صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ-19 سے متعلق وزرا کے گروپ ( جی او ایم) کی 26ویں میٹنگ کی صدارت کی


کووڈ-19 سے لڑنے کے لئے نئی دوا کی شروعات کرنے کے لئے وزیراعظم اور وزیر دفاع کی قیادت کی ستائش کی

کووڈ کے ویریئنٹ کی نگرانی کی غرض سے آئی این ایس اے سی او جی نیٹ ورک میں مزید 17 لیبس کا اضافہ کیا گیا

حکومت کے اقدامات کے بعد سے ریمڈیسور کی تیاری تین گنا سے زیادہ ہو گئی ہے

کووڈ فنگل انفیکشن کے علاج کے لئے ایمفوٹیریسن-بی کی تیاری میں اضافہ کیا گیا ہے

کوون کو جلد ہی ہندی اور علاقائی زبانوں میں دستیاب کرایا جائے گا

Posted On: 17 MAY 2021 5:04PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں کووڈ-19 سے متعلق اعلیٰ سطح کے وزرا کے گروپ (جی او ایم) کی 26ویں میٹنگ کی صدارت کی۔

میٹنگ میں ان کے ہمراہ وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر، شہری ہوابازی کے وزیر جناب ہردیپ پوری، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے محکموں کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، جناب من سکھ مانڈویا، داخلی امور کے وزیر مملکت جناب نتیہ نند رائے، صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے بھی ڈیجیٹل طریقے سے شرکت کی۔

نیتی آیوگ کے محکمہ صحت کے رکن ڈاکٹر ونود کے پال بھی ورچوول طور پر میٹنگ میں موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001YNJ6.jpg

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ابتدا میں کووڈ کے ان تمام جانبازوں کی ستائش کی، جنہوں نے اس عالمی وبا کے دوران مستقل مزاجی سے اپنے فرائض انجام دیئے۔ یہ وبا اب اپنے 12ویں مہینے میں ہے اور اس کی شدت میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔

ملک کی حصولیابیوں میں ان کے گراں قدر تعاون کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ‘‘ بھارت میں کووڈ-19 کے نئے کیسوں میں کمی ہوئی ہے اور 26 دن کے بعد پہلی مرتبہ یہ تین لاکھ سے بھی کم ہو گئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹے میں زیر علاج مریضوں کی تعداد میں 101461 کیسوں کی کمی درج کی گئی ہے۔’’

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ملک میں ہی تیارکی گئی پہلی دوا، 2-ڈیوکسی-ڈی-گلوکوز، یا 2-ڈی جی کی شروعات کے لئے محکمہ دفاع کے سائنس دانوں کی کوششوں اور وزیر دفاع  جناب راج ناتھ سنگھ اور وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت کی ستائش کی۔ (یہ دوا  دفاعی تحقیق و ترقی کی تنظیم ڈی آر ڈی او نے آئی این ایم اے ایس اور حیدر آباد کی کمپنی ڈاکٹر ریڈیز لیباریٹریز کے اشتراک سے تیار کی ہے۔)

اس دوا کے لئے تحقیقی کوششیں اپریل 2020 میں شروع ہوئی تھیں اور حال ہی میں ڈی سی جی آئی کے ذریعہ اس کے ہنگامی حالات میں استعمال کئے جانے کی منظوری (ای یو اے) دیئے  جانے کے بعد یہ کوششیں مکمل ہو گئیں۔ وزیر موصوف نے ارکان کو مطلع کیا کہ کووڈ-19 عالمی وبا سے نمٹنے سے متعلق ہماری کارروائی میں اس دوا میں نقشہ بدل دینے کی گنجائش ہے، کیونکہ اس سے مریضوں کا آکسیجن کے بندوبست پر انحصار کم ہو جاتا ہے اور اس میں مختلف طریقے سے  اور منتخبہ طور پر جذب ہو جانے کی صلاحیت ہے۔

انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ مرکز، عالمی وبا پر قابو پانے کے لئے ایک مکمل حکومت کے موقف کے تحت ریاستوں کی مسلسل مدد کر رہی ہے، جس کے تحت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان 422.79 لاکھ این-95 ماسک، 176.91 لاکھ پی اپی ای کٹس، 52.64 لاکھ ریمڈیسور کے انجیکشن اور 45066وینٹی لیٹرس تقسیم کئے گئے ہیں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اپنے ساتھیوں کو مطلع کیا کہ آئی این ایس اے سی او جی نیٹ ورک میں 17 نئی لیبس کا اضافہ کیا جائے گا تاکہ طبی جانچ کئے جانے والے نمونوں کی تعدا دمیں اضافہ ہو سکے اور زیادہ وسیع پیمانے پر تجزیہ کیا جا سکے۔ اس نیٹ ورک کے تحت سرِ دست ملک کے مختلف حصوں میں واقع 10لیبس کام کر رہی ہیں۔

این سی ڈی سی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر سجیت کے سنگھ نے ایس اے آر ایس – سی او وی -2 کی جینیاتی تبدیلیوں اور بھارت میں در ج ہو رہے تشویش کے ویریئنٹ (وی او سیز ) کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی۔

انہوں نے پورے بھارت میں بی.1.1.7 اور بی.1.1.617 جیسے تشویش کے ویریئنٹس وی او سیز کی موجودگی کے  ریاست وار متعلقہ اعداد و شمار پیش کئے۔

بی.1.1.7 سلسلہ نسب کا (برطانیہ کا ویریئنٹ) ویریئنٹ فروری اور مارچ 2021 کے درمیان پنجاب اور چنڈی گڑھ میں جمع کئے گئے نمونوں میں کافی مقدار میں پایا گیاتھا۔

صحت سے متعلق تحقیق کے محکمے کے سکریٹری اور آئی سی ایم آر کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر بلرام بھارگو نے طبی جانچ سے متعلق پالیسی میں اختراعی تبدیلیوں  کا ذکر کیا، جن کی بدولت اس کے اطلاق کا دائرہ وسیع ہو جائے گا اور کووڈ -19 کے لئے بڑے پیمانے پر جانچ میں مدد ملے گی۔

خاص طور پر مضافات شہر اور دیہی  علاقوں میں جہاں حفظان صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچہ مقابلتا کم معیار کا ہے۔ آر ٹی – پی سی آر  جانچ کی موبائل وین کی تعیناتی اور آر اے ٹی ٹیسٹوں کی تعداد میں اضافہ کو آئندہ کے طریقہ کار کے طور پر پیش کیاگیا، جبکہ سردست لگ بھگ 25 لاکھ کی صلاحیت ہے۔ (آر ٹی –پی سی آر13 لاکھ اور آر اے ٹی 12 لاکھ)، جانچ کی نئی تدبیر کے تحت اس میں زبردست اضافہ کر کے 45 لاکھ ٹیسٹ کرنے کی تجویز ہے۔ (آر ٹی- پی سی آر 18 لاکھ اور آر اے ٹی-27 لاکھ)۔

آئی سی ایم  آر کے ڈی جی نے گھر میں ہی الگ تھلگ رہ کر علاج کرنے سے متعلق رہنما ہدایات کےب ارے میں بھی مطلع کیا، جسے بڑے پیمانے پر  تشہیر کی غرض سے ہندی اور دیگر علاقائی زبانوں میں بھی تبدیل کر دیا گیا۔ اسپتال میں داخل کرانے کے لئے وارننگ کی علامتیں، آئی سی یو اور ریمڈیسور اور ٹوسیلی زوماب کے امکانی استعما ل کو بھی اجاگر کیا گیا۔

