بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

مرکزی وزیر برائے بندرگاہوں ، جہاز رانی ، آبی گزرگاہوں اور آیوش جناب سربانند سونووال نے جے این پی ٹی میں ڈوارف کنٹینر ٹرین کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا


لاجسٹک لاگت کو کم کرنے اور کنٹینرز کے ٹرن اراؤنڈ ٹائم کو مہینوں سے دنوں میں تبدیل کرنے کے لیے انقلابی اقدام

Posted On: 20 SEP 2021 1:14PM by PIB Delhi

بندرگاہوں ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے  مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج جواہر لال نہرو پورٹ ٹرسٹ (جے این پی ٹی) سے ڈوارف کنٹینر ٹرین کو ورچوئل طریقے سے ہری جھنڈی دکھائی۔ اس کے ساتھ ہی  بندرگاہ پر  چھوٹے سائز والے کنٹینرس سے لدی ہوئی پہلی کھیپ کو بندرگاہ پر ڈوارف  کنٹینر ڈپو  (ڈی سی ڈی) سے ٹرین کے ذریعہ آئی سی ڈی کانپور کو روانہ کیا گیا۔

 

         7.jpg

جے این پی ٹی سے ڈوارف کنٹینر ٹرین کی خدمات کے نفاذ سے بندرگاہ کو مستقل طور پر فائدہ ہونے والا ہے،اس لئے کہ درآمد برآمد کے سامان کی نقل وحمل ٹرین کے ذریعہ  ہوگی۔ جس میں دوہری مقدار والے مختصر سائز کے کنٹینر استعمال کئے جائیں گے۔اس سے درآمد برآمد  سے تعلق رکھنے والے کاروباریوں کو مسابقتی فائد ہ ہوگا اور اس کے نتیجے میں بندرگاہوں سے  ٹرین کے ذریعہ مال برادری میں اضافہ ہوگا۔

ڈوارف کنٹینرس، آئی ایس او کنٹینرس کے مقابلے  میں 660 ملی میٹر چھوٹے ہوتے ہیں۔ جس سے انہیں سازو سامان وغیرہ کے سلسلے میں برتری حاصل رہتی ہے۔ٹرینوں پر لادے گئے چھوٹے سائز  اور کم اونچائی والے کنٹینر دیہی، نیم شہری اور شہری سڑکوں کے ساتھ ساتھ محدود اونچائی والے ذیلی راستوں اور برقی انتظام والے علاقوں میں لیول کراسنگ سے بھی گزر سکتے ہیں۔

مزید برآں ڈوارف کنٹینرس، جب ان پر دوہری مقدار میں سامان لدا ہوتا ہے، تو یہ آئی ایس او کنٹینر کے مقابلے میں جس کی گنجائش 40ٹن سامان کی ہوتی ہے، 71 ٹن کاسامان لے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ انڈین ریلوے نے ڈبل اسٹیک آئی ایس او کنٹینر ٹرینوں کے مقابلے میں ڈوارف کنٹینرس کے مال برادری کے محصول میں 17 فیصد کی رعایت دے دی ہے۔جس کے نتیجے میں جہاز مالکان کو  33 فیصد کی رعایت حاصل ہوتی ہے اور انڈین ریلوے کو مسابقتی حیثیت بھی ملتی ہے۔اس طرح ڈوارف کنٹینرس کے ذریعہ ٹرین کے ذریعہ مال برادری درآمد برآمد کے سازو سامان کی قیمتوں میں کمی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔جس سے ہندوستانی برآمدات کو عالمی طور پر مسابقتی حیثیت ملتی ہے۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ جے این پی ٹی سے ڈوارف کنٹینرس ٹرین کی خدمات کی شروعات ڈبل اسٹیک چھوٹے سائز والے کنٹینروں کے ذریعہ درآمد برآمد کے سامان کی ٹرین کے ذریعہ نقل وحمل کو متوازن بنانے کی سمت میں ایک بنیادی اقدام ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے درآمد برآمد کے کارو بار سے تعلق رکھنے والی برادری کو ایک مسابقتی برتری حاصل رہے گی۔کیونکہ وہ بندرگاہی سازو سامان کے کرایوں کو کم کرسکیں گے، جبکہ ساتھ ہی ساتھ جے این پی ٹی پر ریل کے ذریعہ مال برادری میں اضافہ بھی کرسکیں گے۔جناب سونو وال نے مزید کہا کہ چھوٹے سائز والے کنٹینر بندرگاہ کے ماحول کے مطابق ہے اور تھوڑی لاگت کے ساتھ ہندوستان کے اندر تیار کئے جاتے ہیں۔اس طرح میک انڈیا پروگرام کے لئے بہت سے مواقع کا راستہ کھلے گا۔

