نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیانائیڈو نے انتخابات کو مزید جامع اور شمولیت والا بنانے کیلئے 75فیصد ووٹر ٹرن آؤٹ کے لئے زور دیا
جناب نائیڈو نے ایک ساتھ انتخابات کرائے جانے پر اتفاق رائے بنانے پر زور دیا
نائب صدر جمہوریہ نے 70برسوں میں پہلی مرتبہ 2019 عام انتخابات میں مردوں کے مقابلے خواتین ووٹروں کا زیادہ فیصد ہونے پر خوشی کا اظہار کیا
نائب صدر جمہوریہ نے ووٹنگ میں اضافے اور چناوی عمل کی ساکھ بڑھانے کیلئے ٹیکنالوجی حل کی وکالت کی
جناب نائیڈو نے رائے دہندگان سے میرٹ کی بنیاد پر امیدواروں کا فیصلہ کرنے کیلئے کہا
نائب صدر جمہوریہ نے الیکشن کمیشن کی ایک قابل اعتماد اور ترقی پذیر ادارے کے طور پر تعریف کی
Posted On:
25 JAN 2022 1:21PM by PIB Delhi
نئی دہلی:25 جنوری،2022۔نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیانائیڈو نے آج انتخابی کمیشن اور رائے دہندگان سے اگلے عام انتخابات میں 75فیصد تک ووٹنگ فیصد حاصل کرنے کی اپیل کی جس سے انتخابات جمہوری اور مزید شمولیت والا بن سکے۔ انہوں نے ایک ساتھ انتخابات کرائے جانے کے سلسلے میں بھی اتفاق رائے بنانے کی اپیل کی جس سے ترقی کی رفتار میں کوئی رکاوٹ نہ رہے۔
بارہویں ووٹروں کے قومی دن پر اپنے پیغام میں جناب نائیڈو نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہیے کہ ایک بھی رائے دہندہ نہ چھوٹے۔ انہوں نے رائے دہندگان سے کہا کہ انتخابات میں امیدوار کی میرٹ اور خرابی کی جانچ پڑتال کرکے اس کی بنیاد پر ووٹ دینے کا فیصلہ کریں۔ نائب صدر جمہوریہ کووڈ سے متاثر ہیں اور انہوں نے خود کو حیدرآباد میں اپنی رہائش گاہ پر ہی الگ تھلگ کیا ہوا ہے۔ نئی دہلی میں اس پروگرام میں ان کی غیرموجودگی میں ان کا بیان پڑھا گیا۔
1952 میں پہلی لوک سبھا کیلئے ہوئے عام انتخابات میں 44.87 فیصد ووٹنگ رہی تھی جو 2019 میں سترہویں لوک سبھا کیلئے ہوئے عام انتخابات میں لگ بھگ 50فیصد بڑھ کر 67.40 فیصد تک پہنچ گیا۔ اس حصولیابی کیلئے نائب صدر نے سبھی اسٹیک ہولڈرس کی تعریف کی۔ پچھلے 70 برسوں میں لگاتار بہتری حاصل کرنے کے چناؤ کمیشن کی مسلسل کوششوں کاتذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیشن نے ایک قابل اعتماد، جوابدہ اور ترقی پذیر ادارے کے طور پر اپنی شناخت قائم کی ہے جس پر جمہوریت کے ہر حمایتی کو فخر کرنا چاہیے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہماری چناوی جمہوریت کو مزید جامع بنانے کیلئے ہر چناؤ میں ووٹر ٹرن آؤٹ بڑھانا اور ووٹروں کی شراکت داری بڑھانے کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کا حل پیش کرنا یہ انتخابی کمیشن کے سامنے چیلنج رہا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے اپیل کی کہ آزادی کے 75ویں برس میں یہ یقینی بنایا جانا چاہیے کہ کوئی بھی رائے دہندہ نہ چھوٹے اور اگلے عام انتخابات کیلئے 75فیصد ووٹنگ حاصل کرنے کا ہدف رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھیان رکھا جانا چاہیے کہ حق رائے دہی محض حق نہیں بلکہ ایک فرض بھی ہے۔ جناب نائیڈو نے ہمارے وفاقی ڈھانچے کے تینوں سطحوں کے چناؤ ایک ساتھ کرائے جانے پر غور وفکر کرنے اور ایک ملک کے طور پر اتفاق رائے بنانے کی اپیل کی جس سے انتخابات کے بعد عوامی فلاح وبہبود اور ترقی کی رفتار بلارکاوٹ بنی رہے۔
