خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

قوم آج بچیوں کا دن منارہی ہے


بچیوں کے حقوق ، ان کی تعلیم ، صحت اورتغذیہ کے بارے میں بیداری کوفروغ دینے کے مقصد سے  ملک بھرمیں مختلف سرگرمیوں  کاانعقاد کیاجارہاہے

Posted On: 24 JAN 2022 8:52AM by PIB Delhi

 

بچیوں کاقومی دن ملک میں ہرسال 24جنوری کی منایاجاتاہے اس کا مقصد ، بھارت کی لڑکیوں  معاونت اورا نھیں مواقع  فراہم کرناہے ۔ اس کے علاوہ اس دن کا مقصد بچیوں کے حقوق  کے بارے میں بیداری پیداکرنا اور لڑکیوں کی تعلیم ، ان کی صحت اور غذائیت کی اہمیت کے بارے میں بیداری  پیداکرنا  اور معاشرے میں لڑکیوں کے مقام کو بھی فروغ دینا ہے تاکہ سماج میں ان کے طرز زندگی کو بہتربنایاجاسکے ۔ بچیوں کا قومی دن منانے کا آغاز ، خواتین اوربچوں کی بہبود کی وزارت نے 2008میں کیاتھا۔

 

بچیوں  کے قومی دن کے مقاصد

بچیوں  کا قومی دن منانے  کا مقصد ، ایک لڑکی میں اس کے حقوق کے بارے میں آگاہی پیداکرنا اورہرایک کی طرح لڑکیوں کو بھی ہرطرح کے مواقع  فراہم کرنا اورملک کی بچیوں کی معاونت  کرنا اورصنف پرمبنی امتیازی سلوک کا خاتمہ کرنا ہے ۔ یہ دن منانے  کا ایک اورمقصدبچیوں کو درپیش ہونے والی عدم مساوات کے بارے میں بیداری پیداکرنا اورلوگوں کو لڑکی کے بارے میں باخبرکرناہے ۔ بنیادی طورپر ایک لڑکی کا بھی احترام اسی طرح کرنا جس طرح  ہرکسی کااحترام کیاجاتاہے اورتعصب اور امتیازی سلوک میں کمی لانا اور بچیوں کے تئیں ایک نیا نظریہ اورذہنی تناظر پیش کرنا بھی اس دن کے مقاصد میں شامل ہیں ۔

 

حکومت کے ذریعہ کئے گئے اقدامات

حکومت ہند نے لڑکیوں کے حالات کو بہتربنانے کی غرض سے گزشتہ برسوں میں متعدداقدامات کئے ہیں۔ حکومت نے کئی مہمات  اورپروگراموں کاآغاز کیاہے ۔ ان میں سے بعض  درج ذیل ہیں:

 (الف ) بچیوں کی حفاظت

(ب) بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ

(ج) سُکنیا سمردھی یوجنا

(د)سی بی ایس ای اڑان اسکیم

(ر) بچیوں کے لئے مفت یا رعایتی تعلیم

(س ) کالجوں اوریونیورسٹیوں  میں خواتین کے لئے ریزرویشن

(ص) ثانوی تعلیم کے لئے لڑکیوں  کے لئے قومی ترغیباتی اسکیم

 

بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی ) کا پس منظر

2011کی مردم شماری کے اعدادوشمار ، فوری اقدام کے متقاضی ہیں ، کیونکہ ان میں اس بات کواجاگرکیاگیاہے کہ بچیوں کو تیزی کے ساتھ ان کی زندگی سے ہی محروم کیاجارہاہے ۔ 1961کی مردم شماری کے بعد بچوں کے صنفی تناسب (سی ایس آر) میں ہورہی مسلسل گراوٹ ، (1961میں 976سے لے کر 2001میں 927تک اور2011سے 918) ایک شدید تشویش کا معاملہ ہے کیونکہ اس سے ہمارے سماج میں خواتین کی حالت  زارکی عکاسی ہوتی ہے اوراس کے عرصہ ٔ حیات  کے دوران اس کے بلااختیارہونے کی عکاسی بھی ہوتی ہے ۔ بچوں کے صنفی  تناسب میں گراوٹ سے رحم مادرمیں صنف پرمبنی انتخاب کے ذریعہ پیدائش سے قبل ہی اورپیدائش کے بعد بھی بچیوں کے تئیں امتیاز (حفاظت صحت ، تغذیہ اورتعلیمی مواقع  کے لحاظ سے ) برتے جانے کا بھی عندیہ ملتاہے ۔

