وزارت دفاع
وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے چار روزہ بھارت – بحرالکاہل فوجی صحت تبادلے سے متعلق کانفرنس کا ورچوئلی طوپر افتتاح کیا
دنیاکی صحت سے جُڑے امورسے نمٹنے کے لئے اختراع اور بین الاقوامی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور
حکومت کا مقصد مسلح افواج میں خواتین کے رولز اور ذمہ داریوں کو بڑھانا ہے : وزیردفاع
Posted On:
07 MAR 2022 1:36PM by PIB Delhi
وزیردفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے آج یعنی سات مارچ 2022 کو چار روزہ ہند – بحرالکاہل فوجی صحت تبادلے سے متعلق کانفرنس (آئی پی ایم ایچ ای ) کا ورچوئلی طورپر افتتاح کیا ۔اس کی مشترکہ میز بانی مسلح افواج کی میڈیکل سروسز اور یوایس انڈو پیسفک کمانڈ نے کی تھی ۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے میڈیکل خدمات کو کسی بھی فوج کے لئے ایک اہم ستون قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ سے متعلق اپنے فرائض کے علاوہ وہ قدرتی آفات اور انسان کی پیداکردہ پریشانیوں اور بحران کے وقت میں سب سے اہم دوسری قوت ہے اور کسی بھی سانحہ سے نمٹنے کے لئے تیار ہتی ہے۔ انہوں نے آن فورسز میڈیکل سروسز اے ایف ایم ایس کی اس بات کے لئے تعریف کی کہ اس نے فوج میں کام کرنے والے فوجیوں / ملاحوں / فضائیہ میں کام کرنے والےلوگوں اور ان کے کنبوں کے علاوہ ریٹائرڈ لوگوں کی پوری جانفشانی اور انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں طبی دیکھ بھال اور علاج ومعالجے کے علاوہ باز آبادکاری اور خدمات کی فراہمی کو فروغ دیا۔
اس کانفرنس کا موضوع ہے ‘‘ ایک غیر یقینی ، اتارچڑھاؤ پیچیدہ اور مبہم دنیا میں فوجی حفظان صحت ’’ یہ کانفرنس 10 مارچ 2022 تک جاری رہے گی ۔اس کا مقصد فوجی میڈیسن میں جوائنٹ مین شپ اور تعاون بڑھانا ہے۔ یہ آپریشنل / جنگی ،طبی دیکھ بھال ، ٹروپیکل میڈیسن ،فیلڈ سرجری ،فیلڈ انستھیسیا ، ہوابازی ، بحری ، طبی ایمرجنسیز وغیرہ سمیت کئی اہم موضوعات کا احاطہ کرے گی۔
اس کانفرنس میں 38 سے زیاد ہ ملکوں کے وفود اور 600سے زیادہ بھارتی وفود نے شرکت کی ۔ یواین انڈو پیسفک کمانڈ کی انتظامیہ کمیٹی کے 20 ارکان کا ایک وفد کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کے سلسلے میں نئی دلی میں ہے۔وفود اور مقررین 110 موضوعات پر 4دن کی کانفرنس کے دوران اپنے اپنے تجربات کے بارے میں ایک دوسرے کو آگاہ کریں گے اور ایک دوسرے سے بات چیت کریں گے۔
وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے کووڈ -19سے پیداہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے میں آرم فورسز میڈیکل سروسز اور یو ایس انڈو پیسفک کمانڈ کی جانب سے ادا کئے گئے اہم رول کی تعریف کی ۔ انہوں نے کہا کہ قلیل وارننگ کی مدت موجودہ بنیادی ڈھانچے پردباؤ اور وسائل میں غیر یکسانیت جیسی حدبندیوں کے باوجود گزشتہ دوسال طبی برادری ، سول سوسائٹی والنٹئیر گروپس اور حکومتوں کے بہت بہترین رہے ہیں،جس سے عالمی وبا سے نمٹنے میں مدد ملی ہے ۔
گزشتہ دوسال کے عرصے میں سپلائی چین ، دواؤں کی دستیابی کو یقینی بنانے ،دیگر طبی سامان کی سپلائی ، ٹیکوں اور علاج ومعالجے کی کامیابی جاننے میں رکاوٹوں کو دورکرنے کے لئےتیار کئے گئے بہترین طور طریقے دیکھے گئے ہیں۔ ہم نے یہ دیکھا ہے کہ مسلح افواج نے ہر مصیبت کو جھیلا ہے اور سمندر سے لے کرآسمان تک کو عبور کرکے ان لوگو ں تک اپنی رسائی بنائی جنہیں آفات کے وقت میں مدد کی سخت ضرورت تھی۔ ان لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے پروٹوکولز ڈیزائن کئے گئے اور نافذ کئے گئے فرائض میں پیش پیش رہے ۔ یہ سب اس وقت ممکن ہوا جب ہمارے عالمی گاؤوں میں برادری کی زندگی بسر کرنے کی روایتی خوبیوں کو باقی رکھا، انہیں ساجھا کیا اور اپنے روبہ رو ان کی نیکیوں کو پیش نظر رکھا ۔ آج کی ساجھا تدریس اور سیکھ اس کے ساتھ چلتی رہی۔ ساجھا علم اور ساجھا مواصلات سا تھ ساتھ رہے ۔ انہوں نے کہا کہ اجتماعی تجربہ ایسا ہے کہ جس سے مستقبل میں ایسی چنوتیوں کا سامنا کرنے کے لئے نایاب سبق فراہم کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس اجتماعی تجربے نے مستقبل میں درپیش اسی طرح کے چیلنجز میں مختلف قیمتی سبق کو اجاگر کیا ہے۔
