امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

بھارت میں کاشتکاروں کے کھاتے میں 49965 کروڑ روپئے راست طور پر منتقل  کیے گئے(ڈی بی ٹی)


اپریل، 2020 سے اپریل 2021 کی کووِڈ۔19 مدت کے دوران او این او آر سی (ایک ملک ایک راشن کارڈ) کے تحت 18.3 کروڑ کے بقدر پورٹیبلٹی لین دین سے مسلسل سفر میں رہنے والے کام  کاج والے افراد اور نقل مکانی کرنے والے افراد کے ذریعہ استعمال میں اضافے کا پتہ چلتا ہے

34 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے پی ایم جی کے اے وائی۔3 کے تحت مئی 2021 کے لئے ایف سی آئی  ڈپو سے 15 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد غذائی اجناس اٹھایا ہے

پی ایم جی کے اے وائی۔3 کے تحت اب تک 12 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے دو کروڑ سے زائد مستفیدین کو ایک لاکھ میٹرک ٹن سے زائد غذائی اجناس تقسیم کیا گیا

او این او آر سی اسکیم کی شروعات سے اب تک مجموعی طور پر 26.3 کروڑ پورٹیبلٹی لین دین درج کیے گئے ہیں

خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے شعبے سکریٹری جناب سدھانشو پانڈے نے میڈیا نمائندگان کو پی ایم جی کے اے وائی۔3 اور او این او آر سی اسکیموں کے بارے میں اطلاع دی

Posted On: 10 MAY 2021 5:28PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 10 مئی 2021: خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے شعبے کے سکریٹری جناب سدھانشو پانڈے نے آج ایک ورچووَل پریس کانفرنس کے توسط سے میڈیا کے نمائندگان کو پی ایم جی کے اے وائی۔3 اور ایک ملک ایک راشن کارڈ اسکیم کے بارے میں جانکاری دی۔ ’’پردھان منتری غریب کلیان اَن یوجنا‘‘ (پی ایم جی کے اے وائی۔III)  کے بارے میں بات کرتے ہوئے سکریٹری نے کہا کہ محکمے کے ذریعہ ’’پردھان منتری غریب کلیان اَن یوجنا ‘‘کو دو مہینوں کی مدت یعنی مئی اور جون 2021 کے لئے نافذ کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح کے پیٹرن کے مطابق، ہر ماہ پانچ کلو گرام فی کس اضافی غذائی اجناس (چاول/گیہوں) کا ایک اضافی کوٹہ فراہم کرکے، ان کی باقاعدہ ماہانہ این ایف ایس اے حق داریوں سے اوپر اور اضافی دونوں زمروں کے تحت تقریباً 80 کروڑ مستفیدین کو این ایف ایس اے کے دونوں زمروں یعنی انتودیہ  اَن یوجنا (اے اے وائی) اور ترجیحی کنبے (پی ایچ ایچ) کے تحت دائرے میں لایا جائے گا۔ حکومت ہند ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو خوراک سبسڈی اور ریاستوں کے اندر نقل و حمل سے متعلق اخراجات کے لئے مرکزی امداد کے طور پر 26000 کروڑ روپئے سے زائد کا سارا خرچ برداشت کرے گی۔