.سال

1961

1971

1981

1991

2001

2011

بچوں کا صنفی تناسب

976

964

962

945

927

918

بچوں کے صنفی تناسب میں ، ایک مستحکم قانونی اورپالیسی فریم ورک اور متعد دسرکاری ابتدائی اقدامات کے باوجود مسلسل کمی درج کی جارہی ہے ۔ تیزی سے ہورہی یہ گراوٹ مختلف عناصر  کے سبب ہورہی ہے ۔ ان میں رحم مادرمیں بچے کے صنفی اعتبارسے انتخاب کے لئے دستیاب ٹیکنولوجی کا بے جا استعمال ، شہری اور دیہی معاشروں کی تبدیل ہوتی  ہوئی  خواہشات اور نسبتاً چھوٹے کنبے کو پسند کیاجاناشامل ہے ۔ ان سب کی بدولت  سماج میں خواتین کی حالت زار کی وجہ سے لڑکے کی پیدائش کو ترجیح دینے پرزور، مردوں کی بالادستی والے سماجی ضابطوں  اورلڑکیوں اورخواتین کو ان کی پوری زندگی  کے دوران پرمبنی تشدد آمیز واقعات  درپیش ہونے سے متعلق تشویشناک صورت حال پیش آرہی ہے ۔

مختلف النوع پالیسی اورپروگراموں سے متعلق ضابطوں اور بندوبست  کے باوجود ، بچوں کے صنفی تناسب میں ہورہی تیزی سے گراوٹ  ، ایک سنگین چنوتی بنی ہوئی ہے ۔ بچیوں کی صلاحیت کو مکمل طورپر بروئے کارلانے میں مدد کی  غرض سے ان کی بقا ، تحفظ اورتعلیم کو یقینی بنانے کے لئے کوششیں کئے جانے کی ضرورت ہے ۔ اس سلسلے میں بھارت  کے عزت مآب صدرجمہوریہ نے 9جون ، 2014 کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے خطاب کے دوران کہاتھا ‘‘ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ’’ کے عزم کے ساتھ میری حکومت بچیوں  کے تحفظ اورایسی تعلیم سے روشاس کرانے کے مقصد سے ایک بڑی عوام  مہم کاآغاز کرے گی ،اس کے علاوہ وزیرخزانہ نے بھی 15-2014کا بجٹ پیش کئے جانے کی تقریرمیں بھی ایک سوکروڑروپے  مختص کئے جانے سے متعلق حکومت  کے عزم کا اعادہ کیاتھا۔ عزت  مآب وزیراعظم جناب نریندرمودی نے یوم آزادی  کے اپنے خطاب کے دورا ن بچوں کے صنفی تناسب میں آرہی گراوٹ پراپنی گہری تشویش کا اظہارکیاتھا۔

 

اس پس منظرمیں عزت مآب وزیراعظم نے 22جنوری ، 2015 کو پانی پت ہریانہ میں سی ایس آر میں گراوٹ کے مسئلے اورلڑکیوں اورخواتین کے عرصہ ٔ حیات  کے دوران انھیں بااختیار بنانے سے متعلق امور کو حل کرنے کی غرض سے بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی ) اسکیم کا آغاز کیاتھا۔ شروع میں مذکورہ  اسکیم کا آغاز 15-2014(پہلا مرحلہ ) میں ایک سوضلعوں  میں کیاگیاتھا اورپھر 16-2015(دوسرے مرحلہ ) میں مزید 61ضلعوں کو بھی اس اسکیم میں شامل کیاگیاتھا۔ اسکیم کی ابتدائی کامیابی کے بعد ، 8مارچ ، 2018 کو (2011کی مردم شماری  کے مطابق ) اس پہل کی ملک کے 640 اضلاع تک توسیع کردی گئی ۔

بیٹی بچاؤبیٹی  پڑھاؤ (بی بی بی پی ) اسکیم کا مجموعی ہدف یامقصد ، بچی کا احترام کرنا اوراسے تعلیم سے روشناس کرناہے ۔

 

مقاصد اورنشانزد مقررہ گروپ

یہ اسکیم بچیوں کو عزت بخشنے اورانھیں تعلیم سے روشناس کرانے کے مقصد سے نافذ کی گئی ہے ۔ اسکیم کے مقاصد درج ذیل ہیں:

(الف) صنفی امتیاز پرمبنی جنسی لحاظ سے  بچے کے انتخاب  کو روکنا

(ب) بچیوں کی زندگی اورتحفظ  کو یقینی بنانا

(ج)  بچیوں کی تعلیم اورشرکت کو یقینی بنانا

 

