محنت اور روزگار کی وزارت
محنت و روزگار کے وزیر کا کہنا ہے کہ مزدور قوت شراکت داری میں صنفی فرق کو کم کرنے کے لئے بھارت اجتماعی کوششیں کر رہا ہے
سنتوش گنگوار نے جی 20 محنت و روزگار کے وزراء کی میٹنگ میں اعلامیہ اور ای ڈبلیو جی ترجیحات کے موضوع پر وزارتی خطبہ دیا
Posted On:
23 JUN 2021 5:05PM by PIB Delhi
محنت و روزگار کے مرکزی وزیر جناب سنتوش گنگوار نے کہا ہے کہ بھارت مزدور قوت شراکت داری میں صنفی فرق کو ختم کرنے کے لئے اجتماعی کوششیں کر رہا ہے۔ ملک تعلیم، تربیت، ہنرمندی، صنعت کاری ترقی اور مساوی کام کے لئے مساوی ادائیگی کو یقینی بنا رہا ہے۔ آج یہاں جی 20 محنت و روزگار وزراء کی میٹنگ کے دوران اعلامیہ اور روزگار ورکنگ گروپ ترجیحات کے موضوع پر وزارتی خطاب کرتے ہوئے، گنگوار نے کہا کہ اجرتوں کا ضابطہ2019 اجرتوں میں صنف پر مبنی تفریق کو کم کرے گا ، بھرتی اور روزگار کی صورتحال کو بہتر بنائے گا۔ خواتین تمام تر کمپنیوں میں ہر طرح کے کام کرنے کی حقدار ہیں۔ آجرین کو ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے علاوہ ان کے کام کاج کے اوقات میں رعایت دینی چاہئے۔ خواتین اب رات کے وقت بھی کام کر سکتی ہیں۔
جناب گنگوار نے کہا کہ تنخواہ کے ساتھ زچگی کی رخصتی کی مدت 12 ہفتے سے بڑھا کر 26 ہفتے کر دی گئی ہے۔ پردھان منتری مدرا یوجنا میں خواتین صنعت کاروں کو چھوٹی صنعتیں شروع کرنے کے لئے مالی امداد فراہم کی گئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت 9 ہزار بلین روپئے کے بقدر ضمانت سے مبرا قرض تقسیم کیے گئےہیں۔ اس اسکیم میں تقریباً 70 فیصد کھاتے خواتین کے ہیں۔
محنت و روزگار کے وزیر نےکہا کہ سماجی تحفظ سے متعلق نئے ضابطے میں اب خودروزگار اور افرادی قوت کے دیگر تمام درجات کو بھی سماجی سلامتی کوریج کے دائرے میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ غیر منظم شعبے کے کارکنان کے لئے 2019 میں شروع کی گئی رضاکارانہ اور تعاون پر مبنی پنشن اسکیم 60 برس کی عمر کے بعد کم از کم متعین کردہ پنشن فراہم کرتی ہے۔
وزیر موصوف نے مشترکہ وزارتی اعلامیہ کو اپنانے کی حمایت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ رکن ممالک کے ذریعہ اس طرح کی پہل قدمی پوری نوجوان نسل کی مجموعی ترقی اور صلاحیت سازی کے لئے کافی مددگار ثابت ہوگی، جو تیزی سے نشو و نما پا رہی ہے اور اب وبائی مرض کی وجہ سے مزید چنوتیوں سے بھری ہوئی ہے۔
روزگار ورکنگ گروپ نے خواتین کے روزگار، سماجی سلامتی اور دور دراز کے کام کاج سمیت اہم مسائل پر غور و خوض کیا۔ میٹنگ کا موضوع مزدور منڈیوں اور معاشرے کی شمولیت، ہمہ گیریت اور لچیلی بحالی کو بڑھاو ا دینا ہے۔
