وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے سمندری طوفان ’توکتے‘ سے نمٹنے کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی


وزیر اعظم نے سینئر افسران کو لوگوں کو نکالنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی ہدایت دی

بجلی، مواصلات، صحت، پینے کا پانی جیسی ضروری خدمات کو بحال رکھنا یقینی بنائیں: وزیر اعظم

سمندری طوفان کے نقطہ نظر سے حساس مقامات پر اسپتالوں میں کووڈ انتظامیہ، ٹیکہ کے لیے کولڈ چین اور پاور بیک اپ اور ضروری دواؤں کے ذخیرہ کے لیے خاص تیاری کی ضرورت: وزیر اعظم

Posted On: 15 MAY 2021 6:51PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے سمندری طوفان ’توکتے‘ سے پیدا شدہ حالات سے نمٹنے کے لیے متعلقہ ریاستوں اور مرکزی وزارتوں/ایجنسیوں کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے آج یہاں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی۔

ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے اطلاع دی ہے کہ 175 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار والی ہوا کے ساتھ سمندری طوفان ’توکتے‘ کے 18 مئی دوپہر/شام کے آس پاس پوربندر اور نلیا کے مابین گجرات کے ساحل کو چھونے کی امید ہے۔ اس کی وجہ سے جوناگڑھ اور گیر سومناتھ میں کافی تیز بارش ہونے کے ساتھ ساتھ گجرات کے ساحلی ضلعوں میں بھاری بارش کا امکان ہے۔ سوراشٹر، کچھّ اور دیو کے کئی ضلعوں جیسے کہ گیر سومناتھ، دیو، جوناگڑھ، پوربندر، دیوبھومی دوارکا، امریلی، راجکوٹ، جام نگر میں کچھ مقامات پر بھاری سے بہت بھاری بارش ہونے کی امید ہے۔ آئی ایم ڈی نے 18 مئی کی دوپہر/شام کے وقت اس سمندری طوفان کے گجرات کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کے دوران موربی، کچھّ، دیوبھومی دوارکا اور جام نگر ضلعوں کے ساحلی علاقوں میں سیراب کرنے والے طوفان سے تقریباً 3-2 میٹر اوپر اور پوربندر، جوناگڑھ، دیو، گیر سومناتھ، امریلی، بھاو نگر کے ساحلی علاقوں میں 2-1 میٹر اوپر اور گجرات کے بقیہ ساحلی علاقوں میں 0.5 سے 1 میٹر اوپر تک طوفان اٹھنے کی بھی وارننگ دی ہے۔ آئی ایم ڈی 13 مئی سے تمام متعلقہ ریاستوں کو جدید پیشن گوئی کے ساتھ ہر گین گھنٹے کے وقفہ پر بلیٹن جاری کر رہا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG-20210515-WA0043QS8I.jpg

میٹنگ میں اس بات پر گفتگو ہوئی کہ کابینہ سکریٹری تمام ساحلی ریاستوں کے چیف سکریٹریز اور متعلقہ مرکزی وزارتوں/ایجنسیوں کے لگاتار رابطہ میں ہیں۔

وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) چوبیسوں گھنٹے حالات کا جائزہ لے رہی ہے اور ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور متعلقہ مرکزی ایجنسیوں کے رابطہ میں ہے۔ وزارت داخلہ نے تمام ریاستوں کو ایس ڈی آر ایف کی پہلی قسط پہلے ہی جاری کر دی ہے۔ این ڈی آر ایف نے چھ ریاستوں میں 42 ٹیموں کو پہلے سے تعینات کیا ہے جو کشتیوں، درخت کاٹنے والی مشینوں، مواصلاتی آلات وغیرہ سے لیس ہیں اور 26 ٹیموں کو اسٹینڈ بائی پر رکھا ہے۔

