ارضیاتی سائنس کی وزارت

اختتام سال کا جائزہ-2021:ارضیاتی سائنس کی وزارت


گہرے سمندر کا مشن، سی سی ای اے  کے ذریعہ 16 جون 2021  کو 4077 کروڑ  روپے کے بجٹ سے حکومت ہند کی سمندری معیشت کی پہل کے لئے گہرے سمندر میں وسائل کی تلاش اور استعمال کا بھارت کا منصوبہ

ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت  (آزادانہ چارج)، سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے گہرے سمندر کے  مشن کے تحت 5 نومبر 2021  کو  بھارت کے سمندری مشن، سمدریان  کا  آغاز کیا

ارضیاتی  سائنس کی وزارت  کے تحت ارضیاتی نظام سے متعلق سائنسی اعداد وشمار کا پورٹل (ای ایس ایس ڈی پی) کو 27  جولائی 2021  کو لانچ کیا گیا

استوائی  سمندری طوفان تاؤتکے،  یاس، گلاب اور شاہین کی درست اور بروقت  پیشگوئی۔ آفات  کے بندوبست کی ایجنسیوں کے ساتھ فیلڈ ورک کے ذریعہ ملک کے ہزاروں لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے میں مدد ملی۔ اگلے 12  گھنٹوں کے لئے پیشگوئی  کی خاطر  ہائی ریزیولوشن ریپڈ ریفریش (ایچ آر آر آر) موڈل تیار کیا گیا ہے

انٹارٹکا کے لئے 41 ویں ہندوستانی سائنسی مہم  گوا  کے  قطبی اور سمندری

Posted On: 29 DEC 2021 3:14PM by PIB Delhi

سال 2021  میں کووڈ -19   وبا کے دوران انسانیت کو  کچھ غیر معمولی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارتی سائنس دانوں اور تحقیق کاروں نے  سال 2021  میں  ارضیاتی سائنس  سے متعلق  سیکٹر کے شعبوں میں  کئی  قابل قدر  کامیابیاں حاصل کیں۔ بھارتی سائنس دانوں اور تحقیق کاروں کے ذریعے سخت محنت اور انتھک  کوششوں  کی کامیابیوں  میں چند مندرجہ ذیل میں دی گئی ہیں:

