وزیراعظم کا دفتر
وزیراعظم کا سی وی سی اور سی بی آئی کی مشترکہ کانفرنس کے لئے ویڈیو پیغام
‘‘گزشتہ 6-7 برسوں میں حکومت نے اس اعتماد کو قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے کہ بدعنوانی کو روکنا ممکن ہے’’
‘‘آج بدعنوانی پر حملہ کرنے کے لئے سیاسی عزم ہے اور انتظامی سطح پر بھی مسلسل بہتری کی جارہی ہے’’
‘‘نیا ہندوستان اختراع کرتا ہے، آغاز کرتا ہے اور نافذ کرتا ہے۔ نیا ہندوستان اس بات کو مزید قبول کرنے کے لئے تیار نہیں کہ بدعنوانی، نظام کا حصہ ہے۔ یہ اپنے نظاموں کو شفاف چاہتا ہے، کارکردگی کو مؤثر اور حکمرانی کو سہل چاہتا ہے’’
‘‘حکومت نے، سرکاری ضوابط کو سہل بناتے ہوئے، عوام الناس کی زندگیوں میں سرکاری دخل اندازی کو کم کرنے کا کام، ایک مشن موڈ میں شروع کیا’’
‘‘اعتماد اور ٹیکنالوجی کی رسائی نے مؤثر حکمرانی اورکاروبار کرنے میں آسانی کو مستحکم کیا ہے’’
‘‘ٹیکنالوجی اور چابکدستی کے ساتھ – عوامل میں سادگی، وضاحت، شفافیت،احتیاطی ویجیلنس کے لئے طویل عرصے تک کام کرے گی، یہ ہمارے کام کو سہل بنائے گی اور قوم کے وسائل کی بچت کرے گی’’
اس بات کو یقینی بنائیں کہ جو کوئی بھی ملک اور ملک کے شہریوں کو دھوکہ دیتا ہے، اس کی بچت کی کوئی جگہ نہیں ہے
سی وی سی اور سی بی آئی نیز دیگر انسداد بدعنوانی کے اداروں کو اس طرح کے عوامل ترک کردینا چاہئے، جو نئے ہندوستان کی راہ میں حائل ہوتے ہوں
Posted On:
20 OCT 2021 10:05AM by PIB Delhi
وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج سی وی سی اور سی بی آئی کی مشترکہ کانفرنس کو ایک ویڈیو پیغام دیا۔ یہ کانفرنس گجرات میں کیواڈیا کے مقام پر ہو رہی ہے۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ اس کانفرنس کی تقریبات کیواڈیا میں ہور ہی ہیں، جو کہ سردار پٹیل کی شخصیت کی علامت ہے، اور جنہوں نےحکمرانی کو، ہندوستان کی ترقی عوامی خدشات اور عوامی بہبود کی بنیاد بنانے کو اعلیٰ ترجیح دی تھی۔ وزیراعظم نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ‘‘ آج جب ہندوستان امرت کال کے دوران اپنے وسیع مقاصد حاصل کرنے کی جانب پیش رفت کر رہا ہے۔ آج جب ہم عوام حامی اور انتہائی فعال حکمرانی کو مستحکم کرنے کے تئیں عزم رکھتے ہیں، تو آپ کا رد عمل پر مبنی اقدامات سردار صاحب کے خیالات کو استحکام بخشیں گے۔
وزیراعظم نے سی بی آئی اور سی وی سی کے افسران پر زور دیا کہ وہ قومی زندگی کے تمام زمروں سے بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے تئیں اپنے عزم کا اعادہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی عوام الناس کے حقوق چھینتی ہے اور سب کے لئے انصاف کے عمل میں رکاوٹ ڈالتی ہے، قومی ترقی پر اثر انداز ہوتی ہے اور قوم کی اجتماعی قوت کو متاثر کرتی ہے۔
وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ گزشتہ 6-7 برسوں میں ، سرکار یہ اعتماد قائم کرنے میں کامیاب ہوئی ہے کہ بدعنوانی پر لگام لگانا ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اعتماد موجود ہے کہ عوام کسی ثالث یا رشوت کے بغیر سرکاری اسکیموں سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ اب لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ بدعنوان کو چھوڑا نہیں جائے گا، چاہے وہ کہیں بھی جائیں۔ انہوں نے کہا ‘‘ اس سے قبل سرکاروں یا نظاموں کو جس طرح چلایا جاتا تھا، اس سے سیاسی اور انتظامی دونوں عزم ماند پڑ گئے تھے۔ آج بدعنوانی پر حملہ کرنے کا سیاسی عزم موجود ہے اور انتظامی سطح پر بھی مسلسل بہتری لائی جارہی ہے’’۔ تبدیل شدہ ہندوستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب مودی نے یہ واضح کیا ‘‘آج 21 ویں صدی کا ہندوستان، جدید سوچ کے ساتھ ساتھ انسانیت کے فائدے کے لئے ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیتا ہے۔ نیا ہندوستان اختراع کرتا ہے، آغاز کرتا ہے اور نفاذ کرتا ہے۔ نیا ہندوستان مزید اب یہ قبول کرنے کے لئے تیار نہیں کہ بدعنوانی ، نظام کا حصہ ہے۔ یہ اپنے نظام کو شفاف ،عمل کو مؤثر اور حکمرانی کو سہل چاہتا ہے۔’’
