صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ٹیکہ کاری، کووڈ-19 کے خلاف ایک طاقتور ہتھیار ہے، ہمیں اس کی رفتار اور احاطہ میں توسیع کرنے کی غرض سے زوردار مہم کا آغاز کرنا چاہیے:ڈاکٹر من سکھ مانڈویا


انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ کووڈ-19 سے بچاؤ کے لیے مکمل ٹیکہ کاری کی حصولیابی کے لیے غیرسرکاری تنظیموں، NGOs، عقیدہ پر مبنی تنظیموں، مذہبی لیڈروں، سماج پر اثر انداز ہونے والے عناصر سمیت مختلف شراکت داروں اور ساجھے داروں کو مہم میں شرکت پر راضی کرنا چاہیے

Posted On: 22 NOV 2021 12:35PM by PIB Delhi

نئی دہلی،22نومبر 2021/  

ہم کووڈ-19 سے بچاؤ کے لیے ٹیکہ کاری کے آخری مرحلہ میں ہیں۔ ہمیں ٹیکہ کاری کے عمل کی رفتار میں تیزی لاکر اور اس کے احاطے میں توسیع کرکے سبھی کو کووڈ-19 سے بچاؤ کے ٹیکے لگانے کو یقینی بنانے کے مقصد سے ایک جارحانہ اور زوردار مہم کا آغاز کرنا چاہیے۔

صحت وخاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ مانڈویا نے آج یہ بات کہی۔ انہوں نے  ‘‘ہر گھر دستک مہم’’ کے تحت  منی پور، میگھالیہ، ناگالینڈ اور پدوچیری میں کووڈ-19 سے بچاؤ کے لیے ٹیکہ کاری مہم کی پیش رفت  اور صورت حال کا جائزہ لینے کی غرض سے ان ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے صحت سکریٹریوں اور صحت محکمے کے سینئر افسران کی میٹنگ کی ورچول طور پر صدارت کرتے ہوئے  یہ بات کہی۔ ان ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے کم تعداد میں ٹیکے لگائے جانے کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔

حالانکہ  بھارت میں پہلے  ٹیکے کے طور پر 82 فیصدافراد اور دوسرے ٹیکے کے تحت 43 فیصد افراد کا احاطہ کیا جاچکا ہے، لیکن پدوچیری (66فیصد- 39فیصد) ، ناگالینڈ(49فیصد, 36فیصد) ، میگھالیہ(%57-38%) اور منی پور (54%, 36%) اپنے پہلے اور دوسرے ٹیکے کے احاطے میں قومی اوسط سے کافی پیچھے ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002VQPG.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003YG63.jpg

 

اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ ٹیکہ کاری، کووڈ-19 عالمی وبا کے خلاف لڑائی میں سب سے طاقتور ہتھیار ہے، مرکزی وزیر صحت نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر زور دیا کہ وہ کووڈ-19 سے بچاؤ کے لیے مکمل  ٹیکہ کاری کی جانب تمام اہل افراد کو ترغیب دینے اور انہیں جمع کرنے کی غرض سے غیرسرکاری  تنظیموں NGOs،  عقیدہ پر مبنی تنظیموں، مذہبی قائدین، سماج پر اثر انداز ہونے والے عناصر سمیت تمام متعلقہ فریقوں اور دیگر ساجھے داروں کو اس مہم میں شرکت پر راضی کے لیے مقصد سے اختراعی طریقے اختیار کریں۔ ہمیں اجتماعی طور پر اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ملک میں کووڈ-19 ویکسین کے  ‘سورکشا کووچ ’کے بغیر کوئی بھی اہل شہری محروم نہ رہ پائے۔

ڈاکٹر من سکھ مانڈویا نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ ریاستی سرکار کے تمام عہدیداروں کا ہر ہفتے ایک دن مقرر کریں، تاکہ وہ ہر اہل کنبے کے گھر جاکر انہیں مکمل ٹیکہ کاری کی جانب راغب کرسکیں۔ انہوں نے ‘‘ہر گھر دستک مہم’’ کو مستحکم بنانے کی خاطر وزیراعظم کی تازہ ترین حکمت عملی کا اعادہ کیا، جس کے تحت  گاؤوں میں پیشگی طور پر  ‘‘پرچارٹولی’’ تعینات کرنا شامل ہے، جو بیداری پیدا کرنے سے متعلق مہم  کے ساتھ ساتھ اہل آبادی کو یکجا کرنے اور انہیں صلاح و مشورہ دینے کو یقینی بنائے گی، جس کی بعد ‘‘ٹیکے لگانے والی ٹولی’’ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تمام اہل شہریوں کو پہلا اور دوسرا ٹیکہ لگادیا جائے۔

