سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت

جناب تھاورچند گہلوت نے بچوں کے لئے ورچوئلی  14 کراس-ڈزایبلیٹی  ارلی انٹروینشن سنٹرز کا افتتاح کیا


"ان  کراس ڈزایبلیٹی ارلی انٹروینشن سنٹرز کے قیام  سے ہر طرح کی معذوری  کی شناخت اور طبی اور بحالی کی  خدمات ایک چھت کے نیچے ہمارے اداروں میں  فراہم کی جائیں گی" : جناب تھاورچند گہلوت

Posted On: 17 JUN 2021 5:20PM by PIB Delhi

ایک اہم پہل کے طور پر سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر جناب تھاور چندگہلوت نے  آج نئی دہلی میں ڈی ای پی ڈبلیو ڈن  آئی این  کے تحت  7 قومی اداروں اور 7 کمپوزٹ ریجل سنٹر میں 14 کراس- ڈزایبلیٹی ارلی انٹرویشن سنٹرز کا ورچوئلی افتتاح کیا۔  یہ سنٹرز مربوط انداز میں ایک چھت کے نیچے معذور افراد کے لئے اسکریننگ اور شناخت ، بحالی ، کونسلنگ ، تھیرپیٹک  اور دیگر کے ساتھ ساتھ خدمات فراہم کریں گے۔

سماجی انصاف  اور تفویض اختیارات کے وزیرمملکت جناب کرشنا پال گرجر، جناب رام داس اٹھاولے اور جناب رتن لال کٹاریہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سکریٹری ، معذور افراد (دیویانگ جن) کے تفویض اختیارات کا محکمہ ، محترمہ انجلی بھارت دواج،  جوائنٹ سکریٹری، ڈی ای پی ڈبلیو ڈی ایمز تاریکہ رائے، ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کے سینئر افسران نے تقریب میں دیگر لوگوں کے ساتھ شرکت کی۔

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئےجناب تھاورچند گہلوت نے کہا کہ دیویانگ جن  وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی  قیادت والی حکومت کی اہم   ترجیح ہمیشہ رہے ہیں اور رہیں گے ۔ مرکزی حکومت نے معذور افراد کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے مطابق  معذور افراد کے حقوق کے قانون  (آر پی ڈبلیو ڈی)  2016 نافذ کیا ہے۔

 

وزیر موصوف  گہلوت نے مزید کہا کہ معذور بچوں یا نو مولود  بچوں کی شناخت کرنے کی ضرورت ہے جنہیں معذور ہونے کا  خطرہ ہے تاکہ انہیں جلد مدد  پہنچائی جاسکے  اور بچے کی زیادہ سے زیادہ  ڈیولپمنٹ  کو یقینی بنایا جاسکے۔ ان چیزوں کو  ذہن میں رکھتے ہوئے ، پہلے مرحلے میں ، ہم نے اپنے اداروں میں 14 کراس- ڈزایبلیٹی ارلی انٹرویشن سنٹرزقائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 2022 میں ، ہم تمام سی آر سیز میں اس طرح کے مراکز  قائم کرنے کی سمت میں بھی  کام کر رہے ہیں۔  وزیرموصوف نے  وضاحت کی نتیجے کے طو رپر  کراس- ڈزایبلیٹی ارلی انٹرویشن سنٹرز کی سہولت تقریبا 25 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں  دستیاب ہوگی۔

 

  

  

 

انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ہمارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ اور ان کے تحت سی آر سیز معذور افراد کو بحالی کی خدمات فراہم کررہے ہیں۔ لیکن قومی ادارے  صرف  معذوری  کے لئے کام کررہے ہیں۔ ہماری نئی پہل کے ساتھ ،  کراس- ڈزایبلیٹی ارلی انٹرویشن سنٹرزکے قیام سے ، ہر طرح کی معذوری کی شناخت  اور طبی اور بحالی کی خدمات ایک چھت کے نیچے ہمارے اداروں میں فراہم کی جائیں گی۔

