زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

مرکزی وزیر زراعت جناب نریندر سنگھ تومر نے قومی زرعی اور دیہی ترقیاتی بینک کے 40ویں یوم تاسیس پر ایک ویبنار سے خطاب کیا


چھوٹے اور متوسط کسانوں کی ترقی حکومت کا بنیادی ہدف: وزیر زراعت تومر

زرعی قوانین، زرعی انفراسٹرکچر فنڈ سے زرعی شعبہ میں سرمایہ کاری بڑھ سکتی ہے: ڈاکٹر سبرامنیم

Posted On: 12 JUL 2021 6:47PM by PIB Delhi

 

زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ چھوٹے اور متوسط کسانوں کی ترقی حکومت کا بنیادی ہدف ہے۔ ایسے ہمارے گیارہ کروڑ سے زیادہ کسانوں کو تاریخی پردھان منتری کسان سمان ندھی اسکیم کے تحت ابھی تک 1.35 لاکھ کروڑ روپے کی رقم براہ راست ان کے بینک اکاؤنٹ میں پہنچائی جا چکی ہے۔ کھیتی کی لاگت کو مدنظر رکھتے ہوئے، کسانوں کے لیے اسے منافع بخش بنانے کے مقصد سے حکومت نے ایم ایس پی میں مسلسل اضافہ کیا ہے، ریاستی ایجنسیوں کے توسط سے خریداری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ نابارڈ نے ریاستی مارکیٹنگ ایسوسی ایشن کو تقریباً 50 ہزار کروڑ روپے مختص کرکے ریکارڈ خریداری میں اہم رول نبھایا ہے۔ جناب تومر نے یہ بات نابارڈ کے 40ویں یوم تاسیس پر منعقد ویبنار میں کہی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0010I41.jpg

جناب تومر نے کہا کہ ہندوستانی زرعی شعبہ میں چھوٹے اور غریب کسانوں کو وقت پر قرض مہیا کرانا انتہائی ضروری ہے، جس کے لیے کورونا وبائی مرض کے دوران بھی حکومت نے پی ایم-کسان کے مستفیدین کو کسان کریڈٹ کارڈ مہیا کرانے کے لیے مشن موڈ میں کامیابی کے ساتھ مہم چلائی۔ رواں مالی سال کے بجٹ میں اس شعبہ میں 16.5 لاکھ کروڑ روپے کا قرض مہیا کرانے کا ہدف طے کیا ہے۔ جناب تومر نے اس بار پر طمانیت کا اظہار کیا کہ نابارڈ نے کوآپریٹو اور علاقائی دیہی بینکوں کے ذریعے کسانوں کو رعایتی شرح پر فصل کے لیے قرض مہیا کرایا اور 7 سال میں یہ رقم 6.5 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ حکومت نے زرعی مارکیٹنگ میں بھی اصلاح کی ہے۔انٹیگریٹیڈ نیشنل ایگریکلچر مارکیٹ (ای-نام) منڈیاں ایک ہزار ہیں، رواں سال میں اور ایک ہزار منڈیوں کو اس پورٹل سے جوڑا جائے گا۔ ’آپریشن گرینس‘ اسکیم اور ’کسان ریل‘ کی شروعات بھی اس سمت میں تاریخی قدم ہے۔ پھل، سبزیوں کو کھیتوں سے گاہک کے شہروں تک پہنچاکر نقصان میں کمی لائی جا رہی ہے۔ 10 ہزار نئے فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی او) بنانے کی شروعات بھی ہو چکی ہے، جو اجتماعیت کے ماڈل پر کام کریں گے۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ اس حوصلہ افزا اسکیم کے نفاذ میں نابارڈ سرفہرست رہا ہے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ دیہی و زرعی بنیادی ڈھانچوں پر زور دیتے ہوئے آتم نربھر بھارت مہم کے تحت وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی نے زراعت اور متعلقہ شعبوں کی ترقی کے لیے 1.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ پیکیج دیے ہیں، جن کا فائدہ ملک میں کھیتی کو ملے گا۔ اس میں ایک لاکھ کروڑ روپے کے مخصوص ’’زرعی بنیادی ڈھانچہ کے فنڈ‘‘ کے ذریعے سرمایہ کاری کو فروغ بخشنا مقصد ہے۔ کسانوں کو اب حکومت سے 3 فیصد شرح سود اور قرض کی گارنٹی کے ساتھ مالی مدد ملے گی۔ اسکیم میں شراکت دار نابارڈ نے 35 ہزار پرائمری ایگریکلچر کوآپریٹو کمیٹیوں کو ’وَن اسٹاپ شاپ‘ کے طور پر تیار کرنے کا ہدف طے کیا ہے۔ نابارڈ نے 3 ہزار پیکس کو کثیر جہتی سروس سنٹر کے قیام کے لیے 1700 کروڑ روپے منظور کیے ہیں۔ جناب تومر نے کہا کہ گزشتہ 7 برسوں میں نابارڈ نے دیہی بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کے فنڈ کے تحت ریاستوں کو 1.81 لاکھ کروڑ روپے کا قرض دیا، جس میں سے ایک تہائی کا استعمال آبپاشی کے لیے کیا ہے۔ یہ فنڈ بڑھاکر 40 ہزار کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ پی ایم کرشی سینچائی یوجنا میں ’فی بوند- زیادہ فصل‘ میں بھی نابارڈ اور دیگر نے کافی تعاون دیا ہے۔ اس مہم میں مرکز نے، نابارڈ کے تحت خورد آبپاشی فنڈ کی مجموعی رقم بڑھاکر 10 ہزار کروڑ روپے کر دی ہے۔