انہوں نے کہا: ‘‘میں نے اروناچل پردیش کے اپنے حالیہ دورے کے دوران’’ مکمل  طور پر ٹیکہ لگوا چکے گھر کے اسٹیکرس استعمال کئے جانے کا مشاہدہ کیا ہے۔ اسی قسم کی دیگر اختراعی طریق کار کو دوسری ریاستوں میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ ریاستیں، بچوں اور طلبا کو کووڈ-19 سے بچاؤ کی ٹیکہ کاری کا سفیر بھی بنا سکتی ہیں، تاکہ یہ سفیر اپنے اپنے خاندانوں اور برادریوں کے بزرگ اور اہل ارکان کو کووڈ-19 سے بچاؤ کے دونوں ٹیکے لگوانے پر زور اور ترغیب دے سکیں اور اس کے لیے راغب کرسکیں۔

ڈاکٹر مانڈویا نے ریاستوں کو نصیحت کی کہ وہ ریاست وار تفصیلی بہت چھوٹے منصوبے تیار کریں، کافی تعداد میں ٹیموں کو تعینات کریں اور کم کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اضلاع کی یومیہ پیش رفت کا باضابطہ طورپر جائزہ لیتے رہیں۔ ریاستوں پر زور دیا گیا کہ وہ ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرنے والے نشان زد گروپوں کے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے اختراعی چھوٹے ویڈیوز تیار کریں۔ اس کے علاوہ وہ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمس اور روایتی میڈیا کا موثر استعمال کریں۔

مرکزی وزیر صحت نے جاری  ‘‘ہر گھر دستک’’ مہم کے تحت ٹیکہ کاری مہم میں بڑے پیمانے پر تیزی لانے میں رکاوٹ بننے والی مخصوص وجوہات کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے مقصد سے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ رابطہ قائم کیا ہے۔ انہیں ہچکچاہٹ کے مسئلے کے حل کی غرض سے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کے ذریعہ کی جارہی کوششوں سے واقف کرایا گیا۔

 بھارت میں، مرکز کے زیرانتظام علاقے پدوچیری کو چھوڑ کر پہلے ٹیکے کے تحت اب تک 82فیصد افراد کا احاطہ کیا جاچکا ہے، جبکہ دیگر ریاستوں میں 60 فیصد سے کم آبادی کا احاطہ کیا گیا ہے۔ میگھالیہ میں 20 لاکھ سے زیادہ کی نشان زد آبادی کے ساتھ، اب بھی 8 لاکھ افراد پہلا ٹیکہ لگوانے کے منتظر ہیں، جبکہ دوسرا ٹیکہ لگوانے والے مستحق افراد کی تعداد ڈھائی لاکھ سے زیادہ ہی۔ اسی طرح منی پور میں 23 لاکھ 40 ہزار کی نشان زد آبادی میں سے 10 لاکھ سے زیادہ افراد کو اب تک پہلا ٹیکہ بھی نہیں لگایا گیا ہے، جبکہ 3 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ افراد دوسرا ٹیکہ لگوانے کے منتظر ہیں۔ دوسری جانب 14 لاکھ 70 ہزار کی نشان زد آبادی  والے ناگالینڈ میں 7 لاکھ  50 ہزار سے زیادہ افراد کے پہلا ٹیکہ بھی نہیں لگایا گیا ہے، جبکہ ایک لاکھ 20 ہزار مستحق افراد کو دوسرا ٹیکہ لگایا جانا باقی ہے۔ پدوچیری میں 11 لاکھ 30 ہزار کی نشان زد آبادی ہے، جبکہ وہاں 3 لاکھ 88 ہزار افراد کو ابھی پہلا ٹیکہ بھی نہیں لگایا گیا ہے، جبکہ ایک لاکھ 91 ہزار اہل افراد دوسرا ٹیکہ لگوانے کے منتظر ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0041H1E.jpg

 

اس میٹنگ میں مرکزی صحت سکریٹری جناب راجیش بھوشن، ایڈیشنل سکریٹری (صحت) ڈاکٹر منوہر اگنانی، صحت خدمات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سنیل کمار، جوائنٹ سکریٹری(صحت) محترمہ اندرانی کوشل، جوائنٹ سکریٹری (صحت) جناب اشوک بابو اور وزارت کے دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔

*************

( ش ح ۔ع م ۔ ت ع (

U. No. 14032

 



(Release ID: 1773947) Visitor Counter : 137