مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت

وزیر اعظم نے مابعد بجٹ اعلانات ‘کسی بھی شہری کو پیچھے نہ چھوڑیں’ کے موضوع پر ویبینار سے خطاب کیا



مرکزی بجٹ 2022 نے پی ایم آواس یوجنا جیسی متعدد اسکیموں کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ایک واضح روڈ میپ تیار کیا: وزیر اعظم

دیہی اور شہری ہاؤسنگ سیکٹر کے ماہرین نے بریک آؤٹ سیشن میں 'امرت کال کے دوران سبھی کے لئے مکانات کو حقیقت بنانے' کے بارے میں تبادلہ خیال کیا

Posted On: 23 FEB 2022 3:59PM by PIB Delhi

نئی دہلی:23 فروری،2022۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے مرکزی بجٹ 23-2022 میں اعلان کردہ اقدامات کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے طور طریقوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے آج مرکزی بجٹ 2022 کے بعد ‘کسی بھی شہری کو پیچھے نہیں چھوڑنا ہے’ کے موضوع پر ایک ویبینار سے خطاب کیا۔ یہ سیریز کا دوسرا ویبینار ہے۔ اس موقع پر متعلقہ مرکزی وزراء، ریاستی حکومتوں کے نمائندے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز موجود تھے۔

 

آغاز میں عزت مآب وزیر اعظم نے ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس’ کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ منتر حکومت کی تمام پالیسیوں کے پیچھے محرک رہا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ‘‘آزادی کا امرت کال کے لیے ہمارے وعدے سب کی کوششوں سے ہی پورے ہوں گے اور ہر کوئی یہ کوشش تبھی کر سکے گا جب ہر فرد، طبقے اور علاقے کو ترقی کا بھرپور فائدہ ملے’’۔

عزت مآب وزیر اعظم نے مزید کہا کہ مرکزی بجٹ 2022 نے مختلف اسکیموں جیسے پی ایم آواس یوجنا، گرامین سڑک یوجنا اور جل جیون مشن کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ایک واضح روڈ میپ تیار کیا ہے۔ بجٹ 2022 میں پردھان منتری آواس یوجنا کے لیے فنڈز مختص کرنے کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ مرکزی بجٹ میں پی ایم آواس یوجنا کے لیے 48,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں اور 80 لاکھ مکانات کی تعمیر کے ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ویبینار کے دوران وزیر اعظم نے ملک بھر کے چھ شہروں میں پی ایم اے وائی (شہری) کے تحت لائٹ ہاؤس پروجیکٹس کی تعمیر کے بارے میں بھی بات کی، جس میں سستی رہائش کو فروغ دینے کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ملک کے شہری اور دیہی علاقوں میں دیگر سستے مکانات کے منصوبوں کے لیے اس طرح کی تعمیراتی ٹیکنالوجیز کو استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔

ویبنار میں وزیر اعظم کے خطاب کا مکمل متن پڑھنے کے لیے، یہاں کلک کریں: : https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1800489

عزت مآب وزیر اعظم کے افتتاحی خطاب کے بعد مختلف بریک آؤٹ سیشنز کا اہتمام کیا گیا جس میں ماہرین کے ساتھ ایکشن نکات اور بجٹ پر عمل درآمد کے روڈ میپ پر حکمت عملی بنانے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ 'سبھی کے لئے گھر'  اجلاس کے لیے بحث کا موضوع 'امرت کال کے دوران سبھی کے لئے مکانات کو حقیقت بنانا' تھا۔ اس کے ذیلی موضوعات تھے:

 

  1. سستے مکانات کی عالمی کوریج کی سہولت فراہم کرنا
  2. سستے مکانات کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے دیگر اسکیموں، شہری منصوبہ بندی اور بنیادی ڈھانچے کی حکمت عملی کے ساتھ ہم آہنگی
  3. سستے مکانات کے شعبے میں نجی شراکت داری کو بڑھانا

