وزیراعظم کا دفتر

گلوبل اِنوویشن سمٹ 2021 کے افتتاحی اجلاس سے وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 18 NOV 2021 5:53PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  18/نومبر 2021 ۔ کابینہ میں میرے ساتھی جناب من سکھ بھائی، انڈین فارماسیوٹیکل الائینس کے صدر جناب سمیر مہتا، کیڈیلا ہیلتھ کیئر لمیٹڈ کے چیئرمین جناب پنکج پٹیل اور ممتاز شرکاء،

نمستے!

سب سے پہلے میں انڈین فارماسیوٹیکل ایسوسی ایشن کو اس گلوبل انوویشن سمٹ کے انعقاد کے لئے مبارک باد دیتا ہوں۔

کووڈ-19 کی وبا نے حفظان صحت کے شعبے کی اہمیت کو حددرجہ توجہ کے مرکز میں لادیا ہے۔ بات چاہے طرز زندگی کی ہو یا ادویات کی، میڈیکل ٹیکنالوجی کی ہو یا ٹیکوں کی، حفظان صحت کے ہر پہلو کو گزشتہ دو برسوں کے دوران عالمی توجہ حاصل ہوئی ہے۔ اس تناظر میں بھارت کی فارماسیوٹیکل صنعت کو بھی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

بھارت کے حفظان صحت کے شعبے نے جو عالمی اعتبار حاصل کیا ہےاس کی وجہ سے بھارت کو حالیہ وقتوں میں ’’فارمیسی آف دی ورلڈ‘‘ کہا جانے لگا ہے۔ تقریباً 3 ملین لوگوں کو روزگار فراہم کرنے والی اور تقریباً 13 بلین ڈالر سے زیادہ کا کاروبار کرنے والی بھارت کی فارما صنعت ہماری اقتصادی ترقی کی ایک کلیدی محرک رہی ہے۔

سستی قیمتوں پر اعلیٰ معیار و مقدار کے امتزاج نے پوری دنیا میں بھارت کے فارما سیکٹر  میں زبردست دلچسپی پیدا کی ہے۔ 2014 سے بھارت کے حفظان صحت کے شعبے میں 12 بلین ڈالر سے زیادہ سے بیرونی راست سرمایہ کاری راغب کی ہے اور مزید زیادہ کے لئے اب بھی امکان موجود ہے۔

دوستو!

صحت مندی کی ہماری تاریخ جغرافیائی سرحدوں تک محدود نہیں ہے۔ ہم پوری انسانیت کی خیر و خیریت میں یقین رکھتے ہیں۔

سروے بھونتو سکھینہ: سروے سنتو نرامیہ:

اور ہم نے کووڈ-19 کی عالمی وبا کے دوران پوری دنیا کو اس اسپرٹ سے روبرو کرایا ہے۔ ہم نے وبا کے ابتدائی مرحلے کے دوران 150 سے زیادہ ملکوں کو حیات بخش ادویات اور طبی ساز و سامان کی برآمدات کی۔ ہم نے اس سال تقریباً 100 ملکوں کو کووڈ ویکسین کی 65 ملین سے زیادہ خوراکیں برآمد کیں۔ آنے والے مہینوں میں، جیسے جیسے ہم ٹیکے کی پیداوار کی اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے جائیں گے، ہم اس تعلق سے اور بھی زیادہ کریں گے۔

دوستو!

کووڈ-19 کے دور میں سبھی شعبۂ حیات میں اختراعات کی اہمیت ایک بار پھر اجاگر ہوئی ہے۔ وبا کے سبب پیدا شدہ رخنہ اندازیوں نے ہمیں مجبور کیا ہے کہ ہم اپنی طرز زندگی اور اپنے کام کرنے کے طریقے کے بارے میں ازسرنو سوچیں۔ بھارت کے فارما شعبے کے تناظر میں بھی رفتار، پیمانہ اور اختراعات کرنے کی خواہش حقیقی معنوں میں متاثر کن رہی ہے۔ مثال کے طور پر، اختراعات کی یہی وہ اسپرٹ ہے جس نے بھارت کو پی پی ای کا ایک بڑا پروڈیوسر اور ایکسپورٹر بننے کی راہ دکھائی ہے۔ اور اختراعات کی یہی وہ روح ہے جس نے بھارت کو کووڈ-19 کے ٹیکوں کی اختراعات کرنے، اس کی پیداوار کرنے، اسے لگانے اور اس کی برآمد کرنے کے کام میں پیش پیش رہنے کے لئے راغب کیا ہے۔

دوستو!

