وزارت دفاع

رکشا منتری چنڈی یونیورسٹی میں کلپنا چاولہ سینٹر فار ریسرچ اِن اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا افتتاح کیا


رکشامنتری نے خلائی شعبے کو مضبوط کرنے کی سمت میں اِسے ایک اہم قدم قرار دیا

جناب راج ناتھ سنگھ نے ہندوستان کو علم پر مبنی معیشت بنانے کے لئے طویل مدتی پبلک- پرائیویٹ شراکت داری پر زور دیا

مجموعی ترقی کے لئے مستقبل کی ٹیکنالوجی کا فروغ ضروری ہے:رکشا منتری

Posted On: 03 JAN 2022 2:01PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،03؍جنوری؍2022:

 

رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے 03؍جنوری 2022ء کو چنڈی گڑھ یونیورسٹی میں کلپنا چاولہ سینٹر فار ریسرچ اِن اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (کے سی سی آر ایس ایس ٹی)کا افتتاح کیا۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے تینوں افواج کے دفاعی ملازمین کے بچوں کے لئے 10کروڑ روپے کی اسکالرشپ اسکیم کی بھی شروعات کی۔

اپنے خطاب میں جناب راج ناتھ سنگھ نے اِس تحقیقی مرکز کے قیام کو ملک کے خلائی شعبے کو مضبوط بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم قرار دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ اِنہی کوششوں سے ہی مستقبل کی ٹیکنالوجی میں ہندوستان صف اوّل میں آسکتا ہے۔اُنہوں نے کے سی سی آر ایس ایس ٹی کو ’ہندوستان کے لئے قابل فخر‘کلپنا چاولہ کے تصور کے ساتھ جوڑا اور اُمید ظاہر کی کہ یہ تحقیقی سہولت ہندوستان میں پیدا ہونے والی اُس آنجہانی خلائی مسافر کی قابل ذکر حصولیابیوں کی طرح کامیابی کی نئی بلندیوں کو چھوئے گا، جنہوں نے اپنے آبائی ملک کو پوری دنیا میں شناخت دلائی۔

رکشا منتری نے اِس موقع پر موجود طلباء سے کہا’’21ویں صدی میں ہندوستان کا مستقبل اُس صورت میں ہی محفوظ ہوسکتا ہے، جب آپ کی آنکھوں میں ستاروں اور سیاروں تک پہنچنے کی ایک روشنی ہو۔ اگر آپ الگ الگ سیاروں اور ستاروں کی طرف دیکھیں تو آریہ بھٹ ،وِکرم سارا بھائی، ستیش دھون اور کلپنا چاولہ جیسے مزید ہندوستانی آپ سب کے درمیان میں سے ہی سامنے آئیں گے۔‘‘

جناب راج ناتھ سنگھ نے موجودہ وقت میں خلائی شعبے کی اہمیت کو ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ نقشہ ، تصویر کشی اور کنکٹی وِٹی سہولیات کے ساتھ ساتھ تیز ٹرانسپورٹ، موسم کی پیشگوئی، قدرتی آفات کے انتظام اور سرحدی تحفظ کے ساتھ بہت گہرے اندازمیں جڑا ہواہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اِس نے کووڈ -19وباء کے دوران تجربے سے لے کر ڈاٹا ٹرانسفر اور تجزیے تک پوری دنیا کو آپس میں جوڑے رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت خلائی شعبے کی صلاحیت سے آشنا ہے۔رکشا م منتری نے اِس شعبے میں اِصلاح کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وژن کی چار اہم بنیادوں کو ذکر کیا۔یہ بنیاد ہیں:نجی شعبے کو جدت طرازی کی آزادی، ایک اہل کے طورپر حکومت کا رول، نوجوانوں کو مستقبل کے لئے تیار کرنا اور خلائی شعبے کو ترقی کے ایک وسائل کی شکل میں دیکھنا۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ اِن بنیادوں کے تحت نشان زد کام خلائی شعبے کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گے اور ملک کی ترقی کو نئی سمت دیں گے۔

رکشا منتری نے تعلیم و سائنس کے شعبوں کو عالمی سطح پر لے جانے اور ہندوستان کو ایک علم پر مبنی معیشت بنانے کےلئے ایک سرگرم و طویل مدتی پبلک-پرائیویٹ شراکت داری پر زور دیا۔ اُنہوں نے ملک کی جامع ترقی کے لئے نجی شعبے کو مضبوط کرنے کے سرکار کے عہد کو دُہراتے ہوئے کہا ’’آج نجی شعبہ بڑی تعداد میں خلاء کے شعبے میں مواقع کی تلاش میں ہے، خواہ وہ دفاع ہو یا خلاء، ہم نجی شعبے کا دل سے استقبال کررہے ہیں۔‘‘

نجی شعبے کی صلاحیت کا استعمال کرنے کے مقصد سے بعض اقدامات کی فہرست کی معلومات دیتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ حکومت ٹیکنالوجی و مہارت کو ساجھا کررہی ہے اور صنعت کے لئے اپنی مختلف سہولیات کا دروازہ کھول رہی ہے۔اُنہوں نے آگے بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی پر غور کیا جارہا ہے۔انڈین نیشنل اسپیس پرموشن اینڈ اتھارائزیشن سینٹر (آئی این-ایس پی اے سی ای)کے قیام پر اُنہوں نے کہا کہ یہ آزاد ایجنسی خلائی شعبے سے متعلق معاملوں کے لئے واحد کھڑکی کی شکل میں کام کرے گی۔

