اسٹیل کی وزارت
اسٹیل کے مرکزی وزیر نےسرکاری خدمات کی صنعتوں کی پیداوار میں اسٹیل کی قیمتوں میں کمی کی صورتحال کا جائزہ لیا;پیمانوں میں سدھار کے ذریعہ قیمتوں میں کمی لانے کی ہدایات دیں
Posted On:
21 SEP 2021 9:38AM by PIB Delhi
گزشتہ شام اسٹیل کے مرکزی وزیر جناب چندر پرساد سنگھ کی صدارت میں سرکاری خدمات کی صنعتوں کی پیداوار میں قیمتوں کی کمی کی صورتحال اورمستقبل کے لئے ایکشن پلان کاجائزہ لینے کی غرض سے اسٹیل شعبے سے تعلق رکھنے والی سرکاری خدمات کی صنعتوں کے افسران کی ایک میٹنگ ہوئی۔
وزیرمو صوف نے مصنوعات کی قیمتوں کو متاثر کرنے والے پیمانوں کے بڑے اور چھوٹے پیمانوں پر جائزہ لینے اور ناموافق حالات کو مواقع میں تبدیل کرنے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب سنگھ نے ہدایت دی کہ مذکورہ بالا پیمانوں میں اصلاح کرتے ہوئے قیمتوں میں کمی لانے کے لئے ایک روڈ میپ تیار کیا جائے اور ضروری کارروائی کی جائے۔ اس بات کی بھی اطلاع دی گئی کہ کوکنگ کول جو زیادہ تر باہر سے درآمد کیا جاتا ہے، قیمتوں میں اضافے کا سب سے بڑا سبب ہے۔ وزیر موصوف نے سرکاری خدمات والی صنعتوں پر زور دیا کہ وہ بجھے ہوئے کوئلے کی قیمتوں میں کمی جیسےتخفیفی اہم اقدامات پر توجہ مرکوز کریں،پی سی آئی کے استعمال میں اضافہ کریں اور بجھے ہوئے کوئلے کی کھپت کو کم کرنے کے لئے پیلیٹس کااستعمال کریں اور پیداوار کی لاگت میں کمی لائیں۔اس بات کی بھی ہدایت کی گئی کہ ان تکنیکی اور معاشی پیمانوں کی ماہانہ بنیادوں پر اسٹیل ڈیش بورڈ کے ذریعہ نگرانی کی جائے گی۔
اسٹیل پلانٹس کی کارکردگی اورپیداواریت کو متاثر کرنے والے بہت سے پیمانوں کاجائزہ لیا گیا جن میں بی ایف پیداواریت، بی ایف کوک رویٹ، بی ایف پی سی آئی / سی ڈی آئی ریٹ، لیبر پیداواریت، مخصوص توانائی کی کھپت، سی او 2 کے اخراج میں شدت اور پانی کی کھپت وغیرہ شامل ہیں۔ اس کا مقصد پیداواریت کی لاگت میں تخفیف کرنا، توانائی کی کارکردگی کو بہتر بنانا، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو گھٹانا اور پانی کی کھپت کو کم سے کم کرنا ہے۔
ہندوستانی اورعالمی معیارات کے مطابق کارگزار اور پیداواریت میں اضافہ کرنے اور اسٹیل کے کارخانوں اور کانوں کی پیداوار کی لاگت میں کمی لانے کے سلسلے میں کئے جانے وا لے اقدامات اور ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے ایکشن پلانوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
*************
ش ح ۔س ب ۔ ف ر
U-9216
(Release ID: 1756658)
Visitor Counter : 129