2009 کے عام انتخابات میں 58.21 فیصد ووٹنگ کا تناسب، 2014 کے عام انتخابات میں 8فیصد بڑھ کر 66.44فیصدپہنچ گیا۔ اس تناظر میں نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ اگلے عام انتخابات میں 75فیصد ووٹنگ فیصد کا ہدف حاصل کرنا بالکل ہی ممکن ہے جبکہ 2019 کے عام انتخابات میں ووٹنگ فیصد 67.40 فیصد تک رہا۔ انہوں نے انتخابی کمیشن کے ذریعے ووٹروں کی شراکت داری بڑھانے کیلئے 2009 سے شروع کیے گئے سسٹمیٹک ووٹر ایجوکیشن اینڈ الیکٹورل پارٹیسپیشن (ایس وی ای ای پی) پروگرام کی ستائش کی۔
70برسوں میں پہلی مرتبہ 2019 کے عام انتخابات میں خواتین ووٹروں کا ووٹنگ فیصد مرد ووٹروں کے مقابلے 0.17فیصد زیادہ رہا۔ نائب صدر جمہوریہ نے اسے صنفی تفریق ختم کرنے کی سمت میں ایک اچھا اشارہ قرار دیا۔ واضح رہے کہ 1962 کے عام انتخابات میں مرد ووٹروں کا تناسب خواتین ووٹروں کے مقابلے 16.71فیصد زیادہ تھا۔
جناب نائیڈو نے چناؤ سے متعلق معاملات کے فوری حل پر زور دیا اور کہا کہ روشن خیال شہری امیدواروں کی میرٹ اور کمیوں کی بنیاد پر فیصلہ کرکے ووٹ دیں۔ انہوں نے کمیشن پر زور دیا کہ وہ اختراعی نظام تیار کرے اور ٹیکنالوجی کے حل اپنائیں تاکہ انتخابی عمل کو رائے دہندگان تک زیادہ سے زیادہ قابل رسائی اور اسے مزید قابل اعتماد بنایا جاسکے۔ اس تناظر میں انہوں نے پچھلے برس کے پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کا حوالہ دیا جب کووڈ پابندیوں اور پروٹوکول کے باوجود 74 سے 84فیصد ووٹر ٹرن آؤٹ ریکارڈ کیا گیا۔
اس سال کے 12ویں ووٹروں کے قومی دن کی تقریبات کا مرکزی خیال ‘‘ہمارے انتخابات کو جامع، قابل رسائی اور شرکت پر مبنی بنانا’’ ہے۔ الیکشن کمیشن کا قیام ہمارے جمہوری آئین کے نافذ ہونے سے ایک دن پہلے ہی 25جنوری 1950 کو عمل میں آیا تھا۔ اس طرح 25جنوری کو ووٹروں کے قومی دن کے طور پر بنایا جاتا ہے۔
بارہویں ووٹروں کےقومی دن کے موقع پر نائب صدر جمہوریہ کے پیغام کا متن:
(نائب صدر جمہوریہ کا یہ پیغام آج الیکشن کمیشن کے زیر اہتمام پروگرام میں پڑھا گیا)
اعلیٰ چناؤ کمشنر جناب سشیل چندرا، الیکشن کمشنرز، مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے سینئر افسران، معزز مہمانان، میڈیا کے دوستو!،
سب سے پہلے میں آپ سب کو اور تمام ہم وطنوں کو 73 ویں یوم جمہوریہ پر پیشگی مبارکباد دیتا ہوں، جس کا کل باقاعدہ اہتمام کیا جائے گا۔ ملک میں ہونے والے انتخابات کے 70 سال مکمل ہو رہے ہیں، ملک اپنا 73 واں یوم جمہوریہ بھی منا رہا ہے، ساتھ ہی ساتھ قوم ایک طویل اور سخت جدوجہد کے بعد حاصل کی گئی آزادی کا 75 واں سال بھی منا رہی ہے۔ ہم سب آج یہاں ان تینوں کے سنگم کے مبارک موقع پر اکٹھا ہوئے ہیں۔
