وزیراعظم کا دفتر

جی 20 سربراہ کانفرنس کے دوسرے اجلاس :آب و ہوا میں تبدیلی اور ماحولیات میں، وزیراعظم کا خطاب

Posted On: 31 OCT 2021 11:50PM by PIB Delhi

معززین ،

آج ، جب میں آب و ہوا سے متعلق کارروائی کے معاملے پر جی 20 ملکوں کے درمیان ہوں، میں اپنی دو بڑی ذمہ داریوں کے تئیں پوری حساسیت کے ساتھ اپنا نقطہ نظر پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ پہلی ذمہ داری آب و ہوا سے نمٹنے کی ہے  جسے ہزاروں سال قدیم بھارتی روایت سے تحریک ملی ہے۔ہم اس معاملے پر حوصلہ مندانہ مقاصد کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ جب ہم نے پیرس میں اپنے مقاصد کا اعلان کیا تھا تو بہت سوں نے ہم سے پوچھا کہ بھارت ،175 جی ڈبلیو قابل تجدید توانائی جیسی کوئی چیز حاصل کرپائے گا لیکن بھارت ان مقاصد کو نہ صرف تیزی سے حاصل کررہا ہے بلکہ وہ اس سے زیادہ اونچے مقاصد طےکرنے پر بھی کام کررہا ہے۔ بھارت کے ، پیرس معاہدوں سے آگے بھارت نے دو کروڑ 60 لاکھ ہیکٹیئر بے کار پڑی  زمین کی بحالی کا مقصد طے کیا ہے۔ بھارتی ریلویز نے ، جو  ہر سال  اوسطاًآٹھ ارب مسافروں کو لے جانے والا دنیا کا سب سے بڑاریلوے محکمہ ہے 2030 تک‘ نیٹ زیرو ’ کا عزم کیا  ہے ۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی بھارتی ریلویز کاربن کا 6 کروڑ ٹن سالانہ اخراج  کم کردے گا۔ ہم 2025 تک پٹرول میں 20 فیصد  ایتھنول ملانے کے مقصد پر کام کررہے ہیں۔ ایشیائی ببرشیروں ،شیروں، گینڈوں اور ڈولفنس کی تعداد میں اضافہ کرکے بھارت نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ماحول کو تحفظ دینے کا ہمارا عزم محض توانائی کے مباحثہ تک محدود نہیں ہے۔ بھارت نے نہ تو کبھی اپنی ذمہ داری سے منھ موڑا ہے اور نہ ہی وہ ایسا کرے گا۔ پچھلے برسوں میں جو کوششیں کی گئی ہیں ان کی وجہ سے آج کا بھارت ، قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کے ضمن میں  دنیا میں پانچ سرکردہ ملکوں میں سے ایک ہے۔بھارت کی اس کامیابی کو دنیا بھی تسلیم کرتی ہے۔ امریکہ، فرانس ، برطانیہ اور سویڈن جیسے ممالک بھی   آئی ایس اے اور سی ڈی آر آئی جیسے ہمارے بہت سے اقدام میں ہمارے شراکت دار ہیں۔

معززین ،

جب میں اپنی دوسری ذمہ داری – آ ب و ہوا کے ساتھ انصاف کے بارے میں سوچتا ہوں تو میرے دل میں بھی ایک ٹیس اٹھتی ہے۔آب و ہوا کے ساتھ انصاف کو بھول کر ہم نہ صرف ترقی پذیر ملکوں کے ساتھ ناانصافی کررہے ہیں بلکہ ہم پوری انسانیت کے ساتھ بے وفائی کررہے ہیں۔ ترقی پذیر ملکوں کی آواز کے طور پر بھارت ترقی یافتہ ملکوں کی طرف سے رقوم کے حصول سے غفلت کو نظرانداز نہیں کرسکتا ۔ رقوم کے سلسلے میں کسی ٹھوس پیش رفت کے بغیر آب و ہوا سے متعلق کارروائی کے لئے ترقی پذیر ملکوں پر زور ڈالنا ناانصافی ہے۔ میں تجویز رکھتا ہوں کہ ترقی یافتہ ممالک کو ، چاہئے کہ  وہ یہ نشانہ طے کرلیں کہ وہ ترقی پذیر ملکوں میں ماحول کے لئے سازگار پروجیکٹوں کو رقوم مہیا کرانے کے مقصد سے  اپنی  دستیاب مجموعی گھریلو پیداوار کا کم سے کم ایک فیصد حصہ مختص کریں گے۔

معززین ،

میں یہ جی -20 شرکا کے سامنے یہ تین قابل عمل نکات پیش کرتا ہوں۔ پہلا، جی -20  ممالک کو صاف ستھری توانائی کے پروجیکٹوں سے متعلق ایک فنڈ تشکیل دینا چاہئے  جسے ان ملکوں میں استعمال کیا جاسکےجہاں ابھی تک صورتحال انتہائی ابتر نہیں ہوئی ہے۔ اس فنڈ سے آئی ایس اے جیسے دیگر اداروں کو بھی مدد مل سکتی ہے۔ دوسرے ہمیں تحقیقی اداروں کا ایک نیٹ ورک تشکیل دینا چاہئے جو جی -20  سے وابستہ ان ملکوں میں صاف ستھری توانائی پر کام کرے  جو نئی ٹکنالوجی اور اس کے استعمال سے متعلق بہترین طور طریقوں پر کام کریں گی۔ تیسرے جی-20 ممالک کو ماحول کے لئے سازگار ہائیڈروجن کے میدان میں عالمی معیارات تخلیق کرنے کے لئے  ایک ادارہ تشکیل دینا چاہئے تاکہ اس کی تیاری اور استعمال میں بڑھاوا دیا جاسکے۔ بھارت  بھی ان سبھی کوششوں میں پوری طرح تعاون دے گا۔

شکریہ

اعلان دستبرداری :  یہ وزیراعظم کے بیانات کا ان قریب ترجمہ ہے ،اصل بیانات ہندی میں دیئے گئے تھے۔

************

ش ح۔ ا س ۔ م  ص

 (U: 12504)

 



(Release ID: 1769182) Visitor Counter : 140