سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

بہتر توانائی کا استعمال کرنے والے دیواری پرتوں کے لیے تعمیراتی و مسماری کوڑے کرکٹ کے ذریعے کم کاربن کی حامل اینٹوں کی تیاری

Posted On: 16 SEP 2021 12:42PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 16 ستمبر 2021:

محققین نے تعمیرات اور توڑ پھوڑ سے حاصل ہونے والے کوڑےکرکٹ اور الکلی ایکٹو بائنڈرز کے استعمال سے توانائی-موثر دیواری پرتوں کے لیے ایک ٹکنالوجی تیار کی ہے۔ ان کو کم کاربن والی اینٹیں کہا جاتا ہے، جن میں زیادہ درجہ حرارت کے احتراق کی ضرورت نہیں ہوتی اور اس کے ذریعے پورٹ لینڈ سیمنٹ جیسے زیادہ توانائی خرچ مواد سے بھی بچا جا سکتا ہے۔ یہ ٹکنالوجی تعمیراتی اور مسماری کے فضلے کو ٹھکانے لگانے مسائل کو بھی حل کرے گی۔

روایتی طور پر دیواری پرتوں کو عام کلے کی جلی اینٹوں، کنکریٹ بلاکس، مٹی کے کھوکھلے بلاکس، فلائی ایش اینٹوں ، لائٹ بلاکس وغیرہ سے بنایا جاتا ہے۔ ان کی پیداوار کے دوران توانائی کی کھپت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے کاربن کا اخراج اور کان کنی کے خام مال کی کھپت اور نتیجتاً کم پائیدار تعمیرات ہوتی ہیں۔ میسنری اینٹیں یا تو احتراق کے عمل سے بنائِ جاتی ہیں یا پھر پورٹ لینڈ سیمنٹ جیسے اعلی توانائی/ کاربن بائنڈرز کا استعمال کرتے ہوئے تیار کی جاتی ہیں۔ بھارت میں اینٹوں اور بلاکس کی سالانہ کھپت تقریباً 900 ملین ٹن ہے۔ تعمیراتی صنعت بھاری مقدار (70 سے 100 ملین ٹن سالانہ) مسماری فضلہ پیدا کرتی ہے۔ پائیدار تعمیر کو فروغ دینےکے لیے میسنری یونٹوں کی تعمیر کے دوران دو اہم مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے: کان کنی کے خام مال کے وسائل کا تحفظ اور کاربن کے اخراج میں کمی۔

بھارتی انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی) کے سائنس دانوں نے فلائی ایش اور فرنس سلیگ کا استعمال کرتے ہوئے الکلی ایکٹو اینٹوں /بلاکس کی تیاری کی تکنیک تیار کی ہے۔ محققین کی ٹیم نے فلائی ایش اور فرنس سلیگ کا استعمال کرتے ہوئے الکلی فعال عمل کے ذریعے تعمیرات اور مسماری کوڑے کرکٹ (سی ڈی ڈبلیو) سے کم کاربن اینٹوں کی تیاری کی اور جنمیں میسنری کی تھرمل، ساختی اور مضبوط خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ سی ڈی ڈبلیو کی طبعی کیمیائی اور کنڈینسیشن خصوصیات کا پتہ لگانےکے بعد مواد کا موافق تناسب حاصل کیا گیا۔ اس کے بعد کم کاربن اینٹوں کے لیے پیداواری عمل کا طریقہ دریافت کیا گیا۔ سازگار بائنڈر تناسب کی بنیاد پر کمپریسڈ اینٹیں تیار کی گئیں۔ انجینئرنگ سے متعلق خصوصیات کے لیے اینٹوں کا معائنہ کیا گیا۔

بھارتی انسٹی ٹیوٹ آف سائنس بنگلور کے سائنس و ٹکنالوجی، بھارت سرکار کے محکمے کے ذریعے مالی اعانت سے ہونے والی اس دریافت کا سب سے بڑا فائدہ تعمیراتی صنعت اور خاص طور پر عمارتوں کی تعمیر کے شعبے کو ہوگا۔ اس ٹکنالوجی سے سی ڈی فضلے کو ٹھکانے لگانے کے مسائل سے بھی نمٹا جاسکے گا۔

آئی آئی ایس سی بنگلور کے پروفیسر بی وی وینکٹ راما ریڈی کا کہنا ہے کہ "ایک اسٹارٹ اپ کا اندراج کرایا گیا ہے جو آئی آئی ایس سی کی تکنیکی مدد سے کم کاربن والی اینٹوں اور بلاکس کی تعمیر کے لیے 6 سے 9 ماہ کے اندر کام شروع کر دے گا۔" اسٹارٹ اپ یونٹ ملک بھر میں اس طرح کے تجارتی یونٹوں کی تربیت، صلاحیت سازی اور قیام کے لیے تکنیکی معلومات فراہم کرنے کے لیے ٹکنالوجی کے ترسیلی یونٹ کے طور پر کام کرے گا۔ "

مزید معلومات کے لئےپروفیسر بی وی وینکٹ راما ریڈی، آئی آئی ایس سی بنگلور (venkat[at]iisc[dot]ac[dot]in) سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001C5SN.jpg***

U. No. 9078

(ش ح۔ ع ا۔ ع ر)

 



(Release ID: 1755624) Visitor Counter : 200