پی ایم ای اے سی
وزیراعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل نے بھارت میں بنیادی خواندگی اور حساب دانی کی صورتحال پر رپورٹ جاری کی
Posted On:
16 DEC 2021 2:15PM by PIB Delhi
وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل (ای اے سی- پی ایم) نے بھارت میں بنیادی خواندگی اور حساب دانی کی صورتحال پر رپورٹ جاری کی۔ اس رپورٹ کو انسٹی ٹیوٹ فار کمپٹی ٹیونیس نے تیار کیا ہے۔ اس میں ایک بچے کی مجموعی نشوونما میں تعلیم کے ابتدائی برسوں کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔ اس کے آگے یہ رپورٹ منظم ابتدائی کارروائیوں جیسے کہ قومی تعلیمی پالیسی (2020) اور نپُن بھارت کے رہنما خطوط کے رول کو بھی واضح کرتی ہے، جس سے طویل مدت کے لئے بہتر تعلیم نتائج حاصل ہوتے ہیں۔
شروعاتی بچپن کی معیاری تعلیم تک رسائی سبھی بچوں کا بنیادی حق ہے۔ ایک بچے کی زندگی کے شروعاتی برسوں کو ان کے سامنے آنے والی سماجی ، معاشی، نفسیاتی اور تکنیکی رکاوٹوں کے پس منظر میں سمجھنے کی ضرورت ہے، جو آگے چل کر بچے کی صلاحیت کو کئی طرح سے متاثر کرتے ہیں۔ اس موقع پر منعقدہ پینلمباحثہ کے دوران، ای اے سی- پی ایم کے چیئرمین ڈاکٹر بیبیک دیب رائے نے کہا، ’’ تعلیم مثبت خارجیت کی طرف لے جاتی ہے اور خصوصی طور پر ابتدائی برسوں کے دوران دی جانے والی تعلیم کا معیار اہم ہے۔ اصلاحاتی کارروائی کے لئے خواندگی اور حساب دانی میں موجودہ اہلیتوں اور ریاستوں کے بیچ فرق پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔ ‘‘
ایک بچے کی مضبوط بنیادی خواندگی اور حساب دانی(ایف ایل این) ہنرمندی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ایف ایل این بنیادی پڑھنے، لکھنے اور ریاضی مہارت کے بارے میں ہے۔ ابتدائی تعلیم کے برسوں میں پیچھے رہ جانا، جس میں پری اسکول اور پرائمری تعلیم شامل ہیں، بچوں کو زیادہ کمزور بناتے ہیں، کیونکہ یہ ان کے سیکھنے کے نتائج کو منفی طور پر متاثر کرتے ہیں۔ سیکھنے کے ابتدائی برسوں سے متعلق موجودہ مسائل کے علاوہ کووڈ-19 وبا نے بھی بچوں کی جامع تعلیم میں ٹکنالوجی کی اہمیت کو واضح کیا ہے۔ اس کے پیش نظر بھارت میں پری پرائمری اور پرائمری کلاسوں میں معیاری تعلیم تک سبھی بچوں کی ہمہ گیر رسائی کو یقینی بنانے کے لئے بنیادی تعلیم پر توجہ دینا اس وقت کی ضرورت ہے۔
بنیادی خواندگی اور حساب دانی کا عدد اشاریہ اس سمت میں پہلا قدم ہے ، جوبھارتی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں دس سال سے کم عمر کے بچوں میں بنیادی تعلیم کی مجموعی حیثیت کی سمجھ پیدا کرتا ہے۔ اس عدد اشاریہ میں 41 انڈیکٹرز والے پانچ ستون شامل ہیں: یہ پانچ ستون ہیں : تعلیمی بنیادی ڈھانچہ ، تعلیم تک رسائی ، بنیادی صحت، سیکھنے کے تنائج اور گورننس۔ وہیں بھارت پائیدار ترقی کے اہداف -2030 کو حاصل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ زیرو ہنگر ، اچھی صحت اور بہبود اور تعلیم تک رسائی مخصوص اہداف ہیں جن کی پیمائش بنیادی خواندگی اور حساب دانی کے عدد اشاریہ کے ساتھ کی گئی ہے۔
پورے بھارت میں ریاست کی ترقی کی مختلف سطحوں اور ان کے بچوں کیآبادی کے الگ الگ حجم کو دیکھتے ہوئے، بہتر تجزیہ حاصل کرنے میں مدد کے لئے ریاستوں کو مختلف سطحوں میں درجہ بند کیا گیا ہے۔ پورے ملک میں ریاستوں کو ان کی بچوں کی آبادی یعنی دس سال اور اس سے کم عمر کے بچوں کی بنیاد پر درجہ بندی کی گئی ہے۔
اہم نکات :
- کچھ ریاستیں خاص پہلووں میں دوسروں کے لئے رول ماڈل کے طور پر کام کرسکتی ہیں لیکن انہیں بھی اپنے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے دیگر ریاستوں سے سیکھنے کی بھی ضرورت ہے۔ یہ بات نہ صرف اچھی کارکردگی کرنے والوں کے لئے بلکہ خراب کارکردگی کرنے والی ریاستوں پر بھی نافذ ہوتی ہے۔ مثال کے لئے، چھوٹی ریاست میں کیرالہ کی کارکردگی سب سے اچھی ہے، لیکن یہ کچھ کم اسکور والی ریاستوں سے بھی سیکھ سکتی ہے ، جیسے کہ آندھراپردیش (38.50)، جس کی تعلیم تک رسائی کے معاملے میں کیرالہ (36.55) سے بہتر کارکردگی ہے۔
- ریاستوں نے خصوصی طور پر حکمرانی میں خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، کیونکہ نصف سے زیادہ ریاستوں کا اسکور قومی اوسط 28.05 سے بھی نیچے ہے، جو سبھی ستونوں میں کم ہے۔ یہ ستون وار تجزیہ ریاستوں کو تعلیم کی صورتحال میں بہتری کے لئے ضروری بجٹ سے متعلق تدابیر اور اقدامات کی صورتحال کا جائزہ لینے میں مدد کرتے ہیں اور ان کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کرنے والی موجودہ خلا کی شناخت کرتے ہیں۔
- تعلیم تک رسائی ایک ایسا معاملہ ہے جو ریاستوں کی طرف سے فوری کارروائی کی مانگ کرتا ہے۔ بڑی ریاستوں جیسے کہ راجستھان (25.67)، گجرات (22.28) اور بہار (18.23) کی کارکردگی اوسط سے کافی نیچے ہے۔ وہیں، شمال مشرقی ریاستوں کو ان کی بہتر کارکردگی کی وجہ سے زیادہ نمبر حاصل ہوئے ہیں۔
************
ش ح۔ف ا۔ م ص
(U:14398)
(Release ID: 1782489)
Visitor Counter : 185