مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت

اختتام سال کا جائزہ- 2021 : ٹیلی مواصلات کا محکمہ


مارچ  2014 میں  دیہی ٹیلی مواصلاتی خدمات  44  فیصد کے بقدر تھیں، جو  ماہ ستمبر  2021  میں بڑھ کر 59 فیصد  تک ہو گئیں

مارچ 2014  میں  براڈ بینڈ کنکشن 6 اعشاریہ ایک کروڑ کے بقدر تھا جو،  جون 2021  میں بڑھ  کر 79 کروڑ ہو گیا ، اس طرح 1200 فیصد تک کا اضافہ درج کیا گیا

2014سے 2021  کے دوران ٹیلی مواصلات کے شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری( ایف ڈی آئی) میں 150  فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ، جب کہ 2002 سے 2014  کے درمیان براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری  کم رہی

حکومت نے ٹیلی مواصلات کے شعبے میں ڈھانچہ جاتی اور  پروسس اصلاحات کو منظوری دے دی ہے

بھارت نیٹ: اس سال 17 ہزار سے زیادہ گرام پنچایتیں خدمات کے لئے تیار

بھارت نیٹ: یکم نومبر 2021  تک 552514 کلو میٹر  آپٹیکل فائبر کیبل (او ایف سی) بچھائی گئی، جس سے تقریبا  1.8 لاکھ گرام پنچایتوں کو جوڑا گیا

پی ایم- وانی اسکیم: 7 جنوری 2021 سے 23 نومبر 2021 تک ٹیلی مواصلات کے محکمے کی جانب سے 125 پبلک ڈیٹا آفس (پی ڈی او اے ایس) اور 63 ایپ فراہم کرانے والوں کا رجسٹریشن کیا گیا ہے

پی ایم- وانی اسکیم: 50 ہزار سے زیادہ ایکسس پوائنٹ قائم کئے گئے

نیٹ ورک ریڈی نس انڈیکس – 2021 میں بھارت کی 21 ویں مقام پر چھلانگ، جب کہ 2020 میں 88 ویں مقام سے 2021 میں 67 ویں مقام پر پہنچا

ٹیلی مواصلات کے محکمے کے ذریعے رقم فراہم کردہ مقامی 5 جی ٹیسٹ بیڈ پروجیکٹ اپنے حتمی مرحلے میں پہنچ گئے ہیں۔ 31 دسمبر 2021 تک اس کے پورا ہونے کا امکان ہے

6جی ٹیکنالوجی اختراعی گروپ (ٹی آئی جی) محکمے کے ذریعے تشکیل دیا گیا ہے تاکہ 6جی کے موقع کا فائدہ اٹھانے کے لئے بھارت کے مینو فیکچرنگ اور خدمات ایکو سسٹم کو تیار کیا جاسکے

Posted On: 27 DEC 2021 12:37PM by PIB Delhi

اے-2021 میں بھارتی ٹیلی مواصلات کا منظر نامہ

ٹیلی فون سبسکرپشن میں اضافہ

  • ٹیلی فون کے کُل کنکشن میں  ستمبر  2021  میں  118  اعشاریہ 9 کروڑ کا اضافہ ہوا ، جب کہ  یہ  مارچ 2014  میں 93 کروڑ تھا، اس طرح اس مدت میں ٹیلی کنکشن میں 28  فیصد کا اضافہ ہوا۔ ستمبر 2021  میں  موبائل کے کنکشنوں کی تعداد بڑھ کر  1165.97 ملین  تک  پہنچ گئی ہے۔ مارچ  2014  میں ٹیلی مواصلات کی خدمات  75.23  فیصد تھی، جو  ستمبر 2021  میں بڑھ کر  86.89  فیصد ہو گئی۔
  • شہری  ٹیلی فون  کنکشن مارچ 2014  میں 55 کروڑ  تھے، جو  ستمبر 2021  میں بڑھ کر 66 کروڑ  ہو گئے، اس طرح ٹیلی فون کے کنکشن میں  20   فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔ جب کہ  دیہی  ٹیلی فون کنکشنوں میں اضافہ 40  فیصد تھا جو  شہری علاقوں میں درج ہوئے  اضافے کی شرح  کا دوگنا ہے۔ دیہی علاقوں میں ٹیلی فون کنکشن  مارچ  2014  کے 38 کروڑ  سے بڑھ کر  ستمبر 2021  میں 53  کروڑ  ہو گیا ہے۔ مارچ  2014  میں دیہی  ٹیلی مواصلاتی خدمات 44  فیصد کے بقدر تھیں، جو  ماہ ستمبر  2021  میں بڑھ کر 59  فیصد ہو گئیں۔

انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ کی پہنچ میں اضافہ

  • انٹرنیٹ کنکشن کی تعداد  مارچ 2014  کے 25.15 کروڑ سے بڑھ کر  جون 2021  میں 83.37  کروڑ  ہوگئی، جو کہ  231  فیصد  کا  اضافہ ہے۔
  • مارچ 2014  میں  براڈ بینڈ کنکشن  6.1 کروڑ تھا، جو،  جون  2021  بڑھ کر 79 کروڑ ہو گیا، جو تقریبا 1200 فیصد بڑھا ہے۔
  • فی صارف کے لئے فی جی بی وائر لیس ڈیٹا  اوسطا  مالئے دسمبر 2014  میں 268.97  روپے سے  گھٹ کر جون  2021  میں  9.8  روپے پر آگیا، یعنی 96  فیصد سے زیادہ کی کمی درج کی گئی۔
  • فی وائر لیس ڈیٹا صارف کی اوسطا ماہانہ  ڈیٹا کھپت جون  2021  میں  22605 فیصد بڑھ کر  14  جی بی ہو گئی، جو مارچ  2014  میں 61.66  ایم بی تھی۔

