وزارتِ تعلیم

قومی کردارسازی کے لئے تعلیم ایک اہم وسیلہ ہے –محترمہ انناپورنادیوی


محترمہ اننا پورنادیوی نے ‘‘کوالٹی اور پائیدار اسکول :ہندوستان میں اسکولی تعلیم کے موضوع پر ایک تکنیکی اجلاس سے خطاب کیا

Posted On: 08 SEP 2021 12:40PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،08؍ستمبر :وزیراعظم ، جناب نریندرمودی نے 7ستمبر ، 2021کو ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعہ شکشک پرو کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا۔ افتتاحی اجلاس کے بعد سال رواں کے موضوع  ‘‘ کوالٹی  اور پائیدار اسکول :ہندوستان میں اسکولی تعلیم ’’  پر ایک تکنیکی اجلاس  منعقد کیاگیا۔ اس تقریب میں وزیرمملکت برائے تعلیم محترمہ اننا پورنا دیوی مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک تھیں ۔قومی تعلیمی پالیسی کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹرکے کستوری رنگن  نے اس اجلاس کی صدارت کی ۔ اس موقع پر این سی ای آرٹی کے سابق ڈائرکٹرپروفیسر جے ایس راجپوت  اور وزارت تعلیم کے سینیئرافسران  بھی موجودتھے ۔

اس موقع پرتقریرکرتے ہوئے محترمہ اننا پورنا دیوی نے  بیان کیا کہ کسی بھی قوم کی ترقی کا دارومدارتعلیم پرہوتاہے ،کیونکہ تعلیم قومی کردارسازی کے لئے ایک بہت اہم وسیلے کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اس بنا پر بچوں کی صلاحیت سازی  بہت ضروری ہے ۔ انھوں نے زوردیکر کہاکہ استادوں اور بچوں کا مل کر سیکھنا بہت اہمیت رکھتاہے ۔ ان کو چاہیئے کہ وہ مقامی ہنرمندیوں کا علم حاصل کریں  اور تجربہ پرمبنی تعلیم سے بہرہ ورہوں تاکہ  موجودہ دورمیں تعلیم کو مزید بامعنی بنایاجاسکے ۔ انھوں نے  اس بات کا بھی ذکرکیا کہ معیاراورپائیداری ایک ہی سکے کے دورخ ہیں ۔ محترمہ اننا پورنادیوی نے یہ امید بھی ظاہرکی کہ اس اجلاس کے نتیجے میں سامنے آنے والے مذاکرات اور نظریات  ہمارے ملک کے تعلیمی نظام کو تقویت بخشنے کے سلسلے میں  ہمارے وزیراعظم کے ویژن کو حقیقت کا روپ دینے میں مدد گارثابت ہوں گے ۔

جناب کستوری رنگن  نے وزارت تعلیم کی اس اہم ترین اجلاس کے منعقد کرنے کے حوالے سے کوششوں کی ستائش کی ، جس کے ساتھ ہی وزیراعظم نے آنے والے اجلاسوں کے لئے غوروخوض  کا ماحول پیداکردیاہے ۔ انھوں نے نئی تعلیمی پالیسی  2020کے ویژن کو حقیقت کا جامہ پہنانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کو بھی سراہا۔ انھوں نے وزیرتعلیم جناب دھرمیندرپردھان  کی طرف سے اتنے مختصرسے عرصے میں  نئی تعلیمی پالیسی کے مقاصد کو پوراکرنے کے لئے کئے گئے اقدامات کی بھی تعریف کی ۔ انھوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کووڈ 19وباء کی بنا پر ان پروگراموں میں  کچھ خلل واقع ہوا اوربچوں کو کچھ تعلیمی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ انھوں نے اس امید کا اظہاربھی کیاکہ اس اجلاس کے دوران ایسے بہت سے اموراورمشکلات کا حل تلاش کیاجائے گا۔ انھوں نے اس سلسلے میں 4چیزوں پر خاص طورپرتوجہ دینے پرزوردیا۔ پہلی ،  بنیادی خواندگی اور حساب دانی  وہ اہم ترین پہلو ہے ، جس کا نئی تعلیمی پالیسی -2020میں ذکرکیاگیاہے ۔ دوسرے ، پروگرام میں کمیونٹی کی شرکت  اورامداد بھی اسکولوں میں بچوں کی تعداد اورحاضری کو یقینی بنانے کے لئے ضروری ہے ۔ تیسرانقطہ یہ ہے کہ نصاب میں نئی تعلیمی پالیسی کے بوجھ کو  کم کرنے کے نظریئے کے مطابق تبدیلی کی جائے  تاکہ تعلیم کی دیگراقسام  کے لئے بھی زیادہ گنجائش پیداکی جاسکے ۔ چوتھا معماملہ ان اساتذہ سے تعلق رکھتاہے جو تعلیمی نظام میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں اور تعلیمی نقصان سے پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنے میں ایک اہم حیثیت رکھتے ہیں۔ اس طرح معیاری تعلیم اور پائیداری کا تسلسل دو بڑے چیلینجز ہیں۔ وہ مشکلات اس کے علاوہ ہیں جو عالمی وبا کے ذریعے سامنے آئیں۔

