ارضیاتی سائنس کی وزارت

کابینہ نے سمندری خدمات ، ماڈلنگ ، ایپلی کیشن ، وسائل اور ٹیکنا لوجی ( او – اسمارٹ ) مشترکہ اسکیم  کو جاری رکھنے کی منظوری دی


مشترکہ  اسکیم کی لاگت  2177 کروڑ روپئے ہو گی

Posted On: 24 NOV 2021 3:39PM by PIB Delhi

نئی دلّی ،24 نومبر/ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں آج اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے زمینی سائنس کی وزارت کی ایک مشترکہ اسکیم  ’’ سمندری خدمات ، ماڈلنگ ، ایپلی کیشن ، وسائل اور ٹیکنا لوجی ( او – اسمارٹ ) ‘‘ کا نفاذ26-2021 ء کے دوران جاری رکھنے کو منظوری دی ہے ، جس پر مجموعی طور پر 2177 کروڑ روپئے لاگت آئے گی ۔

          یہ اسکیم سات ذیلی اسکیموں یعنی سمندری ٹیکنا لوجی ، سمندری ماڈلنگ اور مشاورتی خدمات ( او ایم اے ایس ) ، سمندری مشاہداتی نیٹ ورک ( او او این ) ، سمندری  غیر جاندار وسائل ، بحری جاندار وسائل اور ماحول ( ایم ایل آر ای ) ، ساحلی تحقیق اور آپریشن اور تحقیقی جہازوں کا رکھ رکھاؤ وغیرہ  پر مشتمل ہے ۔ یہ ذیلی اسکیمیں  وزارت کی خود مختار / منسلک اداروں جیسے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشن ٹیکنا لوجی ( این آئی او ٹی ) چنئی ، انڈین نیشنل سینٹر  فار اوشن انفار میشن سروسز ( آئی این سی او آئی ایس ) حیدر آباد ، نیشنل سینٹر فار پولر  اینڈ اوشن ریسرچ ( این سی پی او آر ) گوا ،  سینٹر فار میرین لیونگ ریسورسز اینڈ ایکو لوجی ( سی ایم ایل آر ای ) کوچی اور نیشنل سینٹر فار کوسٹل ریسرچ ( این سی سی آر ) چنئی کے علاوہ دیگر قومی ادارے شامل ہیں ۔ وزارت کے سمندری مطالعات اور ساحلی تحقیق  کے جہازوں کا بیڑا اسکیم کے لئے ضروری تحقیق میں امداد فراہم کرتا ہے ۔

          ہندوستان میں سمندروں سے متعلق تحقیق اور ٹیکنا لوجی کے فروغ  کی شروعات سمندری ترقی کے محکمے ( ڈی او ڈی )  نے کی تھی ، جو 1981 ء میں قائم کیا گیا تھا اور بعد میں زمینی سائنسز کی وزارت ( ایم او ای ایس ) میں ضم کر دیا گیا تھا  اور یہ اس وقت سے جاری ہے ۔ ایم او ای ایس نے سمندری مطالعات میں تحقیق  ، ٹیکنا لوجی کے فروغ ، پیش گوئی خدمات ، فیلڈ انسٹا لیشن ، تلاش ، سروے اور قومی فوائد کی جانب ٹیکنا لوجی کے مظاہروں میں کافی بہتر پوزیشن حاصل کی ہے ۔ سمندری مطالعات میں تحقیقی سرگرمیوں پر محیط او – اسمارٹ اسکیم ہمارے سمندروں کے مسلسل مشاہدوں کی بنیاد پر  پیش گوئی کی خدمات فراہم کرنے ، ٹیکنا لوجی کے فروغ  ، ہمارے سمندری وسائل  کے استعمال ( جاندار و غیر جاندار دونوں ) اور سمندری سائنس میں  تحقیق کو فروغ دینے کے لئے نافذ کی جارہی ہے ۔

          اسکیم کی سرگرمیوں کے ذریعے کئی اہم کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں ، جس میں سب سے اہم پولی میٹالک  نوڈیولس ( پی ایم این ) اور بحرِ ہند کے مختص علاقے میں ہائیڈرو تھرمل سلفائیڈ کے لئے گہرے سمندر میں کانکنی سے متعلق  جامع ریسرچ کرنے پر بین الاقوامی سی بیڈ اتھارٹی ( آئی ایس اے ) کے  پہلے سرمایہ کار کے طور پر بھارت کی شناخت ہے ۔ کم درجۂ حرارت  کی تھرمل ڈی سیلینیشن کی سہولیات لکشدیپ جزائر میں نصب کرنا بھی ایک اہم کامیابی ہے ۔ اس کے علاوہ ، بھارت کی سمندر سے متعلق سرگرمیاں اب آرکیٹک سے انٹارٹک خطے تک وسیع ہو گئی ہیں   ، جس میں وسیع سمندری خطے کا احاطہ کیا جا رہا ہے  اور اس کی نگرانی سیٹلائٹ پر مبنی مشاہدات کے ذریعے کی جا رہی ہے ۔ بھارت نےبین حکومتی عالمی سمندری مشاہداتی نظام میں بحیرۂ ہند میں نفاذ کے لئے قائدانہ رول حاصل کیا ہے ۔