بی ٹی ایس اور ٹاور میں اضافہ:

  • موبائل بیس ٹرانسیور اسٹیشنوں (بی ٹی ایس) کی تعداد  2014  میں 8  لاکھ تھی  جو 2021  میں بڑھ کر 23  لاکھ  ہو گئی، اس طرح 187  فیصد  کا اضافہ ہوا۔
  • 2014 میں موبائل ٹاور  کی تعداد  4 لاکھ تھی، جو 2021  میں بڑھ کر 6.6 لاکھ ہو گئی، اس طرح موبائل ٹاوروں کی تعداد میں 65  فیصد  کا اضافہ درج ہوا۔

براہ راست  غیر  ملکی  سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی )میں اضافہ:

  • ٹیلی مواصلات کے شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا۔ 2002  سے 2014  کے درمیان ٹیلی مواصلات کے شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری  62386 کروڑ روپے تھی، جو   2014 سے 2021  کے دوران بڑھ  کر 155353 کروڑ روپے  ہو گئی۔ اس طرح اس میں  تقریبا 150  فیصد کا اضافہ ہوا۔

(بی)ٹیلی مواصلات کے شعبے میں اصلاحات

  1. ٹیلی مواصلات میں اصلاحات کا اعلان  15 ستمبر 2021  میں کیا گیا تھا

ٹیلی مواصلات صنعت کے سامنے اقتصادی مسائل اور  نقدی ، ٹیکسوں کی معقول پسندی، ایڈجسٹڈ گروس ریونیو (اے جی آر) اور  اسپیکٹرم کی قیمت طے کرنے جیسے  معاملوں پر چیلنجوں کو دیکھتے ہوئے حکومت نے  ٹیلی مواصلات کے شعبے میں بہت سی  ڈھانچہ جاتی  اور  پروسس سے جڑی  اصلاحات  کو منظوری دی ہے۔

(اے)ڈھانچہ جاتی  اصلاحات

  1. اے جی آر کو معقول بنانا: ٹیلی مواصلات سے الگ  ریونیو کو  اے جی آر کی تشریح سے  ممکنہ بنیاد پر  باہر رکھا جائے گا۔
  2. بینک کی ضمانتوں (بی جی) کو معقول بنایا گیا: لائسنس فیس  (ایل ایف) اور دیگر  اسی طرح کے  ٹیکسز کے برخلاف  بی جی  ضرورتوں (80 فیصد) میں بھاری کمی  ملک کے مختلف لائسنس سروس علاقوں (ایل ایس اے) میں ایک سے زیادہ بی جی کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس کی جگہ ایک بی جی کافی ہوگی۔
  3. سود کی شرحوں کو معقول بنایا گیا / جرمانے ہٹائے گئے:  یکم اکتوبر  2021  سے لائسنس  فیس  (ایل ایف) / اسپیکٹر استعمال کے چارج (ایس یو سی) کی ادائیگی میں تاخیر پر ایس بی آئی  کے  ایم سی ایل آر  پر  4 فیصد  زیادہ  کی جگہ پر  ایم سی ایل آر  پر 2  فیصد   فاضل سود لگے گا، سود مہینے کے بجائے سالانہ طے ہوگا۔ جرمانے پر، جرمانہ اور سود کو  ہٹادیا گیا ہے۔
  4. اب سے منعقد ہونے والی  نیلامی کے لئے قسط کی ادائیگی  کرنے میں  کسی  بی جی کی ضرورت نہیں ہوگی اور صنعت اب میچور ہو گیا ہے۔ پہلے چل رہی بی جی  روایات کی اب ضرورت نہیں ہے۔
  5. اسپیکٹرم کی مدت: مستقبل کی نیلامی  میں اسپیکٹر کی مدت  20 سے بڑھا کر 30  سال کردی گئی ہے۔
  6. مستقبل کی نیلامی میں حاصل کئے گئے  اسپیکٹرم  میں 10  سال کے بعد  اسپیکٹر کو  سلینڈر کرنے کی اجازت ہوگی۔
  7. مستقبل کی  اسپیکٹر نیلامی میں  درکار  اسپیکٹرم کے لئے کوئی اسپیکٹرم  استعمال چارج نہیں۔
  8. اسپیکٹرم کی حصہ داری کو  حوصلہ افزائی دی گئی ہے:  اسپیکٹرم  شیئرنگ  کے لئے   0.5  فیصد  کے  اضافی ایس یو سی  ہٹایا گیا ہے۔
  9. سرمایہ  کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے ٹیلی مواصلات کے شعبے میں خود بخود راستے کے تحت  100  فیصد براہ راست غیرملکی  سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی ہے۔

(بی)طریقہ کار میں اصلاحات

  1.  نیلامی کلینڈر طے کی گئیں-  اسپیکٹرم کی نیلامیاں عام طور پر  ہر مالی سال کے پہلے  کوارٹر میں کی جاتی ہیں۔
  2. کاروبار کرنے کو آسان بنانے کو فروغ دیا گیا ہے – وائر لیس آلات  کے لئے 1953  کے کسٹم نوٹیفکیشن کے تحت  لائسنسوں کی  بوجھل ضرورت کو ہٹادیا گیا۔ اسے سیلف ڈکلیریشن کے ساتھ بدلا گیا ہے۔
  3.  اپنے گراہکوں کو جانو (کے وائی سی) اصلاحات: خود اپنے گراہکوں کو جانو کے وائی سی ایب پر مبنی  کی اجازت دی گئی ہے۔ ای- کے وائی سی شرح میں  نظر ثانی  کرکے صرف ایک روپے کی گئی۔ پری پیڈ سے پوسٹ پیڈ یا  پوسٹ سے پری پیڈ  تبادلے کے لئے نئے  کے وائی سی  کی ضرورت نہیں ہوگی۔
  4. پیپر کسٹمر ایکویزیشن فارمس (سی اے ایف) کو  ڈیٹا سے ڈیجیٹل اسٹور سے بدل دیا جائے گا۔ ٹی ایس پی کے مختلف  گوداموں میں پڑی  تقریبا  300-400 کروڑ پیپر سی اے ایف کی ضرورت نہیں ہوگی۔ سی اے ایف کے  ریئر ہاؤس آڈٹ کی اجازت نہیں ہوگی۔
  5.  ٹیلی کام  ٹاوروں کے لئے ریڈیو فری کوئنسی کی تقسیم پر  قائمہ مشاورتی کمیٹی  (ایس اے سی ایف اے) کی منظوری میں ڈھیل دی گئی۔ ٹیلی مواصلات  کا محکمہ خود اعلانیہ کی بنیاد پر مبنی ایک پورٹل پر ڈیٹا قبول کرے گا۔ دیگر ایجنسیوں کے پورٹل  (شہری ہوا بازی) کو  ڈی او ٹی پورٹل کے ساتھ جوڑ دیا جائے گا۔

(سی)ٹیلی مواصلات خدمات فراہم کرانے والوں کی نقدی  ضرورتوں کا حل

حکومت نے  تمام ٹیلی مواصلات خدمات فراہم کرانے والوں (ٹی ایس پی) کے لئے  حسب ذیل اقدامات کو منظوری دی۔

  1. اے جی آر  پر فیصلے کے بعد پیدا ہونے والے واجبات کی  سالانہ ادائیگیوں میں 4  سال تک کا  مورا ٹوریم / تاخیر، حالانکہ واجبات کی رقم موجودہ نیٹ ویلیو (این پی وی) کو  تحفظ فراہم کرکے رقم کو  محفوظ رکھا جا ر ہا  ہے۔
  2. ماضی کی نیلامیوں (2021  کی نیلامی کو چھوڑ کر)  میں خریدے گئے  اسپیکٹرم کی واجب ادائیگیوں پر  متعلقہ   نیلامیوں میں  طے کردہ  سود کی شرح پر  تحفظ این پی وی کے ساتھ 4  سال تک کے لئے موروٹوریم  / تاخیر۔
  3. ٹی ایس پی کو ادائیگی  میں تاخیر کرنے کی وجہ  لگنے والی  سود کی رقم کی ادائیگی  اکیویٹی کے توسط سے کرنے کا متبادل۔
  4. حکومت کے پاس متبادل ہے کہ وہ  موروٹوریم / تاخیر کی مدت کے آخر میں  مذکورہ  تاخیر کی گئی ادائیگی  اکیویٹی کے  توسط سے ادائیگی میں تبدیلی کرسکتی ہے۔

سی-پروجیکٹ اور پہل  قدمیاں

  1. بھارت نیٹ کے ذریعہ سے گاؤوں میں  خدمات کی فراہمی – 2021  میں پیش رفت:
  • ملک میں سبھی  گرام پنچایتوں (لگ بھگ 2.6 لاکھ جی پیز) کو  براڈ بینڈ کنکٹی وٹی فراہم کرنے کے لئے فلیگ شپ بھارت نیٹ پروجیکٹ کو مرحلہ وار طریقے سے لاگو کیا جا رہا ہے۔ ایک لاکھ سے زیادہ گرام پنچایتوں کا احاطہ کرتے ہوئے  مرحلہ ایک  دسمبر 2017  میں مکمل کر لیا گیا ہے۔
  • 2021 میں( یکم جنوری 2021 سے 31 اکتوبر 2021 تک) کُل 17232 گرام پنچایتوں کو  خدمات کے لئے تیار کیا گیا ہے۔، جس میں سے ایک لاکھ  6  ہزار 344  گرام پنچایتیں  آپٹیکل فائبر  کیبل کے ذریعہ اور  888  گرام پنچایتیں سٹیلا ئٹ میڈیا کے ذریعہ جوڑی گئی ہیں۔
  • یکم  نومبر  2021  کے مطابق  بھارت نیٹ مرحلہ -2  کے تحت  جوڑی جانے والی باقی گرام پنچایتوں میں سے  کُل  179247 گرام پنچایتوں  کو 552514  کلو میٹر آپٹیکل فائبر کیبل  بچھا کر  جوڑا جا چکا ہے، جن میں سے  161870  گرام پنچایتیں خدمات کے لئے تیار ہیں۔
  • اس کے علاوہ  4218  گرام پنچایتوں کو  سٹیلائٹ میڈیا  کے توسط سے جوڑا گیا ہے، جس سے  کُل خدمات کے لئے تیار گرام پنچایتوں کی تعداد  166088  ہو گئی ہے۔
  • بھارت نیٹ کا دائرہ اب  بڑھا دیا گیا ہے تاکہ  یہ  15  اگست 2020  کو  وزیر اعظم کے ذریعہ کئے گئے اعلان کے مطابق ملک میں  تمام گاؤوں تک پہنچ سکے۔
  • 30 جون 2021  کو  حکومت نے  تقریبا 3.61 لاکھ گاؤوں  (نیز 1.37 لاکھ گرام پنچایتوں) کا احاطہ کرتے ہوئے ملک کی 16  ریاستوں میں  سرکاری، نجی  شراکت داری  (پی پی پی) ماڈل کے ذریعہ بھارت نیٹ  کے نفاذ کے لئے  ایک نظر ثانی شدہ حکمت عملی کو منظوری دے دی ہے۔

(11)بائی بازو کی  انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں موبائل ٹاوروں کی تنصیب:

بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبلیو ای) سے متاثرہ علاقوں میں موبائل کنکٹی ویٹی فراہم کرانے کی خاطر حکومت نے  اس پروجیکٹ کے  پہلے مرحلہ  کے تحت 2343  مقامات پر موبائل ٹاور نصب کئے اور یہ ٹاور  اب موبائل خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ اس پروجیکٹ کے  دوسرے مرحلے  کے تحت حکومت نے  4-جی موبائل خدمات فراہم کرنے کے لئے 2542  ٹاوروں کی  تنصیب کو منظور دے دی ہے اور یہ پروجیکٹ زیر نفاذ ہے۔

(111) موبائل خدمات سے دور  354  گاؤوں میں سے 210  گاؤوں  کو  کنکٹی وٹی ملی:

جموں وکشمیر ، لداخ، ہماچل پردیش، اتر پردیش، بہار، راجستھان، گجرات، اترا کھنڈ، کرناٹک اور  مغربی بنگال کے سرحدی علاقوں میں واقع  گاؤں میں  کنکٹی ویٹی فراہم  کرنےکی غرض سے حکومت نے 354  گاؤوں کو جوڑنے  کا منصوبہ بنایا ہے۔ اکتوبر  2021  تک  تقریبا 210  گاؤوں کو موبائل خدمات  کے تحت احاطہ کرلیا گیا ہے۔

(iv) آرزو مند ضلع اسکیم کے تحت خدمات دائرے سے باہر 502 گاؤوں میں 4-جی پر مبنی موبائل خدمت:

اترپردیش، بہار، مدھیہ پردیش اور راجستھان کی 4  ریاستوں کے آرزو مند اضلاع میں ٹیلی مواصلات کے بنیادی ڈھانچے کو تقویت دینے کے لئے حکومت نے   خدمات کے دائرے سے محروم  502  گاؤوں میں 4- جی پر مبنی موبائل خدمات فراہم کرنے کی اجازت دی ہے اور  یہ پروجیکٹ زیر نفاذ ہے۔

حکومت نے نومبر 2021  میں 5  ریاستوں  آندھرا  پردیش، چھتیس گڑھ، جھار کھنڈ،  مہاراشٹر اور  اڈیشہ  کے آرزو مند اضلاع  کے  خدمات کے دائرے سے باہر  7287 گاؤوں میں 4- جی پر مبنی  موبائل خدمات فراہم کرنے کو مزید منظوری دے دی ہے۔

 (v)شمال مشرقی خطے کے لئے جامع ٹیلی کوم ڈیولپمنٹ پلان (سی ٹی ڈی پی ) کے تحت  1358 ٹاور نصب  کئے گئے۔ حکومت نے  شمال مشرقی خطے کی ریاستوں، آسام، منی پور، میزورم، ناگالینڈ، تریپورہ، میگھالیہ، سکم اوراروناچل پردیش  کے قومی  شاہراہوں پر  بسے محروم دیہات میں  موبائل کنکٹویٹی فراہم کرنے کے لئے ایک منصوبہ تیار کیا ہے۔ ان پروجیکٹس پر کام  جاری ہے اور اکتوبر 2021 تک 1358 ٹاورس نصب کئے جاچکے ہیں  جس میں 1246 دیہات  اور 283 قومی شاہراہوں کے علاقوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔

(vi) جزائر کے لئے جامع ٹیلی کوم ترقیاتی منصوبے کے تحت  آبدوز  آپٹیکل فائبر کیبل کنکٹویٹی  کا جال بچھایا گیا :

انڈمان اور نکوبار  جزائر: اگست 2020 میں چنئی اورانڈمان ونکوبار جزائر کے درمیان  زیرسمندر 2313 کلو میٹر پر محیط آپٹکس فائبر پر مبنی  ٹیلی کوم کنکٹویٹی  کاآغاز کیا گیا تھا۔

لکشدیپ جزائر : حکومت نے  کوچی اور لکشدیپ جزائر کے درمیان  تقریبا 1891 کلو میٹر طویل سب میرین کیبل بچھا کر آبدوز آپٹیکل فا ئبر کیبل مربوط کاری کی فراہمی کے لئے ایک تجویز کو منظوری دی ہے۔ اس منصوبے پر سردست کام جاری ہے، اوراس کے مئی 2023 تک پایہ تکمیل تک پہنچنے کی توقع ہے۔