A group of people sitting around a tableDescription automatically generated with medium confidence

A group of people in a meetingDescription automatically generated with medium confidence

 

جناب اجے جین، اسپیشل چیف سکریٹری (شہری ترقیات اور مکانات)، آندھرا پردیش نے اس بات پر زور دیا کہ کسی کی زندگی میں مکانات کی اہمیت کس طرح ہے اور یہ کس طرح انسان کے خود اعتمادی اور ترقی میں اضافہ کرتا ہے۔ انہوں نے شہری اور دیگر ضروری بنیادی ڈھانچے کے ساتھ منصوبہ بند، معیاری رہائش فراہم کرنے کے لیے اسکیموں کو یکجا کرنے پر توجہ دی۔ انہوں نے آندھرا پردیش میں پی ایم اے وائی (شہری) کی پیشرفت، اپنائے گئے بہترین طور طریقوں اور مشن کی کامیابی کے کلیدی اجزاء پر روشنی ڈالی۔ جناب جین نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ بجٹ کے اقدامات ایک مضبوط اور خود کفیل آتم نربھر بھارت کی راہ ہموار کریں گے۔

جناب ہرش وردھن پٹودیا، سی آر ای ڈی اے آئی نے سستے مکانات میں نجی شراکت داری کو بڑھانے پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ عزت مآب وزیر اعظم کے 'سبھی کے لئے مکان' کے وژن کو حاصل کرنے کے لیے، سی آر ای ڈی اے آئی کے بہت سے اراکین نے ملک بھر میں سستی رہائش کے منصوبے شروع کیے ہیں۔جناب پٹودیا نے کہا کہ "2015 سے ہر سال اوسطاً 2.5 لاکھ یونٹس کے ساتھ پرائیویٹ سیکٹر نے سستی رہائش کے شعبے میں 15 لاکھ سے زیادہ یونٹس بنائے ہیں"۔ انہوں نے کئی حل تجویز کیے جن سے طویل مدت میں سستی ہاؤسنگ سیکٹر کو فائدہ پہنچے گا - ان میں چند حد کی ابتداء، ان پٹ ٹیکس کریڈٹ، ایم آئی جی کے لیے سی ایل ایس ایس کی توسیع، سستے ہاؤسنگ پروجیکٹس کے لیے اراضی کے لیے فنڈنگ ​​ہیں۔

جناب شوبھگتو داس گپتا، سینئر فیلو (سنٹر فار پالیسی ریسرچ) نے سستی رہائش کی عالمگیر کوریج کو آسان بنانے کے بارے میں اپنی بصیرت کا اشتراک کیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ رہائش کو نہ صرف تعمیر شدہ رہائشی یونٹس کی تعداد سے بلکہ رہنے کے قابل رہائش کے طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پی ایم اے وائی (شہری) کے تحت اہم کامیابیوں پر روشنی ڈالی اور پی ایم اے وائی 2.0 کے لیے مناسب، قابل رسائی اور سستی رہائش کی عالمی کوریج کو آسان بنانے کے لیے سفارشات پیش کیں۔

پی ایم اے وائی-گرامین کی طرف سے مختلف مقررین اور اسکیم کے اسٹیک ہولڈرز بشمول ریاستی سکریٹریز اور پی ایم اے وائی جی کے نفاذ میں شامل دیہی ہاؤسنگ کے ماہرین اور سول سوسائٹی کے اراکین نے حصہ لیا۔

