قوت کے لحاظ سے مضبوط ہیں۔
  • فرسٹ ریفرل یونٹس کو افرادی قوت، بلڈ اسٹوریج یونٹس، ریفرل لنکیجز وغیرہ کو یقینی بنا کر فعال کرنا۔
  • ماؤں اور بچوں کے دیکھ بھال کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے ہائی کیس لوڈ سہولیات پر زچہ و بچہ کی صحت ونگز کا قیام۔
  • پیچیدہ حمل سے نمٹنے کے لئے پورے ملک میں ہائی کیس لوڈ تھرٹیری نگہداشت کی عمل گاہوں میں سہولتیں۔
  • ایم بی بی ایس ڈاکٹروں کے لئے اینستھیسیااورآبسٹیٹریک کیئر بشمول سی۔سیکشن کی مہارتوں کے لئے صلاحیت سازی کا کام شروع کیا گیا ہے تاکہ ان شعبوں میں خاص طور پر دیہی علاقوں میں ماہرین کی کمی کو دور کیا جا سکے۔
  • میٹرنل ڈیتھ سرویلنس ریویو  سہولیات اور کمیونٹی کی سطح دونوں پر لاگو کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد مناسب سطحوں پر اصلاحی اقدام کرنا اور زچگی کی دیکھ بھال کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔
  • ماہانہ ولیج ہیلتھ، سینی ٹیشن اینڈ نیوٹریشن ڈے (VHSND) غذائیت سمیت زچگی اور بچوں کی دیکھ بھال کی فراہمی کے لیے ایک آؤٹ ریچ سرگرمی ہے۔
  • اے این سی کی جلد رجسٹریشن، ریگولر اے این سی، ادارہ جاتی ڈیلیوری، غذائیت، اور حمل کے دوران دیکھ بھال وغیرہ کے لئے  آئی ای سی بی سی سی سرگرمیاں باقاعدہ چلائی جاتی ہیں۔
  • حاملہ خواتین کو ایم سی پی کارڈ اور محفوظ زچگی سے متعلق کتابچے دئیے جاتے ہیں تاکہ خوراک، آرام، حمل کے خطرے کی علامات، فائدہ کی اسکیموں اور ادارہ جاتی ڈیلیوری کے بارے میں آگاہی حاصل ہو۔

****

U.No:2587

ش ح۔رف۔ س ا



(Release ID: 1805895) Visitor Counter : 248