سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ماہرین اور متعلقہ فریقوں نے کووڈ کے دوبارہ ابھرنے  - ایس اینڈ ٹی منظر نامے پر بات چیت کی

Posted On: 11 MAY 2021 1:17PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 11 مئی، 2021/زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین  نے 10 مئی ، 2021 کو ایک میٹنگ میں کووڈ بحران کی صورتحال سے نمٹنے کے بہترین طور طریقوں پر بات چیت کے لیے ایک مشترک ورچوئل پلیٹ فارم کے لیے آگے آئے۔

یہ آن لائن میٹنگ کووڈ کے دوبارہ ابھرنے  سے نمٹنے  -  ایس اینڈ ٹی تناظر کے موضوع پر منعقد کی گئی۔ اس کا انعقاد ٹکنالوجی  کی معلومات ، پیش گوئی اور جائزہ کونسل (ٹی آئی ایف اے سی) نے کیا تھا، جو سائنس و ٹکنالوجی کے محکمے کا ایک خودمختار ادارہ ہے۔ اس میٹنگ میں وائرس کے پھیلنے پر قابو پانے کے طریقوں کے سلسلے میں غور و خوض کے لیے سائنسداں ، ڈاکٹرس، دوائیں تیار کرنے والی کمپنیاں، صنعت اور پالیسی ساز یکجا ہوئے۔

ڈاکٹر وی کی سرسوت، چیئرمین – ٹی آئی ایف اے سی کی گورننگ کونسل اور نیتی آیوگ کے رکن نے کہا ’’ملک میں آکسیجن کی زبردست ضرورت ہے ، جبکہ سپلائی چین وافر نہیں ہے۔ بھارت کا زیادہ تر دار و مدار آکسیجن کنسنٹریٹرز جیسے اہم سامان کے لیے  دیگر ملکوں پر ہے۔  ایس اینڈ ٹی  سماج کوصنعتی شراکت داروں کےساتھ مل کر ہمارے انحصار میں کمی لانے کو یقینی بنانے کے لیےبڑے پیمانے پر طور طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔ ملک میں ویکسین کی تیاری بھی دوسرے ملکوں سے آنے والے  خام سامان پر منحصر ہے۔ لہذا ملک میں تیار کرنے کے لیے دوا سازی سے متعلق اجزا اے پی آئی کو بڑے پیمانے پر فروغ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا ’’ہمیں اپنے حفظان صحت کے بنیادی ڈھانچے کی تیاری میں اضافے کے لیے ایم بی بی ایس کے بعد براہ راست آنے والے ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کی مختصر مدت کی تربیت کے لیے  ایک ایس اینڈ ٹی بنیادی ڈھانچے پر توجہ دینا ہوگی۔‘‘

ڈاکٹر سرسوت نے جی نوم سیکوینسنگ میں ریسرچ کی سہولیات کے اضافے پر زور دیا ۔ انہوں نے پینل میں حصہ لینے والوں سے بھی زور دیا کہ وہ ایسے پروگرام تیار کریں جن سے فوری طور پر اور وسط مدتی پریشانیوں کو دور کرنے کے طریقے حاصل ہوں۔

ڈی ایس ٹی کے سکریٹری، پروفیسر آسوتوش شرما نے کہا  ’’کووڈ – 19 کی دوسری لہر سے متعلق مسائل کو دور کرنے کے لیے مرکزی ستون ، سائنس ٹکنالوجی اور اختراع ہیں۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا ’’ان سبھی کو بلا رکاوٹ مربوط کرنا ہوگا۔ یہ ایک بڑا سبق ہےجو ہم سیکھ چکے ہیں اور ہم نے اس پر پہلی لہر میں عمل درآمد کیا اور ہمیں اسے کسی صورت میں نہیں بھولنا چاہیے۔ ‘‘

حفظان صحت کے کنسلٹینٹ ڈاکٹر وجے چوتھائی والے اپنے خطاب میں کہا ’’کسی بھی وبا کاتین سطحوں پر ارتقا ہو سکتا ہے اور اس پر قابو پا جاسکتا ہے جو اس طرح ہیں تشخیص ، احتیاط اور علاج ۔ دوسری لہر نے ہمیں ان تینوں ہی پہلوؤں سے ہمارے سماج کو اس کی کمیوں اور طاقت کا مظاہرہ کر دکھایا ہے لہذا ہمیں ان سب کا تجزیہ زیادہ گہرائی سے کرنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘

ڈاکٹر رمن گنگاکھیڈکر، ایپی ڈیمیولوجی اور کمیونکیبل ڈیزیز ڈویژن کے سابق ہیڈ سائنسداں نے مستقبل کے خاکے کے بارے میں اپنے نظریات کا اظہار کیا اور کہا  ’’یہ وقت ہے کہ ہم اپنے بارے میں سوچ وچار کریں کیونکہ یہ وائرس رفتہ رفتہ نئی شکلیں اختیار کر رہا ہے اور ارتقا پا رہا ہے۔ ہمیں ویکسین تیار کرنے کی اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم جلد از جلدویکسین بنا سکیں۔ اصل میں ہمیں وائرس کی نئی شکلوں کی روک تھام کے لیے نئے ویکسین تیار کرنے کےلیے  تحقیق و ترقی میں سرمایہ لگانے کی ضرورت ہے۔ ‘‘

ٹی آئی ایف اے سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ، پروفیسر پردیپ سریواستو نے اپنے خیر مقدمی خطبے میں میٹنگ کے مقاصد کو اجاگر کیا اور کووڈ – 19 وبا پر قابو پانے کا  ایک لائحہ عمل پیش کیا۔

اس میٹنگ سے ملک کے لیے کووڈ وبا کے پھیلنے پر موثر طور پر قابو پانے کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کرنے میں مدد ملے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0015NIA.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002C4LO.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003NBIP.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00478IB.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005M42Q.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0065LC7.jpg

۔۔۔

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔                                               

11.05.2021

U –4388


(Release ID: 1717841) Visitor Counter : 217