جناب تومر نے کہا کہ حکومت نے خود انحصاریت کا وژن طے کیا ہے، جس کی بنیاد خود کفیل زرعی شعبہ اور خود کفیل کسان ہوں گے۔ 3 زرعی قوانین کی شکل میں مرکزی حکومت نے ساختیاتی اصلاحات کی ہیں، جو خود انحصاریت کی سمت میں اٹھایا گیا اہم اور انقلابی قدم ہے۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ ہم مشترکہ طور پر، مل جل کر کام کرتے ہوئے اپنے کسانوں کو ترغیبی پیداوار کرنے والوں کی شکل میں تبدیل کریں گے اور ہندوستانی زرعی شعبہ کو قومی اور عالمی اقتصادیات کے موافق اور لازمی حصہ کے طور پر تیار کرنے میں اہم تعاون دیں گے۔

ویبنار میں حکومت ہند کے چیف اقتصادی مشیر ڈاکٹر کرشنا مورتی وی سبرامنیم نے کہا کہ ہندوستانی زراعت کی ترقی اور سرمایہ کاری کے توسط سے زیادہ اختراعی سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لیے پرائیویٹ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے ذکر کیا کہ نئے زرعی قوانین چھوٹے اور غریب کسانوں کی ترقی کے لیے بہت اہم ہیں۔ زرعی شعبہ کی ترقی پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر سبرامنیم نے کہا کہ پچھلے ایک سال میں حکومت کے ذریعے کی گئی اہم اصلاحات کو دیکھتے ہوئے، یہ واضح طور پر کہا جا سکتا ہے کہ اس سے خاص کر چھوٹے اور غریب کسانوں کو درپیش چیلنجز اور دیگر کئی مسائل کا حل نکالا جا سکے گا۔ چھوٹے اور غریب کسانوں کے لیے قرض انتہائی ضروری ہے اور نابارڈ جیسے ادارے اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ پورے ملک میں ان کسانوں کو قرض مہیا کرانے کا مناسب انتظام کیا جائے، اس لیے چھوٹے اور غریب کسانوں کو بچولیوں اور قرض کے غیر روایتی ذرائع پر منحصر نہیں رہنا پڑتا ہے، اس کی بجائے وہ روایتی مالیاتی شعبہ سے حقیقت میں قرض لینے کے قابل ہو پاتے ہیں۔

*****

ش  ح –  ق ت –  ت  ع

U:6477

 



(Release ID: 1734965) Visitor Counter : 228