سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سی ایس آئی آرکو لیکسائی لائف سائنسز کے ساتھ شراکت داری میں کووڈ-19مریضوں پر کولکی سن دواکا کلینکل ٹرائل کرنے کے لئے قانونی منظوری ملی

Posted On: 12 JUN 2021 9:02AM by PIB Delhi

سائنسی اور صنعتی تحقیقاتی کاؤنسل(سی ایس آئی آر)اور لیکسائی لائف سائنسز پرائیویٹ لمٹیڈ حیدرآباد کو ڈائریکٹر جنرل آف ڈرگ کنٹرول (ڈی سی جی آئی)کے ذریعے کووڈ-19مریضوں کے علاج کے دوران طبی نتائج میں بہتری لانے کے لئے کولکی سن دوا کے تحفظ اور اثرات کا تجزیہ کرنے کے لئے 2-آرم فیز -2کلینکل ٹرائل کرنے کےلئے ضابطے کے مطابق منظوری مل گئی ہے۔اس اہم کلینکل ٹرائل میں سی ایس آئی آر-انڈین انسٹی ٹیو ٹ آف کیمیکل ٹیکنالوجی(آئی آئی سی ٹی)حیدرآباد اور سی ایس آئی آر –انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اینٹی گریٹیو میڈیسن (آئی آئی آئی ایم)جموں شراکت دار ہیں۔سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر سی مانڈے نے گٹھیا اور متعلقہ جلن والی صورتحال کے علاج کے لئے استعمال کی جانے والی اس دوا کے کلینکل ٹرائل کے لئے دی گئی منظوری پر مسرت ظاہر کی۔سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل کے مشیر ڈاکٹر رام وشوکرما نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ صحت خدمات معیار کے ساتھ تال میل میں کولکی سن دل سے متعلق علامات والے کووڈ مریضوں کے لئے ایک اہم طبی مداخلت ہوگی اور ساتھ ہی پرو انفلیمیٹری سائٹوکِنس کو کم کرنے میں بھی مددگار ہوگا، جس سے مریضوں کی حالت میں تیزی سے بہتری ہوگی۔کئی عالمی مطالعات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کووڈ -19کے اثرات اور پوسٹ کووڈ سنڈروم کے دوران دل سے متعلق پیچیدگیوں سے کئی لوگوں کی جان چلی جاتی ہے اور اس لئے نئی دواؤں یا نئے مقاصد والی دواؤں کی تلاش کرنا ضروری ہے۔

ڈاکٹر ایس چندر شیکھر (ڈائریکٹر سی ایس آئی آر-آئی آئی سی ٹی حیدرآباد)اور ڈاکٹر ڈی ایس ریڈی (ڈائریکٹر سی ایس آئی آر-آئی آئی آئی ایم جموں)اور سی ایس آئی آر کے دو معاون اداروں نے کہا کہ وہ کولکی سن سے جڑے اس فیز -2کے علاج سے متعلق اثرات کے تجربات کے نتائج کا انتظار کررہے ہیں، جس سے اسپتال میں بھرتی مریضوں کی دیکھ بھال میں زندگی کو بچانے کے لئے مدداخلت ہوسکتی ہے۔ ہندوستان اس دوا کے سب سے بڑے تیار کرنےو الوں میں سے ایک ہے اور اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو اسے مریضوں کو سستی قیمت پر دستیاب کرایا جائے گا۔

لیکسائی کے سی ای اوڈاکٹر رام اپادھیائے نے بتایا کہ ہندوستان بھر میں کئی مقامات پر مریضوں کی نامزدگی سے شروع ہوچکی ہے اور اگلے آٹھ سے دس ہفتوں میں ٹرائل پورا ہونے کا امکان ہے۔انہوں نے آگے کہا کہ اس ٹرائل کے نتائج اور قانونی منظوری کی بنیاد پر یہ دوا ہندوستان کی بڑی آبادی کو دستیاب کرائی جاسکتی ہے۔

اہم طبی رسالوں میں حال ہی میں شائع ہوئے علاج سے متعلق مطالعات کے مطابق کولکسن کا دل کی سرجری اور ایٹریل فائبریلیشن  ایبلیشن کے بعد ری کرنٹ پیری کارڈٹس –پوسٹ –پیری کارڈیوٹامی سنڈروم اور پیری –پروسیزرل ایٹریل فائبریلیشن کی شرحوں میں ہونے والی اہم کمی میں بڑا رول ہے۔

 

************

ش ح۔ج ق۔ن ع

(12.06.2021)

(U: 5378)


(Release ID: 1726573) Visitor Counter : 246