ریلوے کی وزارت

”مستقبل کے لیے تیار“ بننے کے مشن موڈ میں ہندوستانی ریلوے 11,500 کروڑ روپے سے زیادہ لاگت کے کل 58 نہایت اہم منصوبے سونپنے کے لیے تیار


نقل و حرکت، حفاظت اور زیادہ مسافر اور مال بردار ٹرینوں کو چلانے کے لیے اضافی صلاحیت پیدا کرنے میں زبردست فروغ

کووڈ چیلنج کے باوجود 11,588 کروڑ روپے کی لاگت والی کل 1,044 کلومیٹر لمبائی کے 29 نہایت اہم منصوبے سونپے گئے

آسام، مغربی بنگال، مہاراشٹر اور اتراکھنڈ جیسی ریاستوں میں کلیدی منصوبوں کی فراہمی

کل 3,750 کلومیٹر لمبائی کے 58 نہایت اہم منصوبوں کی لاگت 39,663 کروڑ روپے

کل 6,913 کلومیٹر لمبائی کے 68 اہم منصوبوں کی لاگت 75,736 کروڑ روپے

ملٹی ٹریکنگ یعنی دوہری لائن/تیسری لائن/چوتھی لائن کے یہ منصوبے مصروف راستوں پر ہیں

Posted On: 29 JUN 2021 1:47PM by PIB Delhi

مستقبل کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے، مشن موڈ میں، ہندوستانی ریلوے اگلے چند سالوں میں 11,5000 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت کے 58 نہایت اہم اور 68 اہم منصوبوں کو سونپنے کے لیے تیار ہے۔

کویڈ کے چیلنجوں کے باوجود، ہندوستانی ریلوے پٹریوں کی گنجائش بڑھانے کے لیے ہنگامی منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے تیزی سے کام کر رہی ہے۔

گذشتہ ایک سال میں، 11,588 کروڑ روپے کی لاگت سے 1,044 کلومیٹر لمبے 29 اہم منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔

ہندوستانی ریلوے نے 39,663 کروڑ روپے کی لاگت سے کل 3,750 کلومیٹر لمبائی والے 58 انتہائی اہم منصوبوں کی نشاندہی کی ہے۔ ان 58 اہم منصوبوں میں سے 27 منصوبے دسمبر 2021 تک مکمل ہوجائیں گے جبکہ بقیہ 02 منصوبے مارچ 2022 تک حوالے کر دیے جائیں گے۔

ٹریفک کی کثافت، لے جائے جانے والے مواد کی قسم، راستے کی اہمیت، تیزی سے ترقی کرنے والے منصوبوں (پہلے ہی 60 فیصد سے زیادہ اخراجات) کی بنیاد پر جن میں فوری توسیع کی ضرورت ہوتی ہے ان منصوبوں کو نہایت اہم کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے (58 پروجیکٹس)۔ جن منصوبوں کو اگلے مرحلے میں مکمل کیا جانا ہے ان کو اہم منصوبوں (68 منصوبوں) کے طور پر رکھا گیا ہے۔ یہ تمام سول منصوبے (بجلی سے متعلق اور سگنلنگ کے کاموں سے متعلق) ہیں۔

مرکوز فنڈنگ اور مستقل نگرانی سے ان منصوبوں کی جلد تکمیل کا ہدف طے کیا گیا ہے تاکہ سرمایہ کاری کا فائدہ اٹھایا جا سکے۔ جب یہ کام مکمل ہو جائے گا، تو ان مصروف راستوں پر مسافروں اور مال بردار ٹرینوں کی نقل و حرکت، حفاظت اور اضافی گنجائش پیدا ہوگی۔ جلد شناختی منصوبوں کے لیے بجٹ مختص کرنے کو اعلی ترجیح دی جا رہی ہے۔

 

نہایت اہم منصوبے:

