بجلی کی وزارت
مرکزی وزیر توانائی اور ایم این آر ای ، جناب آر کے سنگھ اور امریکی خصوصی صدارتی ایلچی برائے موسمیات جناب جان کیری کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو
بھارت نے کھادوں اور ریفائننگ میں گرین ہائیڈروجن کے استعمال کو لازمی بنانے کی تجویز پیش کی
بھارت 4000 میگاواٹ صلاحیت کی الیکٹرو لائزر اور 4000 ایم ڈبلیو ایچ صلاحیت کی بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم کے لیے بولی لگانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے
Posted On:
27 AUG 2021 1:16PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 27 اگست
امریکی خصوصی صدارتی ایلچی برائے موسمیات جناب جان کیری نے قابل تجدید توانائی میں کامیابیوں پرمبارکباد دی ہے۔ انہوں نے بھارت کو63 جی ڈبلیو زیرتعمیراور 25 جی ڈبلیو بولیوں کے تحت 146جی ڈبلیو قابل تجدید ذرائع تک پہنچنے پر یہ مبارکباد دی ہے۔ مرکزی وزیر آر کے سنگھ نے جناب کیری کو گرین ہائیڈروجن میں عالمی رہنما کے طور پر ابھرنے کے ہندوستان کے منصوبے سے آگاہ کیا ۔
بھارت کھاد اور ریفائننگ منصوبوں میں سبز ہائیڈروجن کے استعمال کو لازمی بنانے پر غور کر رہا ہے۔ یہ گرے ہائیڈروجن کو گرین ہائیڈروجن سے بدلنے کے لیے حکومت کے عزم کا حصہ ہے۔ یہ بات مرکزی وزیر توانائی اور ایم این آر ای جناب آر کے سنگھ نے کل شام یہاں امریکہ کے خصوصی صدارتی ایلچی برائے آب و ہوا (سپیک) جناب جان کیری سے ٹیلی فونک گفتگو میں کہی۔
جناب سنگھ نے امریکی صدارتی ایلچی سے خصوصی طور پر کہا کہ عزت مأب وزیر اعظم جناب نریندر مودی ماحولیات کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ انہوں نے انہیں تجویز دی کہ بھارت اور امریکہ بجلی اور ٹیکنالوجی کے لیے جدت طرازی کے شعبے میں مل کرکام کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے قابل تجدید توانائی کے ذخیرہ کی لاگت کو کم کرنے کی ضرورت کی نشاندہی کی۔انہوں نے کہا کہ بھارت 4000 میگاواٹ گھنٹہ کی بیٹری اسٹوریج کے لیے بولیاں لگانے کی تیاری کررہا ہے۔
وزیرموصوف نے جناب کیری کو حالیہ کامیابی کے بارے میں بتایا کہ ملک نے نصب شدہ شمسی توانائی اور ہوا کی گنجائش میں 100 گیگاواٹ کو عبور کرکے کامیابی حاصل کی تھی ۔ اگر ہم ہائیڈرو کیپیسٹی کو بھی شامل کریں تو کل نصب شدہ قابل تجدید صلاحیت 147 میگاواٹ ہے۔ مزید یہ کہ قابل تجدید صلاحیت کا 63 گیگاواٹ زیر تعمیر ہے جو قابل تجدید صلاحیت کے اضافے کے لحاظ سے ہندوستان کو تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک میں سے ایک بنا تا ہے۔
جناب سنگھ نے مسٹر کیری کو یہ بھی بتایا کہ قومی ہائیڈروجن انرجی مشن شروع کیا گیا ہے تاکہ لاگت کی مسابقتی گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کو قابل بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اگلے 3-4 مہینوں میں سبز ہائیڈروجن کے لیے مسابقتی بولیاں لگائے گا تاکہ ایندھن کے طور پر ہائیڈروجن کے قابل استعمال کی راہ ہموار ہوسکے۔ بھارت 4000 میگاواٹ کے الیکٹرولائزرز کی گنجائش کے لیے بولیوں پر غور کر رہا ہے۔ دوسرے ممالک کو اخراجات کم کرنے کے لیے مزید الیکٹرولائزر پلانٹس لانے کی ضرورت ہے۔
یہ تجویز پیش کی گئی کہ بھارت اور امریکہ کو لتھیئم کے لیے متبادل سپلائی چین قائم کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے تاکہ بیٹری انرجی اسٹوریج کے لیے ان پٹ مواد کو محفوظ بنایا جا سکے۔ جناب سنگھ اور جناب کیری جلد ہی ملاقات کریں گے تاکہ توانائی کی منتقلی پر آگے بات چیت کی جاسکے۔
*** *********
ش ح۔ ع ح
U. No. 8351
(Release ID: 1749542)
Visitor Counter : 245