اگر ہم ملک کی پچھلی سات دہائیوں کا جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ہمیں مختلف شعبوں میں اپنی کامیابیوں پر فخر کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ سب سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے ناطے ہم ہندوستان کے جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کی مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔ ہم ہندوستان کو ایک متحرک، جامع اور ترقی پسند جمہوریت میں تبدیل کرنے کی بامقصد کوششیں کر رہے ہیں جہاں ہر شہری کی اپنی آواز ہے جسے سنا جاتا ہے اور ہر شہری ملک کی انتظامیہ اور ترقی میں اپنا حصہ ڈالتا ہے۔
اپنی آزادی کے بعد سےہم نے نہ صرف سب کے لیے آفاقی بالغ رائے دہی کے نفاذ کا جرأت مندانہ قدم اٹھایا ہے بلکہ تمام شہریوں کے حق رائے دہی کے تحفظ کے لیے انتخابات کے انعقاد کے لیے ایک مستند ادارہ جاتی ڈھانچہ بھی بنایا ہے۔
ہماری جمہوریت کو تقویت دینے کے لیے میں چیف الیکشن کمشنر، الیکشن کمشنرز، الیکشن کمیشن کے تمام افسران اور ملازمین اور تمام ریاستوں کے چیف الیکشن افسران اور تمام متعلقہ ملازمین کو پولنگ سٹیشن تک انتخابات کے پورے عمل کو بآسانی انجام دینے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ اس شاندار روایت کے حقیقی وارث ہیں جو آپ کے پیشرو آپ کے لیے چھوڑ کر گئے ہیں۔
1952 کے پہلے عام انتخابات میں جب کُل رائے دہندگان میں سے صرف 44.87فیصد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا آج ہم اس مقام سے بہت آگے نکل چکے ہیں۔ 2019 کے آخری عام انتخابات میں کُل رائے دہندگان میں سے دو تہائی سے زیادہ یعنی 67.40فیصد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ آج ہمارا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں سب سے زیادہ ووٹر ٹرن آؤٹ ہے۔ گزشتہ 70 سالوں میں ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ہمارے آئین بنانے والوں کے وِژن کو سراہا جانا چاہیے، ان لاتعداد بے مثال افسران کی انتھک محنت، میڈیا، سول سوسائٹی اور عوامی و سیاسی جماعتوں کی فعال شرکت کا احترام کیا جانا چاہیے۔ الیکشن کمیشن پر ان کی وفاداری اور اعتماد کا احترام کیا جانا چاہیے۔
آج ہم بھی ایسا ہی کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ آج جب ہم گزشتہ 70 سال کی اپنی انتخابی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو ہم ترقی پسند اصلاحات کے حصول کے لیے انتھک کوششوں کو بھی سمجھتے ہیں جنہوں نے الیکشن کمیشن کو ایک مستند، جوابدہ اور ترقی پسند ادارہ بنایا جس پر جمہوریت کا ہر حامی واقعی فخر کر سکتا ہے۔
آج کے 12ویں ووٹروں کے قومی دن کا مرکزی موضوع ہے ‘‘ہمارے انتخابات کو جامع، قابل رسائی اور شرکت پر مبنی بنانا’’۔
الیکشن کمیشن کے سامنے سوال یہ ہے کہ ووٹنگ میں حائل رکاوٹوں اور چیلنجوں کو کیسے دور کیا جائے تاکہ ہر الیکشن میں زیادہ سے زیادہ ووٹرز حصہ لے سکیں تاکہ ہماری جمہوریت زیادہ سے زیادہ جامع ہو سکے۔ اس لیے اس سال کا تھیم مرکزی موضوع انتخابات کو زیادہ جامع، قابل رسائی بنانے کے تناظر میں بہت موزوں ہے۔
مجھے الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹرز کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانے اور انتخابی عمل کی سالمیت کو برقرار رکھنے کی کوششوں کے بارے میں بتایا گیا ہے، میں اس سے بہت مطمئن ہوں۔
سسٹمیٹک ووٹر ایجوکیشن اینڈ الیکٹورل پارٹیسیپشن (ایس وی ای ای پی) جیسے اقدامات کے ساتھ ووٹر کی شرکت 2009 میں 58.21 فیصد سے 8 فیصد بڑھ کر 2014 میں 66.44 فیصد ہو گئی۔ مجھے یہ جان کر خاصی خوشی ہوئی کہ 2019 کے آخری عام انتخابات میں پہلی بار خواتین ووٹرز کی شرکت مرد ووٹرز کے مقابلے 0.17فیصد زیادہ تھی۔ پچھلے سال پانچ ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے انتخابات کووڈ سے متعلق رہنما خطوط اور کمیشن کے ذریعہ نافذ کردہ پروٹوکول کے تحت کرائے گئے تھے۔ ان میں بھی ووٹنگ کا تناسب 74 فیصد سے 84 فیصد تک رہا۔
الیکشن رولز ترمیمی ایکٹ 2021 کے نفاذ کے بعد اب ووٹرز کے اندراج کا عمل کافی آسان ہو گیا ہے۔ اب ووٹر سال میں چار بار اپنا اندراج کروا سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے سطح سمندر سے 15,256 فٹ کی بلندی پر واقع وادی سپتی جیسے دور دراز اور ناقابل رسائی علاقوں میں بھی ووٹروں کی رسائی کو یقینی بنایا ہے اور انتخابی بدعنوانی پر قابو پانے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔ ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے جیسے کہ الیکشن سے متعلق معاملات کا جلد از جلد حل، عوامی تعلیم اور بیداری تاکہ ووٹرز ہر امیدوار کی خوبیوں اور خامیوں کی جانچ پڑتال کرسکیں۔ کمیشن کو ٹیکنالوجی کی مدد سے ووٹنگ کے عمل کو مزید قابل رسائی اور مستند بنانے کے لیے نئے طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔
آزادی کے 75 ویں سال میں یہ عہد کریں کہ کوئی بھی ووٹر محروم نہیں رہے گا اور اگلے عام انتخابات میں ووٹر کی شرکت کم از کم 75 فیصد تک پہنچ جائے ۔ ہم میں سے ہر ایک کو یاد رکھنا چاہیے کہ ووٹ دینا صرف ایک حق نہیں بلکہ ایک فرض ہے۔ آئیے ہم بحیثیت ایک ملک بات کریں اور اس بات پر متفق ہوں کہ ہمارے وفاقی نظام کے تینوں سطحوں کے انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہئیں جس کے بعد ہم عوام کی ہمہ گیر فلاح و بہبود اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ایک بہتر انتظامیہ فراہم کر سکتے ہیں۔
اس موقع پر میں ایوارڈ جیتنے والوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، جنہیں گزشتہ انتخابات میں ان کی نمایاں شراکت کے لیے اعزاز سے نوازا گیاہے۔
میں الیکشن کمیشن، کمیشن کے افسران، سیاسی جماعتوں کے روشن خیال رہنماؤں، میڈیا، سول سوسائٹی کے ساتھیوں اور سب سے پہلے ملک کے ہر شہری کو مبارکباد دیتا ہوں جو جمہوریت کا کام کررہے ہیں اور اس جمہوریت کو بامقصد اور مستحکم بنانے کیلئے مسلسل تعاون دے رہے ہیں۔
-----------------------
ش ح۔م ع۔ ع ن
U NO: 719
(Release ID: 1792523)
Visitor Counter : 769