سال 2014 میں جی20 کے رہنماؤں نے برسبین میں مزدور قوت شراکت داری شرح میں مرد و خواتین کے درمیان فرق کو 2025 تک 25 فیصد کم کرنے کا عزم کیا تھا۔ یہ عزم مزدور منڈی میں 100 ملین خواتین کو لانے، عالمی اور مبنی بر شمولیت ترقی کو بڑھانے اور غریبی و عدم مساوات کو کم کرنے کے مقصد کے ساتھ کیا گیا تھا۔ حال کے برسوں میں تقریباً سبھی جی۔20 ممالک نے یکساں مواقع، مزدور منڈی میں خواتین کی حصہ داری بڑھانے اور صنفی ادائیگی فرق کو کم کرنے کے معاملے میں پیش رفت کی ہے۔ عالمی معیشت پر کووِڈ۔19 وبائی مرض کے اثرات کی وجہ سے صنفی عدم مساوات کو کم کرنے کی رفتار سست ہوگئی ہے۔ جی۔20 ممالک کے ذریعہ کیے گئے اقدامات سے روزگار اور کووِڈ۔19 کے سماجی اثرات کو کم کرنے میں مدد ملی۔ پھر بھی ، بہت سے ممالک کے شواہد خواتین پر غیر متناسب اثر ظاہر کرتے ہیں۔ مزدور منڈیوں اور معاشرے میں صنفی عدم مساوات میں اضافے کے خطرے کو تسلیم کرتے ہوئے ریاض سربراہ ملاقات میں جی۔20 رہنماؤں نے خواتین کے روزگار کے معیار میں بہتری کے ساتھ ساتھ برسبین ہدف کو حاصل کرنے کے لئے روڈمیپ تیار کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس مطالبے کے جواب میں برسبین ہدف کی جانب اور اس سے آگے جی۔20 روڈ میپ کو ہماری مزدور منڈیوں کے ساتھ ساتھ عام طور سے معاشرے میں خواتین اور مردوں کے لئے یکساں مواقع اور نتائج حاصل کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ یہ روڈمیپ خواتین کی حصہ داری میں اضافہ کرنے، روزگار اور صنفی مساوات کی کوالٹی (آسٹریلیا، 2014) اور مزدور قوت شراکت داری میں صنفی فرق کم کرنے کی جی۔20 پالیسی سفارشات اور خواتین کی روزگار کوالٹی میں بہتری لاکر ادائیگی (جرمنی 2017) کے لئے جی۔20 پالیسی ترجیحات پر مبنی ہے۔
مزدور منڈی میں خواتین کی شراکت داری اور ان کے روزگا ر کی کوالٹی میں بہتری میں متعدد وجوہات رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ ان رکاوٹوں پر قابو پانا نہ صرف برسبین ہدف اور رکن ممالک کی سابقہ عہدبستگیوں کو حاصل کرنے کے لئے اہم ہے، بلکہ مزدور منڈی اور معاشرے میں مکمل صنفی مساوات کے ہدف کو بھی پورا کرنا ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے اس امر کو یقینی بنانا چاہئے کہ پالیسی اقدامات کو طرز عمل کی بصیرت کے ذریعہ اعدادو شمار اور ثبوتوں کی بنیاد پر مطلع کیا جائے اور قومی حالات کے مطابق بنایا جائے۔ اس پس منظر میں برسبین ہدف کی جانب اور اس سے آگے کا روڈ میپ، خواتین کے روزگار کی تعداد اور کوالٹی میں اضافہ کرنے، یکساں مواقع کو یقینی بنانے اور مزدور منڈی میں بہتر نتائج حاصل کرنے، تمام علاقوں اور پیشوں میں خواتین اور مردوں کے لئے یکساں ادائیگی کو فروغ دینے، صنفی ادائیگی فرق سے نمٹنے، خواتین اور مردوں کے درمیان ادائیگی اور غیر ادائیگی والے کام کی مزید متوازن تقسیم کاری کو بڑھاوا دینے اور مزدور منڈی میں امتیاز اور صنفی دقیانوسیت کے حل کے طور پر طے کیا گیا ہے۔
*****
ش ح ۔اب ن
U:5831
(Release ID: 1729918)
Visitor Counter : 233