اختراعات کی یہی روح فارما سیکٹر کی ترقی کی حوصلہ افزائی کے لئے بھارت سرکار کے ذریعے کئے گئے اقدامات میں جھلکتی ہے۔ گزشتہ ماہ حکومت نے ایک ڈرافٹ ڈاکیومنٹ جاری کیا، جس میں ’’بھارت میں فارما – میڈ ٹیک سیکٹر میں تحقیق و ترقی و اختراعات کو تحریک دینے کی پالیسی‘‘ کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ اس پالیسی سے فارماسیوکلس اور طبی آلات کے حوالے سے تحقیق و ترقی کی حوصلہ افزائی کے تئیں بھارت کی عہد بستگی کی عکاسی ہوتی ہے۔

ہمارا ویژن اختراعات کے لئے ایسا ماحول بنانے کا ہے جو دواؤں کی ایجاد اور اختراعاتی طبی آلات کے معاملے میں بھارت کو ایک لیڈر بناسکے۔ پالیسی سے متعلق ہمارے اقدامات سبھی حصص داروں کے ساتھ وسیع صلاح و مشورے کی بنیاد پر وضع کئے جارہے ہیں۔ ہم ریگولیٹری فریم ورک کے تعلق سے صنعت کے مطالبات کے تئیں حساس ہیں اور اس سمت میں سرگرمی کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ صنعت نے فارماسیوٹیکل اور میڈیکل ڈیوائسس کے لئے 30 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کی پروڈکشن سے مربوط مراعاتی اسکیموں کے توسط سے بڑی تقویت حاصل کی ہے۔

دوستو!

صنعت، اکیڈمک ورلڈ اور خاص طور پر ہمارے ہونہار نوجوانوں کا تعاون اہم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اکیڈمیا اور صنعت کے درمیان شراکت داری کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ بھارت میں سائنس دانوں اور ماہرین ٹیکنالوجی کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، جس کے اندر اس صنعت کو عظیم تر بلندیوں پر لے جانے کا امکان ہے۔ ’’ڈسکور اور میک اِن انڈیا‘‘ کے لئے اس قوت کو نکھارنے کی ضرورت ہے۔

دوستو!

میں ایسے دو شعبوں کو اجاگر کرنا چاہتا ہوں جس کے بارے میں میری خواہش ہے کہ پوری احتیاط کے ساتھ اس کا جائزہ لیا جائے۔ پہلے کا تعلق خام مواد سے متعلق ضرورتوں سے ہے۔ جب ہم کووڈ-19 سے لڑرہے ہیں، ہم نے پایا ہے کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر مزید توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔ آج جب 1.3 بلین بھارت کے لوگوں نے بھارت کو آتم نربھر بنانے کی ذمے داری اپنے کاندھوں پر لی ہے، تو ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ٹیکوں اور دواؤں کے لئے درکار ضروری ساز و سامان کی گھریلو پیداوار میں اضافہ کے بارے میں سوچیں۔ یہ ایک ایسا محاذ ہے جسے بھارت کو جیتنے کی ضرورت ہے۔

مجھے یقین ہے کہ سرمایہ کار اور اختراع کار بھی اس چیلنج سے عہدہ برآ ہونے کے لئے مل کر کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔ دوسرے شعبے کا تعلق بھارت کی روایتی دواؤں سے ہے۔ فی الحال بین الاقوامی بازار میں ان مصنوعات کی مانگ اہم ہے اور اس میں اضافہ ہورہا ہے۔ حالیہ برسوں میں ان مصنوعات کی برآمدات میں تیزی سے اضافہ کی شکل میں دیکھا جاسکتا ہے۔ محض 2020-21 میں ہی بھارت نے 1.5 بلین ڈالر سے زیادہ کی ہربل دوائیں  برآمد کیں۔ عالمی ادارۂ صحت بھی بھارت کی روایتی دواؤں کے لئے گلوبل سینٹر قائم کرنے پر کام کررہا ہے۔ کیا ہم عالمی ضرورتوں، سائنسی معیارات اور مینوفیکچرنگ کے بہترین طور طریقوں کے تناظر میں اپنی روایتی ادویات کو مقبول بنانے کے لئے مزید طریقوں کے بارے میں سوچ سکتے ہیں؟

دوستو!

میں آپ سب کو دعوت دیتا ہوں کہ آپ بھارت میں سوچیں، بھارت میں اختراع کریں، بھارت میں بنائیں اور دنیا کے لئے بنائیں۔اپنی حقیقی صلاحیتوں سے آگاہ ہوں اور دنیا کی خدمت کریں۔

اختراعات اور انٹرپرائز کے لئے ہمارے پاس صلاحیت، وسائل اور ماحول موجود ہے۔ ہماری فوری کوششوں، اختراعات کے تئیں ہمارے جذبے اور فارما سیکٹر میں ہماری حصول یابیوں کی سطح کا دنیا نے نوٹس لیا ہے۔ یہ بہترین موقع ہے کہ ہم آگے بڑھیں اور نئی بلندیوں کو سر کریں۔ میں عالمی اور گھریلو صنعتی لیڈروں اور حصص داروں کو یقین دلاتا ہوں کہ بھارت اختراعات کے تئیں ماحول کو مزید بہتر بنانے کے تئیں پابند عہد ہے۔ میری دعا ہے کہ آر اینڈ ڈی اور اختراعات کے حوالے سے بھارت کی فارماسیوٹیکل صنعت کو مضبوط بنانے کے لئے یہ سربراہ اجلاس ایک فلیگ شپ ایونٹ کا کام کرے۔

میں ایک بار پھر منتظمین کو مبارک دیتا ہوں  اور دعاگو ہوں کہ اس دوروزہ سربراہ اجلاس کے دوران جو غور و خوض ہوگا وہ نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔

شکریہ،

آپ کا بہت بہت شکریہ

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.13013

 



(Release ID: 1773047) Visitor Counter : 148