وزارت اطلاعات ونشریات

این ایف اے آئی  کو مشہور فلمساز جوڑی سمترا بھاوے اور سنیل سکتھنکر کی فلموں کا ایک بہت بڑاذخیرہ  موصول ہوا


ان کی فلم نگاری اس دور کی ایک قابل قدر سماجی دستاویز ہے۔ طلباء، محققین، ابھرتے ہوئے فلم سازوں کے لیے سیکھنے کا ذریعہ بنے گا: این ایف اے آئی ڈائریکٹر

Posted On: 01 MAR 2022 2:37PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی۔ یکم مارچ        نیشنل فلم آرکائیوز آف انڈیا کو مشہور فلمساز جوڑی سمترا بھاوے اور سنیل سکتھنکر کی بنائی ہوئی فلموں کا ایک بہت بڑا ذخیرہ موصول ہوا ۔ جناب سنیل سکتھنکر نےبیش  قیمتی ذخیرہ این ایف اے آئی کے ڈائریکٹر پرکاش مگڈم کے حوالے کیا۔ این ایف اے آئی کے لیے فلموں کے اس ذخیرے کا حصول ایک بڑی کامیابی ہے۔ تنقیدی طور پرقابل ستائش فلم ساز جوڑی سمترا بھاوے اور سنیل سکتھنکر نے گزشتہ برسوں میں بڑی تعداد میں ایسی فلمیں بنائی ہیں جنہیں  ہندوستان اور بیرون ملک متعدد ایوارڈ اور شناخت حاصل ہوئی ہیں۔ محترمہ بھاوے کا گزشتہ سال انتقال ہو گیا تھا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/NFAI-1G5AE.jpg

این ایف اے آئی کے تئیں اظہار تشکر کرتے ہوئے، سنیل  سکتھنکر نے کہا، "این ایف اے آئی ہمارے فلم سازی کے سفر کا حصہ رہا ہے اور مجھے خوشی ہے کہ اب یہ فلمیں اس کی سہولت پر محفوظ رہیں گی۔ مجھے امید ہے کہ مواد کو ڈیجیٹل شکل دی جائے گی تاکہ یہ نئی نسل کے لیے قابل رسائی ہو۔

آج موصول ہونے والے فلمی ذخیرے میں فیچر فلم  دہاوی فا (2002)، بدھا (2006)، ہا بھارت ماجھا (2012) اور مختصر فلم ضد (2004) کے 35 ایم ایم پرنٹ شامل ہیں۔ فیچر فلم زندگی زندہ باد (1997) اور مختصر فلمیں بائی (1985)، پانی (1987)، اور لاہا (1994) کے 16ایم ایم  پرنٹ کی ہیں۔ ایک اور تجربہ کار فلمساز اور فلم سوسائٹی کارکن وجے مولے کی بنائی ہوئی 16ایم ایم  کی فلم کشن کا اڑن کھٹولا بھی اس ذخیرے  کا حصہ ہے۔

این ایف اے آئی کے ڈائریکٹر، پرکاش مگڈم نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، "قومی ایوارڈ یافتہ ڈائریکٹر جوڑی کا بڑا  ذخیرہ این ایف اے آئی میں محفوظ رکھا جائے گا۔ میں نے اس بارے میں گزشتہ سال محترمہ بھاوے سے بات کی تھی لیکن بدقسمتی سے ان کا انتقال ہوگیا۔ ان کی فلم نگاری، معاشرے کے بہت سے اہم موضوعات کا احاطہ کرتی ہے اور اس دور کی ایک قابل قدر سماجی دستاویز ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ طلباء، محققین اور ابھرتے ہوئے فلم سازوں کے لیے سیکھنے کا ایک قابل قدر ذریعہ ثابت ہوگا۔ انہوں نے فلم سازوں اور پروڈکشن ہاؤس سے بھی اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور سیلولائڈ فلمیں این ایف اے آئی میں جمع کریں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/NFAI-2AZT6.jpg

دونوں فلم ساز جوڑی نے مراٹھی سنیما میں بہت سی مشہور مختصر فلموں، دستاویزی فلموں، ٹی وی شوز اور فیچر فلموں کے ساتھ نمایاں کردار ادا کیا۔ سمترا بھاوے کی پہلی مختصر فلم بائی (1985) ہو یا حالیہ فلم کاسَو(2017) اور دیتھی (2019)، ان دونوں کی تقریباً ہر فلم نے متعدد قومی اور بین الاقوامی ستائش حاصل کیں۔ ان کی پسندیدہ فلم نگاری میں پانی (1987)، مکتی (1990)، چکوری (1992) جیسی مختصر فلمیں شامل ہیں اور دوگھی (1995)، دہاوی فا (2002)، واستو پرش (2002)، دیورائی (2004) اور استو (2016) جیسی انتہائی قابل تعریف فلمیں شامل ہیں۔

ذخیرے کا سب سے بڑا حصہ مختلف مقناطیسی میڈیا فارمیٹ جیسے ڈیگی بیٹا، بیٹا کیم، اوماٹک، ڈی ایل ٹی ٹیپ ، ڈی وی، مینی ڈی وی اور وی ایچ ایس فارمیٹ میں  فلموں کی کیسٹ پر مشتمل ہے۔  عنوانات میں مختصر فلم کارتا کے دورانیہ کے لحاظ سے چھ مختلف ورژن شامل ہیں، یہ فلم معروف صنعت کار شانتانوراؤ کرلوسکر کی زندگی پر مبنی فلم ہے، فیچر فلم زندگی زندہ باد (1997)، دیورائی (2004)، ایک کپ چیا (2009)، اور مور دیکھنے جنگل میں (2010) ،مختصر فلمیں مکتی (1990)، چکوری (1992)، لاہا (1994)، ضد (2004)، بےوقت بارش (2007)، ممتا کی چھاؤں میں، ایکلویہ، سمواد اور سراشی، دستاویزی فلمیں پارٹنگ ود پرائیڈ، گوتم چیا آئیچی شالا اورپلگریمز آف لائٹ اور ٹی وی شو کتھا سریتا (2011)، اکھیراچی راترا اور بھیس برابر کے اقساط شامل ہیں۔  اس میں زبان کی تعلیم پر مختصر فلموں کا ایک سلسلہ ناٹیگوٹی، ہاؤ شیل آئی ایڈریس یو اور ادگولا مدگولا بھی شامل ہیں۔

اس سے پہلے 2014-15 میں، فلم ساز جوڑی نے اپنی کچھ فلموں کے 35ایم ایم پرنٹ جمع کرائے تھے اور 2018 میں، سمترا بھاوے اپنی 75ویں سالگرہ پر، انہوں  نے اپنی دس فلموں کے ہاتھ سے لکھے ہوئے اسکرین پلے این ایف اے آئی  کو عطیہ کیے تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-2117

 



(Release ID: 1802130) Visitor Counter : 251