وزیردفاع نے کہا کہ ہند - بحرالکاہل کا نظریہ واسو دیوا کٹمبکم کے جذبے کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے 2018 میں سنگا پور میں شنگریلا ڈائیلاگ میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے خطاب کا ذکر کیا جہاں انہوں نے کہا تھا کہ ہندبحرالکاہل ایک آزاد ، کھلے اورسب کی شمولیت والے خطے کے لئے کھڑا ہے ،جو سب کو ترقی اور خوشحالی کے ایک مشترکہ کوشش میں گلے لگاتا ہے۔ یہ اس جغرافیائی میں تمام ملکوں کو شامل کرتا ہے۔جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ جذبہ طبی پیشے کے تعاون کی ایک بہترین مثال ہے ،جسے عالمی سطح پر بخوبی سمجھا گیا ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے ڈاکٹروں، نرسوں، دندان سازوں اور طبی منتظمین کے درمیان پائیدار پیشہ ورانہ تعاون کے ذریعے پوری دنیا میں فوجی معالجات کے شعبے میں آئی پی ایم ایچ ای کے معنی خیز اثرات کی تعریف کی۔” آئی پی ایم ایچ ای نے انتہائی مشکل حالات میں صحت کی دیکھ بھال سے متعلق خدمات فراہم کرنے کی اپنی صلاحیت کو واضح طور پر ثابت کیا ہے۔ یہ کئی سالوں سے سخت تربیت، استقامت اور حوصلہ افزائی کے ذریعے حاصل کیا گیا ہے، جس سے ہمارے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور وردی میں ملبوس افرادپوری طرح مالا مال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی معالجات کے نتائج کو مزید بامعنی بنانے کے لیے، مختلف ممالک کی مسلح افواج اور یو ایس آئی این ڈی او پی اے سی او ایم نے تجربات کے تبادلے اور افادی تعلیم کی سہولت کے لیے اس کانفرنس کی شکل میں ایک اہم پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے۔ وزیر دفاع نے اس بات کی تعریف کی کہ آئی پی ایم ایچ ای فوجی ادویات، انسانی امداد، آفات سے نجات، متعدی امراض، طبی لاجسٹکس اور متعلقہ مسائل سے متعلق عصری، حقیقی وقت اور متعلقہ مسائل کو حل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے فوجی ادویات کی اہمیت اور دنیا کی صحت پر اثر انداز ہونے والے مسائل کے سلسلے میں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے طبی تحقیق اور طبی تربیت میں مسلسل بہتری لانے پر زور دیا اور کہا کہ کانفرنس کے دوران ان پر ہونے والی بات چیت سب کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘اگر آپ کچھ نیا کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کو کچھ پرانے طور طریقے ترک کرنے ہوں گے ۔ اس لیے کسی بھی شعبے میں ترقی کے لیے نئی تخلیقات اور اختراعات ضروری ہیں۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اختراعاتی اجلاس میں ہمارے نوجوان اور قابل میڈیکل افسران کی اندرون ملک اختراعات کی نمائش کی جائے گی’’۔
دنیا بھر کی مسلح افواج میں خواتین کے اہم کردار پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے، جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا، حکومت خواتین کو ان کے مرد ہم منصبوں کے برابر ذمہ داریاں تفویض کرنے میں یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا ‘‘ مختلف ممالک میں فوجی شعبے میں کام کرنے والی خواتین کے لیے کام کاج اور ملازمت کی مختلف شرائط ہیں۔ ہندوستان میں، خواتین نے جنگی طبی نگہداشت کے شعبے میں نہ صرف حفظان صحت کی خدمات فراہم کرنے والوں کے طور پر بلکہ پیشے کی اعلیٰ ترین سطح پر اپنی قیادت کے ذریعے خود کو ممتاز کیا ہے،’’
اپنے خطبہ استقبالیہ میں، ڈی جی اے ایف ایم ایس سرجن وائس ایڈمرل رجت دتہ نے ایک غیر یقینت والی دنیا میں فوجی حفظان صحت کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد علم کو تقسیم کرنا اور اقوام کے درمیان متحرک نیٹ ورکنگ قائم کرنا ہے۔ ڈی جی اے ایف ایم ایس نے اپنی گفتگو میں وی یو سی اے کی دنیا میں حیاتیاتی تباہی کے دوران طبی طور طریقوں کی منصوبہ بندی کے بارے میں بھی اجلاس میں موجود شرکاء کو بھی حساس بنایا۔
کمانڈ سرجن، یو ایس نیوی ریئر ایڈمرل پامیلا سی ملر نے تیزی سے بدلتے ہوئے منظرناموں میں طبی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ مشقوں اور ٹیم ورک کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے گزشتہ دو سالوں میں غیر یقینی صورتحال کے باوجود کانفرنس کی میزبانی کرنے پر ہندوستان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ کلیدی خطبہ ڈبلیو ایچ او کے چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے دیا، جنہوں نے ‘عالمی صحت کے چیلنجز اور وی یو سی اے کی دنیا میں قیادت کا کردار’ کے موضوع پر بات کی۔ اس موقع پر ڈی جی اے ایف ایم ایس اور کمانڈ سرجن یو اس آئی این ڈی او پی اے سی او ایم کی طرف سے مشترکہ طور پر ایک ای سووینئر جاری کیا گیا۔
*************
ش ح۔ح ا ۔رم
U-2306
(Release ID: 1803557)
Visitor Counter : 203