زیادہ سے زیادہ کنٹرول اور زیادہ سے زیادہ نقصان سے کم سے کم سرکار اور زیادہ سے زیادہ حکمرانی تک کے سفر کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے واضح کیا کہ کس طرح حکومت نے، سرکاری ضوابط کو سہل بناتے ہوئے، عوام الناس کی زندگیوں میں سرکاری دخل اندازی کو کم کرنے کا کام، ایک مشن موڈ میں شروع کیا۔ وزیراعظم نے یہ بھی وضح کیا کہ سرکار نے کس طرح شہریوں کو با اختیار بنانے کے لئے اعتماد اور ٹیکنالوجی پر توجہ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اُن کی سرکار شہریو ں کو بداعتماد نہیں سمجھتی اور یہی وجہ ہے کہ دستاویزات کی توسیع کے لئے مختلف مراحل کو ختم کردیا گیا ہے اور جنم دن کے سرٹیفکٹ، پنشن کے لئے زندگی کا سرٹیفکٹ جیسی بہت سی سہولتیں، بغیر کسی ثالث کے ٹیکنالوجی کے ذریعے براہ راست فراہم کی جارہی ہیں۔ گروپ- سی اور گروپ- ڈی کی بھرتی میں انٹرویو کے خاتمے، گیس سلینڈر کی بکنگ سے لے کر ٹیکس کی فائلنگ تک کی خدمات میں آن لائن اور فیس لیس ضوابط جیسے اقدامات کی وجہ سے بدعنوانی کے مواقع ختم ہو رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اعتماد اور ٹیکنالوجی کی اس رسائی میں مؤثر حکمرانی اور کاروبار میں آسانی کو مستحکم کیا ہے۔ انہوں نے نمایاں کیا کہ کاروبار کے لئے اجازت اور عمل در آمد سے متعلق بہت سے فرسودہ ضوابط کو ختم کردیا گیا ہے نیز اسی کے ساتھ ساتھ آج کے دور کے چیلنجوں کے مطابق بہت سے نئے سخت قوانین بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بہت زیادہ ضابطوں کی کارروائی کو پورا کرنے کی ضروریات کو ہٹا یا جائے گا اور اکثر اجازتیں اور ضابطے کی کارروائیوں کو فیس لیس بنا دیا گیا ہے اور ذاتی اندازہ قدر اور ذاتی اقرار نامہ جیسے ضوابط کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ جی -ای ایم سے ، جو کہ سرکاری مارکیٹ پلیس ہے، ای- ٹینڈر نگ میں شفافیت آئی ہے۔ ڈیجیٹل فٹ پرنٹس تحقیقات کو آسان بنا رہے ہیں۔ اسی طرح پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان، فیصلہ سازی سے تعلق رکھنے والی بہت سی مشکلات کو ختم کردے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اعتماد اور ٹیکنالوجی کی اس سفر میں، اداروں اور سی وی سی نیز سی بی آئی کے افسران میں ملک کا اعتماد ،انتہائی حساس ہے۔ انہوں نے کہا ‘‘ ہمیں ہمیشہ قوم اول، سب سے اول، کا نعرہ بلند رکھنا چاہئے اور اپنے کام کو عوامی بہبود اور عوامی خدشات کی کسوٹی پر پرکھنا چاہئے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس طرح کے ‘کرم یوگی’ کی ہمیشہ حمایت کریں گے، جس کے اقدام ان زمروں پر پورا اترتے ہیں۔
وزیراعظم نے ‘احتیاطی ویجیلنس’ سے متعلق اپنے خیالات شراکت کئے۔ انہوں نے کہا کہ احتیاطی ویجیلنس کو چابکدستی سے حاصل کیا جاسکتا ہے اور اسے ٹیکنالوجی اور تجربے کے ذریعے مستحکم کیا جاسکتا ہے۔ ٹیکنالوجی اور چابکدستی کے ساتھ - عوامل میں سادگی ، وضاحت، شفافیت، احتیاطی ویجیلنس کے لئے طویل عرصے تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ہمارا کام سہل ہوگا اور قوم کے وسائل کی بچت ہوگی۔
وزیراعظم نے افسران پر زور دیا کہ وہ بدعنوان کے خلاف کارروائی کرنے میں ہچکچائیں نہیں اور یقینی بنائیں کہ اُس کے لئے کوئی بھی مقام بچت نہیں، جو ملک اور ملک کے عوام کو دھوکہ دیتا ہے۔ انہوں نے اُن پر زور دیا کہ وہ غریب سے غریب ترین کے ذہنوں میں نظام کا خوف ختم کریں۔ انہوں نے ٹیکنالوجی کے چیلنجوں اور سائبر دھوکہ دھڑی پر انتہائی توجہ مرکوز کرنے پربھی زور دیا۔
قوانین اور ضوابط کو سہل بنانے کے لئے یوم آزادی کے اپنے نعرے کی یاد دہانی کراتے ہوئے وزیراعظم نے سی وی سی اور سی بی آئی نیز دیگر انسداد بدعنوانی کے اداروں پر زور دیا کہ وہ اس طرح کے عوامل کو ختم کریں، جو نئے ہندو ستان کی راہ میں حائل ہوتے ہوں۔ وزیراعظم اختتامی کلمات کہتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو بدعنوانی کے لئے صفر – برداشت کی نئے ہندوستان کی پالیسی کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔آپ کو قوانین کو اس طرح نافذ کرنے کی ضرورت ہے کہ غریب نظام کے قریب آئے اور بدعنوان اس سے دور بھاگے۔
…….
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(ش ح- اع- ق ر)
U-12016
(Release ID: 1765082)
Visitor Counter : 217
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Manipuri
,
Assamese
,
Bengali
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam