وزیراعظم کا دفتر

مدھیہ پردیش، بھوپال میں ریلوے کے مختلف پروجیکٹوں   کو قوم کے نام  وقف کرنے کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 15 NOV 2021 8:08PM by PIB Delhi

مدھیہ پردیش کے گورنر جناب منگوبھائی پٹیل جی ، مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ  جناب شیوراج  سنگھ چوہان جی ، مرکزی وزیر ریل جناب  اشونی ویشنو جی، یہا ں پرموجود دیگر حضرات ، بھائیو اوربہنو،

آج کا دن بھوپال کے لئے ، مدھیہ پردیس کے لئے ، پورے ملک کے لئے فخرسے پُرتاریخ اور شاندار مستقبل کے سنگم کا دن ہے ۔ ہندوستانی ریل کا مستقبل کتنا جدید ہے ، کتنا روشن ہے ، اس کا عکس  بھوپال کے اس  خوبصورت  ریلوے اسٹیشن میں جو بھی آئے گا اسے نظرآئے گا،۔ بھوپال کے اس تاریخی ریلوے اسٹیشن کی صرف صورت وشکل ہی نہیں بدلی ہے بلکہ گنورگڑھ کی رانی ، کملاپتی جی کا اس سے نام جڑنے سے اس کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے ۔ گونڈوانا کے فخرسے آج ہندوستانی ریل کا امتیاز بھی جڑ گیاہے ۔ یہ بھی ایسے وقت میں ہواہے جب آج ملک ‘جن جاتیہ گورودِوس ’ منارہاہے ۔اس کے لئے مدھیہ پردیش کے سبھی بھائی بہنو کو ، خاص طورسے آدی واسی سماج کو بہت بہت مبارکباد دیتاہوں ۔

ساتھیو،

آج یہاں اس پروگرام میں بھوپال –رانی کملاپتی –برکھیڑا تین لائن، گنا-گوالیار بلاک  میں بجلی کاری ، فتح آباد چندراوتی گنج –اجین اور متھیلا –نیمارکھیڑی بلاک کی بجلی کاری  اوراسے براڈ گیج میں بدلنے کے پروجیکٹ کا بھی افتتاح ہواہے ۔ ان تمام  سہولیات کے بننے سے مدھیہ پردیش کے سب سے مصروف ریل روٹ میں سے ایک پردباو کم ہوگا اورسیاحت –مذہب سے متعلق اہم مقامات کی کنکٹی وٹی زیادہ مضبوط ہوگی ۔ خاص طورسے مہاکال کے شہراجین  اور ملک کے سب سے صاف شہر  اندورکے درمیان  میموسروس شروع ہونے سے ، روزانہ سفرکرنے والے  ہزاروں مسافروں کو براہ راست فائدہ ہوگا۔ اب اندوروالے مہاکال کے درشن  کرکے وقت پرلوٹ بھی پائیں گے اور جو ملازم ، کاروباری ، مزدورساتھی روز اپ ڈاؤن سفرکرتے ہیں ان کو بھی کافی سہولت ہوگی ۔

بھائیواوربہنو،

بھارت کیسے بدل رہاہے ، خواب کیسے سچ ہوسکتے ہیں ، یہ دیکھناہوتوآج  ایک بہترین مثال ہندوستانی ریلوے بھی بن رہی ہے ۔ چھ سات سال پہلے تک جس کا بھی واسطہ ہندوستانی ریلوے سے پڑتاتھا ، تو وہ ہندوستانی ریلوے کی ہی ملامت کرتے ہوئے ہمیشہ کچھ نہ کچھ بولتے ہوئے زیادہ نظرآتاتھا۔   اسٹیشن پربھی بھیڑ بھاڑ، گندگی ، ٹرین کے انتظارمیں گھنٹوں کی ٹینشن ، اسٹیشن پربیٹھنے کی ، کھانے پینے کی سہولت نہیں ، ٹرین کے اندربھی گندگی ، سیکیورٹی کی بھی فکر ، آپ نے دیکھا ہوگا لوگ بیگ کے ساتھ چین لے کرآتے تھے ، تالالگاتے تھے ، حادثہ کا خوف ، یہ سب کچھ ...یعنی ریلوے بولتے ہی سب ایساہی دھیان میں آتا تھا۔ من میں یہی ایک شبیہ ابھرکرآتی تھی ۔ لیکن حالت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ لوگوں نے  حالات کے بدلنے کی امید تک چھوڑدی تھی ۔لوگوں نے ما ن لیاتھا کہ چلوبھئی ایسے ہی گزارہ کرویہ سب ایسے ہی چلنے والا ہے ۔ لیکن جب ملک ایمانداری سے  عزائم کو پوراکرنے کے لئے جڑتاہے تو  بہتری آتی ہی آتی ہے ، تبدیلی ہوتی ہی ہوتی ہے ، یہ ہم گذشتہ برسوں سے لگاتاردیکھ رہے ہیں ۔