جناب گہلوت  نے بتایا کہ  وزارت نے  ای آئی سی کا ایک کتابچہ بھی تیار کیا ہے ، جس میں ان مراکز اور انٹروینشن اسٹریٹجیز کے ڈھانچے اور سروس پروفائل سے متعلق تفصیلی معلومات دی گئی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ دیگر مقامات پر کراس- ڈزایبلیٹی ارلی انٹرویشن سنٹرز کے قیام میں مددگار ہوگا۔

وزیرموصوف نے کہا ‘‘ میں ریاستی حکومتوں  پر زور دوں گا کہ وہ ریاستی سطح پر بیداری پیدا کریں  تاکہ ان مراکز میں فراہم کی جانے والی سہولیات  جتنا ممکن ہو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ سکیں۔  میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ وہ ہمارے 14 کراس- ڈزایبلیٹی ارلی انٹرویشن سنٹرز کےماڈل کے طور پر اپنی سطح پر اس طرح کے مراکز قائم کریں’’۔

اس موقع پر ارلی انٹرویشن سنٹرز فار چلڈرن ود ڈزایبلیٹیز پر کتابچہ بھی جاری کیا گیا ۔

 

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب کرشن پال گرجر نے کہا کہ معذور افراد کو بامعنی طریقہ سے مربوط کرنے کے اہم پہلووں میں سے ایک بیماری کا جلد پتہ لگانا  اور مناسب علاج کرنا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ خطرے والے معاملوں ، خاص طور سے دیہی علاقوں میں ، کی شناخت ، ایک اہم پہلو ہے  اور یہ بھی اہم ہے کہ ان کے والدین کو بروقت ضروری امداد اور کونسلنگ فراہم کی جائے ۔جناب گرجر نے وضاحت کی کہ  اس مقصد کے لئے ہم کراس- ڈزایبلیٹی ارلی انٹرویشن سنٹرز قائم کررہے ہیں۔

اس موقع پر جناب رام داس اٹھاولے نے کہا کہ  یہ ایک تاریخی موقع ہے  کہ ملک میں ارلی انٹرویشن سنٹرز پہلی بار قائم ہوئے ہیں۔ ان مراکز کا مقصد بھارت میں معذور افراد کو ورچوئلی خود کفیل بنانا اور انہیں سماج کے مرکزی دھارے سے مربوط کرنا ہے۔ انہوں نے یقین کا اظہار کیا کہ یہ کراس- ڈزایبلیٹی ارلی انٹرویشن سنٹرز صفر سے چھ سال کی عمر کے بچوں میں معذوری کو کم کرنے میں کامیاب ہوں گے اور امید ظاہر کی کہ یہ مراکز اپنے خدمات کا ایک اعلیٰ معیار قائم کریں گے ۔

مزید تفصیلات بتاتے ہوئے جنا ب رتن لال کٹاریہ نے کہا کہ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ یہ کراس- ڈزایبلیٹی ارلی انٹرویشن سنٹرزچائلڈ فرینڈلی دوست ماحول کے ساتھ محتاط طریقہ سے ڈیزائن کئے گئے ہیں ۔ جو بچوں کے لئے ان سنٹروں کو پرکشش اور دلچسپ بنائیں گے۔ اس  سے بچوں کو پرسکون ماحول میں تھیریپٹک خدما حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ ایکسس بلیٹی فیچرز معذور بچوں اور والدین کی ان مراکز کی سہولیات تک آسان رسائی میں بھی مدد کریں گے۔

