خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
خواتین و اطفال بہبود کی وزارت کا گلوبل ہنگر رپورٹ 2021 پر بیان
Posted On:
15 OCT 2021 5:48PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 15 /اکتوبر 2021 ۔ چودہ اکتوبر 2021 کو کنسرن ورلڈ وائڈ اینڈ ویلٹ ہنگر ہلف کے ذریعے شائع گلوبل ہنگر رپورٹ 2021 پر خواتین و اطفال بہبود کی وزارت کے مشاہدات حسب ذیل ہیں:
یہ بات چونکانے والی ہے کہ گلوبل ہنگر رپورٹ 2021 نے سوئے تغذیہ سے متاثرہ آبادی کے ایف اے او کے اندازوں کی بنیاد پر بھارت کی درجہ بندی کم کی ہے، جو حقائق پر مبنی ہونے کی بجائے ایک سنگین طریقہ کار کے مسئلے کے طور پر پائی گئی ہے۔ ورلڈ ہنگر رپورٹ شائع کرنے سے قبل پبلشنگ ہاؤس کنسرن ورلڈ وائڈ اینڈ ویلٹ ہنگر ہلف نے صحیح طریقے سے کام نہیں کیا ہے۔
ایف اے او کے ذریعے بروئے کار لایا جانے والا طریقہ کار غیر سائنسی ہے۔ انھوں نے فون پر گیلپ کے ذریعہ کئے گئے ’فور کوئسچن‘ پول کے نتائج کا تجزیہ کیا ہے۔ اس مدت کے دوران فی کس کھانے کی دستیابی جیسے سوئے تغذیہ کی پیمائش کے لئے کسی سائنسی طریقہ کار کا استعمال نہیں کیا گیا ہے، جبکہ سوئے تغذیہ کی پیمائش کے لئے وزن اور اونچائی کی پیمائش کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہاں اپنایا گیا طریقہ کار پوری طرح سے آبادی کے ایک ٹیلیفونک تخمینے، گیلپ پول پر مبنی ہے۔ اس رپورٹ میں کووڈ کی مدت کے دوران پوری آبادی کے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کی حکومت کی اہم کوششوں کے تعاون کو پوری طرح سے نظرانداز کیا گیا ہے، جس کے بارے میں مصدقہ اعداد و شمار دستیاب ہیں۔ سروے کے جواب دہندگان کے پاس ایسا کوئی سوال نہیں تھا کہ انھیں حکومت یا دیگر ذرائع سے کیا غذائی مدد ملی ہے، اس کے بارے میں جانکاری مل سکے۔ اس پول میں نمائندگی بھارت اور دیگر ممالک کے لئے بھی مشکوک ہے۔
ایف اے او کی رپورٹ ’دی اسٹیٹ آف فوڈ سکیورٹی اینڈ نیوٹریشن اِن دی ورلڈ 2021‘ یعنی دنیا میں غذائی تحفظ اور غذائیت کی صورت حال 2021 سے یہ حیرت کے ساتھ نوٹ کیا گیا ہے کہ اس خطے کے دیگر چار ممالک یعنی افغانستان، بنگلہ دیش، نیپال اور سری لنکا کووڈ-19 کی وبا سے متاثر ملازمت / کاروبار کے نقصان اور آمدنی کی سطح میں کمی، سے بالکل بھی متاثر نہیں ہوئے ہیں، بلکہ وہ 2018-20 کی مدت کے دوران ’پروپورشن آف انڈرنورشڈ پاپولیشن‘ یعنی سوئے تغذیہ والی آبادی کا تناسب سے متعلق انڈیکیٹر پر 2017-19 کے مقابلے میں بالترتیب 4.3 فیصد، 3.3 فیصد، 1.3 فیصد اور 0.8 فیصد پوائنٹس سے اپنی صورت حال کو بہتر بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔
گلوبل ہنگر رپورٹ 2021 اور ’دنیا میں غذائی تحفظ اور غذائیت کی صورت حال 2021‘ پر ایف اے او کی رپورٹ میں عوامی سطح پر موجود درج ذیل حقائق کو پوری طرح سے نظرانداز کردیا ہے۔
- کووڈ-19 کے دوران اقتصادی مدد کے جزو کے طور پر بھارت سرکار نے پردھان منتری غریب کلیان انیہ یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) اور آتم نربھر بھارت اسکیم (اے این بی ایس) جیسی اضافی ملک گیر اسکیموں کا نفاذ کیا۔
- پی ایم جی کے اے وائی کے تحت بھارت سرکار نے قومی غذائی تحفظ قانون (انتودیہ انیہ یوجنا اور ترجیحی کنبے) کے تحت اپریل سے نومبر 2020 کی مدت کے لئے اور پھر مئی سے نومبر 2021 کی مدت کے لئے فوائد کی راست منتقلی کے تحت شامل کئے گئے لوگوں سمیت 36 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے تقریباً 80 کروڑ (800 ملین) مستفیدین کے لئے فی کس 5 کلوگرام فی ماہ کی شرح سے خوردنی اناج کا مفت الاٹمنٹ کیا۔
