وزیراعظم کا دفتر

جن اوشدھی یوجنا کے استفادہ کنندگان کے ساتھ بات چیت کے موقع پر  وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 07 MAR 2022 3:06PM by PIB Delhi

نمسکار!

مجھے آج ملک کے الگ الگ کونے میں کئی  لوگوں سے بات کرنے کا موقع ملا، یہ بہت اطمینان بخش تھا۔ حکومت کی کوششوں کا فائدہ  لوگوں تک پہنچانے کے لیے جو لوگ اس مہم میں لگے  ہیں، میں ان سب  کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ آپ  میں سے کچھ  ساتھیوں کو آج  اعزاز سے نوازنے کا  موقع حکومت کو ملا ہے۔  آپ سبھی کو  میں جن اوشدھی دوس کی بھی  بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

جن اوشدھی کیندر تن کو دوا دیتے ہیں،من کی فکر کو کم کرنے  والی بھی دوائیں ہیں اور  پیسے بچا کر عوام  کو راحت دینے والا کام بھی اس میں ہورہا ہے۔ دوا کا پرچہ ہاتھ میں آنے کے بعد لوگوں کے ذہن میں تشویش ہوتی تھی  کہ پتہ نہیں  کتنا پیسہ دوا خریدنے میں خرچ ہو گا، وہ کم ہوئی ہے۔ اگر ہم اسی مالی سال کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو جن اوشدھی کیندروں کے ذریعے 800 کروڑ سے زیادہ کی ادویات فروخت ہوئی ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ صرف اسی سال جن اوشدھی کیندروں کے ذریعے غریب اور متوسط ​​طبقے کے قریب 5 ہزار کروڑ روپے بچے  ہیں۔ اور جیسا ابھی آپ نے ویڈیو میں دیکھا اب تک مجموعی طور سے 13 ہزار کروڑ روپے بچے  ہیں۔ تو پچھلی  بچت سے زیادہ بچت ہو رہی ہے۔ یعنی کورونا کے اس دور میں غریبوں اور متوسط ​​طبقے کے تقریباً 13 ہزار کروڑ روپے جن اوشدھی کیندروں سے  بچنا، یہ  اپنے آپ میں ایک بڑی مدد ہے۔ اور اطمینان کی بات  یہ ہے کہ یہ فائدہ ملک کی بیشتر ریاستوں میں زیادہ تر لوگوں تک پہنچ رہا ہے۔

آج ملک میں ساڑھے آٹھ ہزار سے زیادہ جن اوشدھی کیندر کھلے ہیں۔ یہ  کیندر اب محض  سرکاری اسٹور نہیں بلکہ عام لوگوں کے لیے مشکل آسان کرانے اور سہولت  فراہم کرانے کے مرکز بن رہے ہیں۔ خواتین کے لیے ایک روپے میں  سینیٹری نیپکن بھی ان کیندروں  پر مل رہے ہیں۔ 21 کروڑ سے زیادہ سینیٹری نیپکن کا فروخت ہونا یہ ظاہر کرتا ہے کہ جن اوشدھی کیندر کتنی بڑی تعداد میں خواتین کی زندگی میں آسانی

لا رہے ہیں۔

ساتھیو،

انگریزی میں ایک کہاوت ہے – منی سیوڈ  از منی ارنڈ (Money Saved is Money Earned) ! یعنی جو پیسہ بچایا جاتا ہے، وہ ایک طرح سے آپ کی آمدنی میں جڑ جاتا ہے۔ علاج میں ہونے والا  خرچ جب بچتاہے تو غریب ہو یا متوسط ​​طبقہ، وہی پیسہ دوسرے کاموں میں خرچ کر پاتا ہے۔

آیوشمان بھارت یوجنا  کے دائرے میں آج 50 کروڑ سے زیادہ لوگ ہیں۔ جب یہ یوجنا  شروع ہوئی تھی اس وقت سے 3 کروڑ سے زیادہ لوگ اس کا فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ انہیں اسپتالوں میں مفت علاج ملا ہے۔ اگر یہ یوجنا نہیں ہوتی تو ہمارے ان غریب بھائیوں اور بہنوں کوقریب قریب 70 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے پڑتے۔

جب غریبوں کی سرکار ہوتی ہے، جب متوسط ​​طبقے کے خاندانوں کی سرکار  ہوتی ہے، جب نچلے متوسط ​​طبقے کے خاندانوں کی سرکار ہوتی ہے، تو معاشرے کی بھلائی کے لیے اس قسم کے کام ہوتے ہیں۔ ہماری حکومت نے پی ایم نیشنل ڈائیلاسز پروگرام شروع کیا ہے۔ آج کل کڈنی کو لیکر کئی  مسائل ذہن میں آرہے ہیں، ڈائیلاسز کی سہولت کو لیکر  ذہن میں آتا ہے۔ جو  ہم نے مہم چلائی ہے۔ آج غریبوں نے ڈائیلاسز  سروس کے کروڑ سے زیادہ سیشن مفت  کرائے  ہیں۔ اس کی وجہ سے غریبوں کے صرف ڈائیلاسز کے  550 کروڑ روپے ہمارے ان خاندانوں کےبچے ہیں۔ جب غریبوں کی فکر کرنے والی حکومت ہوتی ہے تو وہ اسی طرح ان  کے خرچ کو  بچاتی ہے۔ ہماری حکومت نے کینسر ہو، ٹی بی ہو یا ڈائبٹیز ہو،امراض قبل ہوں، ایسے امراض کے  علاج کے لیے ضروری 800 سے زائد ادویات کی قیمتوں پر بھی کنٹرول کیا ہے۔