اس اقدام سے زیادہ مسابقتی برآمدات کی راہ ہموار ہوگی اور ہندوستان سے برآمدات میں اضافہ ہوگا۔سازو سامان سے متعلق ایک عظیم شعبہ ہندوستان کو مینو فیکچرنگ کے بڑے ملک کی حیثیت اختیار کرنے اور میک ان انڈیا کو فروغ دینے میں کافی دور تک کام کرے گا۔اس سے جے این پی ٹی کو اپنا خام مواد بڑھانے ، دروازے اور سڑک پر بھیڑ بھاڑ کم کرنے، ڈی پی ڈی میں اضافہ کرنے، جس سے جہاز والوں کے لئے لاجسٹک کی قیمتوں کو گھٹانے میں مددملے گی۔ نیز جہاز راں کمپنیوں کے  لئے ٹرن اراؤنڈ ٹائم میں بہتری لانے اور کنٹینروں کی قلت کے مسئلے سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

اس سلسلے میں جے این پی ٹی کنٹینر ٹرمنل کے اندر ایک جگہ ڈوارف کنٹینر ڈپارٹ کے لئے مختص کی گئی جہاں آئی ایس او کنٹینرس میں سے سامان کو چھوٹے سائز کے کنیٹروں میں منتقل کیاجائے گا۔ اس سے بندرگاہوں پر خالی آئی ایس او کنٹینرس دستیاب رہیں گے۔ جنہیں برآمدات  کے لئے دوبارہ پوزیشن میں  لایاجاسکے  گا۔ موجودہ وقت میں اس تجارت کو  برآمدات کے لئے آئی ایس  او کنٹینرس کی قلت کا سامنا ہے اور اس اقدام سے ایک خوشگوار تبدیلی آئے گی۔ اس لئے کہ ان کنٹینرس کے ایک راؤنڈ کا وقت گھٹ کر کچھ دن رہ جائے گا، اس بنا پر کہ درآمدی سامان سے لدے آئی ایس او کنٹینرس کو ساحلی علاقوں میں جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔سامان چھوٹے سائز کے کنٹینروں میں منتقل کردیاجائے گا اور خالی ہونے والے  آئی ایس او کنٹینرس نزدیکی سی ایف ایس/ فیکٹری کے لئے برآمد کا سامان لادنے کے سلسلے میں پہلے سے ہی دستیاب رہیں گے۔

جے این پی ٹی سے چھوٹے سائز کے کنٹینروالی ٹرین کی خدمات کی شروعات سے بندرگاہ کے آپس میں مربوط سازو سامان کی تجارت کے راستوں میں مزید تنوع پیدا کرے گی۔اس کے علاوہ اس سے بندرگاہ  درآمد برآمد کے کاروباریوں کو ساز و سامان کی قیمتوں  کو گھٹانے، ریل کے ذریعہ اور مجموعی طور پر کنٹینر کے نظام میں استعمال ہونے والی خام مواد میں اضافہ کرنے، دروازوں، سڑک پر سامان کی بہت زیادہ بھیڑ بھاڑ کی روک تھام کرنے اور بندرگاہ سے براہ راست ڈیلیوری کو فروغ دینے کی اہل ہوسکے گی۔

****************

 

(ش ح۔س ب ۔ رض)

U NO. 9184



(Release ID: 1756408) Visitor Counter : 229