سال 2021  کے دوران  ارضیاتی سائنس کی وزارت کی اہم کامیابیاں

  • حکومت ہند کی سمندری معیشت کے اقدامات  میں تعاون  کے لئے گہرے سمندر میں وسائل کی تلاش اور استعمال  کے بھارت کے  اہم منصوبے  کی خاطر  اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے 16  جون 2021  کو  4077 کروڑ روپے  کے بجٹ کے ساتھ  گہرے سمندر  کے مشن کو  منظوری دی۔ اس  کثیر ادارہ جاتی  اور اہم مشن  کو نافذ کرنے کے لئے  ارضیاتی سائنس کی وزارت  مجاز وزارت  ہوگی۔ ارضیاتی  سائنس کی وزارت میں وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت میں وزیر مملکت  ڈاکٹر جتیندر سنگھ  نے  5 نومبر 2021  کو  گہرے  سمندر کے مشن کے تحت  بھارت کے  انسانوں کے ساتھ  سمندری مشن  سمدریان  کو لانچ کیا۔
  • مارچ -  اپریل 2021  کے دوران  زیر آب  کانکنی کے نظام کو  او آر وی  ساگر ندھی  اور  سمندر کی سطح  پر  تجرباتی  نظام  اور  زیر آب  کانکنی نظام (وراہا-1 اور 11) وسطی  بحرہ ہند  (سی آئی او)  میں  پانی سے  مرتوب ملائم زمین پر  120  لیٹر  کے فاصلے پر  اور  5270 میٹر گہرائی  میں کامیابی سے  نافذ کیا گیا۔
  • خلیج بنگال میں گہرے سمندر  کی ساکھ اور  حیاتیاتی  کیمیائی  پیمانے کی نگرانی کے لئے آکسیجن کے کم از کم زون (او ایم زیڈ)  میں  حرارت اور  علاقائی  تبدیلی کو سمجھنے  پر خصوصی توجہ کے ساتھ  دو  گلائیڈر  تعینات  کئے گئے ۔ 5000  کلو میٹر  کا احاطہ کرنے کے بعد ان دونوں گلائیڈرس کو نکال لیا گیا ہے اور ان سے اعداد وشمار  حاصل کرلئے گئے ہیں۔
  • 27جولائی 2021  کو  ارضیاتی  سائنس کی وزارت  کے ارضیاتی نظام سائنس ڈاٹا پورٹل (ای ایس ایس  ڈی پی)  لانچ کیا گیا ۔  (https://incois.gov.in/essdp)  کیا گیا۔ ای ایس ایس ڈی پی میں  ارضیاتی سائنس کی وزارت کے ذریعہ نافذ کئے جانے والے مختلف پروگراموں سے متعلق  1050 میٹا ڈیٹا  ریکارڈ  کئی برسوں میں حاصل کئے گئے ہیں اور  انہیں  متعلقہ  اعداد وشمار کے مراکز سے مربوط کیا گیا ہے۔ اس سے  تحقیق کے لئے مختلف   اعداد وشمار کے سیٹ  کو تلاش کرنے اور حاصل کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ ای ایس ایس ڈی پی  تحقیقی اداروں ، آپریشنل ایجنسیوں ،  اسٹیٹجک استعمال کرنے والوں، تعلیمی برادری ، صنعت  ، پالیسی سازوں اور عوام سمیت  اعداد وشمار  کا استعمال کرنے والوں کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔
  • استوائی  سمندری طوفان تاؤتکے،  یاس، گلاب اور شاہین کی درست اور بروقت  پیشگوئی۔ آفات  کے بندوبست کی ایجنسیوں کے ساتھ فیلڈ ورک کے ذریعہ ملک کے ہزاروں لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے میں مدد ملی۔
  • استوائی سمندری طوفان ،شدید بارش، دھند، گرم لہر، سرد لہر، گرج چمک کے ساتھ شدید بارش سمیت ، شدید موسم والے واقعات کے لئے درست پیشگوئی میں قابل قدر بہتری آئی ہے۔ عام طور پر  حالیہ پانچ برسوں میں (2016-2020)  کے دوران  پچھلے پانچ برسوں  (2011-2015)  کے مقابلے  شدید موسم  کے واقعات سے متعلق درست پیشگوئی میں 20  سے 40   فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 2021  میں  ٹریک فور کاسٹ میں  60  کلو میٹر ، 93  کلو میٹر  اور 164  کلو میٹر  کا فرق  دیکھا گیا ہے، جو  باالترتیب 24، 48 اور 72  گھنٹوں کے درمیان ہے، جب کہ  2016-2020  میں  اوسط  غلطی  کا امکان  77 ،117 اور 159  کلو میٹر   تک درج کیا گیا تھا۔