اپنے تعارفی تبصرے میں محترمہ انجلی بھاورا نے وضاحت کی کہ بچوں میں معذوری سخت تشویش کا باعث ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق صفر سے چھ سال کی عمر کے گروپ کے 20 لاکھ سے زیادہ بچے  تھے ، جو نابینا ، سماعت سے محروم لوکوموٹرڈزایبلیلٹیز وغیرہ کے زمروں سے تعلق رکھتے تھے۔ اس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ اس عمر کے گروپ  کے تقریباًٍ سات فیصد بچے کسی نہ کسی طرح اس  معذوری سے متاثر ہیں ۔معذور افراد کے حقوق  سے متعلق قانون 2016 کے بننے  کے ساتھ  ان میں مزید اضافے کا اندیشہ ہے کیونکہ اب 7 کے بجائے معذوری کے زمرے میں 21 زمرے ہیں۔ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ صحت مند نشوونما کو یقینی بنانے کے لئے بچوں کی زندگی کے پہلے 1000 دن  انتہائی اہم ہیں، اس لئے یہ انتہائی اہم ہے کہ ابتدائی عمر میں خطرات والے معاملوں کی شناخت کی جائے  تاکہ مناسب اقدامات کے ذریعہ معذوری کی شدت کو کم کیا جاسکے۔

جوائنٹ سکریٹری محترمہ تاریکا رائے نے ان مراکز  کے فیچر اور فوائد پر تفصیلی پرجنٹیشن دیا۔

 

یہ 14 ارلی انٹروینشن سنٹرز دہرہ دون، دہلی، ممبئی، سکنددرآباد، کلکتہ، کٹک، چنئی ، سریندر نگر، لکھنؤ، بھوپال، راج نندگاوں، پٹنہ، نیلور اور کوژی کوڈ میں شروع کئے گئے ہیں۔

متعلقہ ریاستوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے معذور افراد  کے تفویض اختیارات  کے امور کو دیکھنے والے پرنسپل سکریٹریز/ سکریٹریزنیز ان ریاستوں کے  پی ڈبلیو ڈیز کے لئے ریاستی کمشنروں یا نمائندوں نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ این آئی کے ڈائرکٹرز اور  سی آڑ سیز کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔

تحقیقی مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ ابتدائی بچپن (صفر۔ چھ سال) دماغ کی غیر معمولی نشوونما کا وقت ہوتا ہے۔ یہ اہم وقت ہوتا ہے  جو ایک فرد کی پوری زندگی کی صحت ، سماجی اور معاشی صلاحیت کا  تعین کرتا ہے۔ابتدائی زندگی  میں ہی کوالٹی چائلڈ ہُڈ انٹروینشن  کی فراہمی سے ایک آزاد اور باوقار زندگی گزارنے کے لئے ضروری مہارت کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔

کراس- ڈزایبلیٹی ارلی انٹرویشن سنٹرز ایک چھت کے نیچے قابل رسائی اور جمالیاتی اعتبار سے ڈیزائن کئے گئے ماحول میں ایک مربوط انداز میں خدمات اور سہولیات فراہم کرنے کے لئے آراستہ کیے گئے ہیں۔ ان خدمات میں خطرات کے معاملات کی  شناخت  کرنے اور انہیں  مناسب ری ہیبلی ٹیٹیو کیئر  کے لئے   ریفر کرنے  کے لئے بچوں کی اسکریننگ کی سہولیات شامل ہیں۔ ان مراکز میں اسپچ تھیراپی، آکوپیشنل تھیراپی  اور فیزیو تھیراپی جیسی  تھیراپیٹک خدمات کے لئے بھی پرویژن کئے گئے ہیں۔  والدین کی کونسلنگ  اور ٹریننگ نیزپیر کونسلنگ  ان مراکز کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد والدی کو  معذور بچوں کی ضرورتوں  کے حساب سے تیار کرنا ہے۔ ان مراکز میں اسکول جیسی سہولت کا مقصد بچوں کی جسمانی  اور ادراک سے متعلق صلاحیت  اور معذور بچوں کی کمیونیکیشن اور  زبان کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے۔

Click here for ppt

 

 

 

ش ح۔ ف  ا- م ص

(U:5587)


(Release ID: 1728086) Visitor Counter : 212