امور داخلہ کی وزارت
مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) کے 72ویں بیچ کے زیر تربیت افسران کے ساتھ بات چیت کی
وزیراعظم جناب نریندر مودی کا یہ وِژن ہے کہ نظام میں تبھی تبدیلی آسکتی ہے جب اس کی مشینری کو آج کی ضرورتوں کے مطابق تربیت فراہم کی جائے
پولیس کو کوئی کارروائی نہیں اور سخت کارروائی سے بچتے ہوئے صرف کارروائی کی جانب آگے بڑھناچاہئے
پولیس کے کردار میں بہتری کیلئے بات چیت اور حساسیت ضروری ہے ، اسی لئے سبھی پولیس اہلکاروں کو حساس بنانے کے ساتھ ہی عوام کے ساتھ بات چیت اور عوامی رابطہ بڑھانے کی ضرورت
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آفس پولیس کے عہدے کے پولیس افسران کو تحصیلوں اور گاؤں میں جاکر لوگوں سے ملنا چاہئے اور وہاں رات میں قیام کرناچاہئے
سردار پٹیل نے کہا تھا کہ اگر ہمارے پاس ایک اچھی کُل ہند سروس نہیں ہوگی تو وفاق ختم ہوجائیگا اور بھارت متحد نہیں ہوگا، وفاقی ڈھانچے کو مضبوط کرنا اورملک کے اتحاد کو قائم کرنا آپ کی ذمہ داری ہے
پولیس افسران جانچ کو جتنا سائنسی اور معلومات پر مبنی بنائیں گے افرادی قوت کی ضرورت اتنی ہی کم ہوگی
سائبر کرائم کیلئےمودی سرکار نے تین برس میں متعدداہم اقدامات کیے ہیں، سائبر کرائم سے نمٹنےکیلئے چار ادا
Posted On:
01 JUL 2021 7:00PM by PIB Delhi
نئی دہلی:یکم جولائی، 2021۔مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) کے 72ویں بیچ کے زیرتربیت افسران کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر اُمورداخلہ کے مرکزی وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے ،مرکزی داخلہ سکریٹری، سردار ولبھ بھائی پٹیل نیشنل پولیس اکیڈمی کے ڈائرکٹر اور وزارت داخلہ کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کورونامیں جان گنوانے والے پولیس اور صحت کارکنان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئےڈاکٹروں کے قومی دن اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے دن کی مبارکباد دی۔
نوجوان پولیس افسران سے بات چیت کرتے ہوئے جناب امت شاہ نے کہا کہ کسی بھی تنظیم کیلئے نظام بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی تنظیم کامیابی کے ساتھ تبھی چلتی ہے جب اس کو چلانے والے نظام کاحصہ بن کر اس کو مضبوط کرنے کیلئے کام کریں۔ تنظیم کے نظام میں بہتری آنے سے پوری تنظیم میں بہتری آتی ہے اور یہ بہتر نتیجہ عطا کرتی ہے۔ جناب شاہ نے یہ بھی کہا کہ تنظیم کو نظام پر مرکوز کرنا ہی کامیابی کا اصل منتر ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کا یہ وِژن ہے کہ نظام میں اسی وقت تبدیلی آسکتی ہے جب اس کی مشینری کو آج کی ضرورتوں کے مطابق تربیت فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ تربیت میں ہی مسائل کو حل کرنے کا طریقہ تلاش کیا جاناچاہئے تاکہ کسی فرد کو زیادہ سے زیادہ جوابدہ اور کام کے لائق بنایاجاسکے۔ جناب شاہ نےکہا کہ تربیت آدمی کے مزاج ،کام کرنے کے طریقے اور شخصیت سازی کاکام کرتی ہے اور اگر تربیت اچھی طرح سے دی جائے تو زندگی بھر اس کے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس پر کوئی بھی کارروائی نہ کرنے اور حد سے زیادہ کارروائی کرنے کے الزامات لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو ان سے بچ کر صرف کارروائی کی سمت میں آگے بڑھناچاہئے۔ جناب شاہ نے کہا کہ صرف کارروائی کایہ مطلب ہے کہ فطری کارروائی اورپولیس کو قانون کو سمجھ کر مناسب کارروائی کرنی چاہئے۔