  • طوفان بادو باراں اور  اس سے متعلق  شدید موسم کی وجہ سے  ہونے والی اموات  کو کم کرنے کی خاطر  آئی ایم ڈی نے  تقریبا  1084  اسٹیشنوں میں اور بھارت کے تمام اضلاع میں مسلسل  رڈار اور سٹیلائٹ ڈیٹا کے ساتھ ساتھ  زمینی  مشاہدات کی بنیاد پر  تین تین  گھنٹے  کے وقفے سے  شدید بارش  اور  شدید موسم  کے  ناؤ  کاسٹ (موسم کی فوری پیشگوئی)  جاری کئے ہیں۔ یہ ناؤ کاسٹ  بھارتی محکمہ موسمیات کی ویب سائٹ کے ذریعہ لوگوں کو  برو قت فراہم کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ  شدید  گرج چمک کے ساتھ  طوفانی بارش  اور شدید  موسم سے متعلق  ایس ایم ایس  اور ای- میل کے ذریعہ  آفات کے بندوبست کے اتھارٹیوں کو وارننگ جاری کی گئی ہے اور آل انڈیا ریڈیو ، ٹی وی اور سوشل میڈیا  جیسے ماس میڈیا کے ذریعہ  وارننگ جاری کی گئیں۔
  • اتراکھنڈ کے مکتیشور،  ہماچل پردیش  کے کفری، شملہ میں اور جموں  میں تین  ڈاپلر ویدر رڈار  لگائے گئے ہیں۔ سال کے دوران  11 نئے اضلاع میں ایگرو میٹرو لوجیکل یونٹ  (ڈی اے ایم یو) قائم کئے گئے ہیں اور  اس طرح ڈی اے ایم یو کی کل تعداد 199  تک پہنچ گئی۔
  • ماحولیاتی  ریسرچ  ٹیسٹ بیڈ  ایک  کھلے میدان کی رسد  گاہ ہے، جو  100 ایکٹر اراضی پر (مدھیہ پردیش کے  سیوہر ضلع میں، بھوپال کے 50 کلو میٹر شمال مغرب میں) محیط ہے اور یہ  رڈار،  وینڈ پروفائلر، یو اے وی وغیرہ  جیسے جدید  مشاہداتی نظام کو استعمال کرکے مانسون کے  اہم خطوں میں مانسون سے متعلق عمل کو بہتر طور پر  سمجھنے کے لئے  قائم کی گئی ہے۔ یہ ماحولیاتی ریسرچ ٹیسٹ بیڈ  استوائی خطے میں ایک منفرد سہولت ہے۔ اس کے علاوہ  مذکورہ  سہولت میں  حال ہی میں  ایک دہرا  قطبی سی- بینڈ ڈاپلر ویدر رڈار  لگایا گیا ہے تاکہ  مانسون زون میں بارش  سے متعلق عمل کا تفصیلی مطالعہ کیا جائے ۔
  • لائٹنگ لوکیشن نیٹ ورک کے تحت  انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹروپیکل میٹرولوجی (آئی آئی ٹی ایم) نے پورے ملک میں کُل 83  سینسر  لگائے ہیں ۔ ان تنصیبات کے ساتھ لکشدیپ جزائر کو چھوڑ کر تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سینسر لگادئے گئے ہیں۔
  • آئی آئی ٹی ایم نے  دہلی این سی آر خطے کے لئے ہوا کے معیا رکے جدید بندوبست کی خاطر ملک میں تیار  کردہ ڈسیزن سپورٹ سسٹم  کامیابی سے تعینات کیا ہے۔  (https://ews.tropmet.res.in/dss/)  اس کا افتتاح  18  اکتوبر 2021  کو ارضیاتی سائنس کے وزیر ڈاکٹر  جتیندر سنگھ نے کیا۔
  • میڈیم ریج ویدر فور کاسٹنگ کے قومی مرکز (این سی  ایم آر ڈبلیو ایف) میں  اعداد وشمار یکجا کرنے  کا کام  نئے  سٹیلائٹ مشاہدات  کے ذریعہ تاحال بنایا گیا ہے۔ آئی ایم بی کے  ناؤ کاسٹنگ کی سرگرمیوں  میں مدد کے لئے ایچ آر آر آر  سسٹم بھی نافذ کیا گیا ہے۔
  • ہائی ریزیولوشن ریپڈ  ریفرش (ایچ آر آر آر)  ماڈل  اگلے 12  گھنٹے کے لئے پیشگوئی کی خاطر تیار کیا گیا ہے۔ ایچ آر آر آر ماڈل میں  ایک گھنٹے کی مدت میں ہر 10  سے 15 منٹ پر رڈار کے اعداد وشمار حاصل کئے جاتے ہیں۔ ایچ آر آر آر ماڈل  پورے  بھارت  کے مین لائن یعنی  شمال – مغرب  ڈومین ، مشرق  اور  شمال مشرق ڈومین  اور جنوبی  جزیرہ نما بھارتی ڈومین  میں  ہر دو گھنٹے پر  پیشگوئی کو تا حال بنایا جاتا ہے۔
  •  ارتھ سسٹم سائنس  کے فیلڈ میں  کثیر جہتی  پروگراموں کے ذریعہ ڈومین کو توسیع دینے کی خاطر  آئی آئی ٹی ایم پونے نے  مصنوعی ذہانت (اے آئی) / مشین لرننگ  (ایم ایل) / ڈیپ لرننگ (ڈی ایل) کا ایک ورچوئل مرکز قائم کیا ہے۔