ساتھیو،

ملک کے عام لوگوں کو  جدید تجربات فراہم کرنے کا جو بیڑا ہم نے اٹھایاہے اس کے لئے جو محنت  دن رات کی جارہی ہے اس کے نتائج  اب نظرآنے لگے ہیں ۔ کچھ مہینے پہلے گجرات میں  گاندھی نگرریلوے اسٹیشن کی نئی شکل  ملک اوردنیا دیکھی تھی ۔ آج مدھیہ پردیش میں ، بھوپال میں رانی کملاپتی ریلوے اسٹیشن کی شکل میں ملک کا پہلا آئی ایس او سرٹیفائیڈ ، ملک کے  پہلے پی پی پی ماڈل پرمبنی ریلوے اسٹیشن  ملک کو وقف کیاگیاہے ۔ جو سہولیات کبھی  ایئرپورٹ میں ملاکرتی تھیں ، وہ آج ریلوے اسٹیشن میں مل رہی ہیں ۔ ماڈرن ٹوائلٹ  ، بہترین کھاناپینا، شاپنگ کامپلکس ، ہوٹل ، میوزیم ، گیمنگ زون ، اسپتال ، مالس ، اسمارٹ پارکنگ  ایسی ہرسہولیت یہاں تیارکی جارہی ہے ۔ اس میں ہندوستانی ریلوے کا پہلا سینٹرل ایئرکان کورس بنایاگیاہے ۔ اس کان کورس میں سیکڑوں مسافر ایک ساتھ بیٹھ کر ٹرین کا انتظارکرسکتے ہیں ۔ اورخاص بات یہ بھی ہے کہ سارے پلیٹ فارم اس کان کورس سے جڑے ہوئے ہیں ۔ اس لئے مسافروں کو غیرضروری بھاگ دوڑ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔

بھائیو اوربہنو،

ایسے ہی انفراسٹرکچرکی ، ایسی ہی سہولیات کی ، ملک کے عام ٹیکس دہندگان کو ، ملک کے متوسط  طبقے کو ہمیشہ امید رہی ہے ، یہی ٹیکس دہندگان کا اصلی احترام ہے ۔ وی آئی پی کلچرسے ای پی آئی یعنی ہرشخص اہم ہے کی طرف تبدیلی کا یہی ماڈل ہے ۔ ریلوے اسٹیشن کے پورے ایکوسسٹم کو اسی طرح ٹرانسفارم کرنے کے لئے آج ملک کے پونے دوسوسے زیادہ ریلوے اسٹیشنوں کی شکل وصورت  تبدیل کی جارہی ہے ۔

ساتھیو ،

آتم نربھربھارت کے عہد کے ساتھ آج بھارت آنے والے سالوں کے لئے خود کو تیارکررہاہے ، بڑے اہداف پرکام کررہاہے ۔ آج کا بھارت  جدیدانفراسٹرکچرکی تعمیر کے لئے ریکارڈ انویسٹ منٹ توکرہی رہاہے  ، یہ بھی یقینی بنارہاہے کہ پروجیکٹ میں تاخیرنہ ہو، کسی قسم کی رکاوٹ نہ آئے ۔ حال ہی میں شروع ہوا ، پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹرپلان ، اسی عہد کو پوراکرنے میں  ملک کی مدد کرے گا۔ انفراسٹرکچرسے جڑی  سرکارکی پالیسیوں ہوں ، بڑے پروجیکٹس کی پلاننگ ہوں ، ان پرکام کیاجاناہو، گتی شکتی نیشنل ماسٹرپلان ، سبھی کی رہنمائی کرے گا۔ جب ہم ماسٹرپلان کو بنیاد بناکرچلیں گے توملک کے وسائل کا بھی صحیح استعمال ہوگا۔ پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹرپلان کے تحت حکومت الگ الگ وزارتوں کو ایک پلیٹ فارم پرلارہی ہے ۔الگ الگ پروجیکٹس کی معلومات ہرڈپارٹمنٹ کو وقت پرملے اس کا بھی انتظام کیاگیاہے ۔