(vii) جزائر لکشدیپ کے لئے  سٹیلائٹ پر مبنی براڈ بینڈ کنکٹویٹی کا آغاز: وزیرمملکت برائے مواصلات اور مرکز کے زیرانتظام علاقے لکشدیپ کے ایڈمنسٹریٹر نے  14  اگست 2021 کو براڈ بینڈ خدمات کی فراہمی کی غرض سے   اعلیٰ صلاحیت کی حامل سٹیلائٹ پر مبنی کنکٹویٹی کا لکشدیپ کے لئے آغاز کیا اور اس کو قوم کے نام وقف بھی کیا۔ اس سٹیلائٹ منصوبہ کے تحت  لکشدیپ جزائر کے لئے بینڈوڈتھ کو 3018 ایم بی پی ایس  سے بڑھا کر 1.71 جی بی پی ایس کردیا گیا ہے۔  اگاتھی، انڈروتھ، منی کوئے اورکبارتی جزائر کے لئے  بینڈوڈتھ کو 200  ایم بی پی ایس  بڑھا دیا گیا ہے جبکہ امینی، چیتلت، کلپینی، کڈماتھ، کلتان اوربتراجزائر کے لئے بینڈ وڈتھ میں 100 ایم بی پی ایس کا اضافہ کیا گیا ہے۔

(viii) پی ایم –وانی اسکیم کے تحت 50000 اکسیس پوائنٹس قا ئم کئے گئے: حکومت نے 9 دسمبر 2020 کو  وزیراعظم کے وائی فائی ایکسیس نیٹ ورک انٹرفیس  (پی ایم- وانی) کے فریم ورک کے تحت پبلک وائی فا ئی نیٹ ورکس  کے ذریعہ براڈ بینڈ کو وسعت دینے کے لئے ایک تجویز کومنظوری دی۔  توقع کی جاتی ہے کہ پبلک و ائی فائی براڈ بینڈ کے استعمال سے  براڈ بینڈ کے لئے  خدمات کی کوالٹی اور صارفین کے تجربہ میں  نمایاں طور پر بہتری آئے گی۔ یہ خدمت ان دیہی علاقوں میں  جہاں  بھارت نیٹ کے تحت  پبلک وائی فائی کے بڑے بڑے مراکز قائم کئے جارہے ہیں، خاص طور پر فائدہ مند ثابت ہوگی۔ پبلک وائی فائی کے بڑے مراکز کے پھیلاؤ سے چھوٹے اوربہت چھوٹے  کاروباروں میں روزگار میں اضافہ ہوگا اورانہیں آمدنی کا ایک اضافہ وسیلہ ہاتھ آئے گا۔

پی ایم- وانی فریم ورک کےتحت  پی ڈی او ایز اور اپلیکیشن پرووائڈرس کاآن لا ئن اندراج 7 جنوری 2021 کو  شروع ہوا۔  23 نومبر 2021 تک  125 پی ڈی او ایز اور 63  اپلیکیشن پرووائڈروں کااندراج ٹیلی کمیونی کیشن کے محکمہ کے ذریعہ  کیا جاچکا ہے اورپی ایم و انی پروگرام کے تحت 50000 سے زیادہ ایکسیس پوائنٹس  قا ئم کردئے گئے ہیں۔

(ix) دیگر خدمت بہم رسانوں کے لئے نئے رہنما خطوط: محکمے نے5 نومبر 2020 کو او  ایس پیز کے لئے نئی ہدایات جاری کی ہیں اوراس کے بعد  23 جون 2021 کو  اوایس پیز کے اندراج کے لئے شرائط و ضوابط کو نرم اورمزید آسان بنانے کی غرض سے ا و ایس پیز کے لئے ترمیم شدہ رہنما خطوط جاری کئے۔ توقع کی جاتی ہے کہ  نئی ہدایات  ہندوستانی آئی ٹی / آئی ٹی ای ایس صنعت کو عالمی مارکیٹ میں زیادہ مسابقتی بنائے گی اور صنعتوں کو مزید تقویت بخشے گی۔نئے  رہنما خطوط کے تحت (i) او ایس پیز سے کوئی اندراج کا سرٹیفکیٹ یا بینک کی طرف سے ضمانت کی ضرورت نہیں ہوگی۔ (ii) ہندوستان میں کسی بھی جگہ سے کام  کرنے(ڈبلیو ایف اے) کی ا جازت ہوگی۔ (iii) ملکی او  ایس پی اوربین الاقوامی او ایس پی کے درمیان بنیادی ڈھانچے میں شراکت کی اجازت ہوگی۔

(x) اسپیکٹرک کے استعمال کے لئے آن لائن لائسنسنگ: تجربے کرنے، توضیح کرنے اور ٹیسٹنگ کی ضروریات کےسلسلے میں اسپیکٹرم کے استعمال کی غرض سے آن لائن لائسنس کے اجرا کی سہولت فراہم کرنے کے لئے اس پہل کاآغاز 29 جون 2021 کو کیا جاچکا ہے۔  محکمہ ٔ ٹیلی مواصلات کے موجودہ سرل سنچار پورٹل  کی وسعت، جس پر خدمات تک رسائی، انٹرنیٹ خدمات اور دیگر لائسنسوں کے لئے درخواستیں وصول کی جارہی ہیں، مناسب طریقے سے  بڑھا دی گئی ہے تاکہ اس اقدام کا احاطہ کیا جاسکے اور منظوری کے عمل کو  بے کاغذ ، شفاف اور میعاد بند بنایا جاسکے۔