ڈاکٹر منیش رنجن سکریٹری، دیہی ترقیات، جھارکھنڈ نے‘‘وزیراعظم کے وژن کو حقیقت بنانے (جھارکھنڈ میں پی ایم اے وائی-جی کا مؤثر نفاذ)’’پر بات کی۔ ڈاکٹر پی کے داس، وزٹنگ پروفیسر، اسکول آف پلاننگ اینڈ آرکیٹیکچر، دہلی اور انٹرنیشنل کنسلٹنٹ، یو این ڈی پی  نے پی ایم اے وائی-جی  کے تحت روزگار پیدا کرنے، تربیت، ڈیزائن، لاگت، گرین ہاؤسنگ اور ماحولیاتی پہلو پر بات کی۔ ڈاکٹر ایس کے نیگی، چیف سائنٹسٹ، سی بی آر آئی نے اتر پردیش اور آسام میں ڈیمو ہاؤسز پر بات کی۔ اس سیشن نے کامیابی کے ساتھ بیداری پیدا کی اور پی ایم اے وائی-جی کے تحت مستقبل کی اختراعات اور اقدامات کے وسیع موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔

Graphical user interfaceDescription automatically generated

اختتامی کلمات مکانات اور شہری امور کی وزارت کے سکریٹری جناب منوج جوشی نے کہے۔ جناب جوشی نے بجٹ کے اعلانات اور سفارشات پر دوبارہ زور دیا۔ انہوں نے آندھرا پردیش کی ریاستی سرکار کی جانب سے بے زمین سے محروم مستفیدین کو اراضی کا ٹائٹل فراہم کرنے کی مہم پر روشنی ڈالی اور کہا کہ بنیادی ڈھانچہ جاتی خدمات کی فراہمی کے ساتھ اس ماڈل کو پورے ملک میں نقل کیا جاسکتا ہے۔ سستے مکانات کی عالمگیر کوریج پر روشنی ڈالتے ہوئے مکانات اور شہری امور کی وزارت کے سکریٹری نے کہا کہ مکان کو نہ صرف رہائشی اکائی کے طور پر سمجھا جانا چاہیے بلکہ اس رہائش کے طور پر سمجھا جانا چاہیے جس میں ایک خاندان رہتا ہے۔ انہوں نے سوچھ سرویکشن کے خطوط پر ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پی ایم اے وائی-یو  کے تحت سستی رہائش کے لیے نتائج پر مبنی تشخیص کا فریم ورک بنانے پر توجہ دی۔  CREDAI کے صدر کی جانب سے نمایاں کردہ نکات کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب جوشی نے ذکر کیا کہ مالیاتی اداروں سے آسانی سے مالیات حاصل کرنے سے ڈیولپرز کو فائدہ ہوگا۔

بات چیت کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے جناب جوشی نے کہا کہ ایک گھر کی تعمیر سے 314 دنوں کا روزگار ملتا ہے۔ روزگار پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے انہوں نے ذکر کیا کہ رہائشی تعمیرات دیہی علاقوں میں روزگار کے سب سے بڑے ذرائع میں سے ایک ہے۔ انہوں نے تعمیراتی شعبے کے مزدوروں اور دیگر پریکٹیشنرز کی استعداد مزید بڑھانے سے متعلق تجاویز کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے مکانات کی تعمیر میں نئی ​​اور جدید تعمیراتی ٹیکنالوجی کے بارے میں آگاہی پھیلانے میں تعلیمی اداروں کے کردار کا بھی اعتراف کیا۔ انہوں نے مقررین کے دیہی علاقوں میں قابل تجدید توانائی کے استعمال کو مرکزی دھارے میں لانے کی تجویز کا خیرمقدم کیا۔ مکانات اور شہری امور کی وزارت کے سکریٹری نے دیہی علاقوں میں روزی روٹی کے پروگراموں کے ساتھ ہم آہنگ کرکے پائیدار تعمیراتی طور طریقوں کو فروغ دینے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ پی ایم اے وائی اسکیموں کے کام کاج کو بہتر بنانے اور "سب کے لیے مکان" کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پینلسٹ اور شرکاء کی طرف سے دی گئی تجاویز پر مزید عمل کیا جائے گا۔

 

-----------------------

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO: 1931



(Release ID: 1800678) Visitor Counter : 167