- سال 2020 کے دوران، 3.22 کروڑ (32.2 ملین) میٹرک ٹن خوردنی اناج اور سال 2021 کے دوران تقریباً 3.28 کروڑ (32.8 ملین) میٹرک ٹن خوردنی اناج پی ایم جی کے اے وائی اسکیم کے تحت تقریباً 80 کروڑ (800 ملین) این ایف ایس اے مستفیدین کو مفت الاٹ کیا گیا۔
- خوردنی اناج کے علاوہ، این ایف ایس اے کے تحت 19.4 کروڑ (194 ملین) کنبوں کو شامل کرنے والے، سبھی مستفیدین کو اپریل سے نومبر 2020 کی مدت کے لئے فی ماہ ایک کلوگرام فی کنبہ مفت دال دی گئی۔
- اے این بی ایس کے تحت حکومت نے تقریباً 8 لاکھ (800 ہزار) میٹرک ٹن اضافی مفت خوردنی اناج کا الاٹمنٹ سبھی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ان مہاجرین / پھنسے ہوئے مہاجرین کے لئے کیا، جو نہ تو این ایف ایس اے اور نہ ہی ریاستی اسکیم پی ڈی ایس کارڈ کے تحت کور کئے گئے تھے، ایسے لوگوں کو 5 کلوگرام فی کس فی ماہ کے حساب سے دو مہینے، مئی اور جون 2020 کی مدت کے لئے مفت خوردنی اناج کے علاوہ، اس مدت کے لئے اے این بی ایس کے تحت تقرباً 0.27 لاکھ (27 ہزار) میٹرک ٹن ثابت چنا الاٹ کیا گیا تھا۔
- پی ایم جی کے اے وائی اور اے این بی ایس کے تحت مفت خوردنی اناج، دالوں، ثابت چنا کا الاٹمنٹ این ایف ایس اے کے تحت کئے گئے معمول کے الاٹمنٹ کے علاوہ تھا۔
- پی ایم جی کے اے وائی اور اے این بی ایس کے علاوہ، بھارت سرکار نے ان سبھی مستفیدین کے لئے اوپن مارکیٹ سیل اسکیم (گھریلو) کے تحت خوردنی اناج الاٹ کیا، جنھیں ریاستی حکومتوں کے ذریعے اپنی اسکیموں کے تحت راشن کارڈ جاری کئے گئے ہیں، لیکن تین مہینے کے لئے این ایف ایس اے کے تحت جنھیں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ اپریل سے جون 2020 تک کے مہینوں میں 21 روپئے فی کلوگرام گیہوں اور 22 روپئے فی کلوگرام چاول دستیاب کرایا گیا۔ خوردنی اناج کے الاٹمنٹ کی کوئی زیادہ سے زیادہ حد نہیں ہے۔ اس اسکیم کو مئی 2021 سے آگے بڑھا دیا گیا ہے۔
- ایک سو سے کم مزدوروں والے منظم شعبے کے کاروبار میں فی ماہ 15000 روپئے سے کم تنخواہ پانے والوں کے روزگار میں رخنہ پڑنے کے دوران ہوئے نقصان کی بھرپائی کے لئے حکومت نے ان کی ماہانہ تنخواہ کا 24 فیصد، تین مہینوں یعنی اپریل سے جون 2020 کے لئے، ان کے پی ایف کھاتوں میں ادا کیا۔
- تقریباً 13.62 کروڑ (136.2 ملین) کنبوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے ایک مزدور کو سالانہ اضافی 2000 روپئے کا فائدہ دینے کے لئے یکم اپریل 2020 سے منریگا مزدوری میں 20 روپے کا اضافہ کیا گیا۔
- سال 2020-21 میں قابل ادا 2000 روپئے کی پہلی قسط کی پیشگی ادائیگی کی گئی تھی اور اپریل 2020 میں ہی پی ایم کسان یوجنا کے تحت اس کی ادائیگی کی گئی تھی۔ اس سے 8.7 کروڑ (87 ملین) کسانوں کو فائدہ ہوا۔
- کل 20.4 کروڑ (204 ملین) پردھان منتری جن دھن یوجنا کی خواتین کھاتہ داروں کو 500 روپے فی ماہ تین مہینے کے لئے، اپریل سے جون 2020 تک، امدادی رقم دی گئی۔
- 6.85 کروڑ (68.5 ملین) کنبوں کو تعاون دینے والے 63 لاکھ (6.3 ملین) خودامدادی گروپوں (ایس ایچ جی) کے توسط سے خواتین کو اضافی مفت قرض دینے کی حد 10 سے بڑھاکر 20 لاکھ روپئے (ایک ملین سے دو ملین روپئے) کردی گئی۔
- حکومت نے اپریل سے جون 2020 تک تین کروڑ (30 ملین) ضعیف العمر بیواؤں اور دیونگ زمروں میں آنے والے لوگوں کو فی ماہ 1000 روپئے دیے، جو کووڈ-19 کے سبب ہوئے اقتصادی خلل ہوئی دشواریوں سے نمٹنے میں نازک صورت حال کا سامنا کررہے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق پہلے انڈیکیٹر، بچوں کی شرح اموات کے حوالے سے بھارت کی صورت حال، میں 2020 کے مقابلے میں 2021 میں بہتری آئی ہے۔ دو انڈیکیٹرس (اشاریہ جات) یعنی چائلڈ ویسٹنگ اور چائلڈ اسٹنٹنگ، کے حوالے سے 2020 کے مقابلے میں 2021 میں صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO. 10027
(Release ID: 1764450)
Visitor Counter : 285