یونیفائڈ لائسنس اور تجارتی وی ایس اے ٹی   سی یو جی لائسنس  کومعتدل بنایا گیا۔ یونیفائڈ لا ئسنس اورکمرشیل وی ایس اے ٹی سی یو جی لائسنس کے نظاموں کو درج ذیل امور کی اجاز ت دے کر  موزوں بنایا گیا ہے۔

i.        سیلولر موبائل خدمات اوروائی فائی کے اہم مراکز کے لئے ایکسیس سروس پروائڈرس کو وی ایس اے ٹی کااستعمال کرتے ہوئے  سٹیلائٹ کے ذریعہ بیک ہال کنکٹویٹی۔

ii.       تجارتی وی ایس اے ٹی سی یو جی خدمت اور بی ایل ڈی خدمت دونوں کے لئے وی ایس اے ٹی کی شراکت ۔

iii.      ایک  ہی لائنس کے لئے دیگر مجاز خدمات فراہم کرانے کی غرض سے کسی بھی  خدمت کی تفویض اختیارات کے تحت  سرگرم اور غیر سرگرم بنیادی ڈھانچے کی شراکت ۔

iv.      سٹیلائٹ بینڈ وڈتھ کے خواہشمند کے ساتھ،  ایچ ٹی ایس سٹیلائٹ کے لئے داخلے کے مرکز کی شراکت جس کو چلانے اور دیکھ بھال کرنے کا کام سٹیلائٹ فراہم کرنے والا ادارہ خود کرے گا۔

ڈی۔ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں سے استفادہ کرنا

(i) زبردست نتائج دینے والے سٹیلائٹس (ایچ ٹی ایس): ایچ  ٹی ایس میں روایتی سیاروں کے مقابلے میں  بڑھے ہوئے ڈیٹا کی شرح کو خاص طور پر فراہم کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔ایچ ٹی ایس کے قیام سے آنےوالے دنوں میں غیر مربوط یا جزوی طور پر مربوط خطوں تک وافر مقدار میں گنجائش اور کنکٹویٹی فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ محکمہ کی طرف سے 30 ستمبر 2021 اور 27 ستمبر2021 کو نوٹیفکیشن جاری کئے گئے ہیں  جس سے ایچ ٹی  ایس گیٹ وے مرکزوں کی شراکت داری کے فریم ورک میں آسانی ہوگی۔ مختلف قسم کی سٹیلائٹ پر مبنی ٹیلی کوم نیٹ ورک کی تنصیبات میں ڈیٹا کی رفتار پر آنے والی رکاوٹوں کو دور کردیا گیا ہے جس کے بعد تیز رفتار نتائج دینے والے نیٹ ورکس کے قیام کا راستہ ہموار ہوا ہے۔ متعلقہ معیار میں، اس شعبے میں ٹکنالوجی کی جدید کاریوں سے ہم ا ٓہنگی  کے ساتھ ترمیم کی گئی ہے اوراس کے ذریعہ حکومت کے براڈ بینڈ کی توسیع کی پہل کو عملی جامہ پہنانے میں مدد ملے گی۔

(ii) نچلے زمینی مدار (ایل ای او) والا سٹیلائٹ : یہ ایک ابھرتی ہوئی سٹیلائٹ ٹکنالوجی ہے جو کم درجہ کی تشہیر میں تاخیر کے ذریعہ ہلکے درجے کی پوشیدہ مواصلت فراہم کرتا ہے۔ اس نئے ٹکنالوجی سٹیلائٹ کے ذریعہ ایسی بینڈوڈتھ فراہم کی جاسکتی ہے جس کو  براڈ بینڈ خدمات فراہم کرنے کے لئے بروئے کار لایا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی  دور دراز کے علاقوں میں صوتی مواصلت میں بھی مدد مل سکتی ہے جس کے ذریعہ حکومت کے ویژن کو پورا کرنے کے لئے  ڈجیٹل ہمہ گیری اور ڈجیٹل تفویض اختیارات کو  دوسروں کے ہم پلہ بنایا جاسکتا ہے۔

(iii) ٹیلی کام آلات کی لازمی ٹیسٹنگ اور سرٹیفکیشن: ٹیلی کام انجینئرنگ سینٹر (ٹی ای سی) نے، جو کہ اس محکمہ سے منسلک ایک دفتر ہے،  بھروسہ مند ٹیلی کام پورٹل پر معتبر ذرائع کے  تعین کےلئے پروڈکٹس کاتعین قدر کا عمل مکمل کیا ہے ۔ یہ عمل ٹیلی کمیونیکیشن آلات کی خریداری کے لئے قومی سلامتی ڈائریکٹو کے تحت دیئےگئے اختیارات سے مطابقت رکھتا ہے۔

ای۔ عالمی اشاریوں میں ہندوستان کی درجہ بندی:

ہندوستان نٹ ورک سے آراستہ ممالک کے اشاریے 2021 (2دسمبر 2021 کو جاری) میں 21 مقامات کی بلندی کے ساتھ 67 ویں پوزیشن پر پہنچ گیا ہے: ہندوستان جو 2020 میں نٹ ورک کے استعمال کے معاملے میں 88 ویں مقام پر تھا، 2021 میں 21 مقام کی ترقی کے ساتھ 67 ویں پوزیشن پر پہنچ گیا۔ یہ اشاریہ ورلڈ اکونومک فارم نے 2002 میں قائم کیا تھا اوراب اسے میسرز پورتولانس انسٹی ٹیوٹ، واشنگٹن نے شایع کیا ہے۔ ہندوستان نچلی درمیانی آمدنی والے ممالک میں تیسری پوزیشن پر اور  ایشیا اوربحر الکاہل ممالک کے درمیان 12ویں پوزیشن پر رہا ۔  جن ملکوں کے بارے میں تخمینہ لگایا گیا ان کی تعداد 130 ہے۔