ساتھیو،

ریلوے اسٹیشن  کے ری ڈیولپمنٹ کی یہ مہم بھی صرف اسٹیشن کی سہولیات تک محدود نہیں ہے بلکہ اس قسم کی تعمیر گتی شکتی نیشنل ماسٹرپلان کا بھی حصہ ہے ۔ یہ آزادی کے امرت کال میں ایسے انفراسٹرکچرکی تعمیر  کی مہم ہے ، جو ملک کی ترقی کو غیرمعمولی رفتاردے سکے ۔ یہ گتی شکتی  ملٹی موڈل کنکٹی وٹی کی ہے ، ایک ہولسٹک انفراسٹرکچرکی ہے ۔ اب جیسے رانی کملاپتی ریلوے اسٹیشن کو اپروچ روڈ سے  جوڑا گیاہے یہاں بڑی تعداد میں  پارکنگ کی سہولت بنائی گئی ہے ۔بھوپال میٹروسے بھی اس کی کنکٹی وٹی کو یقینی بنایاجارہاہے ۔ بس موڈ کے ساتھ ریلوے اسٹیشن  کے تعامل کے لئے اسٹیشن کے دونوں طرف سے بی آرٹی ایس لین کی سہولت ہے ۔ یعنی  ٹریول ہویا لوجسکٹس سب کچھ آسان  ، آرام دہ ہو ، سیملیس ہو، یہ کوشش کی جارہی ہے ۔ یہ عام ہندوستانی کے لئے زندگی کو آسان بنانے والا ہے ۔ مجھے خوشی ہے کہ ریلوے کے بے شمارپروجیکٹس اسی طرح  گتی شکتی  نیشنل ماسٹرپلان سے جوڑا جارہاہے ۔

ساتھیو،

ایک زمانہ تھا جب ریلوے کے انفراسٹرکچرپروجیکٹ کو بھی ڈرائیونگ بورڈ سے زمین پراترنے میں ہی سالوں سال لگ جاتے تھے ۔ میں ہرمہینے پرگتی پروگرام میں ریویو کرتاہوں کہ کونسا پروجیکٹ کہاں پہنچا۔ آپ حیران ہوجائیں گے میرے سامنے ریلوے کے کچھ پروجیکٹ ایسے آئے جن کا اعلان 40-35سال پہلے ہواتھا۔ لیکن کاغذپرلکیربھی نہیں بنائی گئی ، 40سال ہوگئے۔ اب خیریہ کام بھی مجھے کرناپڑرہاہے ، میں کروں گا ، آپ کو بھروسہ دیتاہوں ۔ لیکن آج ہندوستانی ریلوے میں بھی  جتنی سنجیدگی نئے پروجیکٹس کی پلاننگ کی ہے اتنی ہی سنجیدگی ان کو وقت پرپوراکرنے کی بھی ہے ۔

ایسٹرن اورویسٹرن ڈیڈی کیٹڈ فریٹ کوریڈور  اسکیم بہت عمدہ مثال ہے ۔ ملک میں ٹرانسپورٹیشن کی تصویربدلنے کی صلاحیت رکھنے والے ان انفراسٹرکچرپروجیکٹس پرمتعدد برسوں  تک تیز رفتارسے کام نہیں ہوپایاتھا۔ لیکن بیتے 7-6 سالوں کے دوران 1100کلومیٹرسے زیادہ روٹ کو پورا کیاجاچکاہے اور  باقی کے حصے پرتیز رفتار سے کام چل رہاہے ۔

ساتھیو ،

کام کی یہی رفتار  آج دوسرے پرجیکٹس میں بھی دیکھنے کو ملتی ہے ۔گذشتہ 7برسوں  میں ہرسال اوسطاً ڈھائی ہزارکلومیٹرٹریک کمیشن کیاگیاہے ۔ جب کہ اس سے پہلے کے سالوں میں  1500کلومیٹرکے آس پاس ہوتاتھا۔ پہلے کے مقابلے ان سالوں میں ریلوے  ٹریک کی بجلی کاری کی رفتار پانچ گناسے زیادہ ہوئی ہے ۔ مدھیہ پردیش میں ریلوے کے 35پروجیکٹس میں سے تقریبا سواگیارہ سوکلومیٹرکے پروجیکٹس کمیشن ہوچکے ہیں ۔