          سمندری مطالعات سے متعلق کمیشن نے بحیرۂ ہند میں کئی طرح کے مشاہداتی نیٹ ورک  تعینات کئے ہیں اور ان کا رکھ رکھاؤ کیا جاتا ہے ۔ یہ مشاہداتی نیٹ ورک ماہی گیری کے امکانی علاقے اور قدرتی ساحلی آفات کی وارننگ ، طوفان اور سونامی جیسی آفات کے لئے وارننگ  دینے کا کام کرتے ہیں ، جن کی قومی سطح پر تمام فریقوں کے علاوہ پڑوسی ملکوں تک بھی معلومات فراہم کی جاتی ہے ۔سونامی ، سمندری لہروں اور  اس طرح کی آفات سے متعلق  پہلے سے وارننگ دینے کا جدید نظام حیدر آباد میں آئی این سی او آئی ایس میں قائم کیا گیا ہے ، جو ہندوستان اور بحیرۂ ہند کے ملکوں کو خدمات فراہم کرتا ہے اور یہ یونیسکو کے ذریعے تسلیم شدہ ہے ۔ بھارت کے مخصوص اقتصادی زون ( ای ای زیڈ ) اور بھارت کی بین الاقوامی راہداری پر جامع سروے کئے جاتے ہیں ،  جن میں سمندری وسائل کی نشاندہی کی جاتی ہے اور سمندر سے متعلق مشاورتی خدمات ، جہاز رانی خدمات وغیرہ فراہم کی جاتی ہیں ۔ وزارت ساحلی پٹی میں تبدیلی اور بحری ماحولیاتی نظام سمیت ساحلی پانی کے معیار  کی بھی نگرانی کرتی ہے ۔

          چونکہ او – اسمارٹ ایک کثیر جہتی  جاری اسکیم ہے ، اس کے تحت جاری جامع تحقیق  اور ٹیکنا لوجی کے فروغ کی سرگرمیاں سمندری علم کے شعبے میں ملک کی بین الاقوامی سطح پر  صلاحیتوں کو مزید فروغ دے گی ۔ موجودہ دہائی کو اقوامِ متحدہ کے ذریعے پائیدار ترقی کی سمندری سائنس کی دہائی قرار دیا گیا ہے اور  اس لئے اسکیم کو جاری رکھنے سے سمندری علم میں تحقیق اور ٹیکنا لوجی کے فروغ کے لئے ہمارے موقف کو یہ مضبوطی ملے گی۔  اس اسکیم کو جاری رکھنے سے سمندری معیشت  سے متعلق قومی پالیسی اور سمندری وسائل کے پائیدار اور موثر استعمال کے تئیں اہم تعاون حاصل ہو گا ۔ سمندروں اور بحری وسائل کے پائیدار استعمال  اور اُن کے تحفظ سے متعلق  اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف – 14 کے حصول کی خاطر  ساحلی تحقیق  اور بحری نباتاتی تنوع سے متعلق سرگرمیاں  انجام دی جا رہی ہیں ۔  ان کے ذریعے قومی جی ڈی پی میں قابلِ قدر تعاون  سمندری مشاورتی خدمات اور ٹیکنا لوجی کے فروغ کے ذریعے جاری رہے گا ، جس سے  بحری ماحولیات  ، خاص طور پر بھارت کی ساحلی ریاستوں میں کام کرنے والی برادریوں اور مختلف شعبوں کو فائدہ حاصل ہو گا ۔

          اگلے پانچ برسوں کے دوران ( 26-2021 ء ) یہ اسکیم بحری ڈومین میں  پیش گوئی ، مختلف ساحلی فریقوں کے لئے وارننگ خدمات ، سمندری حیات کے تحفظ کے لئے حیاتیاتی تنوع کی سمجھ اور سمندری عمل کو سمجھنے کی خاطر   جدید ترین ٹیکنا لوجی  کے فروغ میں  مدد کرے گی ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح  ۔ و ا ۔ ع ا )  

U. No.  13239



(Release ID: 1774729) Visitor Counter : 211