02 دسمبر 2021 کو جاری رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان نے نہ صرف اپنی درجہ بندی میں ترقی کی بلکہ این آر آئی کے اسکور میں بھی 2020 کے 41.57 این آر آئی اسکور کے مقابلے میں 49.74 تک ترقی کی یعنی 20 فیصد۔

رپورٹ میں کہا گیا، "ہندوستان خطے میں ایک اور مضبوط معیشت ہے اور اس نے این آر آئی 2021 میں سب سے زیادہ 21 مقامات کی چھلانگ لگاکر قابل ذکر بہتری کی ہے۔این آر آئی فریم ورک میں مزید متعلقہ اشاریوں کے تعارف کے علاوہ، ملک بھر میں بہتر کارکردگی کے نتیجے میں زبردست ترقی ہوئی۔ ہندوستان نے زیادہ تر میدانوں اور ذیلی میدانوں میں نمایاں پیشرفت کا مظاہرہ کیا، جس میں ٹیکنالوجی میدان (49واں) بہترین جہت ہے۔"

ہندوستان آئی ٹی یو کے گلوبل سائبر سیکورٹی انڈیکس (جی سی آئی 2020) کے سرفہرست 10ممالک میں شامل ہے (29.06.2021 کو جاری کیا گیا): ڈی او ٹی نے سائبر سیکورٹی کے متعلقہ شراکت داروں (جیسے  ایم ای آئی ٹی وی، این ایس سی ایس، ایم ایچ اے وغیرہ) کی مشاورت سے اس معاملے پر تفصیلی اور جامع جواب جمع کرایا گیا ۔ اس کے نتیجے میں، آئی ٹی یو کے ذریعہ شروع کیے گئے گلوبل سائبر سیکیورٹی انڈیکس (جی سی آئی) 2020 میں ہندوستان 37 مقامات کی چھلانگ لگا کر 10 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ ایشیا بحرالکاہل ممالک میں ہندوستان چوتھے نمبر پر ہے اور  آئی ٹی یو کی گلوبل سائبر سیکیورٹی انڈیکس (جی سی آئی 2020) کی درجہ بندی ملک کی کامیابی اور سائبر سیکیورٹی کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

نیشنل ٹیلی کام انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریسرچ، انوویشن اینڈ ٹریننگ (این ٹی آئی پی آر آئی ٹی) نے 17.05.2021 کو "قومی سلامتی" پر ایک کورس شروع کیا جو ابتدائی طور پر ڈی او ٹی کے افسران کے لیے ہے اور بعد میں دیگر سرکاری محکموں کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کے افسران کے لیے بھی اسے مزید وسیع کیا جائے گا۔

 ایف۔ مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کرنا:

ٹیکنالوجی کی ملکیت کو عالمی سطح پر مسابقتی مارکیٹ میں ترقی کرنے اور آئی پی آر کے ساتھ عالمی سپلائی چین میں قدر بڑھانے کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔ ٹکنالوجی کنٹرول ملک کے بڑے دیہی علاقوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، ڈیجیٹل خدمات کے درمیان فرق کو ختم کرنے کے لیے کم لاگت والے مواصلاتی نیٹ ورک کی مصنوعات اور آلات کی ترقی اور پیداوار میں بھی سہولت فراہم کرتا ہے۔

خود انحصار ہندوستان پہل ٹیلی کام سیکٹر میں موجودہ اور مستقبل کی ٹیکنالوجی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک بڑا محرک فراہم کرتی ہے۔ جی5 آنے والی جی 6، کوانٹم کمیونیکیشن وغیرہ کے ساتھ اگلی نسل کی کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز میں درج ذیل اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

جی5 ٹیسٹ بیڈ: ڈی او ٹی کی مالی اعانت سے چلنے والا دیسی جی5 ٹیسٹ بیڈ پروجیکٹ اپنے آخری مرحلے میں پہنچ گیا ہے۔ آئی آئی ٹی بمبئی، آئی آئی ٹی دہلی، آئی آئی ٹی حیدرآباد، آئی آئی ٹی مدراس، آئی آئی ٹی کانپور، آئی آئی ایس سی بنگلور، سمیر اور سی ای ڈبلیو آئی ٹی نامی 8 نافذ کرنے والی ایجنسیاں 36 ماہ کی مدت سے کام کر رہی ہیں۔ 224 کروڑ روپے کی لاگت کا یہ پروجیکٹ 31 دسمبر 2021 تک مکمل ہونے کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں جی5 صارفین، جی5 اسٹیک ہولڈرز جیسے کہ دیسی اسٹارٹ اپس،  ایس ایم ایز، تعلیمی اداروں اور جی5 پروڈکٹس/سروسز/(UE) اور نیٹ ورک آلات کی اینڈ ٹو اینڈ ٹیسٹنگ کے لیے استعمال کے کیسز کو تیار کرنے والی صنعتوں کی طرف لے جائیں گے۔ دیسی جی5 ٹیسٹ بیڈ ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر میں شروع کیا گیا ایک بصیرت والا ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ پروجیکٹ، جی5 ٹیکنالوجی سسٹم کے اجزاء کی ترقی، جانچ اور پھیلاؤ، کراس سیکٹرل استعمال کے کیسز، اس کے علاوہ ملک میں "جی6 ٹیکنالوجی لینڈ اسکیپ" کی ترقی کی بنیاد بھی رکھے گا۔

