تعاون کی وزارت
امداد باہمی اداروں کا احیاء
Posted On:
09 FEB 2022 3:35PM by PIB Delhi
ملک میں پہلے ہی سے مالا مال کوآپریٹیو ورثہ اور ایک فعال کوآپریٹیو سیکٹر موجود ہے۔ ملک میں دو طرح کے کوآپریٹیوڈھانچے ہیں۔ ریاستی امداد باہمی ادارے اور کثیر ریاستی کوآپریٹیوادارے، صرف ایک ریاست میں کام کرنے والے امداد باہمی اداروں کو متعلقہ ریاستی سرکاریں دیکھتی ہیں اور ایک سے زیادہ ریاستوں میں سرگرم امداد باہمی ادارے مرکزی قانون کے تحت آتے ہیں جو کثیر ریاستی امداد باہمی اداروں سے متعلق قانون 2002(2002 کا ایکٹ 39) ہیں۔ ان اداروں کی انتظامیہ سے متعلق کوئی بھی معاملہ متعلقہ سطح پر نمٹایا جا تا ہے۔ تاہم ملک میں امداد باہمی کے شعبے کو نئی جہت دینے اور پالیسی اور دیگر اقدامات کے ذریعےانہیں مستحکم کرنے کے لئے حکومت نے امداد باہمی نام کی نئی وزارت قائم کی ہے تاکہ ملک میں امداد باہمی تحریک کو مستحکم کرنے کے لئے اسے ایک علیحدہ انتظامی، قانونی ااور پالیسی فریم ورک دیا جا سکے۔
نیشنل کوآپریٹیو یونیورسٹی آف انڈیا (این سی یو آئی ) 2018 کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 8.54 لاکھ امداد باہمی اکائیاں ہیں۔ کوآپریٹیوز کے فروغ کو متاثرکرنے والے معاملوں میں دیگر کے علاوہ کو آپریٹیو اداروں میں مؤثر گورننس، قیادت اور پیشہ ورانہ انتظام کی کمی اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی نچلی سطح ہے۔
نیو نیشنل کوآپریٹیو پالیسی اور اسکیمیں اس مقصد کے تحت وضع کی جا رہی ہیں کہ امداد باہمی کو صحیح معنی میں عوام پر مبنی تحریک بنایا جائے۔ میک ان انڈیا پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے امداد باہمی پر مبنی معیشت کے ماڈل کو تیار کیا جائے۔
امداد باہمی اداروں کو زیادہ شفاف اور معیاری بنانے کے لئے وزارت نے متعلقہ اقدامات پر فریقوں سے صلاح و مشورہ کیا، جس میں امداد باہمی اداروکا قومی ڈاٹا بیس تیار کرنے اور تقریباً 63000فعال پرائمری ایگریکلچر کریڈٹ سوسائٹیز(پی اے سی ایس) کو ڈیجیٹل بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔
کوآپریشن کے وزیر جناب امت شاہ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع دی۔
***************************
U NO 1362
ش ح-ع س-ک ا
(Release ID: 1796978)
Visitor Counter : 889