صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

کوویڈ-19 میں آکسیجن تھراپی

Posted On: 29 MAY 2021 11:30AM by PIB Delhi

نئی دہلی، 29 مئی 2021: کوویڈ-19 کی دوسری لہر کے دوران مریضوں میں آکسیجن کی ضرورت میں اضافہ ہوا ہے۔ بنگلورو کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیوبرکلوسس کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر روی چندر بتاتے ہیں کہ "رپورٹ کردہ کوویڈ-19 کے 80 فیصد کیس معمولی نوعیت ہوتے ہیں۔ صرف 15 فیصد کوویڈ مریضوں کو معتدل بیماری ہوسکتی ہے جہاں آکسیجن کی سطح 94 فیصد سے کم ہوسکتی ہے۔ کوویڈ سے متاثرہ باقی 5 فیصد افراد کو سنگین بیماری  ہوسکتی ہے جن میں شرح تنفس 30/فی منٹ اور آکسیجن کی سیچوریشن 90 فیصد سے کم ہوسکتی ہے۔"

آئیے ہم مریضوں کے اس چھوٹے حصے کے افادے کے لیے، یعنی جنھیں اضافی آکسیجن کی ضرورت پڑتی ہے، جسم میں آکسیجن کی سطح کو بحال کرنے کے چند اہم پہلوؤں پر نظر ڈالتے ہیں۔

آکسیجن کی سطح کی کم علامات کے بارے میں محتاط رہیں

کم آکسیجن سطح کی وارننگ علامات میں سانس لینے میں دشواری، الجھن، جاگنے میں دشواری اور نیلے ہونٹ یا چہرہ شامل ہیں۔ بڑوں کو سینے میں درد ہوسکتا ہے جو دور نہیں ہوتا۔ بچوں کو نتھنوں میں جلن، سانس لیتے وقت گھرگھراہٹ یا پینے یا کھانے میں معذوری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ہمیں کیوں فکر مند ہونا چاہیے

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ہائپوکسیمیا (خون میں آکسیجن کی کم سطح) بالآخر موت کا نتیجہ بن سکتی ہے۔ کوویڈ-19 جیسی بیماری میں جب آکسیجن کی سطح کم ہوجاتی ہے تو جسم کے خلیوں کو اپنے معمول کے افعال انجام دینے کے لیے کافی آکسیجن نہیں ملتی۔ اگر آکسیجن کی سطح طویل عرصے تک کم رہے، تو شاید علاج کی کمی کی وجہ سے، اعضا ٹھیک سے کام نہیں کرتے۔ سنگین صورتوں میں یہ موت کا سبب بن سکتا ہے۔

آکسیجن کی سطح کی پیمائش کا طریقہ سیکھیں

آکسیجن کی سطح کی پیمائش کے دو آسان طریقے ہیں۔

پلس آکسی میٹر:آپ پلس آکسی میٹر کا استعمال کرتے ہوئے مریض کی آکسیجن کی سطح کی پیمائش کرسکتے ہیں۔ آپ اسے ان کی انگلی، انگوٹھے یا کان کی لو  پر رکھ سکتے ہیں۔ اس ٹیسٹ میں کوئی تکلیف نہیں ہوتی، اور دو منٹ سے بھی کم وقت لگتا ہے۔

پلس آکسی میٹر مریض کے خون میں آکسیجن کی سطح یا فیصد کی پیمائش کرتا ہے۔ پلس آکسیمیٹر پر ڈبلیو ایچ او ٹریننگ مینوئل کے مطابق اگر آکسیجن کی سطح 93 فیصد یا اس سے کم ہے تو مریض کو فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ آکسیجن کی سطح کا 90 فیصد سے بھی کم ہونا طبی طور پر ہنگامی نوعیت کی صورت حال کا شارہ ہے۔

تنفس کی شرح: تنفس شرح کو کسی شخص کے ذریعے لی جانے والی فی منٹ سانس کہا جاتا ہے۔ ٹیوبرکلوسس کے قومی ادارے، بنگلورو کے ڈاکٹر شوما شیکھر بغیر کسی آلے کے شرحِ تنفس کی پیمائش کا سادہ طریقہ بتاتے ہیں۔ ان کے مطابق آپ اپنی ہتھیلی اپنے سینے پر رکھیں اور ایک منٹ کے لیے اپنی سانس لینے کی شرح کی پیمائش کریں۔ اگر تنفس کی شرح 24 فی منٹ سے کم ہے تو آپ کی آکسیجن کی سطح محفوظ ہے۔ اگر کسی مریض کو فی منٹ 30 سے زیادہ سانسیں آتی ہوں تو آکسیجن کی سطح کم ہوتی ہے۔

