بجلی کی وزارت

بجلی کی وزارت مرکزی حکومت کے دفاتر کو ترجیح کی بنیاد پر پری پیڈ اسمارٹ میٹر لگانے کی صلاح دی


وزارت خزانہ نے وضاحت جاری کی،کہا سبھی مرکزی وزارتیں اور محکمہ پری پیڈ بجلی میٹر کےلئے پیشگی ادائیگی کرسکتے ہیں

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو مالی استحکام کی راہ پر واپس لانے کےلئے اٹھائے گئے اقدامات

ریاستی محکمے بجلی کے بل از ادائیگی کو فروغ دینے کےلئے اسی طرح کا طریقہ کار اختیار کر سکتے ہیں

Posted On: 12 AUG 2021 4:01PM by PIB Delhi

بجلی کی وزارت نے حکومت کی سبھی مرکزی وزارتوں کو ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے انتظامیہ کنٹرول والے اداروں کو ترجیح کی بنیاد پر پیر پیڈ اسمارٹ میٹر لگانے کا کام یقینی بنانے کی ہدایت دیں۔اسی عمل کے تحت وزارتوں کو بھی اس سلسلے میں سبھی ضروری احکامات جاری کرنے کو کہا گیا ہے ۔ا س کے بعد وزارت خزانہ  نے سبھی مرکزی وزارتوں اور مرکزی محکموں کو کسی بھی بینک گارنٹی پر زور دئے بغیر بجلی کے پری پیڈ میٹر کےلئے پیشگی ادائیگی  کرنے میں اہل بنانے کے ساتھ ساتھ اکاؤنٹنگ کے مناسب انتظامات کو یقینی بنانے کےلئے ایک وضاحت جاری کی۔

سبھی سرکاری محکموں میں پری پیڈاسمارٹ میٹر ز کی فراہمی نہ صرف بجلی تقسیم کارکمپنیوں (ڈسکام) کو مالی استحکام ،توانائی کی استعداد کو فروغ دینے کے راستے پر ڈالنے میں حکومت کے عزم کو یقینی بنانے میں ایک طویل راستہ طے کرے گی،بلکہ اس طرح کے یکساں نظام کی پیش کش کےلئے ریاستوں کی تقلید کےلئے ایک ماڈل کے طورپر بھی کام کرے گی جو اپنے خود کے محکموں کے ذریعہ بجلی کی بقایا رقم کی قبل از ادائیگی کی حمایت کرتے ہیں۔

بھارتی حکومت سبھی صارفین کو بلا رکاوٹ ،بھروسے مند اور معیاری بجلی فراہمی کےلئے پرعزم ہے،جس کےلئے ایک آپریشنل موثر اور مالی طور پر مستحکم پاور سیکٹر کی ضرورت ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو اکثر کہا جاتا ہے کہ وہ پاور سیکٹر کی ویلیو چین کی سب سے اہم ، لیکن کمزور ترین کڑی ہیں ، کیونکہ ویلیو چین کے نچلے حصے میں ان کی خراب مالی پوزیشن پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ آپریشنل ناکامی کے علاوہ مالی نقصانات ، تاخیر اور بجلی کے استعمال کے لیے ناکافی ادائیگیوں کے باعث سرکاری محکموں بشمول مرکزی اور ریاستی حکومتوں ، شہری اور دیہی بلدیاتی اداروں اور بجلی کی تقسیم کے لیے سرکاری بورڈز اور کارپوریشنوں کے بجلی کے بقایا جات بڑھتے ہیں۔ کمپنیوں میں متعلقہ بحران بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے موصول ہونے والے اضافی ورکنگ کیپیٹل پر سود کا بوجھ ان کی لاگت پر افراط زر کا دباؤ پیدا کرتا ہے ، جو ان کی قابل عملیت پر مزید دباؤ ڈالتا ہے۔ریاستوں سے موصول اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ مالی سال 21-2020 کے آخر میں سرکاری محکمے کا بقایا بجلی بل 48664کروڑ روپے کا ہے ،جو کہ پاور سیکٹر کے سالانہ کاروبار کا ایک بڑا حصہ –نوفیصد ہے۔

 

تقسیم کے شعبے کی آپریشنل کارکردگی اور مالی استحکام کو بہتر بنانے کے لیے حکومت ہند نے نظر ثانی شدہ تقسیم سیکٹر اسکیم کی منظوری دی ہے جو کہ اصلاحات پر مبنی اور نتائج سے منسلک اسکیم ہے۔ یہ اسکیم موجودہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتی ہے تاکہ انہیں آپریشنل اور مالی طور پر مستحکم بنایا جا سکے۔ اس اسکیم کے تحت کئے جانے والے انقلابی اقدامات میں سے ایک یہ ہے کہ زرعی صارفین کے علاوہ بجلی کے تمام صارفین کے لیے مرحلہ وار پری پیڈ اسمارٹ میٹرز نصب کیے جائیں ، جس کے لیے تقریباً نصف منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ تمام سرکاری محکموں بشمول مرکزی اور ریاستی حکومتوں ، شہری اور دیہی بلدیاتی اداروں ، اور سرکاری بورڈز اور کارپوریشنز میں پری پیڈ اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کو ترجیح دی گئی ہے۔ اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ تمام سرکاری محکمے جب بھی اور جہاں بھی استعمال ہوں بجلی کی خدمات کے لیے مناسب بجٹ بنائیں اور ادائیگی کریں۔

 

ش ح ۔ا م۔رب۔

U:7787


(Release ID: 1745326) Visitor Counter : 253