  • سال کے دوران  ہر دو ہفتے کی بنیاد پر سٹیلائٹ کے اعداد وشمار کی مدد سے حاصل ہونے  والی ایس ایس ٹی  کے تخمینہ کو  ہاٹ اسپاٹ  (ایچ ایس) اور  ڈیگر ی آف ہیٹنگ  ویکس (ڈی ایچ ڈبلیو) پر مشتمل  امکانی کورل بلیچنگ کے لئے کئی  ایڈوائزری (88 عدد) جاری کی گئی ہیں۔
  • پڈو چیری میں  ساحل سے دور  10 کلو میٹر کی گہرائی میں ( ساحل سے 1.5 کلو میٹر دور) ساحلی تحقیق کے لئے ایک قومی مرکز  قائم کیا گیا ہے، جسے  پڈو چیری کے وزیراعلیٰ  نے  28 جولائی 2021  کو قوم کے نام وقف کیا۔
  • بھارت کے خصوصی اقتصادی زون کے اندر  ایف او آر وی  ساگر سمپدا  پر  وسائل کی تلاش  اور   انوینٹری کے نظام  (آر ای آئی ایس) کے تحت  کیکڑے اور جھینگے کی  نئی اقسام ، آبی  کیچوے کی ایک نئی قسم اور  گہری سمندر  میں رہنے والی  بام مچھلی کی دو اقسام کا پتہ لگایا گیا ہے۔
  • این آئی او ٹی  اور  پی ایم ای ایل -  این او اے اے کے ذریعہ مشترکہ طور پر آئی این سی او آئی ایس کے ذریعہ  بحرہ ہند کے اعداد وشمار کا پورٹل او ایم این آئی -  آر اے ایم اے کو  9  اگست  2021  کو لانچ کیا گیا۔ یہ پورٹل  موسمیاتی اور  سمندری اعداد وشمار کی   براہ راست  رسائی فراہم کرے گا۔
  • موجودہ  قومی  موسمیاتی نیٹ ورک  کو اب  35 نئے  موسمیاتی مشاہداتی مراکز  کے ساتھ مستحکم کرکے  150  اسٹیشن  کر دیا گیا ہے، جس میں  ملک کے زیادہ تر حصوں میں ایم: 3.0  تک کے  زلزلے کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔
  •  چار بڑے شہروں، بھوبنیشور، چنئی،  کوئمبٹور اور مینگلور  کے   زلزلے  کی نشاندہی کرنے والے نیٹ ورک کا کام  تکمیل کے قریب ہے اور  مزید  8  شہروں کے لئے (پٹنہ، میرٹھ، امرتسر، آگرہ، وارانسی،  لکھنو، کانپور اور دھنباد) مختلف  جیو فیزیکل اور  جیو ٹینیکل سروے کئے جارہے ہیں۔
  • مہاراشٹر کے کوئنا انٹرا پلیٹ سیسمک  زون میں  سائنسی  گہری ڈرلینگ کے  پروجیکٹ  کے تحت  کوئنا  سیسموجینک زون میں  گہرے پانی  کے چھلنے کا  پتہ لگایا گیا ہے، جس سے کوئنا  پائلٹ بور ہول  کے  دو اور تین کلو میٹر کے درمیان  کئی ڈیمج زون کو مشاہدہ کیا  گیا ہے۔
  • نیشنل نیٹ ورک پروجیکٹ کے تحت ارضیاتی سائنس کے مطالعات سے متعلق قومی مرکز  (این سی ای ایس ایس) کے سب میرین گراؤنڈ واٹر  ڈسچارج  (ایس جی ڈی) کا تخمینہ لگایا ہے، جس میں  بھارت کے  تین  جنوب مغربی  ساحلی زون  میں  ایس جی ڈی  کا  ماڈلنگ  تکنیک کے ذریعہ تخمینہ لگایا گیا ہے۔ بھارت میں 9  اہم زون ہیں، جن میں  ساحل کی کُل لمبائی 640  کلو میٹر  میں سے  106.5  کلو میٹر  کا سروے  کیا گیا ہے۔
  • گوا کے  مرمو گاؤں سے  اینٹارٹیکا کے لئے  بھارت  کی  40  ویں سائنسی مہم  (40- آئی ایس ای اے) کو  جنوری 2021  میں  لانچ کیا گیا ، جس میں  مہم میں جانے والے بحری جہاز  ایم وی  ویسلی گلوونن پر  43  افراد  سوار تھے۔ اس کے بعد  اینٹارٹیکا کے لئے بھارت کی 41  ویں سائنسی مہم کو  15  نومبر 2021  کو گوا کے  قطبی اور سمندری تحقیق کے قومی مرکز  (این سی  پی او آر)  سے لانچ کیا گیا۔
  • 41 ویں مہم کے دو  اہم پروگرام ہیں۔ پہلا پروگرام ، بھارتی اسٹیشن پر ایمری آئیس شیلف میں  جغرافیائی  ایکسپلوریشن  شامل ہے، دوسرا پروگرام، برطانیہ کی اینٹارٹک سروے  اور ناروے کے  پولر انسٹی ٹیوٹ  کے اشتراک سے  میتری کے قریب   500 میٹر آئیسکور کی ڈریلنگ سروے اور تیاری کا کام  کرنا ہے۔
