کامرس اور صنعت کی وزارتہ
جناب پیوش گوئل نے آسیان بلاکس سے غیر-ٹیرف رکاوٹوں کو دور کرنے کی اپیل کی
تیسری پارٹیوں کے ذریعہ ایف ٹی اے کے غلط استعمال پر روک لگائیں ، باہمی رعایتوں کی اجازت دیں:جناب پیوش گوئل
80 بلین ڈالر کا ہند-آسیان علاقہ عالمی پیمانے پر سب سے بڑے تجارتی علاقوں میں ایک ہے اورمنصفانہ کاروبار 200 بلین ڈالر کے تجارتی ہدف کو حاصل کرنے میں مدد کرسکتا ہے:جناب گوئل
Posted On:
08 OCT 2021 2:15PM by PIB Delhi
نئی دہلی،8اکتوبر 2021/کامرس اور تجارت، صارفین کے امور اور خوراک اور عوامی تقسیم اور کپڑے کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آسیان گروپ سے غیر-ٹیرف رکاوٹوں(این ٹی بی) کو دور کرنے کی اپیل کی ہے۔ سی آئی آئی کے ذریعہ منعقدہ علاقے کی تجارتی وزرا کےساتھ خصوصی مکمل اجلاس :ہند-آسیان کاوبار‘‘سے خطاب کرتے ہوئے جناب گوئل نے اکثر آسیان کے باہر کی تیسری پارٹیوں کےذریعہ آزاد تجارتی معاہدوں (ایف ٹی اے) کے غلط استعمال پر روک لگانے کی بھی اپیل کی۔
جناب گوئل نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ حالیہ دنوں میں ہمیں آسیان علاقے میں ہمارے برآمد کاروں خصوصی طور سے زراعت اور آٹو سیکٹروں میں کئی پابندیوں اور رکاٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان کا نتیجہ ہندستان سمیت دیگر ملکوں سے محض آپسی کارروائیوں کی شکل میں آئے گا جس سے ہماری رہنماؤں کے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی توسیع کرنے کی طویل مدتی خواہش کو چوٹ پہنچے گی۔
جناب گوئل نے آسیان کی حمایت میں غیر متوازن تجارت کو ٹھیک کرنے کے لئے ہندستان سے درآمد کو باہمی طور پر ایف ٹی اے رعایتوں کی اجازت دینے کی آسیان بلاک سے اپیل کی۔ جناب گوئل نے کہاکہ ’’ہندستان فی الحال آسیان ممالک سے وسیعمقدار میں درآمدکو تیز تر کررہا ہے جبکہ ہماری برآمد آسیان ممالک سے ایف ٹی اے رعایت این ٹی بی درآمد ضوابط ، کوٹہ اور برآمد ٹیکسوں میں بغیر تال میل کی وجہ سے خلل پڑ رہا ہے ۔ ایسے جائزہ عصری ، تجارتی عملوں ، اور ضوابط سےمتعلق تال میل کے ساتھ کے اہل بنائے گی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’ہند-آسیان علاقے کا تقریباً 80 بلین ڈالر کی موجودہ تجارت عالمی طور سے سب سے بڑے تجارتی علاقے میں ایک ہے۔ تجارت بڑھنے کے باوجود ہم 200 بلین ڈالر کے ہدف سے پیچھے ہیں جسے ہندستان اور آسیان کےذریعہ 2022 تک حاصل کیا جانا تھا۔
جناب گوئل نے ٹیرف میں کمی کرنے ذریعہ تجارت بڑھانے کے بجائے مناسب، منصفانہ، شفاف، باہمی اور شمولیت والی تجارت کی اہمیت کو دوہرایا۔
انہوں نے کہا’’مجھے یہ بھی اجاگر کرنے دیجئے کہ اگر ہم اشیا میں آسیان –ہند تجارت (اے آئی ٹی آئی جی اے )کا جائزہ لیں تو یہ حقیقت میں دونوں فریقین کی تجارت کو فروغ دے سکتا ہے۔ دونوں فریقین کی صنعت اور مینوفیکچرنگ کی مدد کرسکتاہے اور حقیقی طور سے جدید، ترقی یافتہ معیشت بننے میں دوسرے کا تعاون کرنے میں مدد کرسکتاہے۔
اس سال ہند-آسیان شراکت داری کی 25ویں سالگرہ ہے ۔آسیان کے ساتھ ہندستان کی دو طرفہ تجارت مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ آسیان کو ہندستان کی اشیا تجارت 2010 کے 30 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2020 میں 30 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، جبکہ آسیان سے ہندستان کو برآمد 2010 کے 30 بلین ڈالر کے مقابلے تیزی سے بڑھ کر 2020 میں 44 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
جناب گوئل نےکہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہندستان کی ’ہندستان کی جانب دیکھو‘ پالیسی ،ہندستان کی مشرق کی جانب دیکھو، مشرق کے لئے کام کرو‘‘ کی پالیسی میں تبدیلی ہوچکی ہے۔ 12 نومبر 2020 کو 17ویں ہند-آسیان کانفرنس میں وزیراعظم جناب نریندرمودی نے آسیان کووڈریسپانس فنڈ میں تعاون دینے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا کووڈ -19 وبا کے دوران ہندستان نے پوری دنیا کو اپنی صلاحیتوں اور اہلیتوں کا مظاہرہ کیا تھا۔ ہم نے نہ صرف اپنی تمام بین الاقوامی خدمات عزائم کو پورا کیا بلکہ پی پی ای سمیت اہم طبی سپلائی کی پیداوار میں بھی آتم نربھر بن گئے۔
جناب گوئل نےکہا کہ سبھی کو دوائیں اور ٹیکے دستیاب کرانے کے سبب ہندستان اب ’’دنیا کی فارمیسی‘‘کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ہندستان آسیان کے ساتھ تمام ممالک کو ان کی مانگ پوری کرنے کے لئے جینرک دواؤں اور مینوفیکچرنگ میں پورا تعاون دے گا۔
انہوں نےکہا ’ہم دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم کو نافذ کررہےہیں ابھی تک 930 ملین ٹیکہ خوراکوں سے آگے نکل چکے ہیں اور جلد ہی ایک بلین کی تعداد تک پہنچنے والے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آئندہ کچھ ہفتوں کے درمیان ہندستان میں سبھی بالغوں کو ٹیکے لگ چکے ہوں گے۔
جناب گوئل نے کہاکہ ایک خوشحال آسیان علاقے میں سبھی کے لئے تحفظ اور ترقی (ساگر) کے ساتھ ہندستان بحرالکاہل کے علاقےکے لئے ہندستان کے ویژن کا مرکزی عنصر ہے۔
انہوں نے کہا ’’2.1 بلین کی مشترکہ آبادی کے ساتھ، ہندستان اور آسیان ممالک بے پناہ مواقع کے ساتھ تیزی کے ساتھ بڑھتے ہوئے بازاروں کے مرکز ہیں۔ اپنی طاقتوں کو یکجا کرنےک لئے ہم آسیان ممالک اور ہندستان میں رہنے والی آبادی کے 30 فی صد حصے کے لئے پھر سے ترقی اور خوشحالی کا ایک سنہرا باب لکھ سکتےہیں اور بناسکتےہیں۔ ‘‘
ش ح۔ ش ت۔ج
Uno-9851
(Release ID: 1762370)
Visitor Counter : 172