عمل درآمد سے متعلق صورتحال اورحصولیابیاں

اسکیم کی بدولت ، بچیوں کے حقو ق کا اعتراف کرنے سے متعلق عوام کی ذہنیت  میں تبدیلی لانے کے تئیں ایک اجتماعی  شعور  بیدارہوسکاہے ۔ اس اسکیم کے نتیجے میں بیداری میں اضافہ ہواہے اورعوام  الناس کو بچیوں  کے تئیں حساس بنایاگیاہے ۔ اس کے علاوہ اسکیم کی بدولت بھارت میں بچوں کے گرتے تناسب  کے مسئلے پربھی تشویش میں اضافہ ہواہے ۔ بیٹی بچاؤ ، بیٹی پڑھاؤ مہم کے حامی افراد کے اجتماعی شعور کے نتیجے میں عوام کے درمیان بحث مباحثہ میں اس مسئلے کو جگہ ملی ہے ۔

  • قومی سطح پرپیدائش کے وقت صنفی تناسب میں 19پوائنٹس کا اضافہ ہواہے ، جو (15-2014) میں 918سے (21-2020) میں 937 تک پہنچ گیاہے ۔ (ذریعہ :ایچ ایم آئی ایس  ڈاٹا ، صحت اور خاندانی بہبود کی  وزارت اپریل –مارچ 15-2014 اور21-2020)
  • تعلیمی اداروں  میں اندراج کا مجموعی  تناسب (جی ای آر) :ثانوی تعلیم میں لڑکیوں کا اندراج 15-2014 میں 77.45سے بڑھ کر ، 19-2018میں 81.23فیصد ہوگیاہے ۔ (ذریعہ :یو –ڈی آئی ایس ای ) وزارت تعلیم ۔ 19-2018کے اعدادوشمار عبوری ہیں )
  • پانچ سال سے کم عمر کی بچیوں کی شرح اموات  2014 میں 45سے گھٹ کر2018 میں 36پرآگئی ہے ۔
  • جنین کے رحم کے اندرتین ماہ کے عرصہ اے این سی کے اندراج کے فیصد میں اضافہ ہواہے ۔ 15-2014 میں یہ 61فیصد تھا جو بڑھ کر  21-2020 میں 73.9تک پہنچ گیاے ۔
  • ادارہ جاتی زچگیوں  کے فی صد میں بھی اضافہ درج کیاگیاہے ، جو 15-2014 میں 87فیصد سے بڑھ کر 21-2020 میں 94.8 تک پہنچ گیاہے ۔ (ذریعہ ایچ ایم آئی ایس صحت  اور خاندانی بہبود کی وزارت  ، اپریل –مارچ 15-2014 اور 21-2020)

 

بچیوں  کا قومی دن -2022

ملک میں کووڈ -19 کی صورتحال کے پیش نظر ، یہ فیصلہ کیاگیاہے کہ تمام پروگراموں کو ورچوئل /آن لائن طریقے سے منعقدکیاجائے گااور سبھی قسم کے جسمانی روابط  سے گریز کیاجائے گا۔

 

پردھان منتری راشٹریہ بال پرسکار-2022(پی ایم آربی پی )

24جنوری کو بچیوں کے قومی دن کے موقع پر اورآزادی کا امرت مہوتسو کے حصے کے طورپر  ، 2022کے پردھان منتری راشٹریہ بال پرسکار حاصل  کرنے والوں کی عزت افزائی کرکے ، بچوں کی غیرمعمولی  حصولیابیوں کا اعتراف کرنے کی غرض سے ورچوئل طریقے سے ایک تقریب کاانعقاد  کیاجائے گا۔ عزت مآب وزیراعظم 2022- پی ایم آربی پی کے فاتح بچوں  کے ساتھ ورچوئل طورپر بات چیت کریں گے۔ یہ بچے ، اپنے اپنے والدین اوراپنے متعلقہ  ضلع کے متعلق  ضلع مجسٹریٹ کے ہمراہ ، اپنے ضلع ہیڈکوارٹرسے اس تقریب میں شرکت کریں گے ۔

