صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ٹیکہ کاری سے متعلق افواہوں کی تردید


کووڈ ۔ 19 سے مقابلے کے لئے ٹیکنالوجی اینڈ ڈاٹا منیجمنٹ کے بااختیار گروپ کے چیئرمین نے کوون کی کارکردگی سے متعلق افواہوں کی تردید کی

بھارت کے 17.67 فیصد مستحق لوگ ویکسین کی کم از کم ایک خورا ک پہلے ہی لے چکے ہیں

او ٹی پی اور کیپچا کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا: کوون ہیک نہیں کیا جاسکتا

ویکسین کی سپلائی میں اضافہ ہونے پر مزید سلاٹ کھولے جارہےہیں

کوون رجسٹریشن، ویکسی نیشن کے مقامات پر بہت زیادہ بھیڑ بھاڑ سے بچاتا ہے

تمام عمر کےلوگو ں کےلئے واک ان رجسٹریشن اور گروپ رجسٹریشن کھلا ہے

Posted On: 29 MAY 2021 8:33PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  29   مئی 2021،   حکومت ہند اس سال 16جنوری سے مکمل  حکومت  کے نظریئے کے ساتھ  موثر ٹیکہ کاری مہم کے لئے  ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کی کوشش میں تعاون  کررہی ہے۔بھارت کے مختلف کونوں میں  آخری شہری کو ویکسین کی خوراک  دستیاب کرانے کے مقد سے  مرکزی حکومت نے  کوون پلیٹ فارم تیار کیا ہے، جو کہ اب تک کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم میں ٹیکہ کاری کے  چھوٹے سے چھوٹےپہلوں  کی  گرفت کرے گا۔

کوون پلیٹ فارم کےبارےمیں  چند بے بنیاد میڈیا رپورٹوں کی وجہ سے ڈیجیٹل تقسیم پیدا ہوگئی ہے جس سے کچھ بےایمان عناصر   کو آبادی کے کچھ طبقات کے فائدے کے لئے سسٹم کو ہیک کرنے کا  موقع ملا ہے۔ ٹیکہ کاری کے کام کی  پیچیدگی کے بارے میں بنیادی  فہم کے فقدان کی وجہ سے پلیٹ فارم پر سلاٹ پانے میں ناکام لوگ  پلیٹ فارم میں ہی خامیاں نکال رہے ہیں۔ اس طرح کی رپورٹیں غلط ہیں اور  ان کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

کووڈ ۔ 19 سے مقابلے کے لئے  ٹیکنالوجی اینڈ ڈاٹا منیجمنٹ کے  بااختیار گروپ کے چیئرمین  ڈاکٹر آر ایس شرما نے   عوام میں خوف و ہراس  پھیلانے کے لئے  افواہوں کی تردید کی اور صحیح معلومات فراہم کرائی۔

کوون بھارت میں ویکسین کی مہم  کی ٹیکنالوجیکل بنیاد ہے۔ کوون ٹیکہ کاری کے عمل   کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے۔مصدقہ  ویکسین کی سپلائی کی تصدیق اور  رجسٹریشن کے لئے ٹیکہ کاری مراکز کےبندوبست  سے لیکر  شہریوں  کے ذریعہ سرٹی فکیٹ حاصل کرنے  تک  پوری ویلیو چین کا انتظام کوون پلیٹ فارم کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔

کچھ مضمون نگاروں نے  کوون ویکسین بکنگ سسٹم پر تنقید کی ہے۔ ان کے مطابق  بھارت کی ٹیکہ کاری مہم  کی پیچیدگیوں اور پیمانے کا یہ سسٹم پوری طرح احاطہ نہیں کرتا ۔ اس غلط فہمی کو دور کرنے کے لئے  آیئے پہلے اس بڑے رول کو دیکھتے ہیں  جو کہ  رجسٹریشن کے علاوہ کوون ادا کرتا ہے۔

کوون پلیٹ فارم  پہلی ڈوز کے بعد  جاری کئے عارضی سرٹی فکیٹ  کے ذریعہ  ویکسین کے برانڈ کی بنیاد پر  ویکسی نیشن کے پروگرام کا پتہ لگانے میں شہریوں کی مدد کرتا ہے۔ پروگرام  کے مطابق عمل نہ کرنے والے یا اس کے بارے میں ضروری معلومات نہ رکھنے والے   لوگوں کا پتہ لگانے میں بھی  یہ ویکسین ایڈمنسٹریٹر کی مدد کرتا ہے۔ دوسری ڈوز کے بعدایک ڈیجیٹل سرٹی فکیٹ جاری کیا جاتا ہے جس کی سبھی جگہ سے تصدیق کی جاسکتی ہے۔ کوون ویکسین فراہم کرانے والوں کی دستیابی کی بنیاد پر  ویکسین کا پروگرام شائع کرنے میں اور  ویکسین کے مقام پر  شہریوں کی تصدیق میں مدد کرتا ے۔ ساتھ ہی ٹیکہ کاری  اور ٹیکہ کاری کے نتیجے میں کسی ناخوشگوار واقعہ  (اے ای ایف آئی ) کی ریکارڈنگ کرتا ہے۔ اے ای ایف آئی اعداد و شمار  سے  لئے جانے والے عوامی صحت سے متعلق پالیسی کے فیصلوں  کے لئے بھی اہم ہوتا ہے۔اس کے علاوہ ٹیکہ کاری کے وقت ویکسین اور ٹیکہ کاری کے مرکز کی معلومات کےساتھ  کسی شخص کا نام، عمر اور  صنف ہی درج کی جاتی ہے۔

