وزارت دفاع
وزیر دفاع (رکشا منتری)راجناتھ سنگھ نے بھارت بحرالکاہل علاقائی مذکرات 2021 میں کلیدی خطبہ دیا
بحری چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے اشتراک پر مبنی کارروائی کی ضرورت پر زور
Posted On:
27 OCT 2021 1:04PM by PIB Delhi
وزیر دفاع کی تقریر کی کچھ اہم جھلکیاں
- بھارت اپنے بحری مفادات کے تحفظ کے تئیں پوری طرح عہد بستہ ہے وہ سمندروں کے قانون 1982 سے متعلق اقوام متحدہ کنونشن کی ہدایات کی حمایت کرتا ہے۔
- سمندر ،سازو سامان کی نقل وحمل ، نظریات کے باہم تبادلے ،دنیا کو مزید قریب لانے والی اختراعات کی باہم رسانی میں اہم حیثیت رکھتے ہیں۔
- خوشحالی کے مستحکم اور صاف ستھرے راستے کیلئے بھارت بحرالکاہل کی بحری استعداد کو موثر اور اشتراک پر مبنی بڑھانے کی ضرورت ۔
- دہشت گردی ،قزاقی ،منشیات کے کاروباراور آب و ہوا میں تبدیلی جیسے چیلنجز کیلئے اشتراک پر مبنی کارروائی کی ضرورت ہے۔
وزیر دفاع جناب راجناتھ سنگھ نے آج 27 سے 29 اکتوبر تک ہونے والی بھارت بحرالکاہل علاقائی مذاکرات (آئی پی آرڈی)2021 میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے بحری مفادات کے تحفظ کے تئیں پوری طرح عہد بستہ ہے اور وہ سمندروں کے قانون 1982 سے متعلق اقوام متحدہ کنوینشن کے تحت اس کی ہدایا ت کے مطابق ضابطے پر مبنی بحری نظام کے رکھ رکھاؤ کی حمایت کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت سبھی ملکوں کے حقوق کا احترام کرنے کے تئیں عہد بستہ ہے جو سمندروں کے قانون 1982 سے متعلق اقوام متحدہ کنونشن میں درج کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم جائز حقوق کا تحفظ کرنے کیلئے پوری طرح عہد بند ہیں اور اقوام متحدہ کے سمندروں کے قانون 1982 کے تحت ضابطے پر مبنی بحری نظام کے رکھ رکھاؤ کی حمایت کرتے ہوئے اپنے علاقائی سمندر اور مخصوص اقتصادی زون سے متعلق اپنے ملک کے مفادات اور جائز حقوق کے تحفظ کرنے کے تئیں بھی عہد بند ہیں۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے اس بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہ بھارت بحرالکاہل ایک فطری خطہ ہے جہاں ملکوں کی تقدیریں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں ۔جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ سمندر ساز و سامان کی نقل و حمل ، نظریات کے باہمی تبادلے ، دنیا کو مزید قریب لانے والی اختراعات کی باہم رسانی میں اہم حیثیت رکھتے ہیں۔ حالانکہ بھارت بحرالکاہل کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ تنوع ،مختلف ثقافتوں ،مختلف نسلوں ،اقتصادی ماڈل ،گورننس نظام اور مختلف امنگوں سے مالا مال ہے۔تاہم سمندر مشترکہ طور پر ایک دوسرے کو جوڑتے ہیں ۔جناب راجناتھ سنگھ نے خوشحالی کےمستحکم راستے کو برقرار رکھنے کیلئے خطے کی بحری صلاحیت اور استعداد کے موثر اشتراک اور تعاون پر مبنی استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ سمندر انسانیت کی ترقی اور رزق کیلئے وافر مواقع فراہم کرتا ہے ۔سمندر نے دہشت گردی قزاقی ،منشیات کا کاروبار اور آب و ہوامیں تبدیلی جیسے چیلنجز سامنے لا کھڑے کئے ہیں۔انہوں نے ان چیلنجوں سے مشترکہ طورپر نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا،جہاں خاطر خواہ بین قومی پیچیدگیاں ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مفادات کی ہم آہنگی تلاش کرنے کی ضرورت ہے اور بحری امور پرتجویز میں یکسانیت لانے کی ضرورت ہے ۔
بھارت بحرالکاہل علاقائی مذاکرات 2021 کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ خطے کے ماضی پر انحصار کرتا ہے اور موجودہ اور مستقبل کے پیمانوں کا تعین کرتا ہے اور یہ تعین اس اصولوں پر کیا جاتا ہے جو مستقبل میں بحری حکمت عملیوں کی اساسوں کو فراہم کریں گے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات بھارت بحرالکاہل کیلئے ملک کا مشترکہ ویژن ہوں گے۔وزیر موصوف نےکہا کہ وہ ان سفارشات کے منتظر ہیں جو مذاکرات کے بعد سامنے نظر آئیں گے۔
2018 میں پہلی بار منعقد کی گئی بھارت بحرالکاہل علاقائی کانفرنس بھارتی بحریہ کی اعلیٰ بین الاقوامی سالانہ کانفرنس ہے اور حکمت عملی سطح پر بحریہ کی مصروفیت کا اصولی مظاہرہ ہے ۔مذاکرات کےہر کامیاب ایڈیشن کا مقصد مواقع اور چیلنجز دونوں کا جائزہ لینا ہے جو بھارت بحرالکاہل کے اندر اٹھتے ہیں۔
وسیع موضوع کے تحت بھارت بحرالکاہل مذاکرات 2021 میں 8 مخصوص ذیلی موضوعات توجہ دی جائے گی۔
بحریہ کے سربراہ ایڈ مرل کرمبیر سنگھ نیول اسٹاف کے سابق چیف اور نیشنل میری ٹائم فاؤنڈیشن کے چیئر میں ایڈمرل سنل لامبا،ڈومین ماہرین اور مختلف ملکوں کے پالیسی ساز ورچوئلی طور پر افتتاحی اجلاس کے دوران موجود تھے۔
************
ش ح ۔ ح ا ۔ م ش
U. No.12245
(Release ID: 1766875)
Visitor Counter : 218