جناب پانڈے نے میڈیا کو اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ مئی 2021 کے لئے غذائی اجناس کی تقسیم کاری طے شدہ پروگرام کے مطابق ہو رہی ہے۔ 10 مئی 2021 تک 34 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے مئی 2021 کے لئے ایف سی آئی ڈپو سے 15.55 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد غذائی اجناس اٹھایا ہے اور 12 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے دو کروڑ سے زائد مستفیدین کو ایک لاکھ میٹرک ٹن سے زائد غذائی اجناس تقسیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً تمام ریاستوں /مرکزکے زیر انتظام علاقوں نے جون 2021 کے آخر تک مئی اور جون 2021 کے مہینوں کے لئے، پی ایم جی کے وائی۔III کے تحت غذائی اجناس کی تقسیم کاری کے عمل کو پورا کرنے سے متعلق عملی منصوبے کا اشارہ دیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ شعبہ اس اسکیم کا مسلسل جائزہ لے رہا ہے اور اسے بڑے پیمانے پر مشتہر کرنے کے لئے اور جاری کی گئی ایڈوائزری کے مطابق کووِڈ۔19 سے متعلق تمام سلامتی پروٹوکول پر عمل کرنے کے بعد ای پی او ایس آلات کے توسط سے شفاف طریقے سے پی ایم جی کے اے وائی۔III غذائی اجناس کی صحیح وقت پر تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ 26 اپریل 2021 کو سکریٹری کے ذریعہ اور 5 مئی 2021 کو جوائنٹ سکریٹری (بی پی، پی ڈی) کے ذریعہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے فوڈ سکریٹریوں/ نمائندگان کے ساتھ میٹنگوں کا اہتمام کیا گیا تھا تاکہ غذائی اجناس تقسیم کاری  کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے اور حکمت عملی طے کی جا سکے۔

جناب پانڈے نے ’ایک ملک ایک راشن کارڈ‘ (او این او آر سی) کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ قومی غذائی سلامتی ایکٹ،2013 (این ایف ایس اے) کے تحت راشن کی ملک گیر پورٹیبلٹی کو متعارف کرانے کے لئے شعبے کا ایک اولوالعزم منصوبہ ہے۔ اس کا مقصد نقل مکانی کرنے والے مستفیدین کو ملک میں کہیں بھی ان کے این ایف ایس اے غذائی اجناس / فوائد کا صحیح طور سے استعمال کرنے کے لئے بااختیار بنانا ہے۔ فی الحال، اس نظام کو ان ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقریباً 69 کروڑ مستفیدین (86 فیصد ای ایف ایس اے آبادی) کو دائرے میں لاتے ہوئے 32 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بنیادی طور سے نافذ کیا گیا ہے۔

جناب پانڈے نےکہا کہ او این او آر سی اب 32 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں نافذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 1.5 سے 1.6 کروڑ پورٹیبلٹی لین دین کا ماہانہ اوسط او این او آر سی کے تحت ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ جناب پانڈے نے مطلع کیا کہ اگست 2019 میں اس اسکیم کے آغاز سے لے کر اب تک 26.3 کروڑ پورٹیبلٹی لین دین (بین ریاستی لین دین سمیت) ان تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں عمل میں آچکا ہے، جس میں سے تقریباً 18.3 کروڑ پورٹیبلٹی لین دین اپریل 2020 سے اپریل 2021 کے کووِڈ۔19 کے دور میں ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے مزید جانکاری دی کہ کووِڈ۔19 بحران کے دوران نقل مکانی کرنے والے این ایف ایس اے مستفیدین کو این ایف ایس اے غذائی اجناس تک رسائی کو یقینی بنانے کے لئے ایک ملک ایک راشن کارڈ (او این او آر سی) منصوبے کے مضمرات کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ شعبہ نقل مکانی کرنے والے مستفیدین سے فعال طور پر رابطہ قائم کرکے پروگرام کو پوری قوت کے ساتھ نافذ کرنے کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے میٹنگوں/ مشاورتوں/ مراسلوں کے توسط سے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مسلسل کام کر رہا ہے۔ ان ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے، ٹول فری نمبر 14445اور ’میرا راشن‘ موبائل ایپلی کیشن کے ذریعہ اسکیم کو بڑے پیمانے پر مشتہر کرنے اور اس کے تئیں بیداری پیدا کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ یہ ایپ حال ہی میں این ایف ایس اے مستفیدین خاص کر نقل مکانی کرنے والے مستفیدین کے فائدے کے لئے این آئی سی کے تعاون سے شعبے کے ذریعہ تیار کیا گیا ہے اور نو مختلف زبانوں ، انگریزی،ہندی، اڑیہ، پنجابی، تمل ، تیلگو، ملیالم، کنڑ، گجراتی میں دستیاب ہے۔ ایپ میں مزید علاقائی زبانوں کو شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں۔