ساتھیو،

ملک کے مضبوط ریلوے انفراسٹرکچرکافائدہ کسانوں کو ہوتاہے ، طالب علموں کو ہوتاہے ، تاجروں اورصنعت کا روں کو ہوتاہے  ۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح کسان ریل کے ذریعہ ، ملک کے کونے کونے کے کسان دوردراز تک اپنی پیداوار بھیج پارہے ہیں ۔ ریلوے کے ذریعہ ان کسانوں کو مال ڈھلائی میں  بہت چھوٹ بھی دی جارہی ہے ۔ اس کا بہت فائدہ ملک کے چھوٹے کسانوں کو بھی ہورہاہے ۔ انھیں نئے بازارملے ہیں ، انھیں نئی طاقت ملی ہے ۔

ساتھیو ،

ہندوستانی ریلوے صرف دوریوں کو کنکٹ کرنے کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ یہ ملک کی ثقافت ، ملک کی سیاحت ، ملک کے مذہبی مقامات کو کنکٹ کرنے کا بھی اہم ذریعہ بن رہاہے ۔ آزادی کی اتنی دہائیوں بعد پہلی بار  ہندوستانی ریلوے کی اس  صلاحیت کو اتنے بڑے پیمانے پر ایکسپلورکیاجارہاہے ۔ پہلے ریلوے کو سیاحت کے لئے اگر استعمال کیابھی گیا تواس کو ایک پریمیم کلب تک ہی محدود رکھاگیا۔

پہلی بارعام شہریوں کو مناسب قیمت پر سیاحت اور مذہبی مقامات کے دورے کا انوکھاموقع فراہم کیاجارہاہے ۔ رامائن سرکٹ ٹرین  ایسی ہی ایک انوکھی کوشش ہے ۔ کچھ دن پہلے پہلی رامائن ایکس پریس ٹرین  ملک بھرمیں  رامائن دورکے  درجنوں مقامات  کے درشن کرنے کے لئے نکل چکی ہے ۔ اس ٹرین کے سفرکو لے کر بہت زیادہ جوش ملک کے شہریوں میں دیکھنے کو مل رہاہے ۔

آنے والے  دنوں میں ملک کے الگ الگ حصوں سے کچھ اوررامائن ایکسپریس ٹرینیں بھی چلنے والی ہیں ۔ یہی نہیں وسٹاڈوم ٹرینوں کا تجربہ بھی لوگوں کو بہت پسند آرہاہے ۔ ہندوستانی ریلوے کے انفراسٹرکچر، آپریشن اوراپروچ میں  ہرقسم سے بڑے ریفارم کئے جارہے ہیں ۔ براڈ گیج نیٹ ورک سے  بغیرانسانوں والے دروازوں کو ہٹانے سے رفتاربھی بہترہوئی ہے اور حادثات میں بہت کمی آئی ہے ۔ آج سیمی ہائی اسپیڈ ٹرینیں ریل نیٹ ورک کا حصہ بنتی جارہی ہیں ۔ آزادی کے امرت مہوتسومیں ، آنے والے دوسالوں میں  75نئی وندے بھارت ٹرینیں ملک بھرمیں چلانے کے لئے ریلوے کو شاں ہے یعنی انڈین ریلوے اب اپنی پرانی وراثت کو جدیدیت کے رنگ میں ڈھال رہی ہے ۔

ساتھیو،

بہترانفراسٹرکچربھارت کی امیدہی نہیں بلکہ ضرورت بھی ہے ۔ اسی سوچ کے ساتھ ہماری سرکارریلوے سمیت انفراسٹرکچر کے ہزاروں پروجیکٹس پر بے پناہ سرمایہ کاری کررہی ہے ۔ مجھے یقین ہے ، بھارت کا جدید ہوتاانفراسٹرکچر خود انحصاری کے عزائم کو اور تیزی سے ملک کے عام لوگوں تک پہنچائے گا۔

ایک بارپھرآپ سبھی کو جدید ریلوے اسٹیشن کی اورساتھ ساتھ متعدد نئی ریل خدمات کی مبارکباد دتیاہوں ۔ ریلوے کی پوری ٹیم کو بھی اس تبدیلی کو تسلیم کرنے کے لئے ، اس تبدیلی کو شرمندہ تعبیرکرنے کے لئے ، ریلوے کی جوپوری ٹیم نئے جوش کے ساتھ مصروف عمل ہے میں ان کا بھی شکریہ اداکرتاہوں ، ان کو بھی بہت بہت مبارکباد دیتاہوں ۔ آپ سبھی کو بہت سی نیک خواہشات ۔ بہت بہت شکریہ ۔

 

****************

 

ش ح۔ق ت۔ ع آ 

U. NO. 12912



(Release ID: 1772255) Visitor Counter : 194