صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

کووڈ-19 اموات کےاعداد وشمار سے متعلق افواہیں بمقابلہ حقائق


آئی سی ایم ا ٓر کے ذریعے جاری کردہ’ہندوستان میں کووڈ-19 سے متعلق اموات کی مناسب ریکارڈنگ کے لیے ہدایت‘ کے مطابق ریاستیں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقے کووڈ-19 سے متعلق اموات ریکارڈ کریں گی

مرکز وزارت صحت نے روزانہ کی بنیاد پر ضلع وار کیسیز اور اموات کی نگرانی کے لیے مضبوط رپورٹنگ طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیاہے

Posted On: 12 JUN 2021 3:10PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 12جون 2021،یہ نوٹس کیا گیا ہے کہ ایک معروف بین الاقوامی میگزین نے اپنے ایک مضمون میں یہ قیاس کیا ہے کہ ’ہندوستان کو کووڈ-19 سے ہونے وا لی اموات  کی سرکاری تعداد کے مقابلے میں شاید پانچ سے  سات مرتبہ’’اضافی اموات‘‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہ ایک قیاس آرائی کا مضمون ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور لگتا ہے یہ غلط فہمی کے باعث تحریر کیا گیا ہے۔

مذکورہ مضمون کا بے بنیاد تجزیہ کسی وبائی ثبوت کے بغیر ، اعداد وشمار کو بڑھاوا دینے پر م بنی ہے۔ وہ مطالعات جو میگزین کے ذریعے ضرورت سے زیادہ اموات کے تخمینے کے طور پر استعمال ہوتے ہیں، وہ کسی بھی ملک یا خطے کی شرح اموات کے تعین کے لیے توثیق شدہ ٹولس نہیں ہیں۔

 میگزین کے ذریعے حوالہ دیا گیا نام نہاد ’’ثبوت‘‘ ایک ایسا مطالعہ ہے جو ورجینیا دولت مشترکہ یونیورسٹی کے کرسٹوفر لافلر نے کیا ہے۔ سائنسی ڈیٹا بیس جیسے کہ پبمڈ، ریسرچ گیٹ وغیرہ میں تحقیق کے مطالعوں کی انٹرنیٹ تلاش نے اس تحقیق کا پتہ نہیں چلایا اور میگزین کے ذریعے اس تحقیق کا تفصیلی طریقہ کار بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے ۔ ایک اور ثبوت دیا گیا ہے جو  بیمے کے دعوؤں کی بنیاد پر تلنگانہ میں کیا گیا مطالعہ ہے۔ ایک بار پھر اس ضمن میں بھی کوئی ہم مرتبہ نظر ثانی شدہ سائنسی اعداد وشمار دستیاب نہیں ہے۔

دو دیگر مطالعات جن پر انحصار کیا گیا ہے وہ، کیفولوجی گروپوں کے ذریعے کیے گئے ہیں جن کا نام ’’پراشنم‘‘ اور ’’سی- ووٹر‘‘ ہے جو انتخابی نتائج کے انعقاد، پیشگوئی اور تجزیہ کرنے میں بخوبی واقف ہیں۔ وہ کبھی بھی صحت عامہ کی تحقیق سے وابستہ نہیں تھے۔ یہاں تک کہ ان کے اپنے شعبہ نفسیات کے کام میں بھی، رائے شماری کے نتائج کی پیشگوئی کرنے کے ان کے طریقہ کار کئی بار وسیع پیمانے پر موجود ہیں۔

اپنے طور پر میگزین میں لکھا گیا ہے کہ ’اس طرح کے تخمینے پیچیدہ اور اکثر غیر معتبر مقامی حکومت کے اعداد وشمار سے، کمپنی کے ریکارڈوں سے اور ایسی چیزوں کے تجزیوں سے  جو ریکارڈ سے موزوں ہیں، کیے جاتے ہیں‘۔

کووڈ ڈیٹا انتظامیہ کے لیے مرکزی حکومت اپنے طرز عمل میں شفاف رہی ہے۔ مئی 2020 کے اوائل میں اموات کی تعداد میں غیر مطابقت سے بچنے کے لیے ہندوستانی میڈیکل ریسرچ کونسل نے ’ہندوستان میں کووڈ-19 سے متعلق اموات کی مناسب ریکارڈنگ کے لیے ہدایت نامہ جاری کیا ہے‘ جس کے سفارش کردہ  آئی سی ڈی-10 کوڈ کے مطابق  تمام اموات کی صحیح ریکارڈنگ کی جاسکتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ذریعے اموات کوڈنگ کے لیے باقاعدہ مواصلات، متعدد ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اور مقررہ ہدایات نامے کے مطابق صحیح ریکارڈنگ کے لیے سینٹرل ٹیموں کی تحقیقات کرکے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر زور دیا گیا ہے۔

مرکزی وزارت صحت نے بھی ، روزانہ کی بنیاد پر ضلع وار کیسوں اور اموات کی نگرانی کے لیے مستحکم رپورٹنگ کے طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ روزانہ ہونے والی اموات کی کم تعداد کی اطلاع دینے والے ممالک کو، مسلسل اس کے اعداد وشمار کی جانچ پڑتال کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ ایک معاملہ یہ بھی ہے کہ مرکزی حکومت نے بہار کی ریاست کو ایک تحریر جاری کرتے ہوئے مرنے والوں  کی درست تعداد کی تفصیلی تاریخ اور ضلعی لحاظ سے وقفہ وزارت صحت کو فراہم کرنے کی  ہدایت کی ہے۔

یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ  گہرے اور طویل عرصے تک جاری رہنے والے صحت عامہ کے بحران کے دوران، ریکارڈ شدہ اموات میں ہمیشہ فرق رہے گا جیسے کہ  کووڈ وبا اور اضافی اموات کے بارے میں اچھی طرح سے تحقیقی مطالعات، عام طور پر اس واقعے کے بعد کیے جاتے ہیں جب اموات سے متعلق اعداد وشمار ، قابل اعتماد ذرائع سے دستیاب ہوتے ہیں۔ اس طرح کے مطالعے کے طریقہ کار اچھی طرح سے فعال ہیں، اعداد وشمار کے ذرائع کی تعریف کی گئی ہے اور اس کے ساتھ ہی کمپیوٹنگ کے لیے درست  مفروضے بھی موجود ہیں۔

*****

U.No.5393

(ش ح - اع - ر ا)                                      

 



(Release ID: 1726711) Visitor Counter : 253