پروفیسر راجپوت  نے اپنی تقریر  میں کہا کہ اساتذہ کا احترام بحال کرنے کی ضرورت ہے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ اساتذہ کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ انھیں بچے کو جاننا ہوگا ، اس کے دماغ کو سمجھنا ہوگا ، نیز یہ بھی یاد رکھنا ہوگاکہ کوئی بھی چیز سیکھے بغیر نہیں سکھائی جاسکتی۔ علم ایک باطنی خزانہ ہے، استاد  سیکھنے والوں کو صرف تحریک دے سکتے ہیں کہ وہ اس باطنی خزانے کو  پہچانیں۔

پروفیسر راجپوت نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ والدین، پرنسپلوں ، ٹیچروں اور کمیونٹی کی یہ سماجی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے آپ کو اسکول غیر متعلق نہ سمجھیں ۔انھوں نے مزید کہا کہ عالمی وبا نے ہمیں رسائی، سیکیورٹی اور معیاری تدریس ، استاد - طالب علم تناسب وغیرہ  کے  اعتبار سےسرکاری سکولوں کے ماحول کو بہتر بنانے کا ایک موقع فراہم کیا ہے۔ انھوں نے اپنی تقریر  کا اختتام ان کلمات پر کیا کہ دنیا میں ہندوستان کے تعلیمی ورثہ کی عظمت کو بحال کرنے کے لیے  تین چیزیں بہت اہمیت رکھتی ہیں: عمر بھر سیکھنا، سیکھنے کے لیے سیکھنا، اور مل کر رہنے کے لئے سیکھنا۔

این سی ای آر ٹی ای کے ڈائریکٹر پروفیسر سری دھر سریواستو  نے پروگرام کی اختتامی اجلاس میں شرکت کرنے والوں کا استقبال کیا۔ انھوں نے این سی ای آر ٹی ای کے ذریعے عالمی وبا کے حالات کے دوران ادا کیے گئے کردار پر بھی روشنی ڈالی، جس میں آن لائن طریقہ تعلیم کو حمایت دینا، تعلیم و تعلّم کے وسائل کو ترقی دینا، جیسے متبادل تعلیمی کلینڈر،پرگیاتا رہنما خطوط اورنشٹھا2.0 آن لائن ٹریننگ ماڈیول وغیرہ کی تیاری شامل ہے ۔ انھوں نے مزید کہاکہ اس سال کے شکشک پرو میں ‘‘مکمل اسکول ’’ طریقہ کاراختیارکیاگیا ہے ، جس کے تحت ماورائے نصاب سرگرمیاں اختیارکی جاتی ہیں اوراسکولی سہولیات کی تمام منصوبہ بندی کارروائی اورنظم ونسق  پردھیان دیاجاتاہے ۔ انھوں نے اطلاع دیتے ہوئے بتایاکہ  شکشک پرو کے دوران آنے والے 9 قومی ویبناروں میں  مختلف موضوعات پر توجہ مرکوز کی جائیگی ، جو اس پروسے جڑے لوگوں کی اسکولوں اور اساتذہ سے سیکھنے میں مدد کرے گی ۔انھوں نے مزید کہاکہ این سی ای آرٹی اسکولی تعلیم کو قومی نصاب فریم ورک (این سی ایف ) کا حصہ بنائے گی  ، جس پراس وقت کام کیاجارہاہے ۔

محترمہ انیتا کروال نے محترمہ اننا پورنا دیوی  ، ڈاکٹرکستوری رنگن ، پروفیسرجے ایس راجپوت  اورتمام مقررین کا شکریہ اداکیا۔ انھوں نے کہا کہ اساتذہ کی طرف سے کئے گئے بہت سے اقدامات  آنکھیں کھول دینے والے ہیں ، جیسے گریڈ 1کے لئے کاروباری سرگرمیوں  کی شروعات وغیرہ ۔ یہ سب  اقدامات  تعلیم کو حقیقی زندگی سے جوڑنے کی عمدہ مثالیں ہیں ۔ انھوں نے مزید کہاکہ اسکول ، سماج  اوروالدین کی صلاحیت میں اضافے کی ضرورت ہے تاکہ وہ  تعلیمی نظام میں پائیداری لانے کے لئے  شانہ بہ شانہ کام کرسکیں ۔                                   

***************

 

 

 ( ش ح ۔س ب ۔ع آ،08.09.2021)

U-8774

 



(Release ID: 1753103) Visitor Counter : 606