کل 39,663 لاگت کے 3,750 کلومیٹر لمبائی والے 58 منصوبوں کو نہایت اہم کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے۔ یہ نہایت اہم منصوبے ملٹی ٹریکنگ یعنی دوہری لائن/تیسری لائن/چوتھی لائن کے یہ منصوبے مصروف راستوں پر ہیں۔ اب تک، 11,588 کروڑ روپے کی لاگت سے 1,044 کلومیٹر لمبائی کے 29 منصوبے شروع ہو چکے ہیں۔ 27 منصوبے دسمبر 2021 تک مکمل ہوجائیں گے جبکہ بقیہ 02 منصوبے مارچ 2022 تک مکمل ہوں گے۔

 

اہم منصوبے:

کل 75,736 کروڑ روپے کی لاگت والے 6,913 کلومیٹر لمبائی کے 68 منصوبوں کو اہم کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے اور 1,408 کروڑ روپے کی لاگت والے 108 کلومیٹر لمبے 4 منصوبے اب تک مکمل کیے جا چکے ہیں اور باقی منصوبے مارچ 2024 تک مکمل ہونے کا ہدف ہے۔

ہندوستانی ریلوے نے کووڈ کی وبا کے باوجود مالی سال 2020-21 کے دوران 1,614 کلومیٹر کی دوہری/ تیسری/ چوتھی لائن شروع کر دی ہے۔ وبائی صورت حال کے باوجود، ہندوستانی ریلوے نے مالی سال 2021-22 کے دوران اب تک 133 کلومیٹر ڈبلنگ / تیسری لائن کا کام شروع کیا ہے۔

ہندوستانی ریلوے نے آسام، مغربی بنگال، مہاراشٹر اور اتراکھنڈ جیسی ریاستوں میں کچھ اہم منصوبے فراہم کیے ہیں جن میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں:

 

1۔ آسام

نیو بونگئی گاؤں-گواہاٹی سیکشن کے برہمپتر ندی پر نارائن پل کے اوپر دوہری لائن ٹریک شروع ہونے سے اس سیکشن پر کافی راحت ملے گی۔

 

2۔ مغربی بنگال

مئی 2021 میں ہندوستانی ریلوے نے کووڈ کی وبا اور ریاستی انتخابات کے باوجود دو دوہرے منصوبوں یعنی کٹوا- بازارساؤ اور عظیم گنج- بازار ساؤ کا حصہ شروع کیا ہے۔

کٹوا- بازارساؤ اور عظیم گنج- بازار ساؤ: این ٹی پی سی ٹی پی ایس یعنی فرکا کا تھرمل پاور اسٹیشن (زیر تعمیر) کے لیے کوئلہ لانے لے جانے کے لیے بردھمان صاحب گنج کی طرف آنے جانے والی ٹریفک کو دیکھتے ہوئے اس لائن کو دوہرا کرنا نہایت اہم ہے۔

 

3۔ مہاراشٹر

جون 2021 میں، ہندوستانی ریلوے نے مہاراشٹر میں بہت اہم پروجیکٹ بھوساول - جلگاؤں تیسری لائن کا آغاز کیا ہے، جو اس حصے کی رکاوٹ کو دور کرے گا اور مامدا کھنڈوا اور بھوساول - ادھنہ سیکشنوں میں ٹرینوں کی آمد و رفت کے سلسلے میں کافی راحت فراہم کرے گا۔

 

4۔ اتراکھنڈ

ہری دوار-لکسر دوہری لائن: قومی دارالحکومت نئی دہلی سے میرٹھ، مظفر نگر اور روڑکی کے راستے ہری دوار تک کے حصے کا پورا راستہ شروع ہونے کے بعد (جنوری، 2021 میں) ڈبل لائن بن گیا ہے۔ اس سے اس مصروف راستے میں وقت کی پابندی میں بہتری آئے گی۔

مذکورہ بالا انتہائی اہم اور اہم منصوبوں کے پورا ہونے کے بعد بھیڑ بھاڑ والے راستوں پر مسافر اور مال بردار ٹرینوں کی آسان نقل و حمل، ٹرینوں کی رفتار میں اضافہ، نئی ٹرینیں شروع کرنے، حفاظت میں اضافہ کے لیے زیادہ لائن کی گنجائش دستیاب ہوگی۔

                                               **************

ش ح۔ ف ش ع-ک ا   

U: 6022


(Release ID: 1731354) Visitor Counter : 203