رکشا منتری نے کہا کہ حکومت ہر شعبے کے ذریعے خلاء پر مبنی ایپلی کیشنز کے استعمال کو بڑھاوا دینے پر خصوصی زور دے رہی ہے۔اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ گاؤں میں سڑکوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کے لئے جیو-ٹیگنگ کے استعمال ، سٹیلائٹ سے تصویر کشی کے ذریعے دور دراز علاقوں میں ترقیاتی کاموں کی نگرانی اور کسانوں کے لئے فصلوں و زراعت سے متعلق مسائل کی پہچان کرنے سے حکومت کو کئی طرح کی مدد مل رہی ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے ملک کی جامع ترقی کےلئے آرٹیفیشل انٹلی جنس ، انٹرنیٹ آف تھنگس، بِگ-ڈاٹا اور بلاک-چین جیسی مستقبل کی ٹیکنالوجی کی ترقی کی سمت میں کام کرنے پر زور دیا۔اُنہوں نے اِس بات پر بھی زور دیا کہ خلائی ٹیکنالوجی میں ترقی سے ملک کے نوجوانوں میں سائنسی فکر پیدا ہوگی اور ہندوستان اعلیٰ نوعیت کی ٹیکنالوجی میں آگے بڑھے گا۔

رکشا منتری نے پچھلے کچھ سالوں میں تحقیق اور اختراعات میں کامیابی کا ریکارڈ قائم کرنے کےلئے چنڈی گڑھ یونیورسٹی کی ستائش کی۔اُنہوں نے اِس یونیورسٹی کی حصولیابیوں کو تعلیم کے شعبے میں نجی شعبے کی بڑھتی شراکت داری کا ایک اشارہ قرار دیا۔ اس کے علاوہ اُنہوں نے ہندوستانی خلائی تحقیقاتی ادارے (آئی ایس آر او)کی دہائیوں سے اپنی سخت محنت اور سوچ کے ذریعے دنیا کی اعلیٰ خلائی ایجنسیوں میں سے ایک ہونے کی  بھی ستائش کی ۔

ہندوستان میں جنم لینے والی آنجہانی خلائی پائلٹ کلپنا چاولہ کو یاد کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے اُنہیں خواتین کو بااختیار بنانے کی سمت میں ایک ایسی علامت قرار دیا ، جنہوں نے تصور سے آگے کی اُڑان بھری۔ اُنہوں نے لوگوں سے اپنے حوصلے اور جوش کو بنائے رکھنے اور بیٹیوں کو آگے بڑھنے اور غیر یقینی بلندیوں کو چھونے کے لئے تحریک دینے کی گزارش کی۔اِس کے علاوہ رکشا منتری تمام شعبوں میں خواتین کی حصے داری بڑھانے کی حکومت کی سوچ کا بھی ذکر کیا۔

خلائی سائنس و سٹیلائٹ ترقی میں طلباء کو تربیت دینے اور خلائی تحقیق میں مستقبل کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے مقصد سے قائم انتہائی جدید کے سی سی آر  ایس ایس ٹی چنڈی گڑھ یونیورسٹی کے طالب علم سٹیلائٹ (سی یو سیٹ) کے لئے گراؤنڈ کنٹرول اسٹیشن ہوگا۔ یہ یونیورسٹی کے طلباء کے ذریعے ڈیزائن کی جارہی ایک اِن- ہاؤس تیار نینو –سٹیلائٹ ہے اور دیگر پروجیکٹوں کے علاوہ تحقیق کے لئے یہ ایک زمین پر موجود مرکز ہے۔

2022ء میں 75ویں یوم آزادی کے موقع پر خلاء میں لانچ کئے جانے والے 75طلباء کے ذریعے تیار کئے گئے سٹیلائٹ میں سے سی یو سیٹ بھی ایک ہوگا۔چنڈی گڑھ یونیورسٹی  اِنڈین انسٹی ٹیوٹ آف  ٹیکنالوجی(آئی آئی ٹی)کانپور، آئی آئی ٹی بمبئی جیسے 13اداروں کی فہرست میں شامل ہوگئی ہے،ساتھ ہی اپنے خود کے سٹیلائٹ کو ڈیزائن و تیار کرنے والی شمالی ہندوستان کی پہلی یونیورسٹی بن گئی ہے۔اِس پروجیکٹ کے لئے یونیورسٹی کے 75طلباء ممتاز ہندوستان سائنسدانوں کی رہنمائی میں چنڈی گڑھ یونیورسٹی طلباء سٹیلائٹ منصوبے پر کام کررہے ہیں۔

سی یو سیٹ کو لانچ کرنے کے ساتھ پنجاب  خلاء میں اپنا سٹیلائٹ رکھنےو الا ہندوستان کی پہلی سرحدی ریاست بن جائے گا۔ یہ سرحد پار دراندازی، زراعت، موسم کی پیشگوئی، قدرتی آفات کا انتظام سے متعلق ڈاٹا کو جمع کرے گا ، جو اِن علاقوں میں مختلف مسائل کی تحقیق و مطالع معاون ہوگا۔اِسے دیکھتے ہوئے یونیورسٹی کا نینو سٹیلائٹ –سی یو سیٹ کی لانچنگ ملک کے لئے اہم قدم ثابت ہوگا۔اِس کے علاوہ جی سی ایس  اُن ملکوں میں سٹیلائٹ تحقیقاتی سہولتوں کو فروغ دینے اور سٹیلائٹ کو لانچ کرنے میں مدد کرے گا، جن کے پاس تیار شدہ سٹیلائٹ ٹیکنالوجی نہیں ہے۔

کے سی سی آر ایس ایس ٹی کے افتتاح کے موقع پر چنڈی گڑھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر جناب ایس ستنام سنگھ سندھو ، سائنسداں، اساتذہ اور طلباء موجود تھے۔

 

01.jpg

 

02.jpg

 

03.jpg

 

 

************

 

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 59)



(Release ID: 1787200) Visitor Counter : 269