پولیس کے کردار میں بہتری پر جناب امت شاہ نے کہا کہ اس کے لئے پولیس کارکنان کو ہی کام کرنا ہوگا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس کے کردار میں بہتری کیلئے بات چیت اور حساسیت ضروری ہے۔ اسی لئے سبھی پولیس کارکنان کو حساس بنانے کے ساتھ ساتھ عوام کے ساتھ بات چیت اور عوامی رابطہ بڑھانے کی ضرورت ہے ۔جناب امت شاہ نے کہا کہ عوامی رابطہ کے بغیر جرائم کے بارے میں جانکاری رکھنا بہت مشکل ہے۔ اس لئے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سطح کے پولیس افسران کو تحصیل اور گاؤوں میں جاکر لوگوں سے ملناچاہئے اور وہاں رات کو قیام کرناچاہئے۔ ساتھ ہی اپنے علاقے کے اہم پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقے کے لوگوں سے تبادلہ خیال کرناچاہئے۔
جناب امت شاہ نے نوجوانوں پولیس افسران سے کہاکہ آپ سب کی آئین اور ملک کے قانون کے تئیں ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے کاندھوں پر جرائم سے متعلق قانون کی اہم ذمہ داری آنے والی ہے اور اس میں تھوڑی سی بھی جلد بازی کسی کے ساتھ ظلم کرسکتی ہے۔ اس لئے آپ کو بہت سنبھل کر کام کرناچاہئے۔ ملک کے آئین نے ہرشہری کو تحفظ کا حق دیا ہے اور تحفظ فراہم کرنا آپ کا فرض ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ملک کے پہلے وزیر داخلہ اور مرد آہن سردار ولبھ بھائی پٹیل نے ملک کو متحد کرنے کا کام کیا اور ان کے بغیر ہم جدید ہندوستان کاتصور بھی نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک آزاد ہوا تو کُل ہند سروسز کے بارے میں کافی بحث ہوئی اور تب سردار پٹیل نے کہا تھا کہ اگرہمارے پاس ایک اچھی کُل ہند سروس نہیں ہوگی تو وفاق ختم ہوجائیگااو ربھارت متحد نہیں ہوگا۔ اس لئے آپ سب کو ہمیشہ یہ یادرکھنا ہے کہ وفاقی ڈھانچے کو مضبوط کرنا اورملک کو متحد رکھنا آپ کی ذمہ داری ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ سائنٹفک جانچ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ پولیس افسران جانچ کو جتنا سائنٹفک اور معلومات پر مبنی بنائیں گے افرادی قوت کی ضرورت اتنی ہی کم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس افسران کو ایسا پروجیکٹ شروع کرناچاہئے جس میں دستیاب افرادی قوت کا بہتر اور صحیح استعمال ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ سائنٹفک جانچ کی سمت میں مودی سرکار نے متعدد اقدامات کیے ہیں جس کے تحت پچھلے برس نیشنل رکشا شکتی یونیورسٹی کاقیام عمل میں آیا اور کرائم سین سے لیکر کورٹ روم تک جانچ کو آگے بڑھانے کیلئے نیشنل فورنسک سائنس یونیورسٹی کا قیام بھی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں یونیورسٹیاں آنے والی دہائیوں میں بھارت میں قانون انتظام کومضبوط کرنے میں اہم تعاون دیں گی۔ مرکزی وزیر داخلہ نے مزیدکہا کہ سائبر کرائم کیلئے بھی سرکار نے تین برس میں متعدد اہم کوششیں کی ہیں اور سائبر کرائم سے نمٹنے کیلئے چار ادارے قائم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بارے میں تیزی سے بیداری پھیلانے کی ضرورت ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سائبر کرائم کے ساتھ ہی اقتصادی جرائم اور منشیات سے نمٹنے کیلئے بھی متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔
جناب امت شاہ نے پولیس کانسٹبل کی جدیدکاری پر زور دیتے ہوئے کہاکہ پولیس افسران کوزندگی بھر اس کے لئے کام کرناچاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس فورسز میں 85فیصد کانسٹبل ہیں جو پولیس نظام کا اہم حصہ ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ اگر ہم ان کی بہتر تربیت، صحت، کام کے اچھےماحو ل اور رہنے کی فکر نہیں کرتے تو کیا باقی بچے پندرہ فیصد لوگ ادارے کو اچھے سے چلاسکتے ہیں؟ جناب شاہ نے کہا کہ پولیس میں سب سے زیادہ مشکل ڈیوٹی کانسٹبل کی ہوتی ہے اس لئے انہیں سبھی ضروری سہولتیں فراہم کرانا اور ان کے تئیں حساس ہونا بہت ضروری ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہاکہ رائےدہندگان ،منتحب عوامی نمائندے اور بیوروکریسی ملکرجمہوریت کے عمل کو پورا کرتے ہیں۔ عوامی نمائندے تو پانچ سال کی میعاد کیلئے چنے جاتے ہیں جب کہ سرکاری افسران 30 سے 35سال کام کرتے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ انہیں ملک کے غریب،پسماندہ، دلت اور قبائلی لوگوں کے تئیں حساس رہتے ہوئے ملک کو آگے بڑھانے کاکام کرنا ہوگا۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ کُل ہند سروسز کے افسران اور خاص طور سے آئی پی ایس افسران کو پرچار سے دور رہناچاہئے۔ پرچار کی لالچ سے کام میں رکاوٹ آتی ہے ،انہوں نے کہا کہ حالانکہ موجودہ دور میں سوشل میڈیا سے بچنا ناممکن ہے لیکن پولیس افسران کو اس سے بچتے ہوئے اپنے فرائض پر دھیان مرکوز کرنا چاہئے ۔ جناب شاہ نے کہا کہ پولیس اکیڈمی چھوڑنے سے پہلے آپ سب کو یہ عہد کرناچاہئے کہ آپ سب روز اپنی ڈائری میں یہ تحریر کریں گے کہ آپ نے جو کام کیا ہے وہ صرف پرچار کیلئے تو نہیں کیا؟
جناب امت شاہ نے کہا کہ پولیس نظام میں سائڈ پوسٹنگ کا تصور آگیا ہے، انہوں نے کہا کہ اپنے پورے مدت کار میں اس سے بچنا چاہئے کیونکہ پولیس نظام میں ایسا کوئی کام نہیں ہے جس کی اہمیت نہ ہو۔ جناب شاہ نے کہا کہ اسی وجہ سے آپ تناؤ میں رہتے ہیں اور کئی بار ٹرانسفر کے دباؤ میں اپنا کام بھی ٹھیک سے نہیں کرپاتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ ٹرانسفر کا من بنالیتے ہیں تو آپ پردباؤ اور تناؤ بہت کم ہوجائیگا۔ ٹرانسفر کا ڈر ختم ہونے پر آپ اپنی ڈیوٹی بہتر ڈھنگ سے کرسکیں گے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے انڈین پولیس سروس میں شامل ہونے کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ نوجوان آئی پی ایس افسروں میں کام کرنے کاجذبہ اور مسائل کو سلجھانے کا زبردست حوصلہ ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ نوجوان افسران ملک کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی آرزوؤں کو ضرور پورا کریں گے۔ اس پروگرام میں انڈین پولیس سروس کے 72ویں بیچ کے زیرتربیت پولیس افسران کے علاوہ نیپال، بھوٹان، مالدیپ اورماریشش کے پولیس افسران بھی شامل ہوئے۔
-----------------------
ش ح۔م ع۔ ع ن
U NO:6115
(Release ID: 1732052)
Visitor Counter : 241