ٹیکہ کاری کے سلاٹ دستیاب نہ ہونے  کے پیش نظر 28 اپریل کو 18 سے 44 سال تک کی عمر کے  لوگوں کا رجسٹریشن کھولے جانے کے بعد  شور مچنے لگا تھا۔مجموعی طر پر 244 ملین رجسٹریشن میں سے  اور 167 ملین سے زیادہ کو کم از کم پہلی خوراک (29 مئی 2021 کو شام 7 بجے تک کے اعداد و شمار کے مطابق ) دی گئی۔ اس  کمی سے  موجودہ طریقہ کار کے بارے میں پتہ چلتا ہے، اس کمی کو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور ویکسین کی سپلائی میں اضافہ ہونے پر فطری طریقے سے دور کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ  ایسا لگتا ہے کہ مضبون نگار  یہ سمجھتے ہیں کہ آن لائن رجسٹریشن کے علاوہ ، رجسٹریشن کا کوئی اور طریقہ نہیں ہے جبکہ  جنوری سے ہی  آف لائن واک ان  ٹیکہ کاری  کے عمل کا ایک ضروری حصہ رہا ہے۔ آن لائن رجسٹریشن اور آف لائن واک ان  کے تناسب میں  بڑھتی ہوئی بھیڑ پر قابو پانے اور  ٹیکہ کاری ماکز میں نظم ونسق برقرار رکھنے کے لئے وقتاً فوقتاً تبدیلی کی گئی ہے۔اب تک  ویکسین کی دی گئی  211.8 ملین  خوراکوں میں سے  55 فیصد ٹیکے واک ان کے ذریعہ ہی لگائے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ  فریق سوم ڈیولپر کی  محض  اے پی آئی کا پتہ لگانے تک رسائی ہوتی ہے۔ رجسٹریشن صرف کوون پلیٹ فارم کے ذریعہ ہی کیا جاسکتا ہے۔اس پلیٹ فارم کی  بہت زیادہ  سکیورٹی جانچ کی گئی ہے۔ ہم پورے یقین کے ساتھ یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ اب تک  کوون کی کسی خلاف ورزی کا پتہ نہیں چلا ہے۔او ٹی پی کی تصدیق اور کیپچا کے سلسلے میں کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جاسکتی ہے۔ اگر غیر قانونی  کوڈر  بکنگ کے لئے  شہریوں سے  400 سے 3000 روپے تک وصول کرتے تو  ہم آن لائن رجسٹریشن  کےذریعہ اب تک  90 ملین سے زیادہ  ٹیکے لگانے میں کامیاب نہیں ہوتے۔ اس طرح کے دعوے بے بنیاد ہیں اور ہم  عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ایسے بے ایمان  لوگوں پر توجہ نہ دیں۔

ہماری کوششوں سے سیکھتے ہوئے  مختلف گرھنی  آبادی والے افریقہ ملک مثلاً نائجیریا نے بھی  منصفانہ جغرافیائی کوریج کی نگرانی کے لئے  اپنی ٹیکہ کاری مہم کو ڈیجیٹائز کرنے کی اپنی کوششوں میں ہم سے مدد  مانگی ہے۔ ایسے  ممالک جو بھارت کے ساتھ یکسانیت رکھتے ہیں،  لاجسٹکس سے متعلق چیلنجوں کا سامنا کررہے ہیں اور  وہ اس بات کو سمجھتے ہیں کہ  ڈیجیٹل طریقہ ہی  آگے بڑھنے کا طریقہ ہے۔

آخر میں  اس بات پر غور کرنا ضروری ہے کہ   مضمون نگار نے  ٹیکہ کاری کا  مزید موثر نظام  تیار کرنے کے لئے  کسی متبادل سولیوشن کی تجویز پیش  کرنے کی کوشش نہیں کی ہے۔محض  نقصان پہنچانے کے لئے کی جانے والی تنقید، تنگ نظری کو فروغ دیتی ہے، ترقی کو نہیں۔ ڈیجیٹل ٹکنالوجی  کی بڑھتی ہوئی مقبولیت والے ملک میں کوون معلومات کی بد نظمی پر قابو پانے کےلئے ضروری ٹکنالوجیکل بنیاد فراہم کراتا ہے اور سبھی کےلئے منصفانہ ٹیکہ کاری تک رسائی کو  یقینی بنانا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-4974                       

            


(Release ID: 1722878) Visitor Counter : 347