صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

تہواروں کے سیزن کے مدنظر کووڈ سے متعلق مناسب رویہ انتہائی اہم ، کووڈ ورکنگ گروپ کے چیئرمین نے خبردارکیا

Posted On: 09 SEP 2021 12:44PM by PIB Delhi

بیماری  سے محفوظ بنانے کے عمل سے  متعلق نیشنل ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ (این ٹی اے جی آئی ) کے بھارت کے کووڈ 19ورکنگ گروپ کے چیئرمین  ڈاکٹراین کے اروڑا نے  بھارت میں کووڈ 19 ٹیکہ کاری مہم کے بارے میں ڈی ڈی نیوز سے بات کی ۔

سوال : کیابھارت میں کووڈ 19 کی تیسری لہر آئے گی ؟

گذشتہ کئی ہفتوں سے  ہمارے  ملک میں اوسطاً  یومیہ تقریبا 30000سے 45000معاملے درج کئے جارہے ہیں ۔یہ معاملے  مخصوص جغرافیائی علاقوں  ، خاص طورسے کیرالہ بہت سی شمال مشرقی ریاستوں  اور مہاراشٹرکے کچھ ضلعوں اور کچھ دیگر جنوبی ریاستوں  میں درج کئے جارہے ہیں ۔ اگرہم جون ، جولائی اوراگست کے دوران پھیلنے والے  سارس –کوو-2 کے جینومک تجزیے  کو دیکھیں تو کوئی نئی اقسام سامنے نہیں آئی ہیں اور جولائی کے دوران کئے گئے سیرو-سروے  کی بنیاد پر جاری کووڈ معاملات ان افراد میں پائے گئے ہیں ، جنھیں ابھی تک محفوظ نہیں بنایاگیاہے ، وہ دوسری لہر کے آخری مرحلے میں متاثرہوئے ہیں ۔

جولائی کے سیرو-سروے میں 66سے 70فیصد افراد متاثرپائے گئے تھے ، اس کا مطلب ہے کہ 30فیصد افرادکو  اب بھی انفیکشن کا خطرہ ہے ، اور  وہ کسی وقت بھی متاثرہوسکتے ہیں ، خاص طورسے  اگر انھیں   اب بھی ٹیکہ نہیں لگایاجاتاہے ۔ اس لئے پورے ملک میں ہماری طرف سے کسی طرح کی لاپرواہی کافی مہنگی پڑے گی ، کیونکہ 30فیصد افراد متاثرہوسکتے ہیں ۔ اوران میں سے بیشتر کوسنگین اورمہلک بیماری ہوسکتی ہے ، جیسا کہ ہم نے اپریل اورمئی 2021کے دوران دیکھاتھا۔

 اس لئے کووڈ سے متعلق مناسب رویے پرعمل کرنا انتہائی ضروری اوراہم  ہے ، خاص طورسے آنے والے تہوار کے سیزن کے مدنظر۔اس دوران وائرس کااپنی   ہیئت بدلناتیسری لہر کی آمدکی بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے ۔

سوال :ڈیلٹاویریئنٹ کے خلاف ہماری کووڈ ویکسین کتنی موثرہے ؟تیسری لہر کو روکنے کے لئے ہمیں کیاکرناچاہیئے ؟

کووڈ ویکسین کتنی موثرہے اس کی  مندرجہ ذیل طریقے سے وضاحت کی جاسکتی ہے ۔

  • انفیکشن کی روک تھام  میں موثراور اس طرح سے  وائرس کے پھیلاؤ میں موثر
  • سمٹومیٹک بیماری کی روک تھام میں موثر
  • سنگین بیماری یا موت کوروکنے میں موثر   

میڈیامیں ہم جو اس کے موثر ہونے سے متعلق خوبی دیکھتے ہیں وہ بیشتر سمٹومیٹک بیماری کے خلاف موثرہونے کے بارے میں ہیں ۔ یہ مختلف ویکسین کئے عام طورپر 60سے 90 فیصد ہے ۔

بیشتر ویکسن کو وڈ انفکشن  کوروکنے میں پوری طرح سے موثر نہیں ہیں ۔ اس لئے باربار زوردیاجاتاہے کہ ٹیکہ کاری کے بعد بھی کوئی شخص کووڈ –انفکشن پھیلاسکتاہے اورکووڈ سے متعلق مناسب رویہ کوبرقرار رکھنے کی ضرورت ہے ۔

کووڈ -19 ویکسین کی سب سے اہم خوبی سنگین بیماری ، اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت اورموت سے روک تھام میں موثر ہوناہے ۔بھارت اور دیگر جگہوں  پراس وقت  دستیاب تمام ویکسین  ، فیض یافتگان کو سنگین بیماری اورموت سے تحفظ میں 90سے 95فیصد سے زیادہ موثر ہیں ۔ یہ بات  ڈیلٹا وائرس سمیت تمام اقسام کے لئے درست ہے ۔ آج بھارت میں جوانفکشن ہورہاہے وہ ڈیلٹا وائرس کی وجہ سے ہے ۔

سوال :اگرکوئی کووڈ 19 سے متاثرتھا اور اب اس کے جسم میں کووڈ 19کے خلاف اینٹی باڈیز ہیں ، ایسی صورت میں وہ اس شخص کو خون یاپلازما عطیہ کرسکتاہے /کرسکتی ہے ، جو ابھی کووڈ 19 سے متاثر ہے ۔