آپ آکسیجن کی سطح کم ہونے کی صورت میں کیا کریں

پروننگ (پیٹ کے بل لیٹنا)

گھر کی دیکھ بھال کے تحت مریضوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے پیٹ کے بل لیٹ جائیں۔ اس سے سانس لینے میں بہتری آئے گی اور آکسیجن کی سطح میں اضافہ ہوگا۔ براہ کرم یہاں مرکزی وزارت صحت کی "پروننگ فار سیلف کیئر" ایڈائزری میں مزید تفصیلات دیکھیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/20004ATL.jpg

مرکزی وزارت صحت کی جانب سے 24مئی 2021 کو جاری کردہ کوویڈ-19 (بالغوں میں) کے کلینیکل مینجمنٹ پروٹوکول کے مطابق ان تمام مریضوں میں جاگتے ہوئے پروننگ کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے جنھیں سپلیمنٹری آکسیجن تھراپی کی ضرورت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/20NID2.jpg

وزارت صحت و خاندانی بہبود کی ایڈوائزری سے غیر انٹوبیٹڈ مریضوں (یعنی جن کو وینٹی لیٹر کے لیے ٹیوب نہیں دی گئی ہے) میں پیٹ کی پروننگ میں اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

  • اگر کسی تنفس کے مسائل والے مریض کی علامات اتنی شدید ہیں کہ انھیں اسپتال میں داخل کرانے کی ضرورت ہے تو انھیں روٹیشن اور بروقت سیلف پروننگ کرائی جائے ۔
  • مریض کی روٹیشن کے دوران اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے کہ آکسیجن کے بہاؤ میں کوئی خلل نہ پڑے۔

· مخصوص پروٹوکول میں 30-120 منٹ پرون پوزیشن میں رہنا شامل ہے، اس کے بعد 30-120 منٹ لیفٹ لیٹرل ڈیکیوبیٹس (بائیں پہلو لیٹنا)، رائٹ لیٹرل ڈیکیوبیٹس (دائیں پہلو لیٹنا) اور سیدھے بیٹھنے کی پوزیشن شامل ہے۔

آکسیجن کنسنٹریٹر کا استعمال

ماہرین کا مشورہ ہے کہ آکسیجن تھراپی صرف صحت کی خدمت فراہم کرنے والے کی موجودگی میں دی جاسکتی ہے۔ تاہم، اسے ہنگامی صورت حال میں استعمال کیا جاسکتا ہے جب طبی مدد ہو یا ایمبولینسوں کا انتظار ہو رہا ہو۔

پروفیسر اور صدر شعبہ انیستھیزیا، بی جے میڈِکل کالج پونے، سنیوگتا نائک مشورہ دیتی ہیں کہ کوویڈ-19 کے معتدل درجے کے کیس میں آکسیجن کنسنٹریٹر کا استعمال کیا جاسکتا ہے جب مریض آکسیجن میں کمی محسوس کرتا ہے، جہاں آکسیجن کی ضرورت زیادہ سے زیادہ 5 لیٹر فی منٹ ہوتی ہے۔

پروفیسر نے مزید کہا کہ آکسیجن کنسنٹریٹر ان مریضوں کے لیے بہت مفید ہیں جنھیں مابعد کوویڈ پیچیدگیوں کا سامنا ہو اور آکسیجن تھراپی کی ضرورت ہو۔

مندرجہ بالا دونوں صورتوں میں آکسیجن تھراپی کا مقصد 94 فیصد کی سطح حاصل کرنا ہے۔ جب مریض کی آکسیجن کی سطح 93 یا 94 فیصد ہو جائے تو آکسیجن تھراپی کو روکا جا سکتا ہے۔ آکسیجن کی زیادتی کے نتیجے میں کاربن ڈائی آکسائڈ کی سطح میں اضافہ ہوسکتا ہے جو تکلیف کا سبب بن سکتا ہے۔

***

U. No. 4959

(ش ح - ع ا - را)



(Release ID: 1723037) Visitor Counter : 960