دواسازی کے محکمے کی سکریٹری محترمہ ایس اپرنا نے بتایا کہ کووڈ -19 کے علاج کی غرض سے ضروری دواؤں کی تیاری اور مختص کئے جانے کے عمل میں تال میل قائم کرنے کے لئے مخصوص ایک سیل قائم کیا گیا ہے۔ مینو فیکچروں کو ادویات کو زیادہ مقدار میں تیار کرنے کی صلاح دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں اختیار کی گئی سہ رخی حکمت عملی سے وزرا کو واقف کرایا گیا۔

نئے سپلائروں کی نشاندہی اور ان کو درپیش مشکلات کو حل کرنا

دوا تیار کرنے والی ریاستوں میں ذخیرہ اندوزی کو روکنے کی خاطر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ادویات کی متوازن تقسیم، سپلائی چین کی مسلسل نگرانی اور ریاستوں اور سپلائی کرنے والوں کے  درمیان تنازعات کا جلد از الہ۔

ایس ڈی سیز اور ڈی سی جی آئی کے ذریعہ ذخیرہ اندوزی اور کالا بازی کے خلاف کارروائی کا بھی آغاز کیاگیا ہے۔

ریمڈیسور، ٹوسیلی زوماب اور ایمفو ٹیریسن-بی کی حصولیابی اور مختص کئے جانے کے عمل پر زور دیا گیا۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ فیوی پیراویر کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے، حالانکہ کووڈ سے متعلق طبی رہنما ہدایات میں اس دوا کی سفارش نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے ان ادویات کے بھرپور استعمال کے لئے آئی ای سی مہمات کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے ملک میں ریمڈیسور تین گنا سے زیادہ تیار کی جانے لگی ہیں اور اب یہ لگ بھگ 39 لاکھ سے بڑھ کر 118 لاکھ انجیکشن فی ماہ تیار کئے جا رہے ہیں۔ مائیکر مائیکوسز کے علاج میں استعمال کی جانے والی دوا ایمفو ٹیریسن –بی کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پانچ سپلائرس کی نشاندہی کی جا چکی ہے اور دوا کو زیادہ سے زیادہ مختص کئے جانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یکم مئی سے 14 مئی کے درمیان ریاستوں کو ایک لاکھ انجیکشن دیئے گئے ہیں، جبکہ اس کی درآمدات کے امکانات بھی تلاش کئے جا رہے ہیں۔

صحت کے مرکز ی داخلہ سکریٹری نے میٹنگ کو مطلع کیا کہ کوون پلیٹ فارم کو اگلے ہفتے سے ہندی اور 14علاقائی زبانوں میں بھی دستیاب کرایا جا رہا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002W8R6.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003HC38.jpg

نیتی آیوگ کے سی ای او جناب امیتابھ کانت، صحت کے محکمے کے سکریٹری جناب راجیش بھو شن، شہری ہوابازی کے سکریٹری جناب ہردیپ سنگھ کھرولا، ادویات کے محکمے کی سکریٹری محترمہ ایس اپرنا، این ایچ ایم کی صحت کے محکمے کے مشن ڈائرکٹر اور ایڈیشنل سکریٹری محترمہ وندنا گرنانی ، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت میں ایڈیشنل سکریٹری محترمہ آرتی آہوجہ، صحت کے محکمے کے ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر منوہر اگنانی، سنیل کمار، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت میں ڈی جی ایچ ایس جناب سنیل کمار ، غیر ملکی تجارت کے ڈی جی ( ڈی جی ایف ٹی) ڈاکٹر امت یادو ، این سی ڈی سی کے ڈائرکٹر جناب سجیت  کے سنگھ، آفات سے نمٹنے والی قومی اتھارٹی، این ڈی ایم اے کے ممبر سکریٹری جناب سنجیو کمار اور دیگر سرکردہ سرکاری افسران نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اس میٹنگ میں شرکت کی۔ ان کے علاوہ مسلح فورسز اور آئی ٹی بی پی کے نمائندے بھی میٹنگ میں موجود تھے۔

*************

ش ح ۔ ع م۔ ک ا

U. No.4620

 



(Release ID: 1719882) Visitor Counter : 149