آئی  سی ایم آرکے تحت ہمارے ملک میں اعلیٰ معیار کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ پلازماتھیئرپی بیشترمریضوں کے لئے کارآمدنہیں تھی ، جنھیں کووڈ کے سنگین انفکشن کی وجہ سے اسپتال میں داخل کرانے کی ضرورت پڑی ۔ اسی طرح سے دنیا کے دیگرحصوں  میں کئے گئے مطالعہ میں بھی اموات  کو روکنے یا اسپتال میں  داخلے کی مدت میں کمی میں بھی ناکام  رہی ہے ۔ ان ہی وجوہات کی وجہ سے آئی سی ایم آرنے کووڈ 19کے سنگین انفکشن  میں علاج کے رہنما اصول کے حصے کے طورپر پلازما تھیئرپی کو ہٹادیاہے ۔

اگرکوئی متاثرہوتاہے تو اس کے جسم میں سیل پرمبنی امیونٹی کے ساتھ اینٹی باڈیز پیداہوں گی ۔اینٹی باڈیز کی پیمائش  کی جاسکتی ہے اوراسے نظرآنے والی امیونٹی بھی کہاجاسکتاہے ۔ سیل پرمبنی امیونٹی کو نظرنہ آنے والی امیونٹی کہاجاسکتاہے  اوریہ اینٹی باڈیز کی طرح ہی اہم ہے ۔ یہ امیونٹی  اجزاء اس وقت  بیماری اور سنگینی کو کم کرتے ہیں جب ایک شخص کووڈ 19 سے دوبارہ  متاثرہوتاہے ۔

حال ہی میں ایک کمپنی نے بازارمیں  اینٹی باڈی مکسچر متعارف کرایاہے ،لیکن اس سے بہت زیادہ فائدہ نہیں ہواہے ۔ یہ اینٹی باڈیمکسچر  بھی پلازما تھیئرپی کے اصول پرمبنی ہے ۔یہ دیکھا گیاہے کہ اگرمریض کو پہلے ہفتے  یا انفکشن  کے شروع میں پلازما یا اینٹی باڈی  دیاجاتاہے ایسی  صورت میں  کچھ فائدہ ہوسکتاہے ۔

حال ہی میں شائع ہونے والے ایک پیپرمیں ذکرکیاگیاہے کہ اگرکوئی فطری طورپرکووڈ سے متاثرہواہے اور پھرشفایاب ہواہے  تو اس شخص امیونٹی طویل عرصے تک اس کی حفاظت کرے گی اوراگر اس طرح کا کوئی شخص ویکسین بھی لیتا ہے تو اس فرد کو انفکشن اوربیماری سے   تحفظ میں دوہرافائدہ ہوگا۔

سوال:کیا ہمارے لوگوں کے لئے ویکسین  کے بوسٹرڈوز کی ضرورت ہے ؟

مغربی ملکوں کی صورت حال اورفیصلوں کی بنیاد پر ہمارے ملک میں بوسٹرڈوز کی ضرورت کے بارے میں فیصلہ نہیں کیاجاسکتا۔ ملک کے مختلف حصوں میں کئے گئے مطالعوں  کی بنیاد پرمقامی شواہد ہمارے لوگوں کی ضرورت  کی رہنمائی کریں گے ۔ اس پراس  پس منظرمیں  غورکیاجائے گاکہ جب ہمارے ملک کی 70سے 80فیصد آبادی  پہلے سے ہی انفکیٹڈہے ۔ دستیاب بہترین سائنٹفک شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کیاجائے گا  ،جس کا مجموعی مقصد اپنے عوام کو زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کرنا ہوگا۔

سوال : کیاہمیں ویکسین  کی کارگذاری اور فرد واحد کے جسم کی حدود کوایک ساتھ  دیکھناچاہیئے یا انھیں الگ الگ دیکھناچاہیئے ؟کیا انفکشن فردواحد کے جسم کی حدود پر منحصرکرتاہے یا ویکسین کی کارگزاری سبھی کے لئے یکساں ہے ؟

انھیں ایک مربوط  انداز میں دیکھاجاناچاہیئے ۔کووڈ 19ویکسین سمیت کسی بھی ویکسین کے تئیں نوجوان افراد کارسپانس کافی طاقت ورہے اورویکسین  کافی موثرثابت ہوئی ہے ۔ بڑھتی ہوئی عمراور دیگربیماریوں کی موجودگی ویکسین کے اثرکو کم کرسکتی ہے ۔ اسی وجہ سے ، ابتدائی آزمائش  کے دوران  ، معمرافراد یعنی جن کی عمر 60سال سے زیادہ ہے  شامل کیاگیاہے ۔ خوش قسمتی سے کووڈ 19ویکسینس سبھی میں تقریبا یکساں طورپرکام کرتی ہے ۔ یہ اہم معاملات ہیں کیونکہ معمرافراد اور جن میں دیگربیماریاں ہیں ، ان میں بیماری کی سنگینی اورموقت کا خطرہ  نوجوان افراد اورجن میں کوئی دیگربیماری نہیں ہے ان سے تقریبا 20سے 25گنازیادہ ہے ۔ یہی ویکسین  لگوانے والوں  کی ترجیحی فہرست  بنانے کی بنیاد تھی ۔ بیماری کی کچھ صورت حال ہیں جو جسم کے مدافعتی نظام کو بری طرح سے متاثرکرتے ہیں ، جیسے علاج کرانے والے کینسرکے مریض ، اسٹیرائیڈس کی ضرورت والی ہیلتھ کنڈیشن ۔اس طرح کے افراد میں ویکسین کاتحفظاتی اثر ناکافی ہوسکتاہے اور ویکسین کی ایک اورڈوزیابوسٹرڈوز کی ضرورت  پڑ سکتی ہے ۔ این ٹی اے جی آئی کووڈ ویکسین کے بوسٹرڈوز کی ضرورت کے بارے میں فیصلہ کرتے وقت  ان مسائل پرغورکرے گا۔

****************

ش ح۔ف ا۔ع آ

U. NO. 8817



(Release ID: 1753501) Visitor Counter : 178