جناب پانڈے نے کہا کہ ربیع مارکیٹنگ سیزن 2021۔22 میں خریداری بلارکاوٹ جاری ہے  اور 9 مئی 2021 کو مجموعی طور پر 337.95 ایل ایم ٹی گیہوں کی خریداری کی گئی ، جبکہ گذشتہ برس 248.021 ایل ایم ٹی گیہوں کی خریداری کی گئی تھی۔ انہوں نے آگے بتایا کہ گذشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً 34.07 لاکھ کسان مستفید ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ برس 28.15 لاکھ کاشتکار مستفید ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ خریداری پورے بھارت میں 19030 خریداری مراکز کے توسط سے کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ اور پنجاب نے بھی کاشتکاروں کے لئے ایم ایس پی کے بلاواسطہ ادائیگی نظام کی بجائے فوائد منتقلی کے راست آن لائن طریقے کو اپنایا  ہے۔ کاشتکاروں کو اب ملک بھر میں ان کی فصلوں کی فروخت پر بلاتاخیر راست طور پر فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔

سکریٹری نے بتایا کہ مجموعی ڈی بی ٹی ادائیگی میں سے اب تک 49965 کروڑ روپئے کاشتکاروں کے کھاتے میں راست طور پر منتقل کیے گئے ہیں اور یہ گیہوں کی خریداری کے لئے کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید جانکاری دی کہ پنجاب میں 21588 کروڑ روپئے اور ہریانہ میں تقریباً 11784 کروڑ روپئے راست طور پر کاشتکاروں کے کھاتوں میں منتقل کیے گئے ہیں۔

جناب پانڈے نے کہا کہ کووِڈ کی دوسری لہر کے مدنظر کھلے بازار میں گیہوں اور چاول اسٹاک کو آسانی سے مہیا کرانے کے مقصد سے، حکومت ہند نے سال 2021۔22 کے لئے او ایم ایس ایس (ڈی) پالیسی کو لچیلا بنایا ہے۔ یہ بتایا گیا ہے کہ اس پالیسی کے تحت غذائی اجناس کی فروخت غیر خریداری والی ریاستوں میں شروع ہوگئی ہے  اور اب تک 2800 ایم ٹی غذائی  اجناس فروخت کیا جا چکا ہے۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کووِڈ۔19 وبائی مرض کے دوران یکم  اپریل 2020 سے 31 مارچ 2021 کی مدت کے دوران تقسیم کے لئے تقریباً 928.77 لاکھ میٹرک ٹن (ایل ایم ٹی) غذائی اجناس ، 363.89 ایل ایم ٹی گیہوں اور 564.88 ایل ایم ٹی چاول مرکزی پول سے دیے گئے۔

خوردنی تیل کی قیمت میں اضافے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جناب پانڈے نے کہا کہ حکومت کے ذریعہ خوردنی تیلوں کی قیمتوں کی باریکی سے نگرانی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووِڈ حالات کی وجہ سے کچھ بھنڈار مختلف ایجنسیوں کے ذریعہ منظوری سے متعلق جانچوں کی وجہ سے بندرگاہوں میں پھنس گئے ہیں، اب اس مسئلے کا حل تلاش کر لیا گیا ہے اور جلد ہی بھنڈار کو بازار میں جانے دیا جائے گا اور اس سے تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوگی۔

جناب پانڈے نے چینی کی سبسڈی سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چینی اور ایتھنال صنعت کو لے کر تفصیلی جائزہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سال 7.2 فیصد آمیزش کا نشانہ حاصل کیا ہے اور ہم اس سال کے آخر تک 8.5 فیصد آمیزش کا ہدف حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک ملک کی 11 ریاستوں نے پہلے ہی 9 سے 10 فیصد کی آمیزش کے ہدف کو حاصل کر لیا ہے جبکہ بقیہ ریاستیں اس سمت میں کام کر رہی ہیں۔

 

*******

 

ش ح ۔اب ن

U-4358



(Release ID: 1717564) Visitor Counter : 162