ii – جی5 کی ٹی آر اے آئی کو حوالگی اور رول آؤٹ: ستمبر 2021 میں، ایک ریفرینس ٹی آر اے آئی کو بھیجا گیا ہے، جس میں صنعت (انڈسٹری 4.0)/انٹرنیشنل موبائل ٹیلی کمیونیکیشن (IMT) 5G میں شناخت کردہ اسپیکٹرم میں 526-698 MHz، 700 MHz، 800 MHz، 900 MHz، 1800 MHz، 2100 MHz، 2300 MHz، 2500 MHz، 3300-3620 MHz اور عوامی نیٹ ورک کے لئے 3300-3627 MHz اور GHz5.5G58.5G5 بینڈ شامل ہیں، ریزرو پرائس، بینڈ پلان، بلاک سائز، نیلامی کے لیے سپیکٹرم کی مقدار اور نیلامی کی شرائط کے حوالے سے سفارشات طلب کی گئی ہیں۔ فریکوئنسی ٹی ایس پی کے حوالے کرنے کا عمل جلد از جلد شروع کیا جائے گا۔

5 جی خدمات کوسامنے لانے کے سلسلے میں ٹیلی کام سروس پرووائیڈرز (ٹی ایس پیز) – میسرز بھارتی ایئرٹیل، میسرز ریلائنس جیو اور میسرز ووڈافون آئیڈیا نے گروگرام، بنگلور، کولکتہ، ممبئی، چندی گڑھ، دہلی، جام نگر، احمد آباد، چنئی، حیدرآباد، لکھنؤ، پونے اور گاندھی نگر شہر میں 5G ٹرائل سائٹس قائم کی ہیں ۔ یہ میٹروز اور بڑے شہر اگلے سال سے ملک میں جی5 خدمات شروع کرنے والے پہلے مقامات ہوں گے۔

iii-جی 6ٹیکنالوجی اختراعی گروپ(ٹی آئی جی): ایک 6 جی ٹکنالوجی اختراعی گروپ (ٹی آئی جی) ڈی او ٹی کے ذریعہ تشکیل دیا گیا ہے، جس کا مقصد صلاحیت کے بیان، بین الاقوامی  معیار تعین  کرنے والے اداروں میں معیارات کی ترقی میں بڑھی ہوئی شراکت داری کے ذریعہ6 جی ٹکنالوجی ماحولیاتی نظام کی ترقی کومل کر تخلیق کرنا اوران میں شرکت  کرنا ہے۔ ایسا کرناہندوستان کے مینوفیکچرنگ اور خدمات کے ماحولیاتی نظام کو جی6 کے فراہم کردہ مواقع  سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار کرنے کے لیے ضروری ہوگا۔جی 6 ٹی  آئی جی حکومت، تعلیمی اداروں، صنعتی انجمنوں اورٹیلی کوم اسٹینڈرڈ ڈیولپمنٹ سوسائٹی آف انڈیا  (ٹی ایس ڈی ایس آئی) کے ارکان پر مشتمل ہے۔ 25.11.2021 کو اپنی پہلی میٹنگ میں، ٹی آئی جی ممبران نے معیشت کے مختلف شعبوں میں مستقبل کی ٹیکنالوجی کی ضروریات کو عالمی ویلیو چین میں ہندوستان کے تعاون کو بڑھانے کے لیے پیش کیا۔ عالمی جی6 سرگرمیوں کی نقشہ سازی، ہندوستان کی صلاحیتیں اور ممکنہ قبل از معیارسازی سرگرمیاں؛ مشن جی6 پروگرام؛ 2030 اور اس کے بعد کے لیے آئی ٹی ایم پر تحقیقی خیالات؛ نیٹ ورک، آلات، سپیکٹرم، کثیر الشعبہ اختراعی حل کے حوالے سے سفارشات دینے کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے۔

iv -کوانٹم کمیونیکیشنز(او سی):ڈی او ٹی کا ا ٓر اینڈ ڈی بازو، سی ڈی او ٹی فی الحال کوانٹم کمیونیکیشن سسٹمز پر کام کر رہا ہے۔ کوانٹم ٹیکنالوجیز اور ایپلی کیشنز کے قومی مشن کے تحت، ای ٹی جی (امپاورڈ ٹیکنالوجی گروپ) نے سی- ڈی او ٹی کو کوانٹم کمیونیکیشن کے لیے لیڈ ایجنسی کے طور پر شناخت کیا ہے، جو قومی مشن کے چار اجزاء میں سے ایک ہے۔ ٹی ایس ڈی ایس آئی نے حال ہی میں ایک مطالعہ کی منظوری دی ہے جو مختلف صنعتی شعبوں میں جی5 نیٹ ورکس میں مابعد کوانٹم-کرپٹوگرافی کی ضرورت کو سمجھے گی اور سیکیورٹی پرمبنی مابعد کوانٹم-کرپٹوگرافی کی طرف بڑھنے کا راستہ تیار کرنے کے لیے مختلف تجاویز تیار کرے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح-  ح ا، س ح- ق ر، ف ر)

U-14891



(Release ID: 1785772) Visitor Counter : 326