انڈین کوسٹ گارڈ اور بحریہ نے راحت، تلاش اور بچاؤ کے کاموں کے لیے جہاز اور ہیلی کاپٹر تعینات کیے ہیں۔ فضائیہ اور بری فوج کی انجینئر ٹاسک فورس اکائیاں، کشتیوں اور بچاؤ کے آلات کے ساتھ، تعیناتی کے لیے تیار ہیں۔ انسانی امداد اور قدرتی آفت کے دوران راحت رسانی کی اکائیوں کے ساتھ سات جہاز مغربی ساحل پر اسٹینڈ بائی پر ہیں۔ نگرانی کرنے والے طیارے اور ہیلی کاپٹر مغربی ساحل پر لگاتار نگرانی کر رہے ہیں۔ ڈیزاسٹر ریلیف ٹیم (ڈی آر ٹی) اور میڈیکل ٹیم (ایم ٹی) ترویندرم، کنور اور مغربی ساحل کے دیگر مقامات پر اسٹینڈ بائی پر ہیں۔

بجلی کی وزارت نے ایمرجنسی رسپانس ٹیموں کو فعال کر دیا ہے اور بجلی کی فوری بحالی کے لیے ٹرانسفارمر، ڈی جی سیٹ اور آلات وغیرہ تیار رکھ رہا ہے۔ وزارت مواصلات سبھی مواصلاتی ٹاوروں اور ایکسچنجوں پر لگاتار نظر رکھ رہا ہے اور مواصلاتی نیٹ ورک کو بحال کرنے کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔ صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کی وزارت نے اس سمندری طوفان سے متاثر ہونے کے امکان والی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو متاثرہ علاقوں میں کووڈ سے جڑی طبی خدمات کی تیاری اور رد عمل کے لیے ایڈوائزری جاری کی ہے۔ انہوں نے ایمرجنسی کی دواؤں کے ساتھ 10 سریع الحرکت رسپانس میڈیکل ٹیم اور 5 پبلک ہیلتھ رسپانس ٹیم بھی تیار رکھی ہیں۔ بندرگاہ، جہازرانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے سبھی شپنگ جہازوں کو محفوظ کرنے کے قدم اٹھائے ہیں اور ایمرجنسی جہازوں کو تعینات کیا ہے۔

این ڈی آر ایف حساس مقامات سے لوگوں کو نکالنے کے لیے ریاست کی ایجنسیوں کو ان کی تیاریوں میں مدد کر رہا ہے اور سمندری طوفان کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے لگاتار عوامی بیداری مہم بھی چلا رہا ہے۔

تیاریوں کے جائزہ کے بعد، وزیر اعظم نے سینئر افسران کو یہ یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے کی ہدایت دی ہے کہ ریاستی حکومتوں کے ذریعے لوگوں کو بحفاظت نکالا جائے اور بجلی، مواصلات، صحت، پینے کا پانی وغیرہ جیسی تمام ضروری خدمات کو جاری رکھنا یقینی ہو اور نقصان پہنچنے کی حالت میں انہیں فوراً بحال کیا جائے۔ انہوں نے اسپتالوں میں کووڈ انتظامیہ، ٹیکہ کے لیے کولڈ چین اور پاور بیک اپ پر دیگر طبی سہولیات، ضروری دواؤں کے ذخیرہ کے بارے میں خاص تیاری کو یقینی بنانے اور آکسیجن ٹینکروں کی بلا رکاوٹ آمد و رفت کا منصوبہ تیار کرنے کی بھی ہدایت دی۔ انہوں نے کنٹرول روم کو چوبیسوں گھنٹے کھلا رکھنے کی بھی ہدایت دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جام نگر سے آکسیجن کی سپلائی میں کم از کم ممکنہ رکاوٹ کو یقینی بنانے پر خاص دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے وقت پر ہوشیار کرنے اور راحت اقدام کے کاموں میں مقامی برادری کو شامل کرنے کی ضرورت کے بارے میں بھی بتایا۔

اس میٹنگ میں وزیر داخلہ، وزیر مملکت برائے امور داخلہ، وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری، کابینہ سکریٹری، داخلہ، شہری ہوابازی، بجلی، مواصلات، جہاز رانی، ماہی گیری کی وزارتوں/محکموں کے سکریٹریز، این ڈی ایم کے ممبران اور ممبر سکریٹری، ریلوے بورڈ کے صدر، این ڈی آر ایف اور ہندوستانی محکمہ موسمیات کے ڈائرکٹر جنلر اور وزیر اعظم کے دفتر، وزارت داخلہ اور ہندوستانی محکمہ موسمیات کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 4519

 



(Release ID: 1719088) Visitor Counter : 188