  • حیدر  آباد کے آئی این سی او آئی ایس  میں قائم  بین الاقوامی  تربیت مرکز  برائے آپریشنل اوشنو گرافی (آئی ٹی سی او اوشن) قائم کیا گیا ہے، جو یونسکو کے زمرہ دو کا مرکز ہے اور اس میں  اب تک  95  ٹرینی ہیں۔ وبا کی وجہ سے  آن لائن ٹریننگ  کے ماڈیول میں  بحرہ ہند  کے خطے  کے ملکوں کی تربیتی پروگراموں میں شرکت  میں اضافہ ہوا ہے۔ جنوری 2021  سے  نومبر 2021  تک  9 تربیتی کورس اور  تین ویبنار  منعقد کئے گئے۔ کل  1526  افراد(904 مرد اور 622خواتین)  کو تربیت دی گئی، جن میں سے  906 بھارت  کے  ہیں اور 620 (386 مرد اور 234  خواتین)، دیگر 58 ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
  • افریقی – ایشائی  - آسٹریلیائی مانسون تجزیئے  اور پیشگوئی کے لئے ریسرچ  مور ایرے  (آر اے ایم اے) اور  شمالی بھارتی سمندر  میں سمندری  اوشن مور نیٹ ورک (او ایم این آئی) کی ترقی کے لئے تکنیکی تعاون   کے نفاذ کے معاہدے پر  موسمیاتی اور مانسون  کی پیشگوئی  کو بہتر بنانے کے لئے 9  اگست 2021  کو ایک ورچوئل تقریب میں دستخط کئے گئے۔
  • بھارت اور ویتنام نے 17  دسمبر 2021  کو  سمندری سائنس اور ماحولیات میں سائنسی اور تکنیکی تعاون کو فروغ دینے کی خاطر ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے۔
  • اسکن کیئر اینڈ کوسمیٹک ایپلی کیشن کے لئے  ری کمبیننٹ ایکٹوائن ڈیپ سی بیکٹیریا  کے لئے نیشنل انسٹی ٹیوٹ  آف اوشن ٹیکنالوجی (این آئی او ٹی)  کے ذریعہ اختراعی ٹیکنالوجی تیار کی گئی ہے۔
  • آزادی کا امرت مہوتسو ترقی پسند بھارت کی آزادی کے 75 سال، اس کے عوام، کلچر اور کامیابیوں کی شاندار تاریخ کا جشن منانے کی ایک پہل ہے۔ ارضیاتی سائنس کی وزارت نے  اس سے متعلق تقریبات کے ہفتے کا آغاز 18 اکتوبر 2021  کو کیا، جس کا اختتام 24  اکتوبر 2021  کو ہوا۔ ارضیاتی سائنس کی وزارت اور اس کے تمام اداروں  نے تاریخی مواقع کو یاد کرنے کی خاطر ایک ابھرتے ہوئے آتم نربھر بھارت کے لئے کئی سرگرمیوں کا انعقاد کیا۔
  • ارضیاتی سائنس کی وزارت،  سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت اور  ویجنانا بھارتی نے  حکومت  گوا  کے ساتھ مل کر 10  سے 13  دسمبر 2021  کو گوا میں  انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹول (آئی آئی ایس ایف-2021) کے 7 ویں  ایڈیشن  کا انعقاد کیا۔ آئی آئی ایس ایف 2021  کے انعقاد کے لئے ارضیاتی سائنس کی وزارت کی طرح قطبی اور سمندری ریسرچ کا قومی مرکز (این سی پی  او آر) با اختیار ایجنسی تھی۔ آئی آئی ایس ایف 2021 کا موضوع تھا ’’سائنس میں تخلیقیت کا جشن‘‘۔ اس فیسٹول میں ایک بڑی سائنس اور  ٹیکنالوجی کی نمائش سمیت 12 پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔ تقریبا 25  فیصد مندوبین نے  بذات  خود  شرکت کی،  جبکہ 75  فیصد  مندوبین اور ماہرین نے ورچوئل پلیٹ کے ذریعہ شرکت کی۔ آئی آئی ایس ایف 2021  میں طلباء کے ذریعہ تین گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کئے گئے ۔ ان میں، (1) سب سے بڑی تعداد میں طلباء نے ایک ساتھ مل کر ایک ماڈل راکٹ کٹ کو اسمبل کیا اور لانچ کیا۔ (2) سب سے زیادہ  تعداد میں طلباء  نے ایک ہی مقام پر آن لائن  رین واٹر  ہارویسٹنگ کٹس تیار کیں، اور (3) سب سے بڑی تعداد میں طلباء  نے  اسپیس ایکسپلوریشن اجلاس  میں شرکت کی اور ایک بہت بڑے ریڈیو  ٹیلی اسکوپ ڈش اینٹینا کا ماڈل تیار کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح-  و ا- ق ر)

U-14970



(Release ID: 1786282) Visitor Counter : 187