بجلی کی وزارت
بجلی اور نئی و قابل احیاء توانائی کے مرکزی وزیر نے ریاستوں کے ساتھ، جائزہ ، منصوبہ سازی اور نگرانی سے متعلق میٹنگ کی صدارت کی
ہم جدید اور مستقبل کے لیے تیار بجلی نظام کے آرزو مند ہیں جوکہ قابل عمل ہونے کے ساتھ ساتھ مسابقتی بھی ہو: جناب آر کے سنگھ
جناب آر کے سنگھ نے ریاستوں سے بجلی کے شعبے میں مالی اعتبار سے قابل عمل بننے کی اپیل کی
وزیر موصوف نے پی ایم کسم، روف ٹاپ سولر، قابل احیاء خریداری ذامہ داری اور ریاست کے لحاظ سے بہتر تقسیم کاری اسکیم کا جائزہ لیا
Posted On:
18 DEC 2021 11:46AM by PIB Delhi
نئی دہلی، 18 دسمبر 2021:
بجلی اور نئی و قابل احیاء توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے 17 دسمبر 2021 کو ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے بجلی/ توانائی محکموں کے ایڈیشنل چیف سکریٹریوں اور پرنسپل سکریٹریوں اور بجلی شعبے کی سی پی ایس یو کے سی ایم ڈی/ایم ڈی کے ساتھ جائزہ، منصوبہ بندی اور نگرانی میٹنگ کی صدارت کی۔پاور سکریٹری، ایم این آر ای کے سکریٹری اور دونوں وزارتوں کے سینئر افسران کے ساتھ میٹنگ میں بجلی کے وزیر مملکت جناب کرشن پال گرجر اور ایم این آر ای کے وزیر مملکت جناب بھگونت کھوبا بھی موجود تھے۔
جناب آر کے سنگھ نے اپنے افتتاحی خطاب میں اس امر کو اجاگر کیا کہ موجودہ حکومت نے بجلی کے شعبے کو بڑے پیمانے پر آگے بڑھایا ہے۔ بھارت بجلی کے معاملے میں اضافی بجلی کا حامل ملک بن چکا ہے؛ ہم نے پورے ملک کو ایک گرڈ سے مربوط کر دیا ہے اور نظام تقسیم کو مضبوط بنایا ہے۔ ان اقدامات نے دیہی علاقوں میں بجلی کی دستیابی کو بڑھاکر 22 گھنٹے اور شہری علاقوں میں بڑھا کر 23.5 گھنٹے تک کر دیا ہے۔اگلا قدم اسے کفایتی قیمت پر چوبیسوں گھنٹے گارنٹی کے ساتھ بجلی سپلائی تک لے جانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی دستیابی بھارتی معیشت کے لیے بنیادی حیثیت کی حامل ہے اور ہمارا مقصد اس ملک کے شہریوں کے لیے عالمی سطح کی خدمات اور سہولتیں فراہم کرانا ہے۔ وزیر نے اس شعبے کی ترقی کو آگے بڑھاتے ہوئے آنے والی نسلوں کے لیے ماحولیات کے تحفظ کی غرض سے مزید سبز توانائی کے لیے توانائی منتقلی پر بھی زور دیا۔ خصو صی طور پر کاشتکاروں کے لیے اضافی آمدنی اور قابل استطاعت بجلی کی شکل میں پی ایم کسم اسکیم کے کئی گنا فوائد پر زور دیا۔ ریاستی حکومتیں سبسڈی کے بوجھ کی شکل میں فوائد حاصل کریں گی۔ صاف ستھری اور سبز توانائی پیداوار کی شکل میں ماحولیات کو بھی اس سے فائدہ حاصل ہوگا۔ میٹنگ میں ریاست کے لحاظ سے نفاذ سے متعلق مسائل اور دیگر چنوتیوں کی صورتحال پر تفصیل سے غورو خوض کیا گیا۔ ماحولیات کے مطابق طریقہ کار سے مناسب بجلی سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے قابل احیاء توانائی پر زور دیا گیا۔
جینکو کے بڑھتے بقایہ کے معاملے پر غور و خوض کیا گیا اور سجھاؤ دیا گیا کہ مناسب میٹرنگ، بلنگ اور توانائی حساب کتاب کے ذریعہ خسارے میں کمی لانے کے لیے ڈسکام کو اقدامات کرنے چاہئیں۔ متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ذریعہ اعلان کردہ سبسڈیوں کی مناسب حساب داری اور ڈسکام کو ادائیگی کو یقینی بنائے جانے کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ، اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ صارفین کو چوبیسوں گھنٹے بلارکاوٹ بجلی فراہم کرانے کے لیے عملی طور پر مؤثر اور مالی اعتبار سے قابل عمل بجلی تقسیم کاری شعبہ ضروری ہے۔ اس مقصد کی حصولیابی کے لیے، حکومت ہند نے حال ہی میں 3.0 لاکھ کروڑ روپئے کی مجموعی تخمینہ لاگت کے ساتھ نوتجدید شدہ تقسیم کاری شعبہ اسکیم کا آغاز کیا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد اے ٹی اینڈ سی نقصان کو کم کرکے12۔15 فیصد تک لانا اور مالی برس 2024۔25 تک کل ہند سطح پر اے سی ایس۔اے آر آر وقفے کو ختم کرنا ہے۔میٹنگ میں مختلف ریاستوں کی اسکیموں کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ اسکیم سے متعلق ہدایات کے مطابق لائحہ عمل اور ڈی پی آر کی تیاری میں تمام ریاستیں اور ڈسکام اچھی پیش رفت کر رہے ہیں۔
بجلی کے وزیر مملکت جناب کرشن پال گرجر نے سوبھاگیہ اسکیم ، ڈی ڈی یو جی جے وائی کے تحت 100 فیصد برق کاری کا ہدف حاصل کرنے میں ریاستی حکومتوں کی کوششوں اور تعاون کی ستائش کی۔ انہوں نے کہاکہ بجلی ہی ترقی کی کلید ہے۔ نوتجدید شدہ تقسیم کاری شعبہ اسکیم کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجلی ویلیو چین میں صارفین کے لیے ڈسکام نوڈل پوائنٹ ہے اور اس لیے ان کی کارکردگی ہی اہم بنیاد ہے۔
میٹنگ میں اس امر کا اعادہ کیا گیا کہ ڈسکام کی بہتر مالی پائیداری نہ صرف مجموعی طور پر بجلی کے شعبے میں سرمایہ کاری راغب کرے گی بلکہ بجلی کی کم لاگت اور بہتر صارف خدمات کے توسط سے صارفین کو بھی اس کا فائدہ حاصل ہوگا۔
************
ش ح۔اب ن ۔ م ف
U. No. 14480
(Release ID: 1783150)
Visitor Counter : 170