تقریب کے دوران  ، عزت مآب  وزیراعظم پی ایم آربی پی کے فاتح بچوں کو ڈجیٹل سرٹیفکیٹ  عطاکریں گے ۔ یہ سرٹیفکیٹ  2021- پی ایم آربی پی کے ان فاتح  بچوں کو بھی دیئے جائیں گے ، جنھیں گزشتہ سال کو وڈ -19کو صورتحال کی وجہ سے یہ سرٹیفکیٹس  نہیں دیئے جاسکے تھے ۔ اس کے علاوہ پروگرام کے دوران 2022 پی ایم آربی پی کے ایوارڈ یافتگان کو دیئے جانے والے ایک لاکھ روپے کا نقد انعام  ، فاتحین کے متعلقہ بینک کھاتوں  میں ٹرانسفر کردیاجائے گا۔

 

24جنوری ، 2022کو منعقد ہونے والے  ویبنا رس

خواتین اور بچوں  کی بہبود کی مرکزی وزیرمحترمہ اسمرتی ایرانی ، آزادی کا امرت مہوتسو کے حصے کے طورپر یونیسیف  کے زیراہتمام  ‘‘کنیا مہوتسو’’ # لڑکیاں جہاں ، خوشیاں  وہاں’’ نامی ایک  آن لائن تقریب میں پورے ملک کے بعض پسماندہ طبقات  کے بچوں کے ساتھ بات چیت کریں گی ۔ یہ پروگرام براہ راست  نشرکیاجائے گا۔

ٹیکسٹائلز م کامرس اورصنعت ، صارفین کے اموراورخوراک اورسرکاری نظام تقسیم محکموں کے مرکزی وزیرجناب پیوش گوئل ان نوجوان  لڑکیوں کے ساتھ ورچوئل طورپر بات چیت کا اجلاس منعقد کریں گے ۔ ان لڑکیوں  نے مختلف شعبوں  میں قابل ذکر اختراعات  کی ہیں ۔

سائنس اور ٹیکنولوجی کی وزارت میں وزیرمملکت جناب جتیندرسنگھ ، سائنس اور ٹیکنولوجی کے شعبو ں میں قابل ذکرحصولیابیاں کرنے والی نوجوان خاتون صنعتکاروں کے ساتھ ایک ورچوئل پلیٹ فارم پرگفتگو کریں گے ۔

وزراء  کے ساتھ یہ بات چیت ، ایک کیٹالسٹ کے طورپر کام کرے گی اور اسی قسم کی لاکھوں دیگر لڑکیوں کو ترغیب فراہم کریں گی کہ وہ اقتصادی آزادی کی جانب راستے  پر پیش قدمی کریں اور اپنے خیالات  ونظریات پریقین رکھیں ۔

خواتین کا قومی کمیشن ایک ورچوئل  مباحثہ کا انعقاد کررہاہے۔ جس کے ذریعہ مقررین ، لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت کے بارے میں اورلڑکیوں کے حقوق  کے بارے میں بیداری پیداکرنے میں معاونت کریں گے ۔

این آئی پی سی سی ڈی –بھارت  میں نوخیز لڑکیوں کی جامع ضروریات کو پوراکرنے #  لڑکیاں جہاں ، خوشیاں وہاں ’’کے موضوع  پرایک ویبنار کا اہتمام کررہاہے ۔

این سی پی سی آر –قانون سازی سے متعلق   بچیوں کے حقوق ’’ کے موضوع پر ایک ویبنارکاانعقاد کررہاہے ۔ اڈیشہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس ، عزت مآب جسٹس جناب کلپیش ستیندرجھاویری ، ویبنار کے خاص مقرر ہوں گے ۔

بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ ، بی بی بی پی کے تحت تمام ریاستیں /مرکز کے انتظام علاقے اور 405کثیر-شعبہ جاتی اضلاع بہت سے آن لائن پروگراموں کا اہتمام کریں گے ۔ ان پروگراموں میں بچوں کے صنفی تناسب کے بارے میں گرام سبھا /مہیلاسبھا ، بچی کی اہمیت اورقدرکے بارے میں اسکولوں  کے ساتھ پروگرام ، ایس ٹی ای ایم سے متعلق  موضوعات  پر اسکولوں میں پوسٹر /نعرے لکھنے / ڈرائنگ /مصوری اورپینٹنگ  وغیرہ سے متعلق مقابلوں کا انعقاد اور بیٹی بچاؤ ، بیٹی پڑھاؤ کے مقامی چیمپیئن  افراد کے بارے میں مقامی ذرائع  ابلاغ  میں تشہیر کرناوغیرہ شامل ہے ۔

****************

 (ش ح ۔ع م ۔ ع آ)

U-664



(Release ID: 1792127) Visitor Counter : 540