صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر من سکھ مانڈویا نے دہلی میں ڈینگو کی صورتحال کا جائزہ لیا


مرکزاور ریاستوں کے مابین عملی تال میل پر زور،مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جائے گا

بہت سے غریب افراد کی مناسب طور سے تشخیص نہیں ہوتی ہے اور ان کی موت کی رپورٹ نہیں ہوتی:ڈاکٹر مانڈویا نے ٹسٹنگ میں تیزی لانے کی ضرورت کو اجاگر کیا

مرکزی وزارت صحت ڈینگو کے زیادہ معاملوں والی ریاستوں کی نشاندہی کرے گی اور ڈینگو کنٹرول اور بندوبست میں ان کی مدد کے لئے ماہرین کی ٹیمیں بھیجے گی

Posted On: 01 NOV 2021 1:15PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب من سکھ مانڈویا نے آج ڈینگو کے کنٹرول اور بندوبست کے لئے صحت عامہ کے اقدامات کا جائزہ لینے کی خاطر مرکزی انتظام والے علاقے دہلی کے ساتھ ایک اعلیٰ سطح کی میٹنگ کی سربراہی کی۔

اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ بہت سے غریب لوگ ڈینگو سے متاثر ہیں جو کم پلیٹلیٹ کے سبب کمزور ہوگئے ہیں۔ پرائمری ہیلتھ کیئر مراکز اصل وجہ کا ازالہ کئے بغیر علامات کو دبانے کے لئے دوائیں دے دیتے ہیں جس سے مریض کی موت بھی ہوسکتی ہے۔ ڈینگو کی تشخیص کے لئے کیونکہ ٹسٹنگ میں کارگر طریقہ ہے۔ اسلئے اس طرح کی اموات کی اطلاع نہیں دی جاتی اور معاملہ کم رپورٹ کئے جاتے ہیں۔ انھوں نے افسران کو ہدایت دی کہ ٹسٹنگ میں تیزی لائی جائے تاکہ تمام معاملوں کی ٹھیک طرح اطلاع دی جاسکے اور علاج کیا جاسکے۔

وزیر موصوف نے مرکز اور ریاستوں کے مابین مؤثر تال میل کی ضرورت پر بھی زوردیا۔ انھوں نے کہا کہ کچھ اسپتالوں میں ڈینگو کے مریض بہت زیادہ تعداد میں ہیں جبکہ دیگر اسپتالوں میں بستر خالی پڑے ہیں۔ انھوں نے دہلی کے حکام سے درخواست کی کہ کووڈ بستروں کو ڈینگو کے مریضوں کا علاج کرنے کے لئے استعمال کیا جائے۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہمرکزی وزارت صحت کے افسران دہلی NCTکے اپنے ہم منصب حکام کو ڈینگو سے مقابلہ کرنے کے لئے تفصیلی لائحہ عمل تیار کرنے میں مدد کریں گے۔

جناب مانڈویا نے تمام MCD، این ڈی ایم سی، کنٹونمنٹ بورڈ اور دیگر طریقوں کو مچھروں پر قابو پانے میں کی کوششوں کو تیز کرنے کےلئے شامل کرنے کو کہا۔ یہ محسوس کیا گیا کہ اگرچہ صحت انتظامیہ مچھروں پر قابو پانے کی ہدایات کے تئیں بہت مؤثر ہے، لیکن ان پیغامات پر عام لوگ کس طرح عمل کرتے ہیں اس بارے میں کچھ واضح نہیں ہے۔ مچھردانی کے استعمال ، پوری آستین کے کپڑوے پہننے، گھر کے اندر فوگنگ وغیرہ پرزور دیا جارہا ہے اور MCD ڈینگو مریضوں کے گھروں میں اور ان کے اردگرد کے ساتھ معاملوں میں چھڑکاؤ کریں گی۔

مکانوں ، ریسٹورنٹ، صنعتوں ،پانی کی ٹنکیوں میں پڑے ہوئے پانی کو ہٹانے کے علاوہ وزیر موصوف نے ایسی جھگی جھونپڑیوں کی نشاندہی کرنے پر زور دیا جہاں پانی کی باقاعدہ سپلائی نہیں ہے اور استعمال کے لئے پانی محفوظ رکھا جاتا ہے۔

ڈاکٹر من سکھ مانڈویا کو مطلع کیا گیا کہ اب جبکہ اسکول دوبارہ کھولے جارہے ہیں، طلبہ کو لاروا کنٹرول کے بارے میں بیدار کیا جائے گا اور انھیں گملوں ،پرندوں کے لئے پانی کے برتنوں میں اور دیگر جگہوں پر پانی کے ٹھہرنے کے بارے میں تربیت دی جائے گی۔ دہلی کی حکومت نے ڈینگو کو ایک نوٹیفائڈ بیماری قرار دینے کا اعلان کیا ہے جس سے اس بیماری کی رپورٹنگ اور نگرانی میں اضافہ کیا جاسکے گا۔ دہلی میں بخار کے تمام معاملوں ، مشتبہ ڈینگو معاملوں اور مصدقہ معاملوں۔ سب پر نظر رکھ رہی ہے، تمام اسپتالوں میں مچھروں کے خاتمے کے سخت اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ڈینگوکے مریضوں کو مچھردانیاں فراہم کی جائیں گی کیونکہ یہ مچھرکے ذریعہ ایک سے دوسرے کو لگتی ہے۔

اگرچہ صرف دس فی صد معاملے ہی پیچیدہ ہیں اور شرح اموات بمشکل ایک فیصد سے آگے ہیں،لیکن دہلی سرکارکے تمام صحت افسران نے مرکزی وزیر صحت کو یقین دلایا کہ تمام فریقوں کی مدد اور تامل میل سے اس بیماری کے پھیلنے پر قابو پالیا جائے گا۔ ان ریاستوں کے بہترین مؤثر اقدامات کو آنے والی میٹنگوں میں ریکارڈ بھی کیا جائے گا۔

جناب راجیش بھوشن، مرکزی صحت سکریٹری جناب وکاس شیل، ایڈیشنل سکریٹری اور مشن ڈائرکٹر NHM، محترمہ آرتی آہوجہ، ایڈیشنل سکریٹری(ہیلتھ)، ڈاکٹر ایس کے سنگھ، ڈائرکٹر NCDC، اور مرکزی وزارت صحت کے دیگر اعلیٰ افسران اس میٹنگ میں موجود تھے۔ جناب بھوپندر بھلّا، ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہیلتھ)، دہلی نے میٹنگ میں یوئی ہیلتھ افسران کے وفد کی قیادت کی۔

****

U.No:12427

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1768600) Visitor Counter : 202