حکومت نے یہ  بھی یقینی بنایا ہے کہ اسٹنٹنگ لگانے اور گھٹنے کے امپلانٹس کی قیمت بھی کنٹرول میں رہے۔ ان فیصلوں سے غریبوں کے قریب قریب 13 ہزار کروڑ روپے  بچ پائے ہیں۔ جب غریبوں اور متوسط ​​طبقے کے مفادات کے بارے میں سوچنے والی  حکومت  ہوتی ہے تو حکومت کے  یہ فیصلے عوام  کو فائدہ پہنچاتے ہیں  اور عوام  بھی ایک طرح سے ان اسکیموں کے امبیسڈر بن جاتے ہیں۔

ساتھیو،

کورونا کے اس دور میں دنیا کے بڑے بڑے ممالک  میں وہاں کے شہریوں کو ایک ایک  ویکسین کے  ہزاروں روپے دینے پڑ ے ہیں۔ لیکن  بھارت میں ہم نے پہلے دن سے کوشش کی کہ غریبوں کو ویکسین کے لیے ہندوستان کے ایک بھی  شہری کو  ویکسین کے لیے کوئی پیسہ خرچ نہ کرنا پڑے۔ اور آج ملک میں مفت ویکسین کی یہ مہم کامیابی کے ساتھ  چلائی گئی ہے اور ہماری حکومت 30 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ  اس میں خرچ کر چکی ہے تاکہ ہمارے ملک کے شہری صحت مند رہیں۔

آپ نے دیکھا ہوگا، ابھی کچھ دن پہلے ہی حکومت نے ایک اور بڑا فیصلہ کیا ہے، جس کا بڑا  فائدہ غریب اور متوسط ​​طبقے کے بچوں کو ملےگا۔ ہم نے طے کیا ہے کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کی  آدھی سیٹوں پر سرکاری میڈیکل کالجوں کے برابر فیس لگے گی، اس سے زیادہ پیسے  فیس نہیں لے سکتے ہیں۔ اس سے غریبوں اور متوسط ​​طبقے کے بچوں کے  قریب قریب  ڈھائی ہزار کروڑ روپے بچیں گے۔ اتنا ہی  نہیں وہ  اپنی مادری زبان میں میڈیکل تعلیم حاصل کرسکیں، ٹیکنیکل تعلیم  حاصل کرسکیں، اس کی وجہ سے غریب کا بچہ بھی، متوسط ​​طبقے کا بچہ بھی، نچلے متوسط ​​طبقے کا بچہ بھی، جس کے بچے اسکول میں انگریزی نہیں پڑھے، وہ بچے بھی اب ڈاکٹر بن سکتے ہیں۔

بھائیو اور بہنو،

مستقبل کے چیلنجوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہماری حکومت  ہیلتھ انفرا اسٹرکچر کو مسلسل مضبوط کر رہی ہے۔ آزادی کے بعد  دہائیوں تک ملک میں صرف ایک ہی ایمس تھا، لیکن آج ملک میں 22 ایمس ہیں۔ ہمارا مقصد ملک کے ہر ضلع میں کم از کم ایک میڈیکل کالج کا ہے۔ ملک کے میڈیکل اداروں سے اب ہر سال ڈیڑھ  لاکھ ڈاکٹر نکل کر آرہے ہیں، جو صحت کی خدمات کی کوالٹی اور بآسانی دستیابی کی بہت بڑی طاقت  بننے والے ہیں۔

ملک بھر کے دیہی علاقوں میں ہزاروں ویلنیس سینٹر بھی کھولے جا رہے ہیں۔ ان کوششوں کے ساتھ ہی  کوشش یہ بھی ہے کہ ہمارے شہریوں کو اسپتال جانے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ یوگا کا پھیلاؤ ہو، طرز زندگی میں آیوش کو شامل کرنا ہو، فٹ انڈیا اور کھیلو انڈیا تحریک ہو، آج یہ ہماری صحت مند بھارت مہم کا ایک اہم حصہ ہیں۔

بھائیو اور بہنو،

’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، اور سب کا پریاس‘ کے منتر پر آگے بڑھ رہے بھارت میں سب  کی زندگی کو یکساں احترام ملے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے جن اوشدھی کیندر بھی اسی عزم کے ساتھ آئندہ بھی معاشرے  کو طاقت دیتے رہیں گے۔ آپ سبھی  کو ایک بار پھر  بہت بہت مبارک باد۔

بہت بہت شکریہ!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ا گ ۔ن ا۔

U-